سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بھارت میں غیر ملکی مشن کے سائنس سے متعلق سفارتکاروں اور نمائندوں نے سائنس کی ٹکنالوجی اور جدت طرازی سے متعلق پالیسی ایس ٹی آئی پی کے خدوخال وضع کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا
Posted On:
01 FEB 2021 9:37AM by PIB Delhi
نئی دہلی، یکم فروری 2021: بھارت میں غیر ملکوں کے لگ بھگ سائنس سے متعلق اتاشیز ،سائنس سے متعلق سفارتکاروں اور نمائندوں نے حال ہی میں سائنس کی ٹکنالوجی مسودے کے بارے میں صلاح ومشورے کے لئے گول میز مذاکرات میں بھارت کی سائنس سے متعلق آئندہ پالیسی کے خدوخال وضع کرنے کی غرض سے بہترین طورطریقوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ( ڈی ایس ٹی )کے ایس ٹی آئی پی کے سیکریٹریٹ کے صلاح کاراور سربراہ ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے کہا کہ ’’یہ پالیسی اس لحاظ سے سائنس سے متعلق سابقہ پالیسیوں سے مختلف ہے کہ یہ بنیادی سطح کے لوگوں کی معلومات کے ساتھ انتہائی نچلی سطح پر ہے،اس میں مختلف متعلقہ فریقوں کی بنیادی شمولیت کے ساتھ غیر مرکوزیت قائم کی گئی ہے۔مختلف شعبوں کے ماہرین کی شرکت کے ساتھ ماہرین کے ذریعہ مرتب کی گئی ہے اور اس میں زندگی کے مختلف طبقو ں کے افراد کی ثبوت پر مبنی شرکت کی شمولیت ہے۔‘‘ڈاکٹر گپتا ان صلاح ومشورے کی قیادت کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’’کووڈ-19 عالمی وبا کے سبب تحقیق وترقی آر اینڈ ڈی کے اداروں ، ماہرین تعلیم اور صنعت کو ایک موقع فراہم کیا ہےکہ وہ اتحاد عمل ،اشتراک اور تعاون کو یقینی بناتے ہوئے ایک مشترکہ مقصد کے لئے مل کر کام کریں، جس کی بدولت 6 مہینے کے عرصے میں پالیسی کو وضع کیا جا سکے۔
انہوں نے اس بات کو اُجا گر کیا کہ آئندہ وضع کی جانے والی پالیسی کے تحت موجودہ بین الاقوامی ساجھیداریوں کو مستحکم کرنے اور مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے بین الاقوامی ایس ٹی آئی مذاکرات کے خاکے کے ساتھ نئی ساجھیداریاں تیار کرنے کی غرض سے ایک سرگرم موقف اختیار کیا جائے گا اور سفارت کاروں کے لئے ایس اینڈ ٹی کے ساتھ ساتھ ایس اینڈ ٹی کے لئے سفارت کاری کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
ورچوئل طریقے سے منعقدہ صلاح ومشورے میں افغانستان ، بنگلہ دیش ، کنڈا، ڈنمارک ، یورپی یونین اور دیگر ملکوں کے مشنز کے سائنس سے متعلق اتاشیر ، صنعت کاروں اور نمائندوں نے شرکت کی۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کی بین الاقوامی اشتراک کے صلاح کا ر اور سربراہ جناب ایس کے وارشنی نے کہا ’’یہ ایک بہت منفرد میٹنگ ہے، جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے ڈی ایس ٹی نے بھارت میں کئی غیر ملکی مشنز کے سائنس سے متعلق اتاشیر کو مدعو کیا تھا تاکہ ایس ٹی آئی پی دستاویز پر ، جسے بھارت رواں سال میں اختیار کرنے والا ہے، ان کے کام کاج سے متعلق تجربات سے واقفیت حاصل کی جاسکے۔
مندوبین نے غیر ملکوں میں مقیم بھارت نژاد افراد کے ساتھ پھر سے رابطے قائم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ ان کے میزبان ملکوں کے تئیں اقدام کو پروان چڑھایا جاسکے۔ مندوبین نے ایک قوم ایک سبسکرپشن کے نفاذ کے لئے تجاویز پیش کیں ۔ انہوں نے وفاقی اعلیٰ سائنسی مشیر کے زیر قیادت ہر ریاست میں اعلی سائنسی صلاح کار مقرر کرنے اور ایس ٹی آئی کی اجتماعی مصروفیت میں ایک کلیدی عنصر کے طور پر شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس کے علاوہ تحقیق و ترقی کے شعبے میں بین الاقوامی ساجھیداروں کے ساتھ تال میل، تدریجی ترقی کے معیار پر مبنی بنیادی ڈھانچے کے بارے میں تحقیقی کی چیدہ حمایت ، غیر مرکوزیت کی جانب موجودہ اور آئندہ کی کوششوں سے ہم آہنگ کرنے اور پالیسی پر عمل در آمد کرنے کے لئے نشان زد عملی منصوبے کی بھی تجاویز پیش کی گئیں۔
بھارت سرکار سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے سائنس و ٹیکنالوجی اور جدت طرازی سے متعلق پانچویں قومی پالیسی کے مسودے کو جاری کیا ہے، جسے بھارت سرکار اور ڈی ایس ٹی کے پرنسپل سائنسی مشیر پی ایس اے کے دفتر کی ہدایات کے ساتھ ڈاکٹر اکھلیش گپتا کے ذریعے ایس ٹی آئی پی سکریٹریٹ نے مل کر تیار کیا ہے، اسے عوامی صلاح ومشورے کی غرض سے جاری کیا گیا ہے۔
سائنس و ٹیکنالوجی اور جدت طرازی سے متعلق پانچویں پالیسی انفرادی اور تنظیمی دونوں سطحوں پر تحقیق اور جدت طرازی کو فروغ دینے والے ایک ماحولیاتی نظام تیار کرکے قلیل مدتی، درمیانی مدتی اور طویل مدتی مشن کے طر ز پر دقیق تبدیلیاں لانے کے مقصد سے تیار کی گئی ہے۔
*************
م ن۔ع م ۔رم
2021)-20 -01)
U- 970
(Release ID: 1693847)
Visitor Counter : 157