وزارتِ تعلیم
مرکز بین الاقوامی طلبا کو بھارت کی طرف راغب کرنے کے لئے پوری طرح تیار
کریڈٹ ٹرانسفر میکنزم کے ساتھ ٹواینگ، جوائنٹ اور ڈوویل ڈگریوں کے تحت بیرونی یونیورسٹی کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی مرکز کی اپیل
مرکز نے بین الاقوامی طلبا کو داخلے کے دوران ایک خوشی نما اور پریشانی سے آزاد ماحول کا تجربہ فراہم کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا
مرکز نے کہا کہ اسٹڈی ان انڈیا پروگرام کے ساتھ اور زیادہ اداروں کو جوڑنے کی اجازت دینے کے لئے اس کے بیس کا پھیلاؤ کیا جائے گا
بین الاقوامی بنانےکے معاملوں میں سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا جائے گا
Posted On:
20 MAR 2021 1:32PM by PIB Delhi
تعلیم کی وزاررت، اعلیٰ تعلیم کے لئے بھارت آنے والے بین الاقوامی طلبا کی تعداد میں اضافہ کرنے کی غرض سے مختلف اقدامات پر غور وفکر کررہی ہے۔ کل پارٹنر انسٹی ٹیوشنس کے ساتھ وزارت کے اسٹڈی ان انڈیا پروگرام کی ایک جائزہ میٹنگ میں اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب امت کھرے نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت شراکت داری کرنے والے اداروں کے لئے ضابطے، قوائد پر جلد نظر ثانی کی جائے گی تاکہ اور زیادہ ادارے یا انسٹی ٹیوشنس جن کے پاس ضروری بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اور اکیڈمی کوالٹی ہے، اس پروگرام میں شامل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیشنلائیزشن یعنی بین الاقوامی سطح کی حمایت کرنے کے معاملوں میں پرائیویٹ اور سرکاری اداروں کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔
ہندوستان میں مطالعہ حکومت ہند کا ایک پروگرام ہے، جس کا مقصد ہندوستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بین الاقوامی طلبا کو راغب کرنا ہے۔ وہ مخصوص 117 ادارے اس پروگرام کے تحت حصہ دار ہیں، جو 2018 میں شروع کئے گئے تھے۔ داخلے میرٹ کی بنیاد اور کامن پورٹل کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ 50 سے زیادہ ملکوں کے تقریباً 75 سو طلبا اس پروگرام کے تحت اب تک ہندوستانی اداروں میں آچکے ہیں۔
حکومت نے بھی بین الاقوامی طلبا کے لئے ایک سازگار، ان کیمپس ایکو سسٹم تشکیل دینے کی اہمیت کو تسلیم کرلیا ہے، جہاں وہ نہ صرف اعلیٰ اور معیاری تعلیمی معلومات حاصل کرتے ہیں بلکہ خود کو پوری طرح محفوظ سمجھتے ہیں۔ اس کے علاوہ خوش خرم، پریشانی سے آزاد بھی محسوس کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں سکریٹری نے سبھی پارٹنر اداروں سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی طلبا کے لئے عالمی نوعیت کے ہوسٹلز قائم کریں۔ چمپئن سروسز سیکٹر اسکیم کے تحت اس کے لئے مالی امداد کی بھی گنجائش سے جو ایس آئی آئی کی سپورٹ کرتی ہے جیسے کچھ اداروں فراہم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے ہر ادارے میں انٹرنیشنل اسٹوڈینٹس آفیسز قائم کرنے کی فوری ضرورت ہے جو بین الاقوامی طلبا کا داخلہ کرتے ہیں۔ اس دفتر کو ادارے میں ٹھیک داخلے کے لئے سلیکٹ ہونے کے دن سے لے کر پڑھائی کے دوران بین الاقوامی طلبا کو پڑھنے والی کسی بھی ضرورت کے لئے تعاون کی ایک واحد کھڑکی کی شکل میں کام کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ کنبوں، مینٹرس وغیرہ کا ایک ایسے نیٹ ورک کو فروغ دیا جانا چاہئے جو طلبا کو سماجی بنانے میں مدد کرسکےتاکہ وہ اس ملک میں خود کو خوش محسوس کرسکیں اور یہ بھی محسوس کرسکیں کہ ان کا ہندوستان میں خیر مقدم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سجویا جاسکنے والی یادوں کے ساتھ یہاں ان کا داخلہ پرسکون بنارہے اور وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ مثبت تجربہ ساجھا کرسکیں۔
اس کے علاوہ وزارت نے اداروں سے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں ان بین الاقوامی طلبا کے لئے اس وقت آورنٹیشن کے اہتمام پر بھی غور کرنا چاہئے جب وہ داخلہ لیتے ہیں۔
وزارت کریڈٹ ٹرانسفر میکنزم کے ساتھ ٹواینگ، جوائنٹ، ڈوول ڈگریوں کے تحت ہندوستانی اور بین الاقوامی اداروں کے درمیان تعلیمی اشتراک بڑھانے کی بھی منتظر ہے۔ یو جی سی نے پہلے ہی اس سلسلے میں ضوابط کے مسودے کو پیش کردیا ہے جو موجودہ میں شراکت داروں سے مشورے کے لئے رکھے گئے ہیں۔
وزارت تعلیم بین الاقوامی طلبا کو سرکار کے متعلقہ محکمے کے ساتھ انٹرشپ کرنے کی اجازت دینے کے معاملے پر بھی غور کرنے کی اسکیم بنارہی ہے۔کئی پارٹنر اداروں نے کہا ہے کہ بین الاقوامی طلبا کے لئے انٹرشپ کی اجازت کا نہ ہونا بھارت میں اعلیٰ تعلیم کے کسی بھی پروگرام کے لئے ایک بڑی خامی ہے۔ تعلیم کی وزارت بین الاقوامی طلبا کی تشویش سے جڑے دیگر معاملوں مثال کے طور پر ویزا سے متعلق معاملوں کا حل کرے گا۔
...............................
ش ح، ح ا، ع ر
U-2811
(Release ID: 1706434)
Visitor Counter : 210