زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر نے عالمی یوم دَلہن کے موقع پر روم میں منعقدہ ایک بین الاقوامی تقریب سے ورچول طریقے سے خطاب کیا
جناب تومر نے کہا کہ سال 2019-20 میں دنیا کی کل دَلہن پیداوار میں بھارت کا تعاون 23.62 فیصد رہا
گزشتہ پانچ برسوں میں دالوں کی 100 سے زیادہ بہتر اور زیادہ پیداوار دینے والی انواع تیار ہوئیں
بھارت کے قومی غذائی تحفظ مشن اور دیگر پروگراموں میں دالیں اہم فصل کے طور پر مسلسل شامل رہیں گی: جناب تومر
Posted On:
13 FEB 2021 5:05PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 13/فروری 2021 ۔ زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود، دیہی ترقیات، پنچایتی راج اور ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ بھارت دنیا بھر میں سب سے بڑا دالوں کی پیداوار کرنے والا اور کھپت کرنے والا ملک ہے اور دالوں کے معاملہ میں بھارت تقریباً خودکفیل بن گیا ہے۔ گزشتہ پانچ چھ برسوں میں بھارت نے اپنے دالوں کی پیداوار کو 140 لاکھ ٹن سے بڑھاکر 240 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ کرلیا ہے۔ سال 2019-20 میں بھارت نے 23.15 ملین ٹن دالوں کی پیداوار کی، جو دنیا بھر میں دالوں کی کل پیداوار کا 23.62 فیصد ہے۔ جناب تومر عالمی یوم دَلہن کے موقع پر روم میں منعقدہ ایک بین الاقوامی تقریب سے ورچول طریقے پر خطاب کررہے تھے۔
دالوں کی اہمیت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ دالیں غذائی عناصر سے بھرپور اور پروٹین کا اہم ذریعہ ہیں، لہٰذا بالخصوص بھارت جیسے ملک میں دالوں کی اہمیت کافی زیادہ ہے۔ ایسا اس لئے بھی ہے کیونکہ یہاں زیادہ تر لوگوں کی زندگی سبزی خوری پر مبنی ہے۔ دَلہن کی کھیتی کے لئے کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے، ایسے میں دَلہن کی کھیتی سوکھے یا برسات والے کسی بھی علاقے میں کی جاسکتی ہے۔ دَلہن کی کھیتی مٹی میں نائٹروجن کے تحفظ اور کھاد کی ضرورت کو کم کرکے مٹی کی زرخیزی کو بڑھاتے ہیں، جس سے گرین ہاؤس (سبز مکانی) گیسوں کا اخراج کم ہوتا ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ دالوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لئے بھارت سرکار کی جانب سے فی الحال کی گئی کوشش مانگ اور سپلائی کے درمیان کے فرق کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ چونکہ دالیں بھارت کی ایک بڑی آبادی کی پروٹین سے متعلق ضرورتوں کی تکمیل کرتی ہیں، لہٰذا بھارتی زرعی شعبہ میں دَلہن ہمیشہ ایک اہم فصل کے طور پر باقی رہے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے قومی غذائی تحفظ مشن اور دیگر اہم پروگراموں میں دالیں اہم فصل کے طور پر مسلسل شامل رہیں گی۔ چاول کی پیداوار والے علاقوں پر توجہ مرکوز کرکے اور جدید تکنیکی سرگرمیوں اور ضروری زرعی معلومات کے التزام کے مشترکہ ملغوبے سے دَلہن کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
زراعت سے متعلق مختلف پروگراموں اور اقدامات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب تومر نے بتایا کہ بھارت میں 86 فیصد چھوٹے اور پسماندہ کسان ہیں، ایسے کسانوں کو ہر طرح کی مدد دینے کے لئے ایف پی او کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ بھارت سرکار آئندہ 5 برسوں میں 6850 کروڑ روپئے کی لاگت سے 10000 نئے ایف پی او کی تعمیر کرے گی۔ حکومت کا یہ قدم کسانوں کو بیج کی پیداوار، خرید اور بہتر تکنیک تک رسائی کی سمت میں اجتماعی طور پر اہل بنائے گا۔ مٹی کی زرخیزی اور صحت کو بہتر بنانے کے علاوہ بھارت سرکار وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ شروع کی گئی ’پَر ڈراپ – مور کراپ‘ یعنی ہر بوند سے زیادہ پیداوار پہل کی حوصلہ افزائی کرکے زرعی شعبہ میں پانی کے بہتر استعمال کو بڑھانے کو سب سے زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔
انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے کاموں کی ستائش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آئی سی اے آر نے اپنی تحقیقی و ترقیاتی سرگرمیوں کے ذریعہ دالوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ دلہن کی فصلوں سے متعلق ریسرچ کو ایک نئی سمت ملی ہے اور دالوں کی نئی اور بہتر انواع کو فروغ دینے کے شعبہ میں غیرمعمولی کام ہوا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں دالوں کی 100 سے زیادہ بہتر اور زیادہ پیداوار دینے والی انواع ڈیولپ ہوئی ہیں۔ حکومت بیج کی قسموں میں سدھار لانے، دالوں کی کھیتی اور بازار کے تحت نئے علاقوں کو شامل کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے، جس سے کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔
دالوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ بھارت میں قومی غذائی مشن کے تحت تقریباً 1.25 کروڑ آنگن واڑی مراکز میں بھی دالوں کی تقسیم کی جاتی ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران حکومت نے 80 کروڑ لوگوں کو دالوں کی سپلائی کی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ کووڈ کے دوران آنے والی دشواریوں کے باوجود بھارت دنیا بھر میں غذائی اشیاء کے عالمی برآمدکار / سپلائر کے طور پر ابھرکر سامنے آیا ہے۔ گزشتہ برس اپریل – دسمبر 2020 کی مدت کے دوران بھارت نے دَلہن سمیت دیگر خوردنی اشیاء کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔ اس دوران بھارت کی دَلہن پیداوار میں 26 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس دوران ادرک، کالی مرچ، الائچی، ہلدی وغیرہ جیسی طبی مقاصد میں کام آنے والے پودوں کی برآمدات میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔ انھیں آیوروید میں قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی چیز مانا جاتا ہے۔ حکومت زراعت اور کسانوں کو اعلیٰ ترین ترجیح کے ساتھ فروغ دینے کا کام کررہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے زرعی بجٹ کو 5 گنا سے بھی زیادہ بڑھایا گیا ہے، جو اب تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپئے ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے سبھی ضروری اقدامات کررہی ہے۔ پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت 10.5 کروڑ سے زیادہ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 1.15 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی رقم منتقل کی جاچکی ہے۔ آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت کسانوں کو گودام، کولڈ اسٹوریج، فوڈ پروسیسنگ یونٹوں جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کے زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ نئے بجٹ التزامات کے مطابق اس فنڈ سےاے پی ایم سی کو بھی فائدہ ملے گا۔
عالمی یوم دَلہن کا انعقاد سال 2016 کے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کیا گیا۔ پروگرام کے موقع پر پوپ فرانسس، کیو یو ڈونگ یو، ایف اے یو- یو این ڈائریکٹر جنرل، جناب تانگ رینجیان، جمہوریہ چین کے زراعت اور دیہی امور کے وزیر، جناب جولین ڈینورمینڈی، حکومت فرانس کے زراعت و خوراک کے وزیر، ارجنٹینا حکومت کے وزیر زراعت، ڈاکٹر ایگنیس کلیبتا، فوڈ سسٹمز سمٹ کے لئے یو این سکریٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے علاوہ دیگر معززین بھی موجود تھے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 1526
(Release ID: 1697856)
Visitor Counter : 249