وزارت خزانہ

دیر پا ترقیات بھارت کی ترقیاتی حکمت عملی کے لیے بیحد اہم ہے؛ اسی مقصد کے لیے ٹھوس اقتصادی تیزی اور وسیع پیمانے پر اقتصادی اصلاحات بھی ضروری ہیں: اقتصادی جائزہ


دیرپا ترقیاتی مقاصد (ایس ڈی جی ایس) کے جائزے اور پیروی کے لیے رضاکارانہ قومی ریویو (وی این آر) اقوام متحدہ کے اعلی سطح کے سیاسی فورم (ایچ ایل پی ایف) کو پیش کیا گیا

ریاستی اور ذیلی ریاستی سطح پر ایس ڈی جی ایس کو مقامی شکل دینے کی ضرورت ہے تاکہ تال میل کے اتحاد اور معلومات کے بندوبست کو مزید ٹھیک ٹھیک اور قابل پیش گوئی بنایا جاسکے

بھارت کی طرف سے آب وہوا کے بارے میں موزوں کارروائی کے لیے مالیات کو بروئے کار لانے کے مقصد سے داخلی اور بین الاقوامی محاذ پر ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے

آب وہوا سے متعلق مالیات، شفاف طریقہ کار، مشترکہ  نظام الاوقات اور ایک طویل مدتی ماحولیاتی مالیات کی تشریح پر اتفاق رائے حاصل کرنا سی او پی 26 میں اولین ترجیح کا حامل ہوگا

عالمی گرین بانڈز کا اجتماعی اجراء 2020 میں ایک ٹریلین امریکی ڈالر کے نشان کو پار کرگیا

’عالمی شمسی بینک‘ اور ’ایک سورج ایک دنیا ایک گرڈ پروگرام‘ کی شمسی توانائی کے انقلاب کے لیے بین الاقوامی شمسی اتحاد کے تحت شروعات کی گئی

Posted On: 29 JAN 2021 3:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،29جنوری، 2021،    17 دیر پا ترقیاتی مقاصد(ایس ڈی جی ایس) کے ساتھ دیر پا ترقیات کا 2030 کا ایجنڈا  بھارت کے لیے ایک جامع دیرپا ترقیاتی ایجنڈے کا احاطہ کرتا ہے۔ اور یہ کام سماجی ، اقتصادی اور ماحولیاتی سمتوں کو مربوط کرکے انجام دیا جائے گا۔اقتصادی جائزہ برائے مالیاتی سال 2020-21  نےجو پارلیمنٹ میں خزانے اور کارپوریٹ کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے پیش کیا ہے اس حکمت عملی پر زور دیا گیا ہے کہ اس نے نہ صرف مختلف ملکوں اور  ملکوں کے اپنے اندر بھی بلکہ نسلوں کے اندر بھی انصاف کے حصول کے لیے کہا گیا ہے اور اس طرح کووڈ-19 وبائی بیماری کی وجہ سے پیدا شدہ خراب حالت کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

بھارت اور ایس ڈی جی ایس

جائزے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے حکومت کی پالیسیوں، اسکیموں اور پروگراموں میں ایس ڈی جی ایس کو شامل کرنے کے لیے بہت سے سرگرم اقدامات کیے ہیں۔ اس سلسلے میں اس میں مندرجہ ذیل ا مور کو اجاگر کیا گیا ہے:

  1. رضاکارانہ قومی ریویو(وی این آر) دیرپا ترقیات کے بارے میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح کے سیاسی فورم (ایچ ایل پی ایف) کو پیش کیا گیا۔ اس میں مستقل مشغولیت  اور رد عمل  کے ذریعے  ایس ڈی جی ایس کے جائزے اور پیروی کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ عمل پرائیویٹ سیکٹر کی سرگرم شرکت  کا ایک  موقع بھی فراہم کرتا ہے جیسا کہ  کارپوریٹ، سوشل ریپانسیلیٹی خرچ  سے ظاہر ہوتا ہے۔
  2. ایس ڈی جی ایس کی مقامی شکل: ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اپنے خصوصی حالات کے تحت ایس ڈی جی ایس پر عملدرآمد کے لیے ایک علاحدہ ادارہ جاتی طریقہ کار تشکیل دیا ہے۔ کچھ ریاستوں نے ہر محکمے میں ایک نوڈل طریقہ کار بھی قائم کیا ہے جو ضلعی سطح کا ہے تاکہ تال میل ، ا تحاد اور معلومات کے بندوبست کو مزید ٹھیک ٹھیک اور قابل پیش گوئی بنایا جاسکے۔

