وزارت اطلاعات ونشریات
’’اِن اَور ورلڈ‘‘نامی فلم ایک ایسی دنیا کا تصور پیش کرتی ہے جس میں ہم دو طرح کے بچوں یعنی آٹسٹک اور دیگر بچوں کے درمیان پل قائم کرسکتے ہیں: ڈائرکٹر اور پروڈیوسر شری دھر
ہماری فلم دنیا کو یہ معلوم کرنے اور محسوس کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے کہ آٹسٹک بچوں کے والدین کس طرح کے درد سے دوچار ہوتے ہوں گے: اِن اَور ورلڈ کے ڈائرکٹر اور پروڈیوسر شری دھر
پنکی اِلّی؟، نامی فلم میں پیشہ ور اداکاروں نے بالکل نئے ایسے اداکاروں کے ساتھ کام کیا ہے جو اس سے پہلے کبھی کیمرے کے سامنے نہیں آئے تھے: ڈائرکٹر پرتھوی کنور
’’میں نے کہا تھا کہ میں صرف ایک کام جانتی ہوں، بچوں کی دیکھ بھال کرنا؛ لیکن پھر مجھے یہی کام سنیما میں کرنے کے لیے کہا گیا‘‘:پنکی اِلّی کی اداکارہ گنجالَما
پنجی ،19جنوری،2021، ’’اس وقت جس طریقے پر ہم رہتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں دومختلف قسم دنیائیں ہیں۔ ’’ان کی دنیا‘‘ اور ’’ہماری دنیا‘‘ وہ دنیا جہاں ’’انھیں‘‘،’’ہم‘‘ غلط سمجھتےہیں۔ ہماری فلم ایک ایسی کھڑکی ہے جس کے ذریعے دنیا کو سمجھنے کے لیے محبت کی نظر سے دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک ایسا راستہ تلاش کریں جس میں ان دونوں دنیاؤوں کے لوگوں کو ایک ساتھ ملاسکیں جہاں ہم محبت اور احترام کے ساتھ ایک ساتھ رہ سکیں‘‘۔ یہ بات آج آئی ایف ایف آئی 51 میں ’’اِن ا َو ورلڈ‘‘ کے ڈائرکٹر جناب شری دھر بی ایس نے کہی۔ یہ فلم آٹزم کی دنیا سے متعلق ہے۔ یہ دنیا ایسے لوگوں کی دنیا ہے جو اپنے آس پاس کے ماحول سے لاتعلق اپنے آپ میں مگن رہتے ہیں۔ وہ بھارت کے بین الاقوامی فلمی میلے کے چوتھے دن یعنی 19جنوری 2021 کو فلم کے ڈائرکٹر جناب پرتھوی کنور اورآئی ایف ایف آئی کے بھارتی پنورما کی ایک اور فلم پنکی الّی کی اداکارہ محترمہ گنجا لما کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
جناب شری دھر نے اس فلم کو بنانےکے پیچھے جو خیال تھا اس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری فلم دنیا کو یہ بتانے اور محسوس کرانے کا ایک موقع ہے کہ آٹسٹک بچوں کے والدین کس درد سے گزرتے ہوئے‘‘۔ انھوں نے کہا ’’یہ بچے محبت کے بھوکے ہیں لیکن وہ اپنی زندگی میں آنے والے لوگوں سے یہ بات بتانے میں بہت دقت محسوس کرتے ہیں۔ یہ وہ وجہ تھی جس نے مجھے آمادہ کیا کہ میں ان بچوں کا پیغام رساں بن جاؤں۔ میں ان تین ا ٓٹسٹک بچوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنھوں نے ٹیم کو وہ شناخت دلائی جو اسے حاصل ہوئی۔ میں والدین کا بھی شکر گزار ہوں جنھوں نے مجھے یہ اجازت دی کہ میں اس پیغام کو دنیا تک پہنچانے کا ذریعہ بنوں‘‘۔
