زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں  کی بہبود کے مرکزی  وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا  نے 22 جنوری 2021 کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے زراعت کے موضوع پر  قومی   کانفرنس برائے  موسم گرما مہم 2021 سے خطاب کیا


زراعت کے پرنسپل سیکرٹریز ، زراعت کے ریاستی پروڈکشن کمشنرز، زرعی افسران اور سائنس دانوں  نے  موسم گرما کے لیے دالوں، تلہن کی کم مدت والی فصلوں،  نئی پیداواری  ٹیکنالوجیوں، فصلوں کی ادلا بدلی (rotation) نیز ان کے تنوع پر  تبادلہ خیال کیا

Posted On: 22 JAN 2021 5:59PM by PIB Delhi

نئی دلی، 22 جنوری: زرعی شعبہ ملک کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی  کے مانند ہے۔ حکومت اس شعبے کو سب سے اعلی ترجیح دیتی ہے اور زراعت میں بہت سارے اہم اقدام کیے ہیں تاکہ کسانوں کی سماجی و اقتصادی صورت حال  اور ان کی زندگیوں میں بہتری لائی جاسکے ۔

لاک ڈاؤن کے دوران غیریقینی صورت حال کے باوجود واحد سرگرمی جس نے مسسلسل  امید اور یقین قائم رکھا وہ زرعی سرگرمی اور  خوراک کے تحفظ کا یقین تھا۔  پورے بھارت میں بہت سے کسان اور زرعی مزدور محنت کرکے اور اپنا پسینہ بہاکر  تمام بحرانوں سے نبرد آزما ہوتے رہے۔ ان کی ان تھک محنت اور مرکزی  اور ریاستی حکومتوں  کی بروقت  مداخلتوں سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ فصلوں کی کٹائی کی سرگرمیوں میں کم  سے کم یا نا کے برابر  رکاوٹ ہو، اور خریف کی فصلوں کی کٹائی نیز ربیع کی صلوں کی بوائی   بلارکاوٹ جاری رہے۔

اس کانفرنس میں گذشتہ فصل کے موسم میں فصلی کاکردگی کا جائزہ لینا مقصود ہے نیز زید/گرمی کے موسم میں ریاستی حکومتوں کے صلاح و مشورے سے اہم انپٹس  کی فراہمی اور اختراعی ٹیکنالوجیوں کے استعمال کو یقینی بنانا تاکہ مذکورہ فصلوں کی پیداوار اور پیداواریت  میں اضافہ کیا جاسکے۔ گرمی کی فصلوں کی بوائی نہ صرف اناج  اور مویشیوں کے چارے کی اضافی گھریلو  ضرورتوں  کی تکمیل کرتی ہے بلکہ کسانوں کے لیے بھی اضافی آمدنی کا باعث ہوتی ہے۔

آئندہ موسم میں دالوں، تلہن اور غذائیت ست بھرپور اناج پر مبنی فصلوں کے لیے 51 لاکھ کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ مزید برآں چوتھے ایڈوانسڈ تخمینے  (2020-2019)کے مطابق، ملک میں جملہ اناج کی پیداوار کا تخمینہ 296.65 ملین ٹن، ہورٹی کلچر پیداوار 319.57 ملین ٹن  جو  20-2019 کے دوران ایک ریکارڈ ہوگا، لگایا گیا ہے۔ دالوں اور تلہن کی پیداوار کا تخمینہ بالترتیب 23.15 اور 33.42 ملین ٹن ہے۔ کپاس کی پیداوار کا تخمینہ 354.91  لاکھ گانٹھیں لگایا گیا ہے، جس کے ساتھ بھارت کپاس پیدا کرنے والے چوٹی کی ممالک میں شامل ہوجائے گا۔  پیدوار اور پیداواریت کے  محاذوں پر ہورٹی کلچر شعبے نے بھی روایتی اناج  کی فصلوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ سال بھارتی زراعت  کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسا کسانوں کی ان تھک محنت کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے۔ بھارت سرکار نے 21-2020 میں زراعت کے لیے بجٹ میں مختص رقم میں اضافہ کیا ہے تاکہ ہمارے کسان  پیداوار اور آمدنی  دونوں محاذوں پر خوش حال بن سکیں۔

حکومت ضروری حکمت عملیوں ، بہتر پیداواری ٹیکنالوجیوں، نئے بازار کے مواقع اور زرعی بنایدی ڈھانچے کی ترقی کے ذریعے زرعی شعبے کو خودکفیل  اور صنعت اساس بنانے کے لیے ہر ممکن  کوشش کرتی رہے گی  تاکہ ملک قابل احترام وزیر اعظم نریندر دامودر داس بھائی مودی  جی کی متحرک قیادت میں نئے آفاق سے آشنا ہوسکے۔

زراعت اور کسانوں  کی بہبود کے مرکزی  وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا  نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ موسم گرما کی فصوں کو اس نعرے کے ذریعے  فروغ دیے جانے کی ضرورت ہے ’’خوش حالی کے لیے اضافی موسم، اضافی فصل اور اضافی آمدنی۔‘‘

*************

ش ح ۔ع ا

U۔ No۔ 721

 



(Release ID: 1691449) Visitor Counter : 153