نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے عوامی زندگی میں اقدار کو برقرار رکھنے کی اپیل کی
مختلف قانون ساز اداروں میں رکاوٹیں نہایت پریشان کن ہیں: نائب صدرجمہوریہ
مباحثے کو پٹری سے اتارنا جمہوریت کو پٹری سے اتارنے کے مترادف ہے: نائب صدر جمہوریہ
جناب نائیڈو نے قانون ساز اداروں میں وقت کے تعمیری استعمال کی اپیل کی
نائب صدر جمہوریہ نے قانون سازوں سے کہا کہ وہ مادری زبان میں اپنے انتخابی حلقوں سے رابطہ قائم کریں
نائب صدر جمہوریہ نے ہنر مند نوجوانوں سے 21 ویں صدی کے مطالبات کو پورا کرنے کی اپیل کی
جناب نوکالا نروتم ریڈی کی صد سالہ تقریبات کا افتتاح کیا
Posted On:
27 MAR 2021 1:52PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔ 27 مارچ نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج عوامی زندگی میں اقدار کو برقرار رکھنے پر زور دیا اور قانون سازاداروں اور پارلیمنٹ میں مسلسل رکاوٹوں سے مباحثوں کے معیاروں میں آئی تنزلی پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
حیدرآباد کے سابق رکن پارلیمنٹ اور ماہر تعلیم جناب نوکالا نروتم ریڈی کی صد سالہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے کہا کہ کچھ ریاستوں کی اسمبلیوں میں حالیہ واقعات مایوس کن تھیں۔ انہوں نےکہا کہ "رکاوٹ کا مطلب مباحثے کو پٹری سے اتارنا جمہوریت اور قوم کو پٹری سے اتارنے کے مترادف ہے "۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو لوگوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جناب نائیڈو نے یاد دلایا کہ پارلیمنٹ اور قانون ساز اداروں میں تین ڈی یعنی ڈسکس ، ڈیبیٹ اور ڈیسائڈ پر عمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی وقت ایوان کو خلل ڈالنے کا پلیٹ فارم نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایوان کی کاروائی میں خلل ڈالنے سے صرف مفاد عامہ کو نقصان پہنچتا ہے۔
وہیں جب جناب نورتم ریڈی نے پارلیمنٹ میں حصہ لیا تھا تو اس وقت کے مباحثوں کے مثالی معیار کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے صلاح دی کہ قانون ساز اداروں میں نمائندوں کے اعمال کو لوگوں کی امنگوں کی عکاسی کرنی چاہیے۔ رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لئے انہوں نے قانون ساز اداروں میں وقت کے زیادہ تعمیری اور معنی خیز استعمال پر زور دیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے متعلقہ ایوانوں میں ارکان پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کی کم ہوتی حاضری پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے ان سبھی کو ایوان میں باضابطہ آنے اور مباحثے میں معنی خیز تعاون پیش کرنے پر زور دیا۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کی یہ خواہش ہے کہ وہ عظیم ارکان پارلیمنٹ اور آئین ساز اسمبلی کے مباحثوں کا مطالعہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ اراکین کی جانب سے تنقید تعمیری ہونی چاہئے اور انہیں دوسروں کے خلاف ذاتی حملوں کا سہارا نہیں لینا چاہئے۔ جناب نائیڈو نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ایسے نمائندے منتخب کریں جو اہلیت، طرز عمل ، صلاحیت اور خصوصیت کے مالک ہیں۔
عوامی زندگی میں اخلاقی اقدار ،حب الوطنی اور دیانت کو فروغ دینے میں تعلیم کے کردار پر زور دیتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے کہا کہ تعلیم کو "ہمہ جہت جامع افراد" پیدا کرنا چاہئے۔ ہندوستان کے معاشرتی اعداد و شمار کی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی دوسری قوم کو اس قسم کا فائدہ حاصل نہیں ہے اور ملک کی ترقی کے لئےاس سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس تناظر میں ، انہوں نے اکیسویں صدی کی ضروریات کے مطابق نوجوان نسلوں کو آگے بڑھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ جدید ترین تکنیکی ترقیات کے ساتھ خود کو اپ گریڈ کریں۔
نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی مشورہ دیا کہ نئی تعلیمی پالیسی کی روح کے مطابق ، اداروں کو اپنی تنظیم نو کرنی چاہئے اور تعلیم کے لئے ایک جامع اور کثیر جہتی نقطہ نظر لانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں نصاب کے بوجھ کو کم کرنے اور نوجوان طالب علم میں بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک جامع ترقی لانے کی کوشش کےبھی اہداف ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے تعلیم کے میدان میں ہندوستان کے اس شاندار ماضی کا بھی ذکر کیا جب دوسرے ممالک کے طلباء نالندہ اور تکشیلا جیسے نامور اداروں میں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔ جناب نائیڈو نے ماضی کے وقار کو دوبارہ حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
مادری زبان کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، نائب صدرجمہوریہ نے اپنی مادری زبان کے ذریعہ اپنے انتخابی حلقوں سے رابطہ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے "جن لوگوں نے ہمیں منتخب کیا انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہم کس کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اس لئے ممبران کو اپنی مادری زبان میں زیادہ سے زیادہ بات کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔" انہوں نےکہا کہ مادری زبان کو ترجیح دیتے ہوئے راجیہ سبھا نے 22 زبانوں میں بولنے کا موقع فراہم کیا ہے اور اس مقصد کے لئے مناسب سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی میں ایڈمنسٹریٹر کے طور پر تعلیم کے شعبے میں انمول خدمات کے لئےآنجہانی نورتم ریڈی کی ستائش کی۔ بطور ایڈمنسٹریٹر جناب نورتم ریڈی نے اساتذہ کے لیے بہتر تنخواہ اور یونیورسٹی کے بنیادی ڈھانچے نیز معیار کو اَپ گریڈ کے لیے بحث کر کے مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی تقریبات کے انعقاد کا مقصد نوجوان نسل کو قومی تعمیر میں جناب نورتم ریڈی جیسے عظیم لوگوں کی خدمات یاد دلانے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے ہیں۔
اس موقع پر تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمود علی ، صد سالہ تقریبات کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ای شیوا ریڈی ، آرگنائزنگ کمیٹی کے کنوینرجناب نوکالا راجندر ریڈی اور دیگر موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض (
(27.03.2021)
U-3131
(Release ID: 1708154)
Visitor Counter : 226