نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر ِ جمہوریہ نے نو جوانوں پر زور دیا کہ وہ خود میں کاروبار اور جدت طرازی کا جذبہ پیدا کریں


جامع تعلیم کی عظیم بھارتی روایت کو واپس لانے پر زور دیا

تعلیم کا مقصد کردار کی تعمیر اور مجموعی طور پر اچھے افراد تیار کرنا ہے : نائب صدرِ جمہوریہ

انہوں نے کہا کہ ہمیں قبائلی برادریوں سے بہت کچھ سیکھنا ہے

جناب نائیڈو نے آفات کے بندوبست کو اسکولی تعلیم کا لازمی حصہ بنانے پر زور دیا

نو جوانوں کو صنفی امتیاز ، ذات پات ، فرقہ پرستی اور بد عنوانی جیسی سماجی برائیوں سے لڑنا چاہیئے: جناب نائیڈو

بھوبنیشور میں اُتکل یونیورسٹی کے 50 ویں کنووکیشن سے خطاب کیا ، پانچ ممتاز شخصیات کو اعزازی ڈگری سے نوازا

Posted On: 03 APR 2021 11:59AM by PIB Delhi

نئی دلّی ،03 اپریل / نائب صدرِ جمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو نے  آج نو جوانوں پر  زور دیا ہے کہ وہ  ہندوستان کے شاندار  ماضی سے  تحریک حاصل کریں اور  اپنے آپ میں  کاروبار اور جدت طرازی   کا جذبہ پیدا کریں  ۔  انہوں نے یونیورسٹیوں  اور تعلیمی اداروں سے  بھی کہا کہ   وہ  طلباء کو   21 ویں صدی کی صلاحیتوں سے لیس کریں تاکہ وہ  روزگار پیدا کرنے والے  بن کر ابھر سکیں ۔ 

          آج اڈیشہ کے بھوبنیشور میں اُتکل یونیورسٹی   کے 50 ویں  تقسیم ِ اسناد کے جلسے   ( کنوو کیشن ) سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدرِ جمہوریہ نے طلباء اور فیکلٹی کو  بین الاقوامی تعلیم کی ہندوستان   کی عظیم  روایات کو یاد دلایا ۔  تکش  شیلا ، نالندہ ، ولاّبھی اور وکرم شیلا جیسے  ہندوستان کے قدیم  اداروں کی مثال پیش کرتے ہوئے  انہوں نے مجموعی  طور پر  تعلیم یافتہ اور  اختراعات کرنے والے افراد  تیار کرنے  کے لئے ہندوستان کی عظیم روایات کو  واپس لانے کی ضرورت پر زور دیا  تاکہ  یہ  افراد  ملک میں سماجی اور اقتصاد ی دونوں طرح سے   کایا پلٹ کر سکیں ۔  انہوں نے ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ  تعلیم کا مقصد صرف علمی ترقی نہیں ہے ، بلکہ  کردار کی تعمیر  اور  ایسے جامع  افراد  کو تیار کرنا ہے ، جو 21 ویں صدی  کی صلاحیتوں سے پوری طرح لیس ہوں ۔

          اس بات کاذکر کرتے ہوئے  کہ اڈیشہ میں 62 مختلف قبائلی  برادریاں رہتی ہیں ،  جو ریاست کی کل آبادی  کا 23 فی صد ہیں ، جناب نائیڈو نے  ، اُن کی ترقی اور فلاح و بہبود  کے مطابق  ترجیحات طے کرنے پر زور دیا ۔  اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہمیں قبائلیوں  کے ساتھ   احترام اور   جذبے کے ساتھ  رسائی حاصل کرنی چاہیئے ، انہوں نے کہا کہ قبائلیوں  تئیں  پدرانہ رویہ غلط ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  سچائی یہ ہے کہ ہمیں قبائلی برادریوں سے بہت کچھ سیکھنے  کی ضرورت ہے ، جو  فطرت کے ساتھ  ہم آہنگی  کے ساتھ  سادہ زندگی گزارتے ہیں ۔

          اس سلسلے میں نائب صدرِ جمہوریہ نے  درجِ فہرست ذاتوں اور درجِ فہرست قبائل  سے متعلق تحقیق  و تربیت کے ادارے  ( ایس سی ایس ٹی آر  ٹی آئی ) کے ایک مطالعے کا حوالہ بھی دیا  ، جس میں کہا گیا ہے کہ اڈیشہ میں  قبائلی آبادی پر زیادہ تر  کووڈ – 19 کا اثر نہیں ہوا ہے کیونکہ  قبائلیوں کے رسم و رواج منفرد ہیں اور وہ  گروپ کی بجائے  قطار  میں چلتے ہیں اور  قدرتی غذا کھاتے ہیں ( جو قوت مدافعت بڑھاتی ہے ) ۔

          انہوں نے مشورہ دیا کہ قبائلی برادریوں کے ایسے مثبت پہلوؤں کو  اجاگر کیا جانا چاہیئے   اور   انہیں اسکول کے نصاب میں شامل کیا جانا چاہیئے ۔  انہوں نے اُتکل یونیورسٹی جیسے  اداروں پر زور دیا کہ وہ  قبائلیوں کو در پیش  معاملات پر تحقیق  کا کام کریں  اور اُن کی ترقی  اور فلاح و بہبود کے لئے  پالیسی سازی میں  سرگرم تعاون کریں ۔

