وزارت خزانہ

کووڈ – 19 سے متعلق بھارت کے اقدامات، وبائی امراض اور معاشی تحقیق ، خاص طور پر  اسپینِش فلو  کی تحقیقات  پر مبنی : اقتصادی جائزہ


جب غیر یقینی بہت زیادہ تھی ، پالیسی میں بد ترین حالات میں نقصانات کو کم سے کم کرنے پر توجہ مرکوز  کی گئی

کووڈ – 19 کے پھیلاؤ کو 37 لاکھ تک روکا گیا  اور ایک لاکھ سے زیادہ زندگیاں بچائی گئیں

بھارت میں مریضوں کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچنے میں  168 دن لگے اور 175 دن بعد پہلا عروج ہوا

دوسری سہ ماہی میں صرف 7.5 فی صد کی کمی اور معیشت  کے تمام اہم معاملات  میں بحالی  سے ‘‘ وی طرز ’’ کی بحالی کا مشاہدہ  ہوتا ہے

مانگ اور سپلائی  کو نشانہ بناکر کی گئی  ڈھانچہ جاتی اصلاحات  سے معیشت  میں اچھال آیا

Posted On: 29 JAN 2021 3:46PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 29 جنوری / اقتصادی جائزے میں کووڈ – 19 سے  پیدا شدہ  بحران میں  لوگوں کی زندگی اور روز گار کے درمیان توازن  پیدا کرنے کی خاطر بھارت کی پالیسی اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے  مہا بھارت کی حکایت کا حوالہ دیا گیا ہے کہ  ‘‘ خطرے  میں گھری زندگی  کو بچانا ہی اصل دھرم ہے ۔ ’’

          آج خزانے اور کارپوریٹ  امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ  پارلیمنٹ  میں پیش کئے گئے اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ – 19 عالمی وباء نے  2020 ء میں صدی کا سب سے بڑا عالمی بحران  پیدا کیا ، جس سے  90 فی صد ملکوں  کی جی ڈی پی میں کمی ہونے کی امید ہے ۔ بھارت کی کوششوں کامرکز زندگیوں  اور روزی کو بچانے  پر تھا کیونکہ اس کا موقف تھا کہ طویل مدتی فائدے کے لئے مختصر  مدتی تکلیف کا سامنا کیا جا سکتا ہے ۔

تحقیق پر مبنی اقدامات

          جائزے میں کہاگیا  ہے کہ وباء کے آغاز میں مرض کی شرح اموات   ( سی ایف آر ) اور آر او ( افزائش  کی تعداد ) سے متعلق علامات  میں بہت زیادہ  غیر یقینی صورتِ حال  تھی اور بہت سے معاملات میں کسی علامت کے بغیر  مرض سے متاثر ہونے وغیرہ سے بہت  زیادہ فرق نظر آتا تھا۔  اس غیر یقینی  صورتِ حال کے دوران  ایک ایسی پالیسی منتخب کرکے ، جو بدترین صورت میں بھی اپنائی جا سکے ، وسیع نقصانات کو کم سے کم کرنے کی پالیسیاں مرتب کی گئیں ۔

          جائزے میں اس بات کو بھی  اجاگر کیا گیا ہے کہ گھنی آبادی والے علاقوں میں  وائرس  کے پھیلنے کا خطرہ  زیادہ ہوتا ہے ۔ وباء  کے آغاز میں اس کے اثرات بھی بہت زیادہ ہوتے ۔ اس لئے بھارت جیسے گھنی آبادی والے ملک میں وباء  کو پھیلنے سے روکنے میں پالیسی کے مضمرات  بہت اہم تھے ۔

          بھارت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات ، وبائی امراض اور معیشت سے متعلق  تحقیق ، خاص طور پر  اسپینش  فلو کی تحقیق  پر مبنی تھے ، جس میں اس بات  کو اجاگر کیا گیا  تھا  کہ  سخت لاک ڈاؤن کے ذریعہ  زندگیوں اور روز گار کو بچایا جا سکتا  ہے ، جس کے بعد اوسط مدت سے طویل مدت میں اقتصادی بحالی ممکن ہے ۔ بھارت کے لئے اس طرح کی حکمت عملی  اپناکر لوگوں کو قرنطینہ  میں رکھا گیا اور بہتر صفائی ستھرائی  پر زور دیتے ہوئے جراثیم کو پھیلنے   سے روکنے کی کوششیں کی گئیں ۔

image001NHK4.jpg

 

بھارت کے  اقدامات : مختصر وقت کی تکلیف  ، طویل مدت میں فائدہ

          اقتصادی جائزے میں  اسپینش فلو کی مثال دیتے ہوئے ، اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ وقت کی بہت اہمیت ہے  ۔ شروع میں ہی سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے اموات میں اضافے   تک پہنچنے  میں تاخیر  ہو سکی  ۔ اس کی وجہ  سے شرح اموات  بھی بہت کم رہی ۔  اس لئے پالیسی  سازوں  نے شروع میں ہی بہت زیادہ   نقصان   سے بچنے کے لئے سخت اقدامات  کئے اور تازہ  جانکاری حاصل کرکے اس میں تبدیلی  کی ۔