جائزے میں وبائی بیماری کووڈ -19 کی وجہ سے بے مثال بحران کے سبب ابھرنے والے چیلنجوں کو تسلیم کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دیرپا ترقی بھارت کی ترقیاتی حکمت عملی کے لیے بیحد اہم  عنصر کے طور پر برقرار رہے گی۔

آب وہوا کی تبدیلی

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے مشترکہ لیکن امتیازی ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں  اور انصاف کے اصولوں کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پورا کرنے میں آب وہوا کے سلسلے میں  بہت سے سرگرم  اقدامات کیے ہیں۔ جائزے میں  نرمی اور موافقانہ کارروائیوں کے سلسلے میں حکومت کے بعض نمایاں اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے  مثلاً آب وہوا کی تبدیلی کے بارے میں بھارت کا قومی لائحہ عمل (این اے پی سی سی)، جواہر لال نہرو نیشنل سولر مشن ( جے این این  ایس ایم)، آب و ہوا کی تبدیلی کا لائحہ عمل (سی سی اے پی)، نیشنل ایڈاپٹیشن فنڈ آن کلائمیٹ چینج اور  بھارت میں (ہائبرڈ اور) بجلی سے چلنے والی موٹر گاڑیوں کو تیزی سے اپنانے اور بنانے کے سلسلے میں (ایف اے ایم ای انڈیا) اسکیم پر عملدرآمد۔

جائزے میں مالیات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے جو آب وہوا کی تبدیلی کے لائحہ عمل کے لیے ایک اہم معاون کی حیثیت رکھتا ہے جیسا کہ بھارت کی این ڈی سی کی مؤثر طور پر یکم جنوری 2021 کو شروعات کی گئی۔ اس میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ داخلی اور بین الاقوامی محاذپر ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ آب وہوا کے سلسلے میں موزوں کارروائی کے لیے ضروری وسائل حاصل کیے جاسکیں۔

دو ہزار بیس کا سال ایک ایسا سال ہونا تھا جس میں ترقی یافتہ ملکوں کو آب وہوا کے سلسلے میں مالیات کے لیے ایک سال میں 100 بلین امریکی ڈالر کو مشترکہ طور پر بروئے کار لانے کے مقصد کو پورا کرنا تھا۔ ترقی یافتہ ملکوں نے جو وعدے کیے تھے ان میں اس طرح کا مالیہ ضروری جزو کی حیثیت رکھتا تھا۔ یہ وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔ سی او پی 26 کا وقت بدل کر اسے 2021 کردینے سے بھی بات چیت اور شواہد پر مبنی دوسرے کام کے لیے وقت کم ملے گا۔

لیکن  اتنی بات واضح ہے کہ آب وہوا کے مالیات،شفافیت سے طریقہ کار، مشترکہ  نظام الاوقات اور ایک طویل مدتی آب وہوا کے مالیات کی تشریح پر اتفاق رائے حاصل کرنے کا مسئلہ سی او پی 26 میں اعلیٰ ترجیح کی حیثیت سے شامل رہے گا۔

دیر پار آب وہوا کے مالیات

اقتصادی جائزے میں حکومت کی ترقیاتی ترجیحات کو  پورا کرنے کے لیے دیر پا مالیات کی اہمیت کو اجاگر کیاگیا ہے اور اس سلسلے میں کیے گئے چند اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے:

