وزیراعظم کا دفتر

کووڈ – 19 صورتحال اور ٹیکہ کاری کی شروعات کے بارے میں وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ میں وزیراعظم کے اختتامی  کلمات کا متن

Posted On: 11 JAN 2021 8:02PM by PIB Delhi

نئی دہلی،11 جنوری ، 2021 /کورونا کے  ملک ہی  میں تیار کیے گیے ویکسین اور دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری کی مہم اس موضوع پر ابھی تفصیل سے ہماری بات چیت ہوئی ہے، پرزینٹیشن میں کافی چیزیں تفصیل سے بتائی گئی ہے اور ہماری ریاستوں کے ضلع سطح کے افسروں تک بہت تفصیل سے اس کا ذکر ہوا ہے اور اس دوران کچھ  ریاستوں سے اچھی تجاویز بھی موصول ہوئی ہے۔ مرکز اور ریاستوں  کے درمیان مذاکرا اور تعاون نے کورونا سے لڑائی میں بہت بڑا رول ادا کیا ہے۔ اس طرح سے وفاقیت کی عمدہ مثال، اس ساری لڑائی میں ہم لوگوں نے پیش کی ہے۔

ساتھیو،

آج ہمارے ملک کے سابق وزیر اعظم آنجہانی لال بہادر ساشتری جی کا یوم پیدائش بھی ہے ۔ میں انہیں اپنا دلی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ سال 1965 میں شاستری جی نے ایڈمنسٹریٹیو سروسز کی ایک کانفرنس میں ایک اہم بات کہی تھی جس کا ذکر میں آج یہاں آپ کے سامنے کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا تھا کہ – حکمرانی کا بنیادی خیال، جیساکہ میں اسے دیکھتا ہوں یہ ہے کہ سماج کو اس طرح یکجہت کرنا کہ یہ کچھ مقاصد کی طرف ترقی کرے  اور پیش قدمی کرے۔ حکومت کا کام  اس ارتقا   میں اس عمل میں سہولت فراہم کرنا  ہے۔ مجھے اطمینان ہے کہ کورونا کے اس بحرانی دور میں ہم سبھی نے ایک جُٹ ہوکر کام کیا۔ جو سیکھ لال بہادر شاستری جی نے دی تھی اسی پر چلنے کی ہم سب نے کوشش کی اور اس دوران حساسیت کے ساتھ فوری فیصلے بھی کیے گیے ہیں۔ ضروری وسائل بھی جمع کیے گیے اور ملک کے عوام کو لگاتار ہم بیدار بھی کرتے رہے۔ اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ بھارت میں کورونا کا قہر ویسا نہیں ہے اور نہ ہی ویسا پھیلا جیسا دنیا کے دیگر ملکوں میں ہم نے دیکھا ہے۔ جتنی گھبراہٹ اور تشویش 8-7  مہینے پہلے ملک کے لوگوں میں تھیں اب لوگ اس سے باہر نکل چکے ہیں۔ یہ اچھی صورتحال ہے لیکن لاپرواہ نہ ہوجائیں یہ بھی ہمیں فکر کرنی ہے۔ ملک کے لوگوں میں بڑھتے ہوئے اعتماد کا اثر اقتصادی سرگرمیوں پر بھی مثبت طریقے سے دکھائی دے رہا ہے۔ میں آپ کی ریاستی انتظامیہ کی بھی دن رات مصروف رہنے پر  ستائش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

اب ہمارا ملک کورونا کے خلاف لڑائی میں ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہور ہا ہے۔ یہ مرحلہ ہے – ٹیکہ کاری کا۔ جیسے یہاں ذکر ہوا، 16 جنوری سے ہم دنیا کی  سب سے بڑی  ٹیکہ کاری کی مہم شروع کر رہے ہیں یہ ہم سبھی کے لیے فخر کی بات ہے کہ جن دو ویکسینز کو ہنگامی حالات میں استعمال کرنے کا اختیار دیا گیا ہے وہ دونوں ہی ملک میں تیار کیے گیے ہیں۔ اتنا ہی نہیں چار اور ویکسینز پر پیش رفت جاری ہے۔ اور یہ جو میں قریب 70-60 فیصد کام پہلے مرحلے کا ہونے کے بعد بیٹھنے کا ذکر اس لیے کرتا ہوں کہ اس کے بعد اور ویکسین بھی آجائے گا اور اب اور ویکسین آجائے گا تو ہمیں مستقبل کے منصوبے بنانے میں وہ بھی بہت بڑی سہولت رہے گی اور اس لیے  دوسرا حصہ جو ہے، اس میں ہم 50 سے اوپر والوں کےلیے جانے والے ہیں، تب تک شاید ہمارے پاس اور بھی ویکسین آنے کی امیدیں ہیں۔

