نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی عالمی مارکیٹ کے حصول کے لئے ورکروں کی زیادہ تربیت اور جدید ٹیکنا لوجی کو اپنایا جائے : نائب صدرِ جمہوریہ
ٹیکسٹائل تیار کرنے والوں کو عالمی سطح پر مسابقتی بننے کے لئے جدید ٹیکنا لوجی اور اختراعات ضروری ہیں : جناب وینکیا نائیڈو
نائب صدرِ جمہوریہ نے معیشت اور خواتین کے روز گار کے لئے ٹیکسٹائل کے سیکٹر کی اہمیت کو پھر دوہرایا
تکنیکی ٹیکسٹائل کے سَن رائز سیکٹر کے امکانات تلاش کریں : جناب وینکیا نائیڈو
نائب صدرِ جمہوریہ نے ملبوسات کی برآمدات کے فروغ کی کونسل کے ورچوول پلیٹ فارم کا افتتاح کیا
Posted On:
21 JAN 2021 2:01PM by PIB Delhi
نئی دلّی ، 21 جنوری / نائب صدرِ جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے آج ٹیکسٹائل میں ہنر مندی کو فروغ دینے اور ملبوسات کے ورکروں کو بہتر تربیت دینے اور عالمی مارکیٹ کے حصول کے لئے مسابقتی بر آمدات حاصل کرنے کی خاطر جدید ٹیکنا لوجی اپنانے پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پاس خام مال اور افرادی قوت کی مضبوط بنیاد موجود ہے لیکن ہم اوسط درجے کی فرموں میں کمی اور پرانی ٹیکنا لوجی کے استعمال کی وجہ سے کپڑے کی عالمی برآمدات میں پیچھے ہیں ۔
ملبوسات کی برآمدات کے فروغ کی کونسل ( اے ای پی سی ) کے ملبوساتی مصنوعات کے ورچوول پلیٹ فارم کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک ملبوسات کی اوسط درجے کی فرموں کو فروغ نہیں ہو گا ، جدید ٹیکنا لوجی کو نہیں اپنایا جائے گا اور ہنر مند افرادی قوت کو استعمال نہیں کیا جائے گا ، ہم معیاری مصنوعات نہیں تیار کر سکتے اور قیمتوں میں مسابقتی اہلیت حاصل نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف اسی طرح ہم صنعت کی اقتصادی صلاحیت اور مکمل روزگار کو حاصل کر سکتے ہیں ۔
ترمیم شدہ ٹیکنا لوجی کے جدتی فنڈ اسکیم ( اے ٹی یو ایس ایف ) کی ایک بہترین اسکیم کے طور پر ستائش کرتے ہوئے ، جس سے چھوٹے درجے کی فرموں کو فروغ مل سکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں اور دیہی علاقوں میں ، اِس اسکیم کے فوائد فرموں تک پہنچانے کے لئے مسلسل کوششیں کی جانی چاہئیں ۔ اِسے ایک قابلِ تعریف قدم قرار دیتے ہوئے ، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اِس سے پوری دنیا میں بھارتی ملبوسات کی برآمدات کو فروغ دینے میں بہت مدد ملے گی ۔ انہوں نے ٹیکسٹائل کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی کی ستائش کی ، جنہوں نے تجارت میں فعال اور بہت مفید اقدامات کئے ہیں ۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ٹیکسٹائل کی عالمی درآمد میں بھارت کا حصہ صرف 6 فی صد تھا ، نائب صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ چھوٹے پیمانے کے کاروباریوں کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور انہیں عالمی مسابقت کے لئے معیار کو بہتر بنانے میں مدد دی جانی چاہیئے ۔ انہوں نے برآمدات کو فروغ دینے کی خاطر بہت بڑی ٹیکسٹائل فرموں کے قیام کے لئے نیتی آیوگ کے وزارت کے ساتھ کام کرنے کی ستائش کی ۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت کی مسابقتی صلاحیت اور قوت ہنر مند افرادی قوت کی وجہ سے ہونی چاہیئے ، نہ کہ یہ صرف سستی افرادی قوت کی وجہ سے نہیں ہونی چاہیئے ۔
