بھارتی چناؤ کمیشن

قابل احترام مدراس ہائی کورٹ نے غیر حاضر رائے دہندگان کے لئے انتخابی کمیشن کی پوسٹل بیلٹ سہولت کو درست قرار دیا

Posted On: 18 MAR 2021 12:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  18ارچ 2021 ۔ قابل احترام مدراس ہائی کورٹ نے 17 مارچ 2021 کو عوامی نمائندگی قانون  1951 کے سیکشن 60 (سی) اور اس کے مطابق بنے ضابطوں کو چیلنج دینے والے عرضی (2020 کی ڈبلیو پی نمبر 20027) کو مسترد کردیا ہے۔ سیکشن 60 (سی) اور اس کے مطابق بنائے گئے ضابطوں میں 80 سال سے اوپر کے بزرگ شہریوں، معذور افراد، کووڈ-19 سے متاثر/ مشتبہ اور ضروری خدمات میں شامل رائے دہندگان کو پوسٹل بیلٹ کی سہولت دی گئی ہے۔

قابل احترام چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ:

’’56. یہ اعتراف کرنا ہوگا کہ انتخابی کمیشن نے یہاں جو کچھ کیا ہے وہ شمولیت پر مبنی ہونا چاہئے اور حق رائے دہی سے محروم رہ جانے کے امکان والے افراد کے مخصوص طبقے کو پوسٹل بیلٹ کے استعمال کے حق کی اجازت دینا اور جمہوریت کے جشن میں شامل ہونا چاہئے۔ ایس رگھبیر سنگھ گل معاملے کے فیصلے میں بیلٹ کی رازداری اور غیر جانبدارانہ انتخاب کرائے جانے کو ایک کمپلیمنٹری کام کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ یہ انکساری کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ بیلٹ پیپر کی رازداری یا انتخاب کرانے میں غیرجانبداری سے سمجھوتہ کئے بغیر اگر طریقہ کار کو شمولیت پر مبنی بنایا جاتا ہے تو یہ جشن کا بڑا سبب اور انتخاب کرانے والے ادارے کی ستائش ہوگی۔‘‘

عدالت نے پوسٹل بیلٹ سے ووٹ ڈالنے والے افراد کے 1961 کے ضابطوں کے ذریعہ درجہ بند کرنے کے کام میں کسی طرح کی من مانی نہیں پائی:

’’60. مساوی طور پر 1961 کے ضابطوں کے ذریعے پوسٹل بیلٹ سے ووٹ ڈالنے کے لئے اجازت یافتہ اشخاص کی درجہ بندی میں کسی طرح کی منمانی نظر نہیں آتی۔ زیرغور معاملہ ان لوگوں کے بارے میں ہے جو ووٹ ڈالنے کے لئے جسمانی طور پر پولنگ بوتھ نہیں جاسکتے۔ اگر ایسا خیال ہے تو 2019 اور 2020 کی ترمیمات کے ذریعے اشخاص کی درجہ بندی میں کوئی منمانی نہیں ہے۔ یہ مقصد ظاہر کرتا ہے کہ طبقات کے اشخاص کو جمہوری عمل میں حصہ لینے کے ان کے بنیادی حق کو دیکھنا ہے۔ ‘‘

ہائی کورٹ نے آبزرویشن دیا کہ انتخاب کرانے کے لئے کمیشن کے ذریعے رہنما ہدایات جاری کرنا کمیشن کے مکمل اختیارات کے اندر ہے:

’’62. حتمی طور پر عرضی گزار کی یہ دلیل کہ رہنما ہدایات جاری کرنے کا دائرۂ اختیار انتخابی کمیشن کو نہیں ہے، ٹھیک نہیں لگتی۔ ان کے آئین کی دفعہ 324 کے ذریعہ کمیشن کو مکمل اختیارات دیے گئے ہیں۔ اے سی جوس معاملے میں سپریم کورٹ نے مانا ہے کہ جہاں کوئی پارلیمانی قانون نہیں ہے یا مذکورہ قانون کے تحت کوئی ضابطہ نہیں بنایا گیا ہے وہاں انتخابات مکمل کرانے کے معاملے میں کسی طرح کا حکم جاری کرنے کا حق انتخابی کمیشن کو ہے۔ دفعہ 324 کے ذریعے نگرانی، ہدایت اور کنٹرول کے معاملے میں قانون کے تکمیلی جزو کے طور پر کمیشن کے لئے ضابطوں میں کوئی واضح التزام نہیں ہے، وہاں بھی ایسا اختیار دیکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فیصلے میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ الیکشن مکمل کرانے کے معاملے میں کسی طرح کی ہدایت دینے کا مکمل اختیار کمیشن کو ہے۔‘‘

جھارکھنڈ میں 2019 کے انتخابات کے بعد کمیشن نے کچھ زمروں کے لئے متبادل پوسٹل بیلٹ کی سہولت کا آغاز کیا۔ 2020 کے بہار کے عام انتخابات میں ان سبھی زمروں کے لئے پوسٹل بیلٹ کا متبادل اپنایا گیا اور اس کا استعمال 52000 سے زیادہ ایسے رائے دہندگان نے کیا۔ کرائے جارہے انتخابات اور ضمنی انتخابات میں ایسے زمرے کے رائے دہندگان کو پوسٹل بیلٹ متبادل کے لئے پہلے ہی رہنما ہدایات طے کئے گئے ہیں، تاکہ انتخابات کو ’’کوئی ووٹر پیچھے نہ چھوٹے‘‘ کے نعرے کے مطابق شمولیت پر مبنی بنایا جاسکے۔

یہ سہولت فراہم کرنے کے پیچھے مقصد یہ ہے کہ دو رائے دہندہ 80 سال یا اس سے زیادہ کے عمر کے ہیں اور جسمانی اعتبار سے پولنگ بوتھ تک آنے کے اہل نہیں ہیں، وہ گھر بیٹھے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سہولت نے بڑی تعداد میں ایسے رائے دہندگان کو مستفید کیا ہے۔ کمیشن نے پولنگ بوتھوں کو پی ڈبلیو ڈی رائے دہندگان یا بزرگ شہریوں کے لئے پوری طرح سے قابل رسائی بنایا۔ ایسے رائے دہندگان کے لئے مفت نقل و حمل کی سہولت بھی اب دستیاب کرائی جاتی ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 2733

 


(Release ID: 1705897) Visitor Counter : 168