خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

قوم نے بچیوں کا قومی دن منایا

Posted On: 24 JAN 2021 5:17PM by PIB Delhi

قوم نے آج بچیوں کا قومی دن منایا۔ یہ دن ہر سال 24 جنوری کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منائے جانے کی پہل خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت نے کی تھی۔ بچیوں کا قومی دن منانے کے پیچھے جو مقصد ہے وہ یہ ہے کہ ملک کی لڑکیوں کو ہر طرح سے تعاون اور موقع فراہم کرنا ہے ۔ اس کا مقصد بچیوں کے حقوق کے بارے میں شعور کو اجاگر کرنا اور لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت اور ان کی صحت اور تغذیہ سے متعلق بیداری بڑھانا ہے۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے بچیوں کے قومی دن کے موقع پر قوم کی بیٹیوں کو سلام پیش کیا ہے۔ایک ٹویٹ میں مسٹر مودی نے کہا ہے کہ بچیوں کے قومی دن کے موقع پر ہم اپنے ملک کی بیٹیوں کو مختلف شعبوں میں ان کے کارناموں پر سلام پیش کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے ایسے بہت سارے اقدامات کئے ہیں جن میں بچیوں  کو بااختیار بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔ اس میں تعلیم تک ان کی رسائی صحت کی بہتر دیکھ بھال اور صنفی اعتبار سے حساسیت کو بہتر بنانا شامل ہے۔

خواتین اور بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے ٹویٹ کیا ہے ،‘‘ بچیوں کے قومی دن کے موقع پر ہم ہر بچی کو مساوی حقوق فراہم کرنے اور مساوی مواقع دینے کے ساتھ ساتھ ان کو بااختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔آئیے اپنی بیٹیوں پر فخر کریں اور‘ دیش کی بیٹی ’ کے تعلق سے لڑکیوں کی اہمیت کے بارے میں بیداری پھیلائیں’’۔

حکومت ہند کی مختلف وزارتوں جیسے تعلیم ، اسپورٹس ، ہنرمندی کے فروغ اور سائنس اور تکنالوجی کی وزارتوں نے لڑکیوں کو آگے بڑھانے اور انہیں بااختیار بنانے کے رخ پر کئی اقدامات کئے ہیں اور پروگرام شروع کئے ہیں۔

نیشنل ایجوکیشن پالیسی (این ای پی) 2020  نے بچیوں  کی ترقی کے رخ پر جینڈر انکلیوزن فنڈ  کی تجویز پیش کی ہے۔حکومت ہند ‘‘جینڈر انکلیوزن فنڈ’’ قائم کرے گی تاکہ تمام لڑکیوں کو معیاری اور مساوی تعلیم مہیا کی جاسکے۔ یہ فنڈ اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ دے گا کہ اسکولوں میں صد فیصد لڑکیوں کا داخلہ ہو اور اعلیٰ تعلیم میں ان کی بڑے پیمانے پر شراکت ہو، صنفی فرق ہر سطح پر ختم ہو اور معاشرے میں صنفی مساوات  قائم ہو اور اسی کے ساتھ مثبت عوامی مذاکرات کے ذریعہ لڑکیوں کے اندر قائدانہ صلاحیت کو بہتر بنایا جائے۔ ریاستوں کو اس بات کے لئے بھی فنڈ فراہم کرایا جائے گاتا کہ مقامی طور پر لڑکیوں اور خواجہ  سراؤں کو جن رکاوٹوں کا سامنا ہے  انہیں دور کرنے میں  کمیونٹی کی طرف سے موثر مداخلت کی معاونت ہوسکے۔

نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2020 کی توجہ اسکول جانے والی لڑکیوں کی حفاظت اور سلامتی پر مرکوز ہوگی۔یہ توجہ اسکول کے احاطہ کے اندر اور باہر دونوں سطحوں پر دی جائے گی۔ اسکولوں کو سالانہ منظوری کے لئے اس بات کو  یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے یہاں کسی کو ہراساں نہیں کیاجاتا، کسی امیتاز کا دخل نہیں اور کوئی کسی پررعب نہیں جماتا۔ اس سے کلاسوں میں طالبات کی حاضری کی تعداد بڑھے گی۔ یہ پالیسی ان سماجی خرابیوں اور صنفی اسٹریریو ٹائپ کی شناخت کرے گی جن کی وجہ سے لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کرپاتیں اور ہمیشہ پڑھائی درمیان میں ہی ختم کردیتی ہیں۔

وزارت تعلیم کا اسکولی تعلیم اور خواندگی کا محکمہ اسکولی تعلیم کے لئے ایک مربوط اسکیم سماگرا شکشا عمل میں لارہا ہے جس کے تحت لڑکیوں کی تعلیم کے لئے کئی طرح کی مداخلت سے کام لیا جائے گا۔ اسکولی تعلیم کی تمام سطحوں پر صنفی اور معاشرتی فرق کو مٹانا سماگرا شکشا کے اہم مقاصد میں سے ایک ہے۔ تعلیم میں لڑکیوں کی بڑے پیمانے پر شراکت کو یقینی بنانے کے لئے سماگرا شکشا کے تحت کئی مداخلتوں کے نشانے مقرر کئے گئے ہیں جو حسب ذیل ہیں :

  • ریاستوں کی طرف سے مشورے کے مطابق پڑوس میں اسکول کھولنا۔
  • درجہ ہشتم تک لڑکیوں کو نصابی کتابیں مفت فراہم کرنا۔ 
  • تمام لڑکیوں ، درج فہرست ذات و قبائل کے بچوں اور غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے بچوں کو درجہ ہشتم تک یونیفارم فراہم کرنا۔
  • تمام اسکولوں میں طلبا و طلبات کے لئے الگ الگ رفع حاجت گاہوں کا نظم کرنا ۔
  • ٹیچروں کو اس بات کے لئے حساب بنانا کہ وہ طالبات کی شراکت کو فروغ دیں ۔
  • درجہ ششم سے دوازدہم  تک طالبات کے لئے اپنی حفاظت آپ کی تربیت فراہم کرنا۔
  • سی ڈبلیو ایس این لڑکیوں کے لئے درجہ اول سے درجہ دوازدہم تک وظیفے کا انتظام ۔
  • رہائشی اسکولوں / ہاسٹلوں کی فراہمی ۔
  • دورافتادہ / پہاڑی علاقوں اور دشوارنشیب و فراز والے علاقوں میں ٹیچروں کے لئے رہائشی مکانات کی تعمیر۔

علاوہ ازیں  سماگرا شکشا کے تحت تعلیمی اعتبار سے پسماندہ بلاکوں (ای بی بی) میں کستوربہ گاندھی بالیکا ودھیالیہ (کے جی بی وی)اسکولوں کی منظوری دی گئی ہے تاکہ اسکولی تعلیم کی تمام سطحوں پر صنفی فرق ختم کیاجاسکے  اور مراعت سے محروم حلقوں کی لڑکیوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے۔

نوجوانوں کے امور اور اسپورٹس کی وزارت نے حالیہ برسوں میں شمولیت کو فروغ دیا ہے ، کھیلوں میں خواتین کے تعلق سے شعور بیدار کرنے کا ایک ماحولیاتی نظام بنایاہے اور نوجوان لڑکیوں کی ایک نسل کو کھیل کود میں فعال طور پر حصہ لینے کی ترغیب دی ہے۔ کھیلوں انڈیا اسکیم کا ایک خصوصی حصہ لڑکیوں اور خواتین کو کھیل کود کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی راہ میں درپیش رکاوٹوں اور اس پر قابو پانے کا میکانزم تیار کرنے پر مرکوز ہے۔ 2018 سے 2020 تک کھیلوں انڈیا گیمس میں خواتین کی شرکت میں 161 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2018 میں کھیلوں انڈیا اسکیم کے تحت شناخت کی جانے والی 657 خواتین ایتھلیٹوں کی تعداد اب 1471 تک جاپہنچی ہے ۔ یہ اضافہ 223 فیصد ہے۔ ستمبر 2018 میں 86 خواتین ایتھلیٹ ٹارگیٹ اولمپک پوڈیم اسکیم (ٹی او پی ایس) کا حصہ تھیں اور آج ہمارے پاس یہ تعداد 190 ہے یعنی 220 فیصد کا اضافہ ۔

سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمہ (ڈی ایس ٹی) نے خواتین سائنس دانوں اور ٹکنالوجسٹوں کو کیریر کے مختلف مواقع فراہم کرنے کے لئے نالج انووالمنٹ ان ری سرچ ایڈوانسمنٹ تھرو نرچرنگ (کے آئی آر این )کا آغاز کیا ہے۔ بنیادی طور پر اس کا مقصد مختلف پروگراموں کے ذریعہ تحقیق و ترقی کے شعبے میں خواتین کی زیادہ صلاحیتوں کو استعمال کرکے سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں صنفی برابری لانا ہے۔

سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمہ کے خواتین رخی پروگراموں کے نتائج ایک نظر میں :

نمبر شمار

پرگرامس

نتائج

 

خواتین سائنس داں اسکیم بشمول ڈبلیو او ایس ۔ اے ، ڈبلیو او ایس- بی  اور ڈبلیو او ایس- سی

پچھلے پانچ برسوں اور اس سال 2200 سے زیادہ خواتین سائنس داں اور ٹکنالوجسٹ

 

ایس ٹی ای ایم ایم میں ہند۔امریکہ  فیلوشپ برائے خواتین  (آغاز2017)

40 خاتون سائنس داں دو بیچوں میں

 

کنسولیڈیشن آف یونیورسٹی ری سرچ فار انوویشن اینڈ ایکسی لینس ان وومن یونیورسٹیز (سی یو آر آئی ای)

وومن یونیورسٹیز نے لگ بھگ چالیس کروڑ روپئے کی اعانت کی جس سے تقریباً 25 ہزار طالب علموں کا فائدہ پہنچا

 

سی یو آر آئی ای- مصنوعی ذہانت فیسلٹی (آغاز 2019)

6 وومن یونیورسٹیز کی طرف سے 9.20 کروڑ روپئے کی اعانت

 

وگیان جیوتی (2019)

100 اضلاع (12 خواہش مند اضلاع اور تقریباً 2500 لڑکیاں)

 

خاتون سائنس دانوں اور ٹکنالوجسٹوں کے لئے قومی تربیتی پروگرام (آغاز13-2012)

1359 خاتون سائنس داں سرکاری سیکٹر میں سرگرم عمل (2012 سے)

  1.  

خواتین کے لئے سائنس اور تکنالوجی

تین برسوں میں 82 پروجیکٹ

  1.  

وومن ٹکنالوجی پارک (ڈبلیو ٹی پی)

42 (شروعات سے)

  1.  

ایس ای آر بی وومن ایکسیلینس ایوارڈ

52 (شروعات سے)

 

خواتین کو سائنس اور ٹکنالوجی میں بااختیار بنانے کے لئے محکمہ کئی پروگرام اور اسکیمیں چلا رہا ہے ۔ سائنس اور ٹکنالوجی کے اداروں میں صنفی ترقی کے لئے پروگرام کا آغاز 2020 میں ہوا تھا۔ اس کا مقصد ایس ٹی ای ایم میں  صنفی مساوات کے لئے  ایک میثاق تیار کرنا ہے جس کے بعد ادارے کی سطح پر تبدیلیوں پر توجہ دی جاسکتی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ایک نیا ماحولیاتی نظام تشکیل دینا ہے جو اداروں کی صلاحیتوں کو بڑھانے پر مبنی ہے اور تبدیلی کے لئے انہیں مسلسل رہنمائی فراہم کرناہے۔ موجودہ سال میں خواتین کے لئے سائنس و تکنالوجی کا ایک نیاپورٹل تیار کیا جائے گا جس میں خواتین سے متعلق  اسکالرشپ ، فیلوشپ ، کیریر سے متعلق تمام معلومات مہیا کی جائیں گی۔ یہ طالبات ، پی ایچ ڈی کرنے والی طالبات ڈاکٹریٹ کے بعد کی فیلو، اکیڈمک کے لئے مینٹر کی فہرست کے ساتھ ہی سبھی معلومات کے لئے ون اسٹاپ انفارمیشن پوائنٹ ہوگا۔

نیشنل اپرینٹس شپ  پروموشن اسکیم (این اے پی ایس) میں خواتین  اپرنیٹس شپ کی شرح اگست 2016 میں 4 فیصد سے دسمبر 2020 میں بڑھ کر 12 فیصد ہوگئی ہے۔اسٹرائیو  کے تعاون والے آئی ٹی آئی اداروں میں خواتین کے داخلے کی شرح ساڑھے پندرہ فیصد سے بڑھ کر 19.1 فیصد ہوگئی ہے۔ مالی سال 20-2019 میں پی ایم کے وی وائی کے تحت 23 لاکھ آر پی ایل اسناد دی گئیں۔ ان میں پانچ لاکھ سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔ 271 جن شکشن سنستھانوں (جے ایس ایس) کی منظوری دی گئی ہے ان میں سے 227 جن شکشن سنستھان ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام خطوں میں سرگرم ہے۔ سالانہ 4 لاکھ فائدہ اٹھانے والوں میں 85 فیصد خواتین ہیں۔

 

*************

ش ح۔ ع س  ۔ م ص

U. No.789



(Release ID: 1692085) Visitor Counter : 367