صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر ہرش وردھن نے آئی سی ایم آر – این سی ڈی آئی آر کے یوم تاسیس تقریبات اور عشراتی سال کی افتتاحی تقریب کی صدارت کی
’قومی غیر متعدی امراض نگرانی جائزہ (این این ایم ایس)‘ اور ’بھارت میں کینسر کے بندوبست، ذیابیطس، امراض قلب اور فالج جیسی بیماریوں میں ٹیلی میڈیسن کے استعمال کے لئے لائحۂ عمل‘ کا اجرا کیا
2020سائنس و ٹیکنالوجی کا بھی سال رہا: ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 کی وبا پر قابو پانے کے لئے آئی سی ایم آر کی ستائش کی
’’قومی کینسر رجسٹری پروگرام ملک کے لئے ایک گراں قدر کینسر نگرانی آلہ ہے اور آیوشمان بھارت کے تحت ایچ ڈبلیو سی کے ذریعے غیرمعمولی کینسر کی ہدف بند جانچ میں مدد کرسکتا ہے‘‘
این سی ڈی سے نمٹنے کے لئے جسمانی غیرفعالیت کو کم کرنے کے تئیں بیداری مہم پر زور دیا گیا
Posted On:
25 JAN 2021 2:58PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 25/جنوری 2021 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ایک ویڈیو کانفرنس کے توسط سے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ – نیشنل سینٹر فار ڈیسیز انفارمیٹکس اینڈ ریسرچ (آئی سی ایم آر – این سی ڈی آئی آر)، بنگلورو کی یوم تاسیس تقریبات اور دس سال پورے ہونے پر منعقدہ تقریب کی صدارت کی۔
مرکزی وزیر صحت نے کینسر، ذیابیطس، امراض قلب اور فالج جیسی بیماریوں کے لئے ٹیلی میڈیسن کے استعمال کے لائحہ عمل کے ساتھ ساتھ غیرمتعدی امراض (این سی ڈی) کے خطرناک عوامل اور صحت نظامات کی ان سے نمٹنے کی تیاری پر سب سے وسیع قومی جائزے کے موصولہ نتائج کا بھی اجرا کیا۔
پروگرام کے آغاز میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 کی وبا کو قابو میں کرنے کے سلسلے میں اپنے گراں قدر تعاون کے لئے پورے ملک کی جانب سے آئی سی ایم آر کے سائنس دانوں کے تئیں اپنی گہری احسان مندی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ سال 2020 کووڈ-19 کے سبب مایوس کن یادوں کا اعادہ کرتا ہے، پھر بھی اس سال نے کئی امیدوں کو بھی جنم دیا ہے۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا سال بھی تھا۔ انھوں نے نہ صرف دیسی کٹ تیار کرکے ٹیسٹنگ کٹ کے دباؤ کو کم کیا بلکہ دیسی ٹیسٹنگ کٹ کے ساتھ صورت حال کو پوری طرح سے تبدیل کردیا۔ آئی سی ایم آر پوری دنیا میں ایسی پہلی تنظیموں میں سے تھا جس نے وائرس کے ساتھ ساتھ میوٹینٹ اسٹرین کو الگ کیا اور ممکنہ دوا اہداف کے بایوریپوزیٹری بنانے میں بھی تعاون دیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت اب یہ ٹیکے تیار کرکے دیگر ممالک کو بھی دے رہا ہے، جن میں سے ایک ٹیکہ مکمل طور پر بھارت میں تیار کیا گیا ہے اور اس حصول یابی کے لئے پوری سائنسی برادری کو کامیابی کا سہرا دیا جانا چاہئے۔
جناب ہرش وردھن نے پورے بھارت میں کینسر پر نظر رکھنے والے قومی غیرمتعدی امراض نگرانی جائزہ (این این ایم ایس) کے اجرا پر بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی کینسر رجسٹری پروگرام ملک کے لئے ایک گراں قدر کینسر نگرانی آلہ ہے۔ کینسر سے نمٹنے کے لئے اچھے اور قابل اعتبار ڈیٹا مانیٹرنگ سے فائدہ ملتا ہے۔ یہ آیوشمان بھارت کے تحت صحت اور ویلنیس مراکز میں بڑے پیمانے پر این سی ڈی اسکریننگ کے توسط سے غیر معمولی کینسر کی ہدف بند جانچ میں مدد کرسکتا ہے۔ انھوں نے صحت ریسرچ سکریٹری سے کہا کہ وہ بہتر صحتی نتائج کے لئے کینسر کی سبھی شکلوں کی رپورٹنگ کو لازمی بنانے کے لئے قانونی التزامات پر بھی غور کریں۔
اس دوران وزیر صحت کو اس مطالعے کے اہم نتائج اور خصوصیات سے واقف کرایا گیا۔ اس جائزہ کا اہتمام سال 2017-18 کی مدت کے دوران کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد اہم اشاریہ جات (خطراتی عوامل، این سی ڈی اور صحت نتائج کا انتخاب) پر قابل اعتبار بنیادی ڈیٹا جمع کرنا تھا۔ معیاری آلات اور طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے این سی ڈی پر ہوئے اپنی طرح کا پہلا وسیع جائزہ ہے جو ملک کے شہری اور دیہی علاقوں میں رہنے والے مردوں اور عورتوں کے 15 سے 69 سال کے عمر کے زمرے کا احاطہ کرتا ہے۔ جائزے میں ملک بھر کے 11 باوقار اداروں کے تعاون سے 28 ریاستوں کے 348 اضلاع سے 600 ابتدائی نمونہ اکائیوں کو قومی سیمپل کی شکل میں لیا گیا۔
نتائج بتاتے ہیں کہ ہر تین بالغوں میں سے ایک اور ایک چوتھائی سے زیادہ مردوں نے بالترتیب کسی بھی شکل میں تمباکو کا استعمال کیا اور گزشتہ کئی مہینوں میں شراب کا بھی استعمال کیا۔ نمک کا اوسط یومیہ استعمال 8 گرام تھا۔ پانچ میں سے دو سے زیادہ بالغ اور 4 نوخیزوں میں سے ایک نے غیر خاطرخواہ جسمانی سرگرمیاں انجام دیں۔ ہر چار بالغوں میں سے ایک اور 6.2 فیصد نوخیز زیادہ وزن یا موٹاپے کے شکار تھے۔ دس بالغوں میں سے تقریباً تین کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا تھا اور 9.3 کا بلڈ شوگر بڑھا ہوا تھا۔ پانچ میں سے دو بالغوں میں 3 یا اس سے زیادہ این سی ڈی خطراتی عوامل تھے۔ این سی ڈی کے دباؤ میں صحت نظام کے طریقہ کار کو بھی یہاں اجاگر کیا گیا۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ این سی ڈی خطراتی عوامل پر بنیادی معلومات فراہم کرنے کے لئے جائزے کا اہتمام کیا گیا تھا اور یہ این سی ڈی کی روک تھام اور بندوبست دونوں پر مرکوز کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر میں اصلاح کی ضرورت پر روشنی ڈالتا ہے۔ رجحانات پر نظر رکھنے اور علاج کی رہنمائی کرنے کے لئے این سی ڈی کی مستقل نگرانی ضروری ہے۔
انھوں نے بھارت میں کینسر، ذیابیطس، امراض قلب اور فالج جیسے امراض کے بندوبست میں ٹیلی میڈیسن کے استعمال کے لئے لائحہ عمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی میڈیسن کو ٹیلی –کنسلٹیشن، ٹیلی نگرانی اور ہنگامی خدمات اپنے نظام میں مربوط کرکے این سی ڈی مریضوں کی نگہداشت کے اپنے ماڈل کے تسلسل کو برقرار رکھنا چاہئے۔ بھارت میں این سی ڈی کے بڑھتے بوجھ سے نمٹنے کے لئے کثیر سطحی مداخلتوں کی ضرورت ہے، جو این سی ڈی نگہداشت اور بندوبست کی فروغ دہی، انسدادی، معالجاتی، بازآبادیاتی پہلوؤں کو باہم جوڑنے کا کام کرسکتا ہے۔ اس ملک میں پرائمری سے سہ سطحی (ٹرکیئری) معالجاتی سطح سے جڑے معالج قومی ٹیلی- مشاورت (کنسلٹیشن) نیٹورک اور دیگر ذرائع کا استعمال کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے دور دراز کے علاقوں میں صحت خدمات کو بھی فروغ حاصل ہوگا اور مریضوں کو اسپتالوں تک پہنچنے میں ہونے والی دقتوں کو بھی کم کیا جاسکے گا۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے مضبوط، تعاون پر مبنی کوششوں کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جھجر ایمس کینسر نگہداشت کا بہترین مرکز بن گیا ہے۔ صحت معالجین اور محققین کے درمیان آپسی تعاون سے ہی اسے آگے بڑھایا جاسکتا ہے اور کووڈ کی وبا کے وقت ابھرکر سامنے آئی ویڈیو کانفرنسیز کے وسیلے کا بھی زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جانا چاہئے۔
مرکزی وزیر صحت نے آخر میں کہا کہ کچھ سال قبل عالمی ادارۂ صحت کے ایک جائزے میں پایا گیا تھا کہ 45 فیصد این سی ڈی جسمانی غیرفعالیت کا نتیجہ ہے۔ فٹ انڈیا موومنٹ نے اس بارے میں بیداری پیدا کرنے کے عمل کو اور زیادہ رفتار دی ہے، جسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ زیادہ تعداد میں جم اور ایکسرسائز سینٹر، اسپتالوں کے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت کو کم کریں گے۔
صحت ریسرچ سکریٹری اور آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر بلرام بھارگو، صحت ریسرچ کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ انو ناگر، ڈویژن آف این سی ڈی (آئی سی ایم آر) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آر ایس دھالیوال، ای سی ڈی (آئی سی ایم آر) ڈویژن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سمیرن پانڈا اور ڈویژن آف آر ایم پی سی سی (آئی سی ایم آر) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رجنی کانت اس پروگرام میں موجود تھے۔ آئی سی ایم آر – این سی ڈی آئی آر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پرشانت ماتھر نے پروگرام کی صدارت کی۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 807
(Release ID: 1692471)
Visitor Counter : 252