سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرض کا پتہ لگانے کے لئے کم لاگت والے اسمارٹ نینو آلات پر کام کرنے والی محققہ کو ایس ای آر بی خواتین اعلیٰ کارکردگی کا ایوارڈ

Posted On: 18 MAR 2021 9:56AM by PIB Delhi

نئی دہلی،18؍ مارچ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل بایو ٹیکنالوجی ( این آئی اے بی) حیدر آباد کی محققہ ڈاکٹر سونو گاندھی کو ایس ای آر بی  کے انتہائی اہم خواتین اعلیٰ کار کردگی کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں ریو میٹیڈ گٹھیا (آر اے)،  دل کا مرض (سی وی ڈی)، اور جاپانی بخار (جے ای) کا پتہ لگانے کے لئے ایک اسمارٹ  نینو – آلہ تیار کیا ہے۔

سائنس اور انجینئرنگ  ریسرچ بورڈ  کے ذریعے جو کہ سائنس و ٹیکنالوجی محکمے  کا ہی ایک ادارہ  ہے، یہ ایوارڈ سائنس اور انجینئرنگ کے اعلیٰ شعبوں میں نوجوان خاتون سائنس دانوں کی اہم تحقیقی حصولیابیوں   کا اعتراف کرتے ہوئے   دیا جاتا ہے۔

ان کے گروپ کے ذریعے وضع کردہ اسمارٹ نینو آلے نےایمن کے ساتھ  سرگرم گریفنگ اور پیچیدہ اینٹی باڈی کو ایک دوسرے سے ملا کر بیماریوں کے بایو مارکر کا پتہ لگانے میں مدد کی۔

تیار کئے گئے اس سینسر سے  الٹرا – اعلیٰ حساسیت ، آپریشن میں آسانی اور کم وقت میں ردعمل ملنے جیسے  کئی اہم فائدے ملتے ہیں، جسے پوائنٹ آف کیئر ٹیسٹنگ کے لئے آسانی سے ایک چِپ میں رکھا جا سکتا ہے۔ تیارہ کردہ اس سینسر نے روایتی تکنیک کے مقابلے واضح فائدہ دکھایا ہے، ساتھ ہی یہ انتہائی حساس بھی ہے۔ یہ مرض کا جلد پتہ لگا کر فوری اور زیادہ مؤثر و کم خرچ کے علاج کو  یقینی بناتا ہے۔

اُن کی تحقیق ٹرانس ڈیوسر نامی آلات کی سطح پر نینو مادہ  اور خلیہ کے درمیان بین عمل کے نظم کی سمجھ پر مبنی ہے، جو ایک تکنیک سے توانائی حاصل کرتے ہیں اور بیکٹیریا ووائرل مرض کا پتہ لگانے ویٹی رینیری ، زراعتی عمل،غذائی تجزیہ اور ماحولیاتی نگرانی کو لے کر بایو سینسر کی ایک نئی نسل کو  تیار کرنے کےلئے اِسےسرگرم کرتے ہیں۔

ڈاکٹر سونو کی لیب نے پھلوں اور سبزیوں میں خاص طور سے پھپھوند اور مٹی سے پیدا ہونے والے کیڑوں  پر قابو پانے کے لئے استعمال کئے جانے والے کیڑا مار دواؤں کا پتہ لگانے کےلئے الیکٹرو کیمیکل کے ساتھ ساتھ مائیکرو فلیوڈِک پر مبنی نینو  سینسر تیار کیا ہے۔ ایک مساوی تجزیہ میں ان کی لیب نے کینسر کے  بایو مار کر کی  الٹر فاسٹ سینسنگ تیار کی ہے۔ یوری کینیس پلازمی نوزین ایکٹی ویٹر ریسپٹر (یو پی اے آر) نامی اس تیار کردہ کینسر کے بایو سینسر کا استعمال ایک مقدار پر مبنی آلے کی شکل میں کیا جا سکتا ہے، جس سے یہ کینسر کے مریضوں میں یو پی اے آر کا پتہ لگانے میں   ایک متبادل بن جاتا ہے۔ یہ تحقیق بایو سینسر اینڈ بایو الیکٹرانکس رسالے میں شائع ہوئی ہے۔

حال ہی میں اُن کی لیب نے دودھ اور گوشت کے نمونوں میں ٹاکسین (ایفلا ٹاکسین ایم 1) کا پتہ لگانے کے لئے فوری اور حساس مائیکرو فلیوڈک آلات تیار کئے ہیں، جنہیں پلیٹ فارمس کہا جاتا ہے۔ انہوں نے غذائی تحفظ میں معیار اور مقدار کے حوالے سے تجزیہ کے لئے  فوری غذا کو خراب کرنے والے اجزا کا پتہ لگانے کے لئے ایفلا ٹاکسین بی1 کا جلد پتہ لگانے کو لے کر مائیکرو فلیوڈک پیپر ڈیوائس تیار کیا ہے۔ صحت کے نقطہ ٔ نظر سے حساس، کفایتی اور فوری حل نکالنے کےلئے سی آر آئی ایس پی آر، سی اے ایس  13، اور کوانٹم ڈاٹس پر مبنی الیکٹرو کیمیکل بایو سینسر کا استعمال کر کے سالمولینا کے مختلف طریقوں کے  نظام کا پتہ لگانا ان کے موجودہ منصوبے کا ہدف ہے۔ وہ نئے کفایتی اور زمینی سطح پر تجزیہ کرنےوالے آلات کو تیار کرنے پر  اپنی توجہ مبذول کر رہی ہیں، جو مرض کا جلد پتہ لگانے کےلئے پوئنٹ آف کیئر (پی او سی) ڈائگنوسٹکس مہیا کرتے ہیں، جس سے صحت سے متعلق مسائل حل کرنےکےلئے وقت پر نظم کرنے میں  مدد مل سکتی ہے۔

مزید تفصیل کیلئے ڈاکٹر سونوگاندھی (gandhi@niab.org.in)سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0023VXR.jpg

******

 

ش ح۔  ج ق۔ک ا

U-NO. 2867


(Release ID: 1706545) Visitor Counter : 183