وزارت خزانہ

بھارت کی تجارت کی اشیاء کی صورتِ حال اور متعلقہ خسارے ، اِس مالی سال میں کم ہوئے


چین اور امریکہ کے ساتھ تجارتی توازن میں بہتری
توقع کی جاتی ہے کہ بھارت 17 برسوں کی توقف کے بعد چالو کھاتہ سرپلس حاصل کرے گا
اس سال 8 جنوری ، 2021 ء کو غیرملکی زرِ مبادلہ ذخائر اب تک کے سب سے زیادہ یعنی 586.1 بلین امریکی ڈالر کے بقدر
بھارت کے خارجہ قرضوں میں 2.0 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کی تخفیف
غیر ملکی زرِ مبادلہ منڈی میں آر بی آئی کی دخل اندازیوں کے نتیجے میں راحت کا راستہ ہموار ہوا اور روپئے کی قدر و قیمت بڑھی

Posted On: 29 JAN 2021 3:33PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ، 29 جنوری / کووڈ – 19 وبائی مرض کی صورتِ حال نے ،  اِس سے پہلے آئی زبردست مندی کے بعد سے لے کر  اب تک کی مدت میں 2020 ء میں بدترین عالمی  مندی  کی صورتِ حال پیدا کر دی اور اِس کے نتیجے میں  رونما ہونے والے برعکس  اقتصادی اثرات بھی سامنے آئے ۔ تاہم توقع کی جاتی ہے کہ یہ اثرات اتنے زبردست نہیں ہوں گے ، جتنا کہ ابتداً اندیشہ تھا ۔ نتیجے میں سامنے آنے والے اقتصادی بحران نے عالمی تجارت میں تیزی سے تخفیف  کی ہے ۔   اشیاء کی قیمتیں گھٹی ہیں اور  بیرونی  سرمایہ کاری کی صورتِ حال میں  تنگی آئی ہے اور اِس لئے   چالو کھاتے  کا بیلنس بھی مختلف طریقے سے متاثر ہوا ۔ ساتھ ہی ساتھ مختلف ممالک کی کرنسیوں کی مالیت میں بھی فرق رونما ہوا ۔    خزانہ اور کمپنی امور کی مرکزی وزیر  محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں ، جو اقتصادی جائزہ پیش کیا ، یعنی 21-2020 ء  کے اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ اشیاء کی عالمی تجارت کے بارے میں  توقع کی جاتی ہے  کہ 2020 ء میں  یہ تجارت  9.2 فی صد  اضافے سے ہمکنار ہو گی  ۔ 

          اقتصادی جائزے میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ   در آمدات کے معاملے میں  بھارت  میں ، جو تخفیف رونما ہوئی ہے ، وہ بر آمدات کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔  اس کے نتیجے میں اپریل – دسمبر 21-2020 ء کے دوران گذشتہ برس کی اسی مدت کے  125.9 بلین امریکی ڈالر  کی مقابلے میں 57.5 بلین امریکی ڈالر  کا چھوٹا سا  تجارتی خسارہ سامنے آیا ہے ۔ 

چالو کھاتہ  :

بر آمدات

          اپریل – دسمبر 21-2020 ء میں  اشیاء  پر مبنی بر آمدات میں  منفی 15.7 فی صد کی تخفیف رونما ہوئی اور  یہ اپریل – دسمبر  20-2019 ء کے 238.3 بلین  کے مقابلے میں   200.8 بلین  کے بقدر رہی ۔  اس کی وجہ  پیٹرولیم ، تیل اور چکنائی پیدا کرنے والی دیگر اشیاء کی بر آمدات ہیں ، جنہوں نے زیر جائزہ مدت کے دوران بر آمداتی کار کردگی  میں   منفی تعاون دیا ، جب کہ  غیر پی او ایل بر آمدات بعدمیں    مثبت   انداز میں سامنے آئیں اور انہوں نے  21-2020 ء کی تیسری  سہ ماہی کی بر آمداتی کار کردگی کو بہتر بنانے میں مدد کی ۔  21-2020 ء کے اقتصادی جائزے کے مطابق غیر پی او ایل بر آمدات کے اندر  زرعی اور   ذیلی مصنوعات ، ادویہ اور ادویہ جاتی اشیاء نیز خام  معدنیات اور  دیگر معدنیات   میں توسیع ریکارڈ کی گئی ۔ 

در آمدات

          اپریل – دسمبر 21-2020 ء کے دوران گذشتہ برس کی اسی مدت کی 364.2 بلین امریکی ڈالر  کے بقدر کی   اشیاء پر مبنی در آمدات  کے معاملے میں   مجموعی  اشیاء پر مبنی در آمدات میں   منفی 29.1 فی صد کی تخفیف رونما ہوئی اور یہ در آمدات 258.3 بلین امریکی ڈالر کے بقدر ہو گئی   ۔ پی او ایل در آمدات میں رونما ہونے والی تیکھی تخفیف نے   مجموعی در آمداتی نمو   کی حوصلہ شکنی کی  ۔ 21-2020 ء کی پہلی سہ ماہی میں در آمدات تیزی سے  بڑھیں ، تاہم   یہ اضافہ   بقیہ   یعنی آئندہ کہ سہ ماہی میں گھٹتا گیا کیونکہ سونے اور چاندی کی در آمدات میں مثبت نمو  درج ہوئی اور ساتھ ہی ساتھ غیر پی او ایل اضافہ بھی کم ہوا  ، غیر طلائی اور نقرئی در آمدات بھی کم ہوئیں ۔  کیمیاوی کھادیں ، بناسپتی تیل ، کیمیاوی ادویہ اور  دیگر ادویہ جاتی ساز و سامان اور  کمپیوٹر ہارڈ ویئر اور متعلقہ ساز و سامان نے غیر پی او ایل کی نمو میں   ، غیر طلائی اور غیر نقرئی در آمدات نے بھی ایسا ہی مثبت   تعاون دیا ہے ۔   21-2020 ء  کے اقتصادی جائزے کے مطابق   چین اور امریکہ کے ساتھ تجارتی توازن  بہتر ہوا کیونکہ   در آمدات میں تخفیف رونما ہوئی ۔

خدمات

          اپریل – ستمبر 2020 ء میں  ایک سال قبل  کی اسی  مدت کی  40.5 بلین امریکی ڈالر کے مقابلے میں  خالص خدمات حصولیابیاں  41.7 بلین امریکی ڈالر کے بقدر رہنےکے ساتھ ساتھ اپنی جگہ مستحکم رہیں ۔ 21-2020 ء کے اقصادی جائزے کے مطابق  خدمات کے شعبے کی یہ لچک بنیادی طور پر سافٹ ویئر خدمات کی مرہونِ منت تھیں ، جس نے مجموعی خدمات بر آمدات میں 49 فی صد کا  تعاون دیا ۔

          خالص نجی منتقلی حصولیابیاں ، جو   بیرونِ ملک زیر ملازمت ہندوستانیوں کے ذریعے ارسال کی جانے والی رقومات     کی مرہونِ منت تھیں ۔  21-2020 ء کے مالی سال  کے پہلے نصف حصے میں 35.8 بلین امریکی ڈالر کے بقدر رہیں ، جو گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 6.7 فی صد تخفیف سے ہمکنار ہوئیں ۔

          21-2020 ء  کے مالی سال کی  پہلی ششماہی   میں     اشیاء پر مبنی در آمدات میں تیکھی تخفیف واقع ہوئی اور  ٹریول خدمات  میں بھی  تخفیف کا رجحان  دیکھا گیا   ، جس کے نتیجے میں چالو ادائیگیوں میں   کافی گرافٹ ( 30.8 فی صد ) دیکھی گئی ، جب کہ  حصولیابیاں ( 15.1 فی صد ) کے بقدر رہیں ، جس کے نتیجے میں  34.7 بلین امریکی ڈالر کا چالو کھاتہ سر پلس حاصل ہوا  ( مجموعی گھریلو پیداوار کا 3.1 فی صد )  ۔ 21-2020 ء کے اقتصادی جائزے کے مطابق توقع کی جاتی ہے کہ بھارت  70 برس کی توقف  کے بعد سالانہ   چالو کھاتہ سر پلس سے ہمکنار ہونے جا رہا ہے  ۔

کیپٹل اکاؤنٹ

21-2020 ء کے اقتصادی جائزے کے مطابق  کیپٹل اکاؤنٹ کا بیلنس  مضبوط غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری اور ایف پی آئی  آمد سے   مالا مال ہے ۔ اپریل – اکتوبر ، 2020 ء کے دوران ، خالص براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 27.5 بلین امریکی ڈالر کے بقدر ریکارڈ کی گئی ، جو 20-2019 ء کے پہلے سات مہینوں    کے مقابلے میں 14.8 فی صد زیادہ ہے ۔  چالو اور کیپٹل اکاؤنٹ میں رونما ہونے والی  یہ پیش رفتیں ایسی ہیں ، جن کے نتجے میں غیر ملکی زر مبادلہ  میں اضافہ ہوا اور یہ زر مبادلہ 8 جنوری ، 2021 ء کو بڑھ کر اب تک کا سب سے زیادہ یعنی   586.1 بلین امریکی ڈالر کے بقدر ہو گیا ۔

ستمبر ، 2020 ء کے آخر میں ، بھارت کا بیرونی قرضہ 556.2 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تھا ، جس میں    مارچ ، 2020 ء کے آخر کی سطح کے مقابلے میں  2.0 بلین  ( 0.4 فی صد ) امریکی ڈالر کے بقدر کی تخفیف ریکارڈ کی گئی  اور  مجموعی گھریلو پیداوار  کے تناسب میں   21.6 فی صد کا معمولی سا اضافہ بھی درج کیا گیا ۔   قرض سے متعلق حساس اشاریے مثلاً  غیر ملکی  زر مبادلہ ذخائر   اور  مجموعی اور مختصر مدتی قرضے   ( اصل اور بقایہ جات )  اور مختصر مدتی قرضے ( اصل واجب الادا ہونے کی تاریخ  ) کے مقابلے میں مجموعی بیرونی قرض کی صورتِ حال بہتر ہوئی ۔ قرض خدمات تناسب  ( اصل ادائیگی میں سود ادائیگی ) تاہم مارچ ، 2020 ء کے آخر کے مقابلے میں   ستمبر ، 2020 ء کے آخر میں 9.7 فی صد کے اضافے سے ہمکنار ہوئی ۔  اس سے  نسبتاً کم چالو کھاتہ حصولیابیوں کا اظہار ہوتا ہے ۔

21-2020 ء کے اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی زر مبادلہ کی منڈی میں آر بی آئی کی دخل اندازیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر  ہونے والے  بے جا صرفے پر قابو حاصل کرنے میں مدد ملی ہے اور روپئے کی قدر و قیمت میں   یکطرفہ اضافہ ہوا ہے ۔   تاہم   سر فہرست افراط زر کی سطحوں نے آر بی آئی کے رو برو کچھ مشکلات بھی کھڑی کی ہیں یعنی اُسے   ایک جانب افراط زر کو روکنے کے لئے مالیاتی پالیسی میں سختی بھی  اپنانی ہو گی ۔  وہیں دوسری جانب   نمو کو بھی  مہمیز  کرنا ہو گا ۔ اس پس منظر میں  پیداوار سے منسلک  ترغیبات ( پی ایل آئی ) اسکیم  ،  در آمدات  شدہ مصنوعات  پر عائد شدہ محصولات اور ٹیکسوں کی حصولیابی ( آر او ڈی ٹی ای پی ) ، سمیت   بر آمدات کو فروغ دینے کے لئے مختلف پہل قدمیاں  عمل میں لائی گئی ہیں ۔   تجارتی لاجسٹکس بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا  اور اس سلسلے میں ڈجیٹل پہل قدمیوں کے استعمال سے بر آمدات کو آسان بنانے میں دور رس فوائد حاصل ہوں گے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔      ۔۔           ۔۔۔۔   ۔۔۔

U. No. 950

 

 


(Release ID: 1693319) Visitor Counter : 239