وزارت اطلاعات ونشریات

"اوٹو باربیرین" ذہنی صحت کے ان امور پر روشنی ڈالتی ہے جس کے بارے میں معاشرہ نہیں جانتا ہے کہ ان سے کس طرح نمٹنا ہے: فلم ہدایت کار 'ان لوگوں کے تئیں ہمدردی کی ضرورت ہے جنھوں نے خودکشی میں اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے'

 

نئی دہلی۔ 23 جنوری     "بہت دنوں تک  اوٹو کو اپنے غم ، اپنی گرل فرینڈ کی خودکشی کی ذمہ داریوں کے احساس  سے نبردآزما ہونا پڑا۔ اوٹو باربیرین اپنی کہانی کے ذریعے ذہنی صحت کے ان امور پر روشنی ڈالی  ہے جنہیں معاشرہ نہیں جانتا کہ ان سے کس طرح نمٹنا ہے۔ ذہنی بیماریوں کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ فلم کا مقصد ایسی افسردگی کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہے ، جس کی آسانی سے تشخیص  نہیں ہو پاتی ہے۔ سب سے بڑھ کریہ کہ میں ان لوگوں کے غم اور ناامیدی  کے تئیں اظہارہمدردی کی ضرورت پر زیادہ زور دینا چاہتا ہوں ، جنہیں اپنے کسی عزیر کی خودکشی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ " اس طرح ڈائریکٹر روکسندرا گھیاسکو نے اپنی 51 ویں آئی ایف ایف آئی فلم اوٹو دی باربرین کےلیے اپنے جذبات کی وضاحت کی ۔ یہ عنفوان شباب میں ہونے والے  صدمے  پر مبنی ایک جذباتی فلم ہے۔  اوٹو دی باربرین کی ڈائریکٹر بروزہفتہ  23 جنوری 2021 کو گوا میں 51 ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ رومانیہ کی  اس فلم نے گذشتہ روز اس فیسٹیول میں اپنا انڈین پریمیئرشو کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/13KZ21.jpg

مرکزی کردار اوٹو بخارسٹ کا ایک 17 سالہ نوجوان ہے ، جسے اپنی گرل فرینڈ لورا کی خودکشی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد وہ اس خود کشی کی تحقیقات کے ساتھ منسلک سماجی خدمات سے منسلک ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے والدین ، اپنے خاموش دادا اور لورا کی والدہ کے ذریعہ بنائے گئے ایک شیطانی دائرے میں پھنس جاتا ہے۔ ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعہ لورا اب بھی  اس  کی زندگی کا حصہ ہے جس میں وہ لڑکا اس  واقعہ کے المناک  المناک موڑ کا احساس دلانے کی اپنی مایوس کوشش میں مستقل ترمیم کرتا رہتا ہے۔ اس سارے عمل کے دوران ، جو کچھ ہوتا اس کی ذمہ داری اوٹو کو خود لینی پڑتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/14RDRK.jpg

ڈائریکٹر نے کہا کہ فلم کا مقصد اوٹو جیسےاذیت کے شکاران  لوگوں کے ساتھ باتیں کرنا ہے ، جو اپنے پیاروں سے خود کشی کے باعث محروم ہوجاتے ہیں۔ " یہ فلم  مباحثہ کے طور پر نہیں بنائی گئی ہے۔ اس کا مقصد ناظرین کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنا اور کچھ سوالات اٹھانا ہے۔اس سے ان سوالوں کے کچھ خاص جوابات نہیں ملتے ہیں۔

گھیاسکو نے غم کے مایوس کن چہرے کو منظرعام پر لانے کی کوشش کی ہے۔ “مجھے یقین ہے کہ اس طرح کے ڈرامے جن میں غم ، نقصان ، خودکشی اور قتل جیسے واقعات ہوتے ہیں ، ان میں بیشتر فلمیں بہت ہی غیر حقیقت پسندانہ اور رومانوی انداز کی ہوتی ہیں۔ اس پس منظر میں ، فلم کا مقصد ایک اینٹی سینیمٹک تجربہ تعمیر کرنا ہے۔ ہم ایک ایسی منفی فلم میں ایک اینٹی ہیرو بنانا چاہتے تھے جہاں غم واقعتااپنی بدصورتی کا مظاہرہ کرتا ہو۔

فلم ہمیں اپنے اندر کی طرف دیکھنے کی بھی تاکید کرتی ہےجہاں ہم اپنے اندر کے سچ کو چھپا رکھا ہے۔ "یہ فلم ان مختلف نقابوں سے سوال کرتی ہے جنہیں ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں چھپانے کے لئے استعمال کرتے ہیں – ٹھیک اسی طرح  جس طرح ہم اپنے آس پاس کے پہلوؤں کو پہچانتے ہیں۔"

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/15QZB7.jpg

گھیاسکو وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ "یہ فلم عنفوان شباب   کے ایک ایسے دور کی  کہانی ہے ،  جب اخلاقیات تصور عام تصور نہیں ہوتا ہے جس میں بالغ عمر کے لوگ بڑے ہوتے ہیں۔" "نو عمر ی میں ، وقت کا ایک الگ احساس ہوتا ہے ، موجودہ لمحہ پھیلتا ہے اور دب جاتا ہے اور ہر چیز اسی وقت واقع ہوتی ہے۔" ہدایت کار نے مزید بتایا کہ گلابی میوزک ، جو نوعمروں سے وابستہ ہے ، فلم کی تال ترتیب دینے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ "موجودہ لمحے میں جینا "  زیادہ تر نوعمروں کا مقصد ہے۔ جب فلم بنائی گئی تو ذاتی عوامل بھی زیر غور تھے۔

گھیاسکو رومانیہ کی ایک بصری فنکار اور فلم ساز ہیں۔ اوٹو دی باربیرین کو سراجیوو فلم فیسٹیول ، سن ایسٹ سینٹرل اینڈ ایسٹرن یوروپین فلم فیسٹیول کے لیے بھی منتخب کیا گیا ہے۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن ۔ رض (

U-765

 


(Release ID: 1691961) Visitor Counter : 256