سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

گلوبل بائیو انڈیا: آتمنربھر بھارت کانکلیو: ہندوستان اور دنیا کے لیے


ویکسینوں کی تیاری کی کہانی، اس بات کی حیرت انگیز مثالیں ہیں کہ کس طرح وقت کو گرفت میں لیا جا سکتا اور سائنسی تحرک کی شروعات کی جا سکتی ہے: ڈاکٹر ونود پال، ممبر ہیلتھ، نیتی آیوگ

انڈیا بائیو ٹیک سیکٹر، جو کہ 2012 میں ایک 62بلین ڈالر سیکٹر تھا 2025 تک اس کے 150بلین ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے: ڈاکٹر وی کے سارسوت، ممبر، نیتی آیوگ

ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن، چیف سائنس دان، ڈبلیوایچاو: ”ہندوستان نے عالمی سطح پر ایک مینویکچرر بننے نیز ویکسین کی تیاری میں ایک موجد بننے کی صلاحیت دکھائی ہے“۔

بی آئی آر اے سی کا تکنیکی خلاصہ 2021 جاری کیا گیا

Posted On: 02 MAR 2021 12:01PM by PIB Delhi

سب سے بڑے بائیو ٹیکنالوجی اجتماع گلوبل بائیو انڈیا 2021 کا افتتاح سائنس اور ٹکنالوجی، ارضیاتی سائنسز اور صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرشوردھن کے ذریعہ یکم مارچ 2021 کو کیا گیا۔ خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن افتتاحی اجلاس میں مہمانی خصوصی کے طور پر موجود تھیں۔ اس سہ روزہ پروگرام میں بایو ٹکنالوجی کے مختلف پہلوؤں پر الگ الگ اجلاس کا انعقاد ہو رہا ہے۔ گلوبل بائیو انڈیا کے پہلے اجلاس میں اس پہلو پر بات ہوئی کہ کیسے ’میک ان انڈیا‘ مہم نے ’آتمنربھر بھارت‘ مہم کے ساتھ مل کر ملک لو لچک اور خود انحصار فراہم کیا ہے۔ اس اجلاس میں ملک کی ترجیحات پر روشنی ڈالی گئی جہاں کووڈ-19 کے وقت چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کیا گیا۔ اس وبا سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے گھریلو ایجادات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرکے مواقع میں بدلا گیا اور ویکسین، ادویات، تشخیصات، ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای) کٹ، وینٹیلیٹر، تھرمل اسکینر اور ماسک وغیرہ کے سلسلے میں خود انحصاری حاصل کی گئی۔

ڈاکٹر دیپک باگلا سی ای اوانویسٹ انڈیا نے ہندوستان اور دنیا ک لیے آتمنربھر بھارت کے وژن کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر بولتے ہوئے، انھوں نے کہا، ہندوستان دنیا میں سب سے کھلی معیشت میں سے ایک ہے اور دنیا کا اہم گرین فیلڈ علاقہ ہے۔ ملک آج دنیا کی سب سے بڑی، کم عمر اور تیز ترین معیشت ہے“۔

اس پروگرام میں نیدرلینڈ اور سوئزرلینڈ کے سفیروں کی شرکت کے ساتھ عالمی تناظر بھی دیکھا گیا۔

بھارت، نیپال اور بھوٹان میں نیدرلینڈ کے سفارت خانے کے سفیر، مسٹر مارٹن وین ڈین برگ نے تبصرہ کیا کہ کووڈ-19 نے ہمیں دکھایا کہ سائنس، ٹکنالوجی، زراعت کے معاملے میں دنیا کو زیادہ بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کی ویکسین کی تقسیم کے بعد ہندوستان نے اپنی ایک کامیاب کہانی تحریر کی ہے۔

بھارت اور بھوٹان میں سوئزرلینڈ کے سفارتخانہ کے سفیر، ڈاکٹر رالفہیکنر نے کہا، ”ہندوستان آج سائنس اور جدت کے شعبوں میں حل کا ایک بڑا حصہ ہے۔ ہندوستان دنیا کے جدید ترین ملکوں میں سے ایک ہے اور 2021 کے بجٹ سے یہ ثابت ہوتا ہے جہاں ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کے لیے ایک بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جدت اور ترقی کے معاملے میں ہندوستان سوئزرلینڈ کو ایک مسابقتی ملک کے طور پر جانے“۔

اس سیشن میں اس بات پر تبادلہ خیال ہوا کہ حقیقی طور پر آتمنربھر بائیو اکنامی کیسے بنائی جائے اور کس طرح عالمی سرمایہ کاری، جدت اور مینوفیکچرنگ کا ماحولیاتی نظام تیار کیا جائے۔

ڈاکٹر ونود پال، ممبر ہیلتھ، نیتی آیوگ نے سائنسداں برادری کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ”وبائی امراض کے دوران جس رفتار کے ساتھ حل پیش کیے گئے وہ غیر معمولی تھا۔ ویکسینوں کی تیاری کی کہانی، اس بات کی حیرت انگیز مثالیں ہیں کہ کس طرح وقت کو گرفت میں لیا جا سکتا اور سائنسی تحرک کی شروعات کی جا سکتی ہے۔ ہم نے محسوس کیا ہے کہ ہمارے پاس تیز رفتاری کے ساتھ فراہمی کی صلاحیت ہے، جیسا ہم نے ویکسین کی تقسیم کے لیے کیا تھا“۔

نیتی آیوگ کے ممبر، ڈاکٹر وی کے سارسوت نے کہا ، ”بائیو ٹکنالوجی دنیا میں سب سے پرانے پیشے کے طور پر جانا جاتا ہے جس میں آج مختلف طریقوں سے تکنیکی طور سے اضافہ ہوا ہے۔ وبائی مرض کے دوران بائیو ٹکنالوجی کے شعبے میں کئی اسٹارٹ اپ بڑی کامیابی سے سامنے آئے ہیں۔ انڈیا بائیو ٹیک سیکٹر، جو کہ 2012 میں ایک 62 بلین ڈالر سیکٹر تھا 2025 تک اس کے 150 بلین ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے“۔

عالمی بینک کے کنٹری ڈائرکٹر جناب جنید احمد نے روشنی ڈالی کہ کس طرح ہندوستان کو عالمی ویلیو چین سے منسلک کرنے کے لیے آتمنربھر بھارت ایک فریم ورک ہے۔

پروفیسر ایم ودیاساگر، صدر، این بیڈیایسفارمولیشن گروپ، ممتاز پروفیسرIIT - حیدرآباد نے قومی بایو ٹکنالوجی کی ترقی کی حکمت عملی2021-25 پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر کرن مظومدار شا، ایگزیکٹوچیئرپرسن، بائیوکون نے آتمنربھر بھارت کاصنعتی تناظر پیش کیا۔

اپنے اختتامی کلمات میں، ڈی بی ٹی انڈیا کیسکریٹری، ڈاکٹر رینوسوروپ نے کہا کہ گلوبل بائیو انڈیا 2021 ایک موقع ہے کہ ہم کمیونٹی کو اکٹھا کریں اور دیکھیں کہ ہم مقامی طور پر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر کس طرح فراہمی کرسکتے ہیں۔ ہمیں نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے لیے خود منحصر ہونے کی کوشش کرنی ہوگی۔ ہمیں یہ دیکھنا شروع کرنا ہوگا کہ ہماری کمی کہاں ہے تاکہ اسے بہتر کیا جا سکے۔ محترمہ انجو بھلا، ایم ڈی، BIRAC کی موجودگی میں گلوبل بائیو انڈیا 2021 میں بی آئی آر اے سی کا تکنیکی خلاصہ 2021 جاری کیا گیا۔

گلوبل بائیو انڈیا کے پہلے دن کا تیسرا اجلاس کووڈ-19 کے خلاف بھارت کی جنگ پر تھا۔ اس میں کووڈ-19ویکسین کا سفر (سائنس سے پہلی فراہمی) کی نمائش کی گئی۔ اس اجلاس میں ہندوستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے لیے بھی کووڈویکسین کے فروغ میں بھارت کے تعاون کو دکھایا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر شرشیندومکھرجی، مشن ڈائرکٹر پی ایم یو نے متحرک ماحولیاتی نظام تیار کرنے میں DBT – BIRAC کی شراکت پر روشنی ڈالی جس کے نتیجے میں آر اینڈ ڈی اور مینوفیکچرنگ دونوں میں بائیوفارماسیکٹر میں کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ کئی اور کمپنیاں بھی ویکسین کی ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں۔

ڈاکٹر پنکج پٹیل - کیڈیلاہیلتھکیئر لمیٹڈ نے بتایا کہ کووڈ-19 وبا کے دوران، دو ویکسین پلیٹ فارموں، ڈیاین اے ویکسین پلیٹ فارم اور خسرہ ویکسین پلیٹ فارم کو آزمانے کی حکمت عملی تھی۔ دوسرا اہم مسئلہ ویکسین تیار کرنے کے لیے ایک بہت بڑی سہولت کا قیام تھا جو دو ماہ کے لیے 25 ڈگری سیلسیس پر مستحکم ہو اور بہت ماموناتی اور محفوظ ہو۔

چیف سائنس دان ، ڈاکٹر سومیا سوامیناتھن نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ایک انتہائی نازک موڑ پر ہیں، کیونکہ کووڈ-19 کے معاملے خاص طور پر یورپ اور امریکہ میں بڑھ گئے ہیں۔ خاص طور پر وائرس کی مختلف حالتوں کے بارے میں اب بہت سی غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہیں۔انھوں نے کہا، ”ہندوستان نے عالمی سطح پر ایک مینوفیکچرر اور ویکسین کی تیاری میں ایک موجد بننے کی صلاحیت بھیدکھائی ہے۔ یکسینوں کے اثرات کا مطالعہ کرنے کی بہت بڑی گنجائش موجود ہے، جس پر ایک بہت مربوط انداز میں سوچنے کی ضرورت ہے“۔

بھارت بائیوٹیک کے ڈاکٹر کرشن موہن نے بتایا کہ ان کے پاس ویکسین کی ایک پوری رینج ہے جس میں سے 3 کو ڈبلیوایچاو کی طرف سے اہل قرار دیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ 100 دنوں کے اندر اسے پورا کرنے اور جاری کرنے کے لیے انضباطی نظام اور حکومتوں کی مدد درکار ہے۔

حکومت ہند کے ذریعہ ویکسین کے فروغ اور تیاری کو بڑھاوا دینے کی کوششوں اور ویکسین کی ترقی کی سرگرمی کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کئی قومی اور بین الاقوامی کوششوں کا فائدہ اٹھایا گیا ہے۔

اس وقت مختلف پلیٹ فارموں پر ویکسین کی تیاری کے لیے امیدواروں کے لمبی فہرست ہندوستان کے پاس ہے۔ ماحولیاتی نظام کے مطابق ویکسین تیار کرنے والے دیگر امیدواروں کے ساتھ ایک پینلڈسکشن کے ذریعہ اس پر مزید تبادلہ خیال کیا گیا۔

                                          **************

ش ح۔ف ش ع-م ف

02-03-2021

U: 2096



(Release ID: 1702106) Visitor Counter : 215