وزارت خزانہ
بھارت کو تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لئے ، خاص طور پر پرائیویٹ سیکٹر کی طرف سے جدت طرازی پر زیادہ زور دیئے جانے کی ضرورت ہے
جائزے میں تحقیق و ترقی میں کاروباری سیکٹر کی طرف سے 50 فی صد سے زیادہ تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا ہے
Posted On:
29 JAN 2021 3:31PM by PIB Delhi
نئی دلّی ، 29 جنوری /جدت طرازی کے عالمی انڈیکس کے 2007 ء میں قیام کے بعد سے بھارت پہلی مرتبہ 2020 ء میں جدت طرازی کرنے والے 50 اعلیٰ ترین ملکوں میں شامل ہوا ہے اور 2015 ء اِس کی درجہ بندی 81 نمبر پر تھی ، جو 2020 ء میں 48 ویں نمبر پر آ گیا ہے ۔ بھارت وسطی اور جنوبی ایشیا میں پہلے نمبر پر ہے ، جب کہ کم اور اوسط درجے کی آمدنی والے ملکوں میں تیسرے نمبر پر ہے ۔ یہ بات آج پارلیمنٹ میں خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پیش کئے گئے اقتصادی جائزہ ، 21-2020 ء میں کہی گئی ہے ۔
جدت طرازی پر زیادہ زور دینے کی ضرورت
اقتصادی جائزہ ، 21-2020 ء میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو جی ایچ ڈی پی میں مستقبل قریب میں تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لئے خود کو ترقی کی اعلیٰ سطح تک پہنچانے کی خاطر اختراعات / جدت طرازی پر زور دینے کی ضرورت ہے ۔ اس کے لئے تحقیق و ترقی ( آر اینڈ ڈی ) پر مجموعی اخراجات کو موجودہ جی ڈی پی کے 0.7 فی صد سے بڑھا کر دیگر 10 اعلیٰ ترین معیشتوں کے ( جی ڈی پی موجودہ امریکی ڈالر میں ) 2 فی صد سے زیادہ تک لے جانا ہو گا ۔ اس کے لئے ملک میں آر اینڈ ڈی کے افراد اور تحقیق کاروں ، خاص طور پر پرائیویٹ سیکٹر پر زیادہ توجہ دینی ہو گی ۔
کاروباری سیکٹر کو آر اینڈ ڈی اور جدت طرازی پر اخراجات میں اضافہ کرنا چاہیئے
اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ حکومت دیگر بڑی معیشتوں کے اوسط سے تین گنا زیادہ جی ای آر ڈی پر خرچ کرتی ہے ، جو تناسب میں بہت زیادہ ہے ۔ البتہ ، جی ای آر ڈی میں کاروباری سیکٹر کا تعاون بھارت میں سب سے کم ہے ۔ اسی طرح آر اینڈ ڈی کے عملے اور تحقیق کاروں پر کاروباری سیکٹر کا تعاون بھی دوسری بڑی معیشتوں کے مقابلے بہت کم ہے ۔ یہ صورتِ حال جدت طرازی کے لئے ٹیکس ترغیبات کے باوجود ہے، جب کہ کئی دیگر ملکوں کے مقابلے بھارت میں ٹیکس کی نرمی کہیں زیادہ ہے ۔ بھارت میں جدت طرازی کی درجہ بندی ایکویٹی کیپٹل کی رسائی ہونے پر بھی توقع سے کافی کم ہے ۔ اِس سے ، اِس بات کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ بھارت کے کاروباری سیکٹر کو آر اینڈ ڈی میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کی بہت ضرورت ہے ۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ جدت طرازی میں بھارت کی کار کردگی توقع سے کافی کم ہے ۔ اس میں کل جی ای آر ڈی میں کاروباری سیکٹر کے تعاون کو موجودہ 37 فی صد سے 68 فی صد کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ جائزے میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ تمام شعبوں میں آر اینڈ ڈی پر کل تعاون کو موجودہ 30 فی صد کی سطح اور 34 فی صد کے عملے سے بڑھا کر بالترتیب 58 فی صد اور 53 فی صد کرنے کی ضرورت ہے ۔
پیٹنٹ کی درخواستوں میں اضافہ :
جائزے میں کہا گیا ہے کہ جدت طرازی کا لیڈر بننے کے لئے ملک میں پیٹنٹ کی کل درخواستوں میں ، اس کے شہریوں کی حصہ داری کو موجودہ 36 فی صد سے بڑھا نے کی ضرورت ہے ، جو سی اے جی آر میں 9.8 فی صد ہے ، تاکہ بھارت 2020 ء تک 10 سب سے بڑی معیشتوں میں شامل ہو سکے ۔
جائزے کے مطابق ، بھارت کو اپنے اداروں اور کاروباری جدت میں کار کردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اِن پہلوؤں میں بہتر کارکردگی زیادہ جدت طرازی سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ جائزے میں سفارش کی گئی ہے کہ جدت طرازی کی کار کردگی کو بہتر بنانے کے لئے دیوالیہ پن سے متعلق معاملات کو حل کرنے میں بہتری ، کاروبار کرنے میں آسانی ، سیاسی اور عملی استحکام ، ریگولیٹری معیار اور کاروبار کو بر قرار رکھنے کی لاگت جیسے معاملات میں جدت طرازی کو فروغ دیا جانا چاہیئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ۔ 29.01.2021 )
U. No. 952
(Release ID: 1693529)
Visitor Counter : 209