          ریاست میں سمندری طوفان  ، سیلاب  اور خشک سالی جیسی  قدرتی آفات  کے بار بار  ہونے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے  آفات کے بندوبست کو   ابتدائی دنوں سے ہی  تعلیم کا  لازمی جزو بنانے پر زور دیا ۔  انہوں نے کہا کہ اس سے  ہم مستقبل میں  ، اِس طرح کی آفات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو سکیں گے ۔

          اڈیشہ کے  وسیع کلچر   اور تاریخ  کے بارے میں بات کرتے ہوئے  نائب صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ کلنگا کی اِس عظیم سرزمین  نے   شہنشا اشوک اور  دوسرے بادشاہوں کو ، جنہوں نے اِس سر زمین  پر حکمرانی کی  ، امن کا سبق سکھایا    اور  وہ  جنوب مشرقی ایشیا کے  ساتھ  ثقافتی رابطے قائم  کرنے میں بہت سرگرم تھے ۔ کلنگا کی عظیم  سمندری  روایات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے   کلنگا کے  بحری سفر  کرنے والے  تاجروں   کی  بہادری  کی ستائش کی ، جنہوں نے سری لنکا  ، جاوا ، سُماترا ، بالی اور برما  جیسے مختلف  ملکوں کے ساتھ تجارتی  تعلقات  قائم کئے ۔  کلنگا کے ملاحوں اور تاجروں   کی کاروباری صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ نے  نوجوان نسل  پر زور دیا کہ وہ اُن سے  تحریک حاصل کریں اور ایک  خوش و خرم    اور خوشحال ہندوستان تعمیر کرنے کی کوشش کریں ۔

          جناب نائیڈو نے اپنے خطاب میں   اڈیشہ کے  بھوما کارا   سلسلے کا بھی  ذکر کیا ، جس   کی خواتین  حکمرانوں  نے نویں – دسویں صدی میں وہاں حکمرانی کی ۔  خواتین کو با اختیار بنانے  کی ایک بہترین  مثال قرار دیتے ہوئے  انہوں نے نو جوان  نسل  پر زور دیا کہ وہ  ایسی کہانیوں کو پڑھیں  اور  صنفی امتیاز کے ساتھ ساتھ  ، ذات پات ، فرقہ پرستی اور بد عنوانی جیسی سماجی  برائیوں سے لڑنے کا عہد  کریں ۔ 

          طلباء کو آئندہ  نسل کے لیڈر  ،  وکیل ، ماہرینِ تعلیم  اور  ایڈمنسٹریٹر قرار دیتے ہوئے ، نائب صدرِ جمہوریہ نے ، انہیں بتایا کہ  اُن کا مستقبل   ، اِس ملک کے مستقبل  کے ساتھ جڑا ہواہے اور انہیں ہدایت دی کہ وہ  ڈسپلن پیدا کریں اور کسی بھی شعبے میں  کامیابی کے لئے  ایمانداری  اور محنت سے کام   لیں ۔ انہوں نے طلباء سے یہ  بھی کہا کہ وہ  محروم  لوگوں کی ضروریات کو سمجھیں ۔  نو جوانوں کو  تبدیلی کی کلید  قرار دیتے ہوئے انہوں نے ، اُن سے کہا کہ وہ بھوک  ، بیماری ، لا علمی  اور  دیگر برائیوں سے لڑیں  ، جس سے ملک کی ترقی  پر اثر پڑتا ہے ۔

          نائب صدرِ جمہوریہ نے یہ کہتے ہوئے کہ کنوو کیشن کا دن  ، طلباء کی زندگی  کا ایک اہم دن ہوتا ہے ، اُن سے کہا کہ وہ جذبہ  ، تحمل   ، حافظہ اور  سیکھنے کے لئے کھلا ذہن  رکھیں تاکہ وہ اپنی  آئندہ  زندگی میں کامیابی حاصل کر سکیں ۔ انہوں نے  پاس ہونے والے طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے  ، انہیں مشورہ دیا کہ وہ  مستقبل کے  تخلیق کار  بنیں ۔

          اُتکل یونیورسٹی کو   اڈیشہ کا  ایک تعلیمی ستون قرار دیتے ہوئے ، نائب صدرِ جمہوریہ نے  اعلیٰ تعلیمی معیار بر قرار رکھنے کے لئے   اِس کی ستائش کی ۔ 

          اس موقع پر نائب صدرِ جمہوریہ نے  ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر  جناب شکتی کانت داس ، بھارت کے کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل  جناب گریش چندر مرمو  ، اڈیشہ ہائی کورٹ کی  جسٹس  کماری  سنجو پانڈا  ، بھابھا  ایٹمی ریسرچ سینٹر  کے ڈائریکٹر  ڈاکٹر اجیت کمار موہنتی   اور اڈیشہ حکومت کے ایڈوائزر ڈاکٹر  بجے کمار ساہو  ، پانچ  ممتاز شخصیات کو اُتکل یونیورسٹی کی جانب سے  اعزازی ڈگریاں پیش کیں ۔

          اس تقریب میں  اڈیشہ کے گورنر  اور یونیورسٹی کے چانسلر  پروفیسر گنیشی لال  ،  اڈیشہ حکومت کے وزیر    پروفیسر گنیشی لال  ، اتکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر  ڈاکٹر ارون کمار ساہو  ، اتکل یونیورسٹی  کی رجسٹرار   پروفیسر  سبیتا اچاریہ ،  ڈاکٹر اَوایا کمار نائک ، پروفیسر صاحبان  ، عملہ ، والدین اور اساتذہ موجود تھے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا ۔ 03.04.2021  )

U. No. 3320

 



(Release ID: 1709336) Visitor Counter : 201