صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ریڈ کراس سوسائٹی میں این اے ٹی جانچ کی سہولت کا آغاز کیا


’’80 آئی آر سی ایس بلڈ سینٹروں نے کووڈ-19 وبائی مرض کے عروج کے دوران قابل ذکر کرداد ادا کیا‘‘

’’خون عطیہ کو مختلف تیرتھوں کے سفر ہی کی طرح   پنیہ  کا کام مانا جاتا ہے‘‘

خون کی کنڈلی کا ملنا جنم کنڈلی سے زیادہ اہم ہے: شادی سے قبل تھیلیسیمیا اسکریننگ کے بارے میں ڈاکٹر ہرش وردھن کا زور

Posted On: 20 MAR 2021 2:18PM by PIB Delhi

صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر اور ریڈ کراس سوسائٹی کے  قومی ہیڈکوارٹر (این ایچ کیو) کے  چئیرمین  ڈاکٹر ہرش وردھن نے آئی آر سی ایس این ایچ کیو بلڈ سینٹر میں ایک نیوکیولک ایسڈ ٹیسٹنگ (این اے ٹی)  سہولت کا افتتاح کیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے  پوری طرح سے لیس تین  گاڑیوں کا  بھی افتتاح کیا۔ ان میں سے دو  خون جمع کرنے والی گاڑیاں ہیں، جن کا استعمال خون عطیہ کیمپ کا انعقاد کرنے اور خون  سے متعلق اکائیوں کو ریڈ کراس بلڈ سینٹروں  کے ساتھ جوڑنےکے لئے  کیا جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001MPC5.jpg

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ریڈ کراس کو اس بات کے لئے مبارکباد پیش کی کہ ملک بھر میں ریڈ کراس بلڈ سینٹروں نے کووڈ-19 وبائی مرض کے دوران کیمپ منعقد کرنے اور خون اکٹھا کرنے میں ایک قابل ذکر کردار ادا کیا۔ رہائشی کالونیوں میں ریڈ کراس بلڈ سینٹروں اور کیمپوں کا انعقاد کیا گیا تھا نیز خون عطیہ کرنے والوں کو ریڈ کراس بلڈ سینٹر میں آکر خون عطیہ کرنے کے لئے گاڑیوں کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CQB6.jpg

وزیر موصوف نے بتایا کہ  روایتی ایلیسا ٹیسٹ کی جگہ این اے ٹی ٹیسٹ  کا آغاز کرنے سے انفیکشن کا پتہ لگانے کی مدت اور ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی و ہیپاٹائٹس سی کے انفیکشن کا خطرہ کافی  حد تک کم ی واقع ہو گی۔ اسی طرح  خون عطیہ کرنے والی گاڑیاں رضاکارانہ طور پر بغیرمعاوضہ باقاعدہ  عطیہ کے ذریعے رضاکارانہ خون عطیہ میں اضافہ کریں گی، جو متبادل عطیہ دہندگان کے مقابلے زیادہ محفوظ ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003FGGN.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004W4UE.png

ان سہولیات کے لئے  زبردست تحسین پیش کرتے ہوئے انھوں نے اسٹیٹ آف دی آرٹ  ہیمو گومونک سائنس کی سہولت  کو انسٹال کرنے سے  متعلق خیال کا بھی خیرمقدم کیا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اس سال بجٹ کو مختص کرنے میں 1.37 فیصد اضافہ کرکے  صحت کی جامع دیکھ بھال کے لئے

وابستگی کو دوہرایا۔ ہم نے اایمس و 127 نئے کالج قائم کئے جس سے ایم بی بی ایس کی سیٹوں کی تعداد 50 ہزر (2014) سے بڑھ کر تقریباً 80 ہزار  ہوگئی۔ پی جی سیٹوں میں 24 ہزار سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔  انھوں نے سماج کے ہر طبقے کو صحت خدمات مہیا کرنے کے لئے آیوش مان بھارت اور  قومی صحت مشن کی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس پروگرام میں  موجود حاضرین کو یاد دلایا کہ  قومی نوعیت کے پی ایس یوز نے فطری طور پر  ہیمو جینومک  حالات کی  اصلاحی سرجری کے لئے’ تھیلیسیمیا  بال سروس یوجنا‘ کی مالی اعانت فراہم کی ہے۔

 انھوں نے مزید کہا کہ کیسے  خون کی منتقلی جدید صحت کی دیکھ بھال  کے نظم کا ا یک لازمی جزو ہے،  انھوں نے کہا   کہ ترقی یافتہ ممالک میں، ایک سال میں ہر 1000 افراد میں سے 50 افراد ہی خون کا عطیہ کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں فی 1000 لوگوں میں سے 8 سے 10 افراد خون کا عطیہ کرتے ہیں۔ 138 کروڑ کی  بڑی آبادی والے ہندوستان میں سالانہ تقریباً 1.4 کروڑ  یونٹ خون کی ضرورت ہوتی ہے۔  مثالی طور پر  اگر ہر سال مجموعی آبادی کا  ایک فیصد  حصہ بھی خون کا عطیہ کرتا ہے تو خون کی کمی نہیں ہوگی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے  یاد دلایا کہ خون کی باقاعدہ و محفوظ  فراہمی کے لئے 100 فیصد رضاکارانہ اور بغیر معاوضہ  خون عطیہ کرنےوالوں کے ہدف کو اب تک حاصل نہیں کیا جاسکا ہے۔ انھوں نے کہا  کہ  وہ ممالک  جن کے پاس رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے  والی تنظیمیں ہیں، وہ  خون عطیہ کرنے والوں کو باقاعدہ   طور پر خون عطیہ کرنے کے لئے  آمادہ کر نے کی اہل ہیں۔ خون کی منتقلی ایک  نوکھی ٹیکنالوجی ہے جس میں اس کی ذخیرہ اندوزی، پروسیسنگ اور استعمال سائنسی اعتبار سے ہوتا ہے، لیکن  اس کی دستیابی ان لوگوں کی غیر معمولی   فراخدلی پر منحصر ہوتی ہے جو انعامات میں سب سے انمول ہے۔- زندگی کے انعام کی شکل میں باقاعدگی سے خون کا عطیہ کرتے ہیں۔

مرکزی وزیر نے بتایا کہ کئی لوگ اہم مواقع پر مختلف تیرتھ مقامات پر جاتے ہیں اور اس رائے کا اظہار کیا کہ تیرتھ مقامات کے سفر کی طرح ہی خون کا عطیہ بھی  پونیہ کے برابر ہے۔  انھوں نے مزید کہا کہ باقاعدہ خون  عطیہ  کا ایک اضافہ فائدہ یہ بھی ہے کہ س سے موٹاپے سے متعلق کئی بیماریوں کے خطرے کم ہوجاتے ہیں۔  انھوں نے  اولاد  میں تھیلیسیمیا کے لئے  شادی سے پہلے  کی اسکریننگ کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ جنم کنڈلی کے مقابلے  خون کی کنڈلی کا ملانا زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ مرکزی وزیر صحت نے  کل لوک سبھا میں سوالات کے وقفہ میں سوالات کے جواب میں اس مسئلے کو  اجاگر کیا تھا۔

محفوظ خون کی مانگ اور دستیابی کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لئے انھوں نے رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے کے سلسلے میں  عوام میں  بیداری پیدا کرنے کے لئے  ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ’’تعلیمی  پروگرام کو اس طرح بنایا جانا چاہئے کہ برادری باقاعدہطور پر خون کے عطیہ  کے فوائد کو سمجھ سکے۔ اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تعلیمی اداروں، صنعتی اداروں، سماجی و ثقافتی تنظیموں، مذہبی گروپوں اور سرکاری تنظیموں کے ذریعے لوگوں کی حوصلہ افزائی  کی جاسکتی ہے۔  ماس میڈیا کو لوگوں کی حوصلہ افزائی اور رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے کے لئے سب سے مؤثر طریقہ کار سے ان کی حصہ داری کے سلسلے میں حساس بنانے کے لئے  کوشاں رہنا چاہئے۔‘‘

اس پروگرام میں ہندوستانی ریڈ کراس سوسائٹی کے جنرل سکریٹری جناب آر کے جین، تھیلے سیمکس انڈیا کے  صدر جناب دیپک چوپڑہ اور دونوں تنظیموں کے دیگر سینئر عہدیدار بھی موجود تھے۔

*****

 

U NO: 2803



(Release ID: 1706445) Visitor Counter : 192


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Telugu