          جائزے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 40 دن کے لاک ڈاؤن  کی مدت کو سرگرم  نگرانی ، جانچ میں اضافہ کرنے ، رابطوں  کا پتہ لگانے  اور الگ تھلگ کرنے کی خاطر  طبی اور نیم طبی بنیادی ڈھانچے  کو فروغ  دینے کے لئے استعمال  کیا گیا ۔ اس مدت میں  لوگوں کو ماسک  لگانے اور ایک دوسرے سے دوری قائم رکھنے کے بارے میں بیداری  پیدا کی گئی ۔

ابتدائی لاک ڈاؤن کے اثرات

          جائزے میں پورے ملک کے تجزیے  کا ذکر کیا گیا ہے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت  کووڈ – 19 کو پھیلنے سے روکنے  اور اموات  کی تعداد کو 37.1 لاکھ سے کم رکھنے میں موثر  طور پر کامیاب رہا ہے  ، جب کہ امریکہ میں اموات کی تعداد 62.5 لاکھ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے ۔ اس حساب سے ایک لاکھ سے زیادہ  زندگیوں  کو بھی بچا لیا گیا ہے ۔

          بین ریاستی تجزیہ سے بھی  پتہ چلتا ہے کہ اتر پردیش ، گجرات اور بہار  نے مریضوں کی تعداد کو پھیلنے سے روکنے میں سب سے  بہتر کارکردگی  کا مظاہرہ کیا ہے ۔ کیرالہ  ،  تلنگانہ اور آندھرا پردیش  میں  سب سے زیادہ  زندگیاں  بچائی گئیں  ، جب کہ مہاراشٹر  وائرس کو پھیلنے سے  روکنے اور زندگیاں بچانے میں  بہتر کار کردگی  کا مظاہرہ نہیں کر سکا ۔ 

          تجزیہ سے صاف ظاہر  ہوتا ہے کہ   ابتدائی  طور پر  زیادہ سخت  لاک ڈاؤن  عالمی وباء  کو تمام ملکوں کے مقابلے اور بھارت کی تمام ریاستوں میں پھیلنے سے روکنے میں زیادہ  موثر ثابت ہوا ہے ۔

گراف میں کمی

          جائزے  میں گراف  میں کمی اور زندگی  بچانے کا سہرا  حکومت کے ذریعے  جلد لاک ڈاؤن  نافذ کئے جانے کو دیا گیا ہے  ۔ اگر چہ بہت سے ملکوں میں وائرس  50 دن سے بھی کم وقت میں عروج  پر پہنچ گیا  تھا لیکن بھارت میں 175 دن لگے ۔ جائزے  میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں 10 لاکھ تک تعداد  پہنچنے  میں 168 دن لگے ۔

وقت پر لاک ڈاؤن  کی وجہ سے ‘‘ وی طرز ’’ کی بحالی

          ایسے  میں ، جب کہ لاک ڈاؤن  کی وجہ سے پہلی  سہ ماہی میں جی ڈی پی  میں 23.9 فی صد کی کمی آئی تھی لیکن بحالی  بھی ‘‘ وی طرز ’’  کی رہی ہے کیونکہ  دوسری سہ ماہی میں صرف 7.5 فی صد  کی کمی درج کی گئی اور معیشت کی تمام  کی تمام کلیدی  علامتوں میں بحالی  دیکھی گئی ۔

اقتصادی بحالی  کے لئے  پالیسی اقدامات

          اقتصادی پالیسی  کے محاذ پر بھارت  نے یہ  محسوس کیا کہ  پچھلے بحران  کے بر عکس  عالمی وباء سے  مانگ  اور سپلائی  دونوں پر اثر پڑا ہے ۔ اس لئے اقدامات  پر زور دیا گیا  ، خاص طور پر  کیپٹل اخراجات  پر زور دیا گیا  تاکہ اس کے نتیجے میں فروغ میں اضافہ  ہو ۔

          جائزے میں کہا گیا ہے کہ بھارت ایسا  واحد ملک ہے ، جس نے عالمی وباء  کے ابتدائی مرحلے میں ہی سپلائی  پر توجہ  مرکوز کی ۔ بھارت کے پالیسی  سازوں  نے محسوس کیا کہ وباء  کی وجہ سے کم ہوئی سپلائی سے ملک کی پیداواری صلاحیت  متاثر ہو گی ،  جس کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

          اَن – لاک  مرحلے کے دوران  مانگ میں اضافے کے لئے سوچے سمجھے  اقدامات کئے گئے ۔ قومی بنیادی  ڈھانچے سے متعلق  پائپ لائن پر مرکوز   سرکاری سرمایہ کاری پروگرام سے امید ہے  کہ مانگ میں اضافہ  ہو گا ، جس سے اقتصادی  بحالی  میں مزید  تیزی آئے گی ۔

          وائرس  انفیکشن  کی دوسری  لہر سے بچتے ہوئے معیشت  میں فروغ  نے بھارت  کو  صدیوں  میں ہونے والی وباء کے دوران کلیدی پالیسی سازی میں منفرد مقام دلایا ہے ۔  

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا ۔ 29.01.2021  )

U. No. 940



(Release ID: 1693521) Visitor Counter : 399