امور داخلہ کی وزارت

کووڈ-19 پر مؤثر کنٹرول کے لیے وزارت داخلہ کے رہنما خطوط


ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے لازمی بنایا گیا ہےکہ وہ سختی کے ساتھ جانچ ،متاثرہ کے رابطے میں آنے والوں کا پتہ لگانے اور علاج کے طریقہ کار،محدود کرنے کے اقدامات، کووڈ کے سلسلے میں موزوں طرزعمل اور مختلف سرگرمیوں کے بارے میں ایس او پیز کی پابندی کریں

Posted On: 23 MAR 2021 4:53PM by PIB Delhi

وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے آج ایک آرڈر جاری کیا ہے جس میں کووڈ -19 کے مؤثر کنٹرول کے لیے ہدایات دی گئی ہیں جن کا اطلاق یکم اپریل 2021 سے ہوگا اور یہ 30 اپریل 2021 تک نافذ رہیں گی۔

  • رہنما خطوط میں اصل توجہ کووڈ-19 کو پھیلنے سے روکنے کے لیے  کئے گئے اقدامات کی بدولت حاصل شدہ فائدوں کو مستحکم کرنے پر دی گئی ہے جن کی وجہ سے  تقریباً پانچ مہینے تک سرگرم کیسوں کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی۔
  • کووڈ-19 کے کیسوں میں تازہ اضافے کو دیکھتے ہوئے جوملک کے بعض حصوں میں دیکھنے میں آرہا ہے ، رہنما خطوط میں ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے لیے لازمی بنادیا گیا ہے کہ وہ ملک کے تمام حصوں میں جانچ کرنے مثبت کیسوں کے رابطے میں آنے والوں کا پتہ لگانے اور علاج معالجے کے طریقہ کار کی سختی سے پابندی کریں اور ہر ایک کے ذریعے کووڈ-19 کے سلسلے میں موزوں طرز عمل اختیار کرنے کو یقینی بنائیں اور ٹیکہ لگانے کی مہم میں تیزی لائیں تاکہ تمام نشان زد گروپوں کا احاطہ کیا جاسکے۔
  • اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ یہ یقینی بنانے کے لیے کہ سرگرمیوں کی بحالی کامیاب رہے اور وبائی بیماری پر پوری طرح قابو پایا جاسکے۔ یہ ضروری ہے کہ محدود کرنے کی متعلقہ حکمت عملی کی پوری پابندی کی جائے اور وزارت داخلہ نیز صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت   اور دیگر وزارتوں / مرکزی حکومت کے محکموں اور ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط/ ایس او پیز پر پوری طرح عمل کیا جائے۔

ٹیسٹ- ٹریک- ٹریٹ پروٹوکول

  • جن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آر ٹی-پی سی آر جانچ کا تناسب کم ہے انھیں اس تناسب میں  تیزی لانی چاہیے تاکہ اسے 70 فیصد یا زیادہ کی مقررہ سطح تک لے جایا جاسکے۔
  • زبردست جانچ کے نتیجے میں جو نئے مثبت کیس سامنے آرہے ہیں، ان کو الگ تھلگ کرنے/ قرنطینہ میں رکھنے، انھیں جلد از جلد الگ تھلگ کرنے/ قرنطینہ میں رکھنے اور وقت پر علاج فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
  • مزید یہ کہ پروٹوکول کے مطابق جن لوگوں کے رابطے میں یہ لوگ آئے ہیں ان کا جلد از جلد پتہ لگانے اور انھیں بھی اسی طرح الگ تھلگ کرنے / قرنطینہ میں رکھنے کی ضرورت ہے۔
  • مثبت کیسوں اور ان کے رابطے میں آنے والوں کا پتہ لگانے کی بنیاد پر کنٹین منٹ علاقوں  کی احتیاط کے ساتھ چھوٹی سطح پر ضلع حکام کی طرف سے نشاندہی کی جانی چاہیے اور ایسا کرتے وقت اس سلسلے میں صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی طرف سے مقرر  کردہ رہنما خطوط کو ذہن میں رکھا جانا چاہیے۔
  • کنٹین منٹ  علاقوں کی فہرست متعلقہ ضلع کلکٹر اور ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے ویب سائٹ پر مشتہر کی جانی چاہیے۔ اس فہرست کے بارے میں صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت  کے ساتھ بھی باقاعدہ بنیاد پر ساجھے داری کی جانی چاہیے۔
  • نشان زد کنٹین منٹ علاقوں میں کنٹین منٹ ا قدامات پر سختی سے عمل کیا جائے گا جو صحت اور خاندانی فلاح وبہبود  کی وزارت کی طرف سے  مقرر کئے گئے ہیں جن میں ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے، گھر گھر نگہداشت، رابطے میں آنے والوں کا پتہ لگانے اور آئی ایل ا ٓئی/ ایس اے آر آئی کیسوں وغیرہ کی نگرانی شامل ہے۔
  • مقامی ضلع پولیس اور میونسپل حکام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ذمے دار ہوں گے کہ متعلقہ کنٹین منٹ اقدامات پر سختی سے عمل کیا جائے گااور ریاستی / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی  حکومتیں اس سلسلے میں متعلقہ افسران کی جوابدہی کو یقینی بنائیں گی۔

کووڈ کے سلسلےمیں موزوں طرز عمل

  • ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتیں کام کی جگہوں پر اور پبلک خاص طور پر بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر کووڈ-19 کے سلسلے میں موزوں طرز عمل کو فروغ  دینے کے لیے تمام  ضروری اقدامات کریں گی۔
  • فیس ماسک پہننے، ہاتھوں کی صفائی کا خیال رکھنےا ور ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھنے پر سختی سے عملدرآمدکے لیے ریاستیں اور مرکزکے زیر انتظام علاقے انتظامیہ کارروائی پر غور کرسکتی ہیں جن میں مناسب جرمانے کرنا بھی شامل  ہے۔
  • کووڈ-19 کے بندوبست کے لیے قومی ہدایات پر پورے ملک میں  عملدرآمد کا سلسلہ جاری رہے گا تاکہ کووڈ-19 کے سلسلے میں موزوں طرز عمل پر عملدرآمد کیا جاسکے۔

مقامی پابندیاں

  • ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے صورتحال کے جائزے پر مبنی کووڈ-19 کو پھیلنے سے روکنے کی خاطر ضلع/ سب ضلع اور شہر/ وارڈ کی سطح پر مقامی پابندیاں لگاسکتی ہیں۔

دو ریاستوں اور ریاست کے اندر نقل وحرکت  پر کوئی پابندی  نہیں

  • افراد اور سامان کی بین ریاستی اور ایک ریاست کے اندر نقل  وحرکت اور نقل وحمل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔  اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو پڑوسی ملکوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں کے تحت سرحد پار کرتےہیں۔ اس طرح کی نقل وحرکت کے لیے علاحدہ سے کسی اجازت /  منظوری / ای-پرمٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

متعلقہ ایس او پیز کی سختی کے ساتھ پابندی

  • کنٹین منٹ علاقوں کے باہر تمام سرگرمیوں کی اجازت ہوگی اور مختلف سرگرمیوں کے لیے ایس او پیز مقرر کردیئے گئے ہیں۔ ان  میں یہ چیزیں شامل ہیں: مسافر ٹرینوں کی آمد ورفت، فضائی سفر، میٹرو ٹرینیں، اسکول، اعلیٰ تعلیمی ادارے، ہوٹل اور ریستوراں،شاپنگ مالس،ملٹی پلیکسز اور تفریحی پارک، یوگا سینٹر  اور جمنازیم، نمائشیں،اسمبلیز ا ور اجتماعات وغیرہ۔
  • ایس او پیز پر جنھیں وقتاً فوقتاً تازہ کیا جاتا ہے، متعلقہ حکام سختی سے عمل کرائیں گے جو ان کی پوری طرح پابندی کے لیے ذمے دار ہوں گے۔

ٹیکہ کاری

  • حکومت نے کووڈ-19 کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم شروع کی ہے۔
  • اب جب کہ ٹیکہ کاری کی مہم صحیح طریقے پر چل رہی ہے، بعض ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اس کی رفتار مختلف ہے اور بعض ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اس کی سست رفتاری تشویش کا باعث ہے۔ موجودہ پس منظر میں کووڈ-19 کے خلاف ٹیکہ کاری، اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بہت اہم ہے۔
  • اس لیے تمام  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں  کو ٹیکہ کاری کی رفتار تیز کرنی چاہیے تاکہ تمام ترجیحی گروپوں کا تیزی کے ساتھ احاطہ کیا جاسکے۔

*****

ش ح ۔اج۔را

U.No.2957


(Release ID: 1707078) Visitor Counter : 287