وزارت خزانہ

حکمت عملی کے ساتھ  سرمایہ نکالنے کی پالیسی کا اعلان ؛ اسٹریٹیجک اور غیراسٹریٹیجک سیکٹروں کیلئے واضح روڈ میپ


بی پی سی ایل، ایئرانڈیا، شپنگ کارپوریشن آف انڈیا، کنٹینر کارپوریشن آف انڈیا، آئی ڈی بی آئی بینک، بی ای ایم ایل، پون ہنس، نیلاچل، اسپات، نگم لمیٹیڈ وغیرہ سے حکمت عملی کے ساتھ سرمایہ نکالنے کا عمل مالی برس 22-2021 کے دوران  پورا کیا جائیگا

مالی برس 22-2021 میں سرکاری سیکٹر کے دو بینکوں اور ا یک جنرل انشورنس کمپنی کی نجکاری بھی کی جائیگی

ضروری ترامیم کے ذریعے ایل آئی سی کا آئی پی او  اسی اجلاس میں لایا جائیگا

سرمایہ  نکاسی سے 175000 کروڑ روپئے کی وصولی کا تخمینہ : وزیر خزانہ

ریاستوں کو سرکاری سیکٹر کی اپنی کمپنیوں سے سرمایہ  نکالنے کیلئے ترغیبات دیے جائیں گے

بیکار پڑی اراضی  سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ایک خصوصی کمپنی   کے قیام کی تجویز

Posted On: 01 FEB 2021 1:53PM by PIB Delhi

نئی دہلی،یکمفروری،2021:خزانہ اور کارپوریٹ اُمور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 22-2021 پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سرمایہ نکالنے کے عمل سے حاصل ہونے والی رقومات کا استعمال مرکزی حکومت کی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں میں نجی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور بہترین بندوبست کے طریقہ کار لاگو کرنے کیلئے اور مختلف سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں اور ترقیاتی پروگراموں کو مالی امداد فراہم کرنے کیلئے کرناچاہتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت نے سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں  سے حکمت عملی کے ساتھ سرمایہ نکالنے کی پالیسی کو منظوری دے دی ہے اور اس سے اسٹریٹیجک اور غیراسٹریٹیجک  سیکٹروں کی کمپنیوں سے سرمایہ نکالنے کا واضح روڈ میپ تیار ہوا  ہے۔

حکمت عملی کے ساتھ سرمایہ نکالنے سے متعلق پالیسی:

آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں سے حکمت عملی کے ساتھ سرمایہ نکالنے کی پالیسی لانے کی حکومت کی عہدبستگی کو پورا کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے درج ذیل اہم نکات کو اجاگر کیا:

  1. اس کے تحت موجودہ سی پی ایس سی ،سرکاری سیکٹر کے بینکوں اور سرکاری سیکٹر کی بیمہ کمپنیوں کا احاطہ کیا جائیگا۔
  2. سرمایہ نکالے جانے والے سیکٹروں کی درجہ بندی :

الف۔ اسٹریٹیجک سیکٹر: سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں  کی کم سے کم موجودگی اور بقیہ کمپنیوں کی نجکاری یا انضمام یا دیگر سی پی ایس ای کے ساتھ ذیلی  کمپنی کے طور پر انضمام یا بند کردیا جائیگا۔

اس کے تحت درج ذیل چار سیکٹر آئیں گے:

  1. جوہری توانائی ، خلا اور دفاع
  2. ٹرانسپورٹ اور ٹیلی مواصلات
  3. بجلی ، پٹرولیم ، کوئلہ اور دیگر معدنیات
  4. بینکنگ ، بیمہ اور مالیاتی خدمات

(ب) غیراسٹریٹیجک سیکر: اس سکیٹر میں سی پی ایس ای  کی نجکاری کی جائیگی   یا  انہیں بندکردیا جائیگا۔

 

مالی برس 22-2021 میں حکمت عملی کےساتھ سرمایہ نکالنے کاعمل

مالی برس 22-2021 میں بی پی سی ایل ، ایئرانڈیا، شپنگ کارپوریشن آف انڈیا، کنٹینرکارپوریشن آف انڈیا، آئی ڈی بی آئی بینک، بی ای ایم ایل پون ہنس، نیلاچل اسپات نگم لمیٹیڈ سمیت سرکاری سیکٹر کی کئی کمپنیوں سے سرمایہ نکالنے کاعمل پوراکرنے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے ایوان کو یہ جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ آئی ڈی بی آئی بینک کے علاوہ سرکاری سیکٹر کے دو دیگر بینکوں اور جنرل انشورنس  کمپنی کی نجکاری کو بھی مالی برس 22-2021 میں پوراکرنے کی تجویز ہے۔ اس کے ساتھ ہی لائف انشورنس کارپوریشن (ایل آئی سی) کا آئی پی او بھی ضروری ترامیم کے ذریعے اسی اجلاس میں لایا جائیگا۔

اس پالیسی کو تیز رفتاری کے ساتھ لاگو کرنے کیلئے نیتی کو ان مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں کی اگلی فہرست تیار کرنے کا کام دیا گیا ہے۔ جن سے حکمت عملی کے ساتھ سرمایہ نکالا جانا ہے۔

وزیر خزانہ نے عوام کو مطلع کیا کہ سال 21-2020 میں سرمایہ نکاسی سے 175000 کروڑ روپئے کی وصولی کا تخمینہ ہے۔

ریاستوں کو سرمایہ نکاسی کیلئے ترغیبات

وزیر خزانہ نے ریاستوں کو اپنی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں سے سرمایہ نکالنے کے لئے تحریک دینے کی غرض سے ترغیبات کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی فنڈ سے انہیں دیے جانے والے ترغیباتی پیکیج کو بعد میں حتمی شکل دی جائے گی۔

بیکار پڑی ہوئی  اراضی سے  مالی فائدہ حاصل کرنے کیلئے خصوصی مقاصد کی حامل کمپنی کا قیام:

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بیکاری پڑی ہوئی زمین کا آتم نربھر بھارت کے مقصد کو حاصل کرنے میں کوئی تعاون نہیں ہے اور سرکار کی مختلف وزارتوں / محکموں اور سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں کے پاس کافی مقدار میں ایسی اراضی کی شکل میں غیرکلیدی اثاثے ہیں، محترمہ نرملا سیتارمن نے ایک خصوصی کمپنی قائم کرنے کی تجویز رکھی۔اس کے ذریعے یہ  اراضی  کرنے میں کوئی تعاون نہیں ہے اور سرکار کی مخلفمالی فائدہ حاصل کریگی۔ یہ کام یا تو اس زمین کی براہ راست فروخت سے یا رعایت سے یا ایسے ہی کسی طریقے سے کیا جائیگا۔

محترمہ سیتارمن نے بیمار اور گھاٹے میں چل رہی سی پی ایس ای کو وقت پر بند کرنے کو یقینی بنانے کیلئے ایک ترمیم شدہ میکنزم  متعارف کرانے کی بھی تجویز رکھی۔

 

**********

U- 1025



(Release ID: 1693970) Visitor Counter : 256