بھارتی پنورما کی نان فیچر زمرے کی 51 منٹ کی ڈاکومینٹری نے کوئی وائس اوور نہیں ہے ۔ اس فلم نے تین آٹسٹک بچوں، ان کے کنبوں اور والدین کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے تاکہ آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (اے ایس ڈی) نامی بیماری کو سمجھنے میں مدد ملے۔ اس میں تینوں بچوں کے ذریعے آٹزم کے بہت سے پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ جناب شری دھر نے مزید کہا ’’میری کوشش یہ تھی کہ میں انھیں معمول کے بچوں کی طرح پیش کروں جن کے رویے میں کچھ مسائل ہوتے ہیں لیکن ایسی کوئی چیز نہیں ہوتی جسے ہینڈل نہ کیا جاسکے یا جسے ٹھیک نہ کیا جاسکے اور انھیں معمول کے سماج میں شامل نہ کیا جاسکے‘‘۔
یہ فلم پہلی مرتبہ 18 جنوری 2021 کو گوا میں آئی ایف ایف آئی کے 51ویں ایڈیشن میں دکھائی گئی۔ یہ دستاویزی فلم، فلم ساز شری دھر نے تیار کی ہے اور اس کے ہدایت کار بھی وہی ہیں۔ انھیں اپنی تخلیقی صلاحیت کے لیے 43 قومی اور بین الاقوامی ایوارڈ مل چکے ہیں۔
’پنکی الّی؟‘ کے ڈائرکٹر پرتھوی کنور نے بتایا ’’یہ فلم ایک سماجی تھریلرہے جس کی شوٹنگ بینگلورو میں کی گئی ہے۔ یہ شہری سیٹ اپ کے بچوں کے بارے میں ہے۔ اس میں صرف دو کردار پیشہ ور کردار ہیں باقی تمام ایسے ہیں جنھوں نے کبھی کسی فلم میں کام نہیں کیا۔ یہ مکمل طور پر افسانوی کہانی ہے۔ ہم نے اس پوری فلم کو اس طرح فلمایا ہے کہ یہ بالکل سچی معلوم ہو۔ یہ فلم کھوجانے والی ایک بچے کے بارے میں ہے لیکن اصل توجہ ان کرداروں پر ہے جو بچی کے اطراف پائے جاتے ہیں۔ ہمیں اس رد عمل پر بڑی خوشی ہے جو اب تک اس فلم کے سلسلے میں ظاہر کیا گیا ہے‘‘۔
محترمہ گنجالما نے جنھوں نے پہلی مرتبہ کسی فلم میں کام کیا ہے اور ایک میڈ سنمّا کا کردار ادا کیا ہے، یہ کردار ادا کرتے وقت اپنے خوف اور شبہات کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب مووی کے لیے مجھ سے رجوع کیا گیا تو میں نے آرٹ ڈائرکٹر رما چندرنا کو بتایا کہ میں تو ایک ہی کام جانتی یعنی بچوں کی دیکھ بھال کرنا، لیکن انھوں نے کہا کہ مجھے سنیما میں یہی کام کرنا ہے۔ شروع میں، میں بڑی خوف زدہ تھی‘‘۔
فلم فیسٹیول میں شرکت کے بارے میں دعوت ملنے پر انھوں نے کہا ’’جب مجھے یہ بتایا گیا کہ میں ہوائی جہاز کے ذریعے گوا جاؤں گی تو مجھ سے تین دن تک کھانا نہیں کھایا گیا۔ جب میں فلمی میلے کے لیے ا ٓئی تو اپنے فوٹو لیے جانے پر کیمرے دیکھ کر میں بہت زیادہ خوش ہوئی،فلم دکھائے جانے کے بعد مجھے اپنی کارکردگی کے بارے میں ناظرین کے ذریعے زبردست تعریف و توصیف موصول ہوئی، میں بہت خوش ہوں‘‘۔
اِن اَور ورلڈ کے بارے میں
اِن اَور ورلڈ میں تین ا ٓٹسٹک بچوں کی کہانی پیش کی گئی ہے جو ان کی روز مرہ کی زندگی کے واقعات کو دکھاتی ہے۔ اس فلم سے ان کی زندگی کے حقائق کا پتہ چلتا ہے اور ہمیں یہ سیکھنے کو ملتاہے کہ ہم سب لوگ محبت اور احترام کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ اس فلم میں والدین اور تھیرپسٹ کے انٹرویو بھی دیئے گئے ہیں۔ ان کی روز مرہ کی سرگرمیوں،مثلاً تیراکی کی کلاسوں، کھوڑ سواری اور موسیقی کے اسباق، والدین کے ساتھ ان کے خصوصی لمحات یہ تمام چیزیں فلم میں یکجا کردی گئی ہیں۔ فلم میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان بچوں کو ہمدردی کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اصل ضرورت یہ ہے کہ بچوں کو سمجھا جائے۔ ہمیں ایک جیسے لوگوں کی طرح ان کے ساتھ احترام اور محبت سے رہنے کے طریقے کو سمجھنا چاہیے۔
پنکی اِلّی کے بارے میں؟
پنکی اِلّی؟ (پنکی کہاں ہے؟)، یہ ایک کنڑ فلم ہے جس کی ہدایت پرتھوی کنور نے دی ہے۔ اس میں اہم کرداروں میں اکشتھا پنڈاواپورا، دیپک سبرامنیا، انوپ شونیا اور رامچندر ہوسور نے کام کیا ہے۔ یہ فلم ایک کھوجانے والی بچی کی تلاش میں درپیش آنے والی حیرتوں کے بارے میں ہے۔
یہ ’ریلوے چلڈرن‘ نامی فلم کے ڈائرکٹر پرتھوی کنور کی نئی فلم ہے جو بینگلورو میں بنائی گئی ہے۔ اس کی شروعات ہر ایک والدین کے خوفناک خواب سے ہوتی ہے لیکن پھر یہ بالکل ہی ایک نئی چیزمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ یہ ایک بے حس سماج کا تنقیدی جائزہ ہے جس کے نتیجے میں ایک اندوہناک جرم سامنے آتا ہے۔
یہ فلم جو پرتھوی کنور کی تیسری فیچر فلم ہے، بنگلور میں فلمائی گئی ہے۔ یہ دفترمیں کام کرنے والی ایک خاتون بندھو شری کے اطراف گھومتی ہے جو اپنی آٹھ مہینے کی بچی پنکی کو اپنی میڈ سنمّا کی دیکھ ریکھ میں کھو جایا کرتی ہے۔ بندو شری کو یہ معلوم نہیں ہے کہ سنمّا پنکی کو اپنے ایک رشتے دار اناسویا کو ا ُدھار دے دیتی ہے جو اس بچی کو ٹریفک سگنل پر گود میں لےکر بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
ایک دن پنکی کھوجاتی ہے جس سے سنمّا اور اناسویا دونوں بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ یہ فلم ایک سماجی حقیقت پسندانہ ڈراما اور ایک سسپینس تھریلر ہے۔ پنکی کی تلاش میں بہت سی حیرتیں سامنے آتی ہیں اور ہر ایک کردار کے راز ظاہر ہوکر پولیس تحقیقات کے دوران سامنے آجاتے ہیں۔
پنکی اِلّی؟ کی کہانی کا پلاٹ اخبار کی ان خبروں سے لیا گیا ہے کہ بچوں کو ادھار دے دیا جاتا ہے۔ کنور اس کہانی کے بارے میں چار سال تک سوچتے رہے، لیکن کہانی لکھنے میں کوئی وقت نہیں لگا۔
*****
ش ح ۔اج۔را
U.No.556
(Release ID: 1690234)
Visitor Counter : 256