سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
انسپائر فیکلٹی فیلو کی انجینئرنگ سے، گیہوں کی گرمائی برداشت کرنے والی مختلف اقسام تیار کی جائیں گی جس سے اناج کی پیداوار میں بہتری آئے گی
Posted On:
17 JAN 2021 12:24PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،17؍جنوری:
ہمارے پاس جلد ہی گیہوں کی ایسی کچھ اقسام دستیاب ہوجائیں گی، جن کی پیداوار میں گرمی کی وجہ سے کمی نہیں آئے گی۔
گرمی کے دباؤ سے گیہوں کی پیداوار میں کافی زیادہ کمی آجاتی ہے اور اِ س کی کوالٹی میں بھی کمی آجاتی ہے۔یہ کھانے کی ایک ایسی فصل ہے، جس سے دنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی پرورش پاتی ہے۔
اِ س چیلنج سے نمٹنے کے لئے سائنس وہ ٹیکنالوجی کے محکمے ڈی ایس ٹی کے ایک اِنسپائر فیکلٹی فیلوڈاکٹر وجے گہلوت ایک مرکزی جینیاتی روٹ کا پتہ لگا رہے ہیں، تاکہ جینیات کی اِس طرح تصحیح کی جاسکے، جسے مستحکم طریقے سے منتقل تو کیا جاسکے، لیکن اس عمل میں ، ڈی این اے کے نظم میں پائے جانے والے اختلافات حائل نہ ہوں، تاکہ اناج کی پیداوار کے مختلف مرحلوں کے دوروان قابل وراثت جین، گرمی کے دباؤ میں اور غیر دباؤ والے حالات میں غیر مؤثر نہ ہوجائیں۔
ڈاکٹر وجے، جو پالم پور کے ہمالیائی حیاتی وسائل کے ٹیکنالوجی کے ادارے میں حیاتی ٹیکنالوجی ڈویژن میں پروفیسر ہیں، ڈی این اے میتھائلیشن کے رول کی نشان دہی کریں گے،جو(ایک حیاتیاتی عمل ہے، جس کے ذریعے میتھائل گروپ، ڈی این اے مالیکیول میں جوڑے جاسکتے ہیں)جو اناج کی پیداوار کے مختلف مرحلوں کے دوران گرمی کے دباؤ کو برداشت کرنے والی گیہوں کے اقسام کو نمونہ فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے اس کام کو ایک عمل کے ذریعے آگے لے جانے کی تجویز رکھی ہے، جسے ایپی جینومک میپنگ کہا جاتا ہے، جس سے قدرتی ایپی جینیٹک تبدیلیوں کی شناخت میں بھی مدد ملے گی۔
ان کی حالیہ اشاعت جرنل ‘جینومکس’ میں بتایا گیا ہے کہ سی5-ایم ٹیزجینز کی مختلف نمونہ جاتی شکلیں ، گرمی کے دباؤ کے تحت ، گیہوں میں دباؤ سے نمٹنے میں اپنے رول کا پتہ دیتی ہیں۔اس سے گرمی کو برداشت کرنے والی گیہوں کی اقسام پیداکرنے کا ایک بڑا اشارہ ملا ہے۔
اشاعت کا لنک: https://doi.org/10.1016/j.ygeno.2020.08.031
مزید تفصیلات کے لئے ڈاکٹر وجے گہلوت سے (gahlautvijayudsc[at]gmail[dot]com) پررابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔
*************
ش ح۔اس ۔ ن ع
(U: 500)
(Release ID: 1689616)
Visitor Counter : 218