  1. ذمے دار مالیات کے لیے قومی رضاکارانہ رہنما خطوط کو 2015 میں قطعی شکل دی گئی جو مالیاتی شعبے کے خصوصی رہنما خطوط کی حیثیت رکھتے ہیں اور جو  بین الاقوامی اورقومی بہترین کارروائیوں کو اپنانے کے لیے  ا نھیں آپس میں متحد کرتے ہیں۔
  2. آر بی آئی نے سماجی بنیادی ڈھانچے اور چھوٹے قابل تجدید توانائی کے پروجیکٹوں کے لیے قرضے کا سلسلہ شروع کیا اور یہ پروجیکٹ ترجیحی سیکٹر کے اہداف کے اندر ہونے چاہئیں۔
  3. کارپوریٹ سماجی ذمے داری کے سلسلے میں رضاکارانہ رہنما خطوط 2009 میں جاری کیے گئے جن کا مقصد کاروباری ذمے داری کے تصور کو  شامل کرنا تھا۔
  4. مندرج اور غیرمندرج  دونوں طرح کی کمپنیوں کے لیے بزنس ریپانسیبلیٹی رپورٹنگ (بی آر آر) کے طریقہ کار کاجائزہ لینے اور اسے بتدریج بہتر بنانے کے لیے کمیٹی قائم کی گئی۔

بھارت ایس ای بی آئی کے انتظامی دائرہ کار کے تحت ایک سوشل اسٹاک ایکسچینج (ایس ایس ای) تشکیل دینے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے تاکہ سماجی کارخانوں کے ذریعے فنڈ اکٹھا کیا جاسکے جو سماجی فلاح وبہبود کے مقصد کے حصول کے لیے کام کرہے ہیں۔

جائزے میں کہا گیا ہے کہ بھارت، چین کے بعد تیزی سے ابھرتی ہوئی منڈیوں میں دوسری سب سے بڑی گرین بونڈ مارکیٹ ہے۔ بھارت میں گرین بونڈ کے اجرا کو فروغ دینے کے لیے  2017 میں ایس ای بی آئی نے گرین بونڈز کے بارے میں رہنما خطوط جاری کیے تھے جن میں انڈین اسٹاک ایکسچینجز کے بارےمیں گرین بونڈز کو  شامل کیا گیا تھا۔ 24 دسمبر 2020 کو بھارت میں آٹھ ای جی ایس میچوئل فنڈز کی شروعات کی گئی۔

بین الاقوامی سطح پر بھارت کے اقدامات

بھارت نے ترقی کے دیرپا ماڈل کو آگے بڑھانے کے لیے   اور شہریوں کی دسترس والے بحران پر قابو پانے کے بنیادی ڈھانچےکے فروغ کے لیے عالمی سطح پر  جو اقدامات کیے ہیں جائزے میں ان کا ذکر کیاگیاہے:

  1. انٹرنیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے) نے حال ہی میں دو نئے اقدامات کیے ہیں۔-’ ایک عالمی شمسی بینک‘ اور ’ایک سورج ایک دنیا ایک گرڈپروگرام‘یہ شمسی توانائی کا انقلاب دنیا بھر میں لانے کے ایک اقدام ہے۔ آئی ایس اے سکریٹیریٹ نے حال ہی میں ایک  ’کولیشن فار سسٹے نیبل کلائمٹ ایکشن‘ شروع کیا ہے جو عالمی پبلک اور پرائیویٹ کارپوریٹس پر مشتمل ہے۔ اس نے ستمبر 2020 میں  پہلی  عالمی شمسی ٹیکنالوجی چوٹی کانفرنس (ڈبلیو ایس ٹی ایس) کا بھی انعقاد کیا تھا جس کامقصد ممبر ملکوں کو جدید اور اگلی نسل کی شمسی ٹیکنالوجیوں کو دکھانا تھا۔
  2. کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلین انفرااسٹرکچر (سی ڈی آر آئی): یہ اتحاد شمولیت والے ساجھے داروں کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہےجس کی قیادت اور جس کا انتظام  قومی حکومتیں کرتی ہیں جہاں بحران پر قابو پانے کے مختلف پہلوؤں کے بارےمیں معلومات فراہم کی جاتی ہے اور اس کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ سی ڈی آر ا ٓئی بجلی کی لچک  اور ٹرانسپورٹ سیکٹرکو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے اور  اس کا پروگرام اپنی رکنیت میں توسیع کا بھی ہے تاکہ تمام بر اعظموں کے ملکوں کو اس میں شامل کیا جائے۔

*****

ش ح ۔اج۔را   

U.No.958



(Release ID: 1693506) Visitor Counter : 402