وزارت اطلاعات ونشریات
او ٹی ٹی اور ٹی وی چینلوں کے باوجود فلم اور سنیما ہال بنارہے گا: جی پی وجے کمار
او ٹی ٹی اوسط اور چھوٹے بجٹ کی فلموں کو بھی عالمی سطح پر دیکھے جانے کی سہولت فراہم کرتی ہے
فلم بنانے کے لئے پیشہ وارانہ اپروچ اور نظریے کے ساتھ اور زیادہ پروڈیوسرس کی ضرورت ہے: کمار
نئی دہلی20،جنوری2021
جب او ٹی ٹی کی شروعات ہوئی تو اس کی زبردست مخالفت کی گئی کہ یہ سنیما ہال میں فلموں کی ریلیز کو ختم کردے گی اور قلم کاروبار کو بند کردے گی، حالانکہ او ٹی ٹی اور ٹی وی چینلوں کے باوجود روایتی فلم صنعت سنیما ہال اور بڑے بجٹ کی فلمیں بنتی رہیں گی۔او ٹی ٹی صرف تفریح صنعت کا عکس ہے جو تجارت کو مالی طور سے زیادہ پرکشش بناتا ہے۔ او ٹی ٹی پر شائقین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور فی الحال اس کے 20 فیصد ہونے کا اندازہ لگایاگیا ہے۔او ٹی ٹی اوسط اور چھوٹے بجٹ کی فلموں کو بھی عالمی سطح پر دیکھے جانے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ ورنہ یہ فلمیں ڈبے میں ہی بند رہ جائیں گی، وہیں صنعت تخلیقی لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی فلمیں سنیما ہال میں دیکھی جائیں۔
ان خیالات کا اظہار ملیالم فلم صنعت کے ڈسٹریبوٹر اور فلمساز جی پی وجے کمار نے کیا۔ وہ آج (20 جنوری 2021) کو بھارتی فلم پروڈکشن کا بدلتا ہوا منظر نامہ پر کنورسیشن سیشن میں ورچوئل طریقے سے اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے، جسے 51 ویں بھارت کے بین الاقوامی فلم فیسٹول گوا کے تحت منعقد کیاگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ او ٹی ٹی یہاں بنارہے گا۔ کووڈ-19 کی وجہ سے او ٹی ٹی نے پروڈیوسر کو فلموں کی نمائش کے لئے ایک متبادل دیا تاکہ وہ اس مشکل وقت میں رقم حاصل کرسکیں، چاہے پیسے کم ہی کیوں نہ ملتے ہوں۔ دوسری جانب ریلیز اور تشہیر لاگت ہی پچھلے کچھ سالوں میں بے حد بڑھ گئی ہے۔ سیٹلائٹ بازار میں تیزی آنے سے 90 کی دہائی میں پروڈکشن لاگت بڑھ گئی اور ملٹی پلیکس کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ ان وجوہات سے صنعت کی کارکردگی 2010 میں خراب رہی۔
شائقین کو فلم دیکھنے کی پسند میں تبدیلی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فلم شائقین کی دلچسپی اور پسند میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ وہ اور زیادہ انتخاب کرنے لگے ہیں اور ویب سیریز سے زیادہ پسند کرنے لگے ہیں۔ ان دنوں نوجوان شائقین کو ترجیح مقصد بنایاگیا ہے جو زیادہ وقت گھر کے باہر گزارتے ہیں، جبکہ عمر دراز لوگ گھر پہنچنے کے بعد ٹی وی سیریل دیکھتے ہیں۔ ایپ کے ذریعے نوجوان زیادہ سے زیادہ ریلیز کی جانکاری حاصل کرتے ہیں۔
وجے کمار نے کہا کہ ملک میں فلم صنعت کے لئے معیار اور تکنیکی خوبیوں میں کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلم بنانے کے لئے پیشہ ور نظریہ اپنانا فلم کی کامیابی کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلم بنانے میں خرچ کی گئی رقم کی واپسی بھی ہونی چاہئے۔
کووڈ-19 کے بعد کی شکل اقتصادی یا مالی صورتحال کے بیچ فلموں میں سرمایہ لگانے سے متعلق ایک آن لائن سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اہلیت اور پیشہ وارانہ خیالات کے ساتھ اچھی اور کار آمد فلمیں بنانے کے لئے زیادہ سے زیادہ پروڈیوسر کو آگے آنے کی ضرورت ہے اور پروڈیوسرس کو صرف مشہور اور دولت چاہنے والی فلموں کے تئیں محتاط رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پروڈیوسرس صرف پہچان حاصل کرنے اور اعزاز حاصل کرنے کی خاطر فلمیں بناتے ہیں۔
مالی ڈسپلن پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلم کاروبار تب تک بنارہے گا جب تک کاروباری طور سے امکانات بنے رہیں گے۔ فلم صنعت کو خود کو بنائے رکھنا ہے اور مواقع کی قیمت پر غور کرتے ہوئے اپنے ورکروں اور ان کے تحفظ کا خیال رکھنا ہے۔
سرکردہ جانے مانے اور منجھے ہوئے پروڈیوسر اور ڈسٹریبوٹر نے پروڈیوسرس کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہدایت کار یا تکنیکی ماہرین یا موسیقی پر بھروسہ کرنا پروڈیوسر کو توقع کے مطابق نتیجہ نہیں دے سکتا۔ کاروبار، آمدنی ماڈل کا نقطہ نظر ہونا چاہئے اور ایک فلم کی کامیابی کے لئے ایک آڈیل اسکرین پلے، اداکار اور موسیقی بھی بہت اہم ہے۔ ایک پروڈیوسر کو پروجیکٹ شروع کرنے سے پہلے سبھی معلومات جمع کرنی چاہئے اور صحیح لوگوں کی شناخت کرنے کے لئے وقت نکالنا چاہئے۔ انہوں نے نتیجے کے طور پر کہا کہ مختلف چیلنجوں کے باوجود مثبت بات یہ ہے کہ فلم صنعت کا مستقبل بھی تابناک ہے۔
...............................................................
ش ح، ح ا، ع ر
U-610
(Release ID: 1690647)
Visitor Counter : 329