نائب صدرِ جمہوریہ نے ٹیکسٹائل کے صنعت کاروں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی مینو فیکچرنگ کو متنوع بنائیں تاکہ بدلتی ہوئی عالمی مانگ کے مطابق ہو اور نئی منڈیوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے ۔ انہوں نے قدر میں اضافے کے لئے ملبوساتی مصنوعات کی برانڈنگ کی اہمیت کو اجاگر کیا اور صنعت کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ برانڈ تیار کرنے کے لئے کام کریں ۔ اس طرح کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ریاستوں کے تعاون ، ٹیکسٹائل کی وزارت کی طرف سے تعاون اور برآمدات کو فروغ دینے کے لئے اے ای پی سی کے اقدامات کے ساتھ بھارت کو موجودہ 6 فی صد سے بڑھا کر کپڑے کی برآمدات میں اپنی حصہ داری دو عددی تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔
معیشت میں ٹیکسٹائل کے سیکٹر کے اہم رول کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ دوسرا سب سے بڑا روزگار دینے والا سیکٹر ہے اور تقریباً 45 ملین لوگوں کو براہ راست روزگار فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیکٹر ہماری آبادی کے فائدے کے امکانات کے حصول میں اہم رول ادا کر سکتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھارت کے لئے بیرونی زر مبادلہ کمانے والی اہم صنعت ہے ، جو ہماری برآمدات میں تقریباً 12 فی صد کا تعاون کرتی ہے ۔
ملبوسات کے سیکٹر میں لیبر فورس میں خواتین کی زیادہ شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اِسے دور دراز کے علاقوں میں سماجی تبدیلی کا ایک حقیقی ذریعہ قرار دیا ، جس کے ذریعے خواتین کو مالی طور پر با اختیار بنایا جا رہا ہے ۔ نائب صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ ہماری ہنر مند افرادی قوت میں 50 فی صد خواتین ہیں ۔ اگر ان کی مناسب حوصلہ افزائی اور تربیت کی جائے تو وہ بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کریں گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت میں توسیع سے خواتین کی تعلیم اور تولیدی شرح میں بھی مثبت نتائج سامنے آئیں گے ۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تکنیکی ٹیکسٹائل کا سَن رائز سیکٹر صنعت کے لئے وسیع مواقع پیش کرتا ہے ، انہوں نے صنعت کاروں پرزور دیا کہ وہ وسیع ہوتی ہوئی عالمی مارکیٹ سے فائدہ اٹھائیں ، جس کی 2022 ء تک 220 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے ۔ انہوں نے شروعاتی صنعت کاروں کو صلاح دی کہ وہ اِس مارکیٹ پر توجہ دیں کیونکہ بھارت اب بھی اِس شعبے میں فروغ پا رہا ہے ، جس کی مارکیٹ میں حصہ داری تقریباً 4 فی صد ہے ۔
جناب نائیڈو نے حکومت کے ذریعے ہاتھ سے تیار کردہ دھاگے ( ایم ایم ایف ) اور تکنیکی ٹیکسٹائل کے لئے حکومت کی پیداوار سے منسلک مراعاتی اسکیم ( پی ایل آئی ) اسکیم کی ستائش کی ۔ انہوں نے عالمی وباء کے دوران میڈیکل ٹیکسٹائل ( پی پی ای کٹ ، فیس شیلڈ ، ماسک اور دستانے ) کی تیاری اور بر آمدات کو فروغ دینے کے لئے ٹیکسٹائل کی وزارت اور اے ای پی سی کی کوششوں کی ستائش کی ۔
جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں آج بھارت پی پی ای کٹ تیار کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے ۔
اس ورچوول تقریب میں دیگر اہم شخصیات کے علاوہ ، ٹیکسٹائل کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی ، اے ای پی سی کے چیئرمین ڈاکٹر اے سکتھی ویل ، ملبوسات کے برآمد کار اور صنعتی لیڈر شامل تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
U. No. 657
(Release ID: 1690951)
Visitor Counter : 131