ساتھیو،

ملک  کے لوگوں کو ایک موثر ویکسین دینے کے لیے ہمارے ماہرین نے ہر طرح کی احتیاطیں برتیں ہیں۔ اور ابھی سائنسی برداری کی طرف سے تفصیل سے ہمیں بتایا بھی گیا ہے۔ اور آپ کو معلوم ہوگا کہ میری اس  موضوع پر جب بھی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بات ہوئی میں نے ہمیشہ ایک ہی جواب دیا تھاکہ اس موضوع پر ہمیں جو بھی فیصلہ کرنا ہوگا وہ سائنسی برادری جو کہے گی وہی ہم کریں گے۔ سائنسی برادری کے ہی ہم قطعی الفاظ مانیں گے اور ہم اسی طرح چلتے رہے ہیں۔ کئی لوگ کہتے تھے دنیا میں ویکسین آگئی ہے۔  بھارت کیا کر رہا ، بھارت سو رہا ہے، اتنے لاکھ ہو گیا، اتنا ہو گیا، ایسے بھی شور و غل ہوا لیکن پھر بھی ہماری رائے تھی کہ سائنسی برادری اور ملک کے لیے ذمہ دار لوگ ہیں ان کی طرف سے جب آئے گا تبھی ہمارے لیے مناسب ہوگا اور ہم اسی سمت چلے ہیں۔ یہ بات جو میں دوہرانا چاہتا ہوں کہ ہماری دونوں ویکسینز دنیا کی دوسری ویکسینز سے کم قیمت ہیں۔  ہم تصور کرسکتے ہیں اگر بھارت کو کورونا ٹیکہ کاری کے لیے غیرملکی ویکسین پر پوری طرح منحصر رہنا پڑتا تو ہمارے کیا حالات ہوتے، کتنی بڑی مشکل ہوتی ، ہم اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ یہ ویکسینز بھارت کے حالات اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔ بھارت کو ٹیکہ کاری کا جو تجربہ ہے، جو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے کا بندوبست ہے، وہ کورونا ٹیکہ کاری پروگرام میں بہت فائدے مند ثابت ہونے والا ہے۔

ساتھیو،

آپ سبھی ریاستوں کے ساتھ صلاح – مشورہ کر کے ہی یہ طے کیا گیا ہے کہ ٹیکہ کاری مہم کی شروعات میں کسے ترجیح دی جائے گی ۔ ہماری کوشش سب سے پہلے ان لوگوں تک کرورونا ویکسین پہنچانے کی ہے جو ملک کے عوام کے حفظان صحت میں دن رات مصروف ہے۔ جو ہمارے صحت کارکن ہیں، سرکاری ہوں یا پرائیویٹ ، پہلے ان کو ٹیکہ لگایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے جو صفائی کرمچاری ہیں ، دوسرے پیش پیش رہنے والا کارکن ہے۔ فوجی طبقے ہیں، پولیس اور مرکزی فورسیز ہیں۔ ہوم گارڈ ہیں، قدرتی آفت کے دوران کام کرنے رضاکاروں سمیت تمام سول ڈیفینس کے جوان ہیں، کنٹینمنٹ اور نگرانی سے وابستہ محصول ملازمین ہیں، ایسے ساتھیوں کو بھی پہلے مرحلوں میں ٹیکہ لگایا جا رہا ہے۔ ملک کی الگ الگ ریاستوں کے صحت کارکن پیش پیش رہنے والے کارکنوں کی تعداد دیکھیں تو یہ قریب قریب 3 کروڑ ہوتی ہے ، یہ طے کیا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں ان تین کروڑ لوگوں کو ویکسین دینے کےلیے جو خرچ ہوگا وہ ریاستی سرکاروں کو برداشت نہیں کرنا ہے۔ بھارت سرکار اس کو برداشت کرے گی۔

ساتھیو،

ٹیکہ کاری کے دوسرے مرحلے میں ویسے ایک طرح سے وہ تیسرا مرحلہ ہو جائے گا لیکن اگر ہم ان تین کروڑ کو ایک مانیں تو دوسرا مرحلہ ۔ 50 سال سے اپور کے سبھی لوگوں کو اور 50 سال سے نیچے کے ان بیمار لوگوں کو جن کو انفیکشن کا سب سے زیادہ خطرہ ہے، ان کو ٹیکہ لگایا جائے گا۔ آپ سبھی متعارف ہیں کہ گذشتہ کچھ ہفتوں میں ضروری بنیادی ڈھانچوں سے لے کر لاجسٹکس تک کی تیاریاں سبھی ریاستوں اور مرکز کے انتظام والے علاقوں کے ساتھ صلاح مشورہ کر کے لگاتار میٹنگ کر کے موڈیولس بنا کر اسے پورا کیا گیا ہے۔ ملک کے تقریباً ہر ضلعے  میں مشقیں بھی پوری ہو چکی ہیں۔ اتنے بڑے ملک میں سبھی ضلعوں میں مشقیں ہو جانا یہ بھی اپنے آپ میں ہماری کافی بڑی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہماری جو نئی تیاریاں ہیں جو کووڈ کے ایس او پیز ہیں ، ان کو ہم ہمیں اپنے پرانے تجربات کے ساتھ مربوط کرنا ہے۔ بھارت میں پہلے سے ہی بہت سے عالمