وزارت اطلاعات ونشریات

فلم سرفروش 2کا پانچواں ترجمہ تھا جسے قطعی شکل دی گئی: سرکردہ فلم ساز اور آئی ایف ایف آئی 51 بھارتی پنورما جیوری کے چیئرپرسن جون میتھیو مٹھن


’’آج کا فلمساز رومانی گانے رکھنےکے لیے مجبور نہیں ہے، یہ ا ب مارکیٹ کی ضرورت نہیں ہے‘‘

’’سرفروش 2 کو ہمارے سی آر پی ایف افراد کے لیے وقف کیا گیا ہے‘‘

Posted On: 19 JAN 2021 2:38PM by PIB Delhi

پنجی ،19جنوری،2021، ’’میں اپنی فلموں  کے مواد کے لیے پورے بھارت کا سفر کرتا ہوں‘‘۔

’’فلمسازکے لیے ضروری ہے کہ وہ عمرانیات اور سیاسیات کے اجزاء کو سمجھے‘‘۔

’’میں سمجھتا ہوں کہ فلم کے رائٹر یا ڈائرکٹر کو سماج کے تئیں حساس ہونا چاہیے۔آپ  کسی کی دل آزاری  کیے بغیر اپنی بات سب کے سامنے رکھ سکتے ہیں‘‘۔

یہ وہ الفاظ ہیں جو جون میتھیو مٹھن ، آئی ایف ایف آئی 51 کے بھارتی پنورما کی جیوری کے چیئرپرسن اور  نیشنل فلم ایوارڈ یافتہ ، فلم رائٹر ، پروڈیوسر اور ڈائرکٹر نے کہے۔ وہ  گوا میں منعقدہ بھارت کے 51ویں بین الاقوامی فلمی میلے (آئی ایف ایف آئی) کے ایک حصے کے طو رپر ورچوئل بات چیت کے اجلاس میں جس کا موضوع تھا ’’ڈو یو ہیو اٹ‘‘ میں فلم جنرلسٹ فریدوں شہریار سے بات چیت کر رہے تھے۔

جناب مٹھن کو اپنی فلم سرفروش (1999) کے لیے نیشنل فلم ایوارڈ ملا تھا جو انھوں نے بنائی تھی اور ڈائرکٹ بھی کی تھی۔ اور جس کے لیے انھوں نے کہانی اور اسکرین پلے بھی لکھا تھا۔ اس فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے 200 سے زیادہ فلم بنانے والے نے کہا ’’فلموں میں گانوں کا ایک مقصد ہوتا ہے۔ جب یہ فلم بنائی جارہی تھی تو پیسے کمانے کے معاملے میں موسیقی کی بڑی اہمیت تھی۔ میں نے ایک فلم میں دو رومانی گانے رکھنے کے خیال کو پسند نہیں کیا‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/5VL2N.jpg

اس سلسلے میں انھوں نے کہا کہ فی الوقت فلمساز رومانی گانے رکھنے پر مجبور نہیں ہوتا کیونکہ مارکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ فلم میں گانوں کے بارے میں انھوں نے کہا ’’بہت زیادہ مقبول ہونے والی غزل ، ہوش والوں کو خبر کیا، بڑی اہم تھی کیونکہ اس نے دوہرا پیغام پہنچایا۔ ایک تو اس نے بھارت-پاکستان کی صورتحال پر روشنی ڈالی، دوسرے یہ ایک محبت والی کہانی کی فلم تھی۔ اب جب کہ میں نے سرفروش 2 بنائی تو میں نے گانوں کی تعداد کم رکھی‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/475SA.jpg

سرفروش 2 کے اسکرپٹ کو  بار بار لکھے جانے کے بارے میں بتاتے ہوئے جناب مٹھن نے کہا ’’میں نے سرفروش 2 کا اسکرپٹ اسے قطعی شکل دینے سے پہلے تقریباً پانچ – چھ بار لکھا۔ جب میں اسکرپٹ لکھتا تھا تو اس پر ہونے والی تنقید پر غور کرتا تھا اور اسے ایک طرف رکھ دیتا تھا۔ پانچ چھ مہینے کے بعد میں نے اسے دوبارہ لکھنا شروع کیا اور نئی خامیاں میرے سامنے آئیں۔  یہ ہے سرفروش 2 کا پانچواں اسکرپٹ لکھنے کی حقیقت جسے قطعی شکل دی گئی۔ آپ کے پاس ایسے دوست ہونے چاہئیں جو آپ پر تنقید کریں‘‘۔

سرفروش 2 کے بارے میں مزید تفصیل بتاتے ہوئے انھوں نے کہا  کہ یہ بھارت کی داخلی سکیورٹی کے بارے میں ہے۔’’اس میں دکھایا گیا ہے کہ بھارت سکیورٹی مختلف مسائل کے باوجود کس قدر مضبوط ہے‘‘۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اس فلم کو سی آر پی ایف افراد کے لیے وقف کر  رہے ہیں جنھیں ان مسائل کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

اردو شاعری کی اپنی پسند کے بارےمیں بات کرتےہوئے حالاں کہ وہ ایک ملیالی ہیں، انھوں نے ’’اردو ایک خوبصورت زبان ہے، میں نے اپنے مسلمان دوستوں سے اردو شاعری اور غزلوں کے سلسلےمیں دلچسپی پیدا کرلی ہے  اور میں ان کا بہت مداح ہوں‘‘۔ آنجہانی شفیع انامدار مٹھن کے دوست تھے،جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس زبان میں سوچتے ہیں تو انھوں نے کہاکہ ملیالم میں۔ ’’مجھے خیالات ملیالم میں آتے ہیں لیکن میں ملیالم لکھ نہیں سکتا، میں  رومن اسکرپٹ کا استعمال کرتے ہوئے ہندی میں لکھتا ہوں‘‘۔

جناب مٹھن نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’’فلمسازی ایک خطرناک کاروبار ہے‘‘۔ ایک خاص فلم کے سلسلے میں مٹھن اپنا قرضہ واپس نہیں کرسکے اور انھیں کافی نقصان ہوا۔

بھارتی پنورما کے جیوری کے چیئرمین کے طور پر اپنے تجربےکے بارےمیں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’میں نے 180 فلمیں دیکھیں اور محسوس کیا کہ ہم کس قدر تنوع رکھتے ہیں‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت  ایک سرگرم جمہوریت ہے۔ ’’یہ ایک ایسا ملک ہے جسے گلے لگانا چاہیے اور جس سے محبت کی جانی چاہیے‘‘۔

*****

ش ح ۔اج۔را

U.No.577



(Release ID: 1690231) Visitor Counter : 571