نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

کاروباری نوجوانوں کے زراعت کو اپنانے کے لئے گاؤں میں واپس آنے کے رجحان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے: نائب صدر جمہوریہ


زراعت کو منافع بخش اور پائیدار بنانے کے لئے مرکز اور ریاستوں کے مابین اولین ترجیح اور مربوط کارروائی کی ضرورت ہے: جناب نائیڈو

نائب صدر جمہوریہ نے پالیسی سازوں سے زراعت کے بارے میں مثبت رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا

ان مسائل کی نشاندہی کریں جو کسانوں کو ان کی مکمل صلاحیت تک پہنچنے سے روک رہے ہیں: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے وبائی مرض کے سال کے دوران اناج اور باغبانی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار کیلئے کاشتکاروں کی تعریف کی

نائب صدر جمہوریہ نے سبکدوش سول سروینٹ ڈاکٹر موہن کنڈا کی کتاب ‘ہندوستان میں زراعت: معاصر چیلنجز - کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے تناظر میں’   کا اجراء کیا

Posted On: 31 MAR 2021 5:18PM by PIB Delhi

نئی دہلی:31 مارچ، 2021: نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ہندوستانی کاشتکاروں کی حیثیت کو بہتر بنانے اور زراعت کو منافع بخش بنانے کے لئے زراعت کے شعبے میں از حد ضروری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے امداد باہمی پر مبنی کارروائی کرنے اور کسانوں اور زرعی سائنسدانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ایک ایسا نظام وضع کیا جا سکے جو کاشتکار برادری کو ٹھوس نتائج فراہم کرے۔

کاروباری نوجوانوں کی گاؤں میں واپسی اور زراعت میں جدید تکنیک لانے کی مثالوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ ایک حوصلہ افزا رجحان ہے اور اس میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی کاروبار سے فائدہ اٹھانا اور مستقل طور پر ملازمت کرنا اور ہمارے آبادی سے فائدہ اٹھانا ایک موثر طریقہ ہے۔

جناب نائیڈو نے اصلاحات لانے کے لئے ٹیم انڈیا کی روح کے ساتھ مرکز اور ریاستوں دونوں کی جانب سے اولین ترجیح اور مربوط کارروائی کا مشورہ بھی دیا۔

جناب نائیڈو نے یہ بھی مشورہ دیا کہ 4پی-پارلیمنٹ، پالیٹیکل لیڈرس، پالیسی میکر اور پریس(پارلیمنٹ، سیاسی لیڈران، پالیسی ساز اور پریس)کوزراعت کے تئیں مثبت رویہ اپنانا چاہئے۔ ‘‘حقیقت میں، زراعت کو منافع بخش بنانے میں ایک انقلابی تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ بھی یقینی بنانا چا ہئے کہ ترقی پائیدار اور مستحکم ہو’’۔

آندھرا پردیش کے سابق چیف سکریٹری، ڈاکٹر موہن کانڈا کے ذریعے تحریر کردہ ‘ایگری کلچر اِن انڈیا: کنٹمپریری چیلنجز- اِن کانٹیسٹ آف ڈبلنگ فارمس اِنکم’ کا اجراء کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے مشورہ دیا کہ جو مسائل ہندوستانی کسانوں کو ان کی پوری صلاحیت کا احساس کرانے سے دور کررہے ہیں، ان کی شناخت کی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے بغیر کام نہیں چل سکتا ہے۔

زرعی پیداوار کو متاثر کرنے والے اہم مسائل جیسے کہ زرعی پیداوار کیلئے گھٹتے کھیتوں کے سائز، مانسون پر انحصار، سینچائی کیلئے غیرمناسب رسائی اور رسمی زرعی قرض تک پہنچ کی کمی جیسے دیگر مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہیں نے کہا، ‘ان عوامل کے سبب، زراعت کو ایک منافع بخش صنعت کے طور پر نہیں دیکھاجاتا ہے’’۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ بہت سے لوگ زراعت کو چھوڑ رہے ہیں اور شہری علاقوں میں نقل مکانی کررہے ہیں کیوں کہ اس پر لاگت بڑھ رہی ہے اور بازار میں اپنی پیداوار کو بیچنے کے ناموافق حالات ہیں جس سے کہ کسان کو یہ پیشہ منافع بخش نہیں لگ رہا ہے۔

اس سلسلے میں نائب صدر جمہوریہ نے زراعت کو اپنانے لائق بنانے کیلئے انتظامیہ اور بنیادی ڈھانچے کی اصلاحات جیسے طویل مدتی پالیسی تبدیلیوں کیلئے اپیل کی۔ یہ مشورہ دیتے ہوئے کہ مرکز اور ریاستوں کو کسانوں کی مدد کرنی چاہئے، انہوں نے سرکاروں کو قرض معافی سے پرے سوچنے کی صلاح دی۔ جناب نائیڈو نے کہاکہ کسانوں کو وقت پر کفایتی قرض کے ساتھ ساتھ بجلی، گودام، مارکیٹنگ وغیرہ کی بنیادی سہولتیں دیے جانے کی ضرورت ہے۔

ہندوستان میں زراعت کی صورتحال میں بہتری لانے والے بہترین طریقہ کار کو اجاگر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے سرکاروں کو کسانوں کو اپنی فصلوں میں تنوع لانے اور زراعت میں جوکھم کو کم کرنے کیلئے متعلقہ سرگرمیوں کو اپنانے کیلئے ترغیب فراہم کرنے کی صلاح دی۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے پیٹرن اور ترجیحات کے ساتھ زراعت کو اور زیادہ منافع بخش بنانے کیلئے حیاتیاتی کاشتکاری اورخوراک کی ڈبہ بندی کو بڑے پیمانے پر اپنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسان پروڈیوسرس آرگنائزیشنس کو دوبارہ زندہ کیاجانا چاہئے تاکہ کسان بڑی تعداد میں پیداوار کا فائدہ اٹھا سکے اور ان میں سودے بازی کی طاقت کو بڑھایا جاسکے۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ کئی چیلنجوں کے باوجود، ہندوستانی کسانوں کی غیرمعمولی طاقت اور سیکٹر میں ہورہے اختراعات کے سبب ہندوستانی زراعت ترقی کی جانب گامزن ہے۔ اس سلسلے میں نائب صدر جمہوریہ نے کووڈ-19 وبا کے دوران بھی  غذائی اجناس اور باغی  فصلوں کی ریکارڈ پیداوار حاصل کرنے کیلئے کسانوں کی تعریف کی۔

2022 تک کسان کی آمدنی کو دوگنا کرنے کیلئے وزیراعظم کی اپیل کا ذکر کرتے ہوئے جنائب نائیڈو نے کہا کہ حکومت اور پالیسی سازوں نے اپنے نقطہ نظر کو صرف پیداوار اور پیداواریت پر محدود نہ رکھ کر اسے کسان اور کسانوں کی فلاح وبہبود پر توجہ مرکوز کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے، ایک مکمل حکمت عملی کا تصور کیا گیا تھا  اور حالیہ زرعی قوانین سمیت کئی اصلاحات اور پروگرام شروع کیے گئے تھے۔

کسانوں کے ذریعے پیداوار-جوکھم اور قیمت –جوکھم کا سامنا کرنے کے مسئلے کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے بنیادی سڑک ڈھانچے، ذخیرہ اندوزی اور گودام سہولتوں میں اصلاح، فصل تنوع  اور غذائی ڈبہ بندی جیسی اہم سہولتوں کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہل زراعت کو اور زیادہ اپنانے کے قابل بنائے گی جس سے آمدنی میں اضافہ ہوپائیگا۔

متنوع فصلوں کی اہمیت پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ ملک میں صرفے کے پیٹرن میں بدلاؤ آیا ہے۔ تغذیہ کے اناج پر انحصار کم ہوا ہے اور  پروٹین کی کھپت بڑھی ہے۔ اس سلسلے میں،  انہوں نے کسانوں کو کم پانی اور بجلی کا استعمال کرنے والی فصلوں کو اُگانے کیلئے  حوصلہ افزائی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

حکومت ہند کے سابق داخلہ سکریٹری جناب پدمنابھ، تلنگانہ ریاستی منصوبہ بندی بورڈ کے نائب چیئرمین جناب بی ونود کمار، ڈاکٹر موہن کانڈا، سینٹر فار گڈ گورننس کے ڈائرکٹر پروفیسر دیوی پرساد جووڈی، بی ایس پی بکس پرائیویٹ لمیٹیڈ کے ڈائرکٹر جناب انیل شاہ اور دیگر معززین اس پروگرام میں موجود تھے۔

 

***************

 

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 3248


(Release ID: 1708849) Visitor Counter : 197