وزارت آیوش

آیوش کی وزارت نے لوگوں کی پیداواریت بڑھانے کے اقدام کے طور پر یوگ کے امکانات کا پتہ لگانے کے لئے ماہرین کی انٹر ڈسپیلنری ٹیم تشکیل دی

Posted On: 25 MAR 2021 12:09PM by PIB Delhi

یوگا کو اب ہر جگہ قبول کیا جاتا ہے۔ یہ ہر اس فرد کے لئے حیات بخش زندگی ہے جو اچھی صحت اور چاق وچوبند اور تندرست اور ذاتی طور پر ترقی چاہتا ہے۔ کیا اسے کام کی جگہ پر پیداوار بڑھانے کے اقدام کے طور پر اپنایا جاسکتا ہے۔ کیا باقاعدہ طور سے یوگا کو اپنانے سے اقتصادی حالت اور بتدریج ترقی پر مثبت اثر پڑسکتا ہے۔

ان سوالوں اور یوگ کی پیداواریت ڈائی مینشن (پہلوؤں) کا پتہ لگانے کے لئے بھارت سرکار کی آیوش وزارت نے ایک اعلیٰ سطحی انٹرڈسپیلنری کمیٹی بنائی ہے۔ اس کی پہلی میٹنگ یعنی کل 24 مارچ 2021 کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سے ہوئی۔ اس کمیٹی کے چیئرمین ایس وی وائی اے ایس اے کے چانسلر ڈاکٹر ایچ آر ناگیندر ہیں اور اس کے ممبروں میں ایمز نئی دلی، آئی آئی ایم بنگلورو، آئی آئی ٹی بمبئی، مختلف سرکردہ یوگا اداروں، کارپوریٹ سیکٹر اور آیوش کی وزارت کے نمائندے ہیں۔

کمیٹی نے اپنی پہلی میٹنگ میں مانا کہ پچھلے پانچ سال میں عالمی سطح پر یوگا کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔یوگ ابھیاس کرنے والوں کے ذریعے یوگ کے صحت کے فائدوں اور رومانی وابستگی کو عالمی سطح پر اپنایا گیا ہے، لیکن کافی حد تک یوگ کی پیداواریت پہلو- کام کی جگہ پر بہتر کام کا مظاہرہ کرنے کے لئے ملازمین کو فائدہ دینا۔ کے امکانات کی تلاش نہیں کی گئی ہے۔ ملازمین کے ذریعے تجربے کیے جارہے ہیں۔ جسمانی اور ذہنی دباؤ اور موجودہ عالمی وبا سے پیدا تناؤکو دیکھتے ہوئے یوگا کی پیداواریت پہلو خاص طور سے اہم ہوگئی ہے۔

کچھ ممبروں نے اس بات کو اجاگرکیا کہ پیداواریت کے لئے یوگا ایسے موجودہ تناظر میں ایک انتہائی اہم پہلو ہے، جب ہندوستان کی ترقی کی تمنائیں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔

مختلف تنظیموں، صنعتوں اور کارپوریٹ گھرانے پہلے ہی یوگا انسٹرکٹرس بھرتی کررہے ہیں تاکہ اپنے اسٹاف کے لئے کام کی جگہ پر یوگ کراسکیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یوگا سے کام کی جگہ سے جڑے تناؤ کم ہوں گے۔ بین ذاتی تعلقات بہتر ہوں گے۔ تنازعات اور جھگڑے کم ہوں گے۔ بیماریاں دور ہوں گی۔ غائب دماغی کم ہوگی اور پیداوار پر اچھا اثر پڑے گا۔

توقع ہے کہ پرائیویٹ اور سرکاری سیکٹر کے مختلف ادارے اس مطالعے سے جڑیں گے۔ ان اداروں میں یونیورسٹیاں، جدید میڈیسن اور آیوش نظام دونوں کے اسپتال، کارپوریٹ گھرانے اور یوگا ادارے شامل ہیں۔ نیشنل پروڈکٹی ویٹی کونسل نئی دلی بھی اس مطالعے کی حمایت کررہی ہے۔ کمیٹی مئی 2021 تک اپنی ابتدائی سفارشات پیش کردے گی۔

 
...............................................................

 

 

ش ح، ح ا، ع ر

25-03-2021

U-3051



(Release ID: 1707681) Visitor Counter : 132