وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے کووڈ-19 کی صورت حال پر وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بات چیت کی


ٹیکہ کاری مراکز کی تعداد اور آر ٹی- پی سی آر ٹیسٹ میں اضافہ کیا جائے: وزیراعظم

ویکسین کی بربادی سے بچنے کی اپیل

کنٹنمنٹ زون میں ’ٹیسٹ، ٹریک اور ٹریٹ‘ پر زور دینے کی تلقین

Posted On: 17 MAR 2021 3:32PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  17 /مارچ 2021 ۔ وزیر اعظم  جناب نریندر مودی نے ملک میں کووڈ-19 کی صورت حال پر آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بات چیت کی۔

وزرائے اعلیٰ نے کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں وزیر اعظم کی قیادت کی ستائش کی۔ انھوں نے پورے ملک میں ٹیکہ کاری مہم کے بحسن و خوبی نفاذ کے لئے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی ٹیکہ کاری کے دائرے کو بڑھانے کے لئے متعدد مشورے بھی دیے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ٹیکہ کاری مہم کی رسائی ہوسکے۔

اس دوران عوام میں کووڈ-19 سے بچنے کے لئے مناسب برتاؤ کے سلسلے کو برقرار رکھنے کے چیلنج پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ خاص طور پر ایسی صورت حال میں جب حال ہی میں کچھ ریاستوں میں انفیکشن کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ وزرائے اعلیٰ نے صورت حال کو زیادہ چوکسی اور نگرانی کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت سے بھی اتفاق کیا۔

اس دوران وزیر داخلہ نے ان اضلاع کی فہرست بھی پیش کی جن پر وزرائے اعلیٰ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔ ساتھ ہی مرکزی ہیلتھ سکریٹری نے ملک میں کووڈ-19 کی موجودہ صورت حال اور ٹیکہ کاری کے لئے کئے جارہے اقدامات پر ایک پرزنٹیشن بھی دیا۔

 

 

وزرائے اعلیٰ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں کووڈ-19 سے متاثرہ 96 فیصد افراد صحت یاب ہوچکے ہیں اور اس کی وجہ سے بھارت دنیا میں سب سے کم شرح اموات والا ملک رہا ہے۔ انھوں نے مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں تیزی سے بڑھ رہے معاملات پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے 70 اضلاع میں گزشتہ چند ہفتوں میں کورونا کے معاملات میں 150 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے درخواست کی کہ دوبارہ تیزی سے بڑھتے ہوئے انفیکشن کے معاملات پر فوری طور پر قدغن لگانے کی ضرورت ہے، ورنہ کورونا کی دوسری لہر کو روکنا مشکل ہوگا اور ایسا نہیں کرپانے کی صورت میں پورے ملک میں کورونا کی صورت حال کے انتہائی خطرناک ہوجانے کا اندیشہ ہے۔

کورونا کی ’’دوسری لہر‘‘ کو روکنے کے لئے وزیر اعظم نے فوراً  اور فیصلہ کن اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس مقصد کے لئے انھوں نے مقامی سطح پر انتظامی مسائل کو دور کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے انتباہ دیا کہ کورونا کے خلاف جنگ میں ہماری فتوحات سے جو خوداعتمادی پیدا ہوئی ہے وہ لاپروائی میں تبدیل نہیں ہونی چاہئے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ عوام کے اندر خوف نہیں پھیلنے دینا چاہئے اور انھیں مضبوطی کے ساتھ کورونا سے نجات بھی دلائی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سابقہ تجربات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکمت عملی وضع کرنی چاہئے۔

وزیر اعظم نے مائیکرو کانٹیمنٹ زون کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ’ٹیسٹ، ٹریک اینڈ ٹریٹ‘ یعنی جانچ کریں، نگرانی رکھیں اور علاج کریں، کی حکمت عملی پر سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے، جیسا کہ ہم گزشتہ ایک سال سے کرتے آرہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہر متاثرہ شخص کے روابط کو کم از کم وقت میں ٹریک کرنا اور آرٹی- پی سی آر ٹیسٹ کی شرح کو 70 فیصد سے اوپر رکھنا انتہائی اہم ہے۔ انھوں نے کیرالہ، اوڈیشہ، چھتیس گڑھ اور یوپی جیسی ریاستوں میں آرٹی- پی سی آر ٹیسٹ پر زیادہ زور دینے کے لئے کہا۔ یہ ریاستیں ریپڈ اینٹی جین ٹیسٹ پر زیادہ زور دے رہی ہیں۔

وزیراعظم نے چھوٹے شہروں میں ٹیسٹ میں اضافہ کرنے، ’’ریفرل سسٹم‘‘ اور ’’ایمبولینس نیٹورک‘‘ پر خصوصی توجہ دینی کی درخواست کی۔ انھوں نے کہا کہ ایسا اس لئے کیا جانا چاہئے، کیونکہ اب پورا ملک سفر کے لئے کھل چکا ہے اور سفر کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے آپس میں معلومات کو مشترک کرنے کے لئے ایک نئے نظام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ اسی طرح بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے روابط کی نگرانی کے لئے ایس او پی پر عمل درآمد کرانے کی ذمے داری بھی بڑھ گئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں کورونا وائرس کے میوٹینٹس کی پہچان کرنے اور اس کے اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے ملک میں ٹیکہ کاری کی مسلسل بڑھ رہی رفتار اور ایک ہی دن میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی ٹیکہ کاری کئے جانے کی بھی ستائش کی، تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکے کی خوراک کے برباد ہونے کے مسئلے کو بہت سنجیدگی سے لئے جانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ، آندھرا پردیش اور اترپردیش میں ٹیکہ کے 10 فیصد تک کی بربادی ہورہی ہے۔ انھوں نے ٹیکہ کی بربادی کو روکنے کے لئے مقامی سطح پر منصوبہ بندی اور انتظامی خامیوں کو فوراً درست کرنے کی بھی درخواست کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مذکورہ اقدامات کے علاوہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے بنیادی اقدامات میں ماسک پہننے، جسمانی فاصلہ برقرار رکھنے، صفائی ستھرائی پر توجہ دینے جیسے اقدامات ضروری ہیں۔ انھوں نے درخواست کی کہ اس طرح کے اقدامات میں کوئی نرمی نہ برتی جائے اور ان اقدامات کے تئیں لوگوں میں بیداری بھی بڑھائی جائے۔ انھوں نے ٹیکہ کاری مراکز کی تعداد میں اضافہ کرنے کی اپیل کی اور ٹیکہ بیکار ہونے کی تاریخ کے تئیں محتاط رہنے کو بھی کہا۔ آخر میں انھوں نے کہا کہ ’دوائی بھی اور کڑائی بھی‘ضروری ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 2681

17.03.2021



(Release ID: 1705627) Visitor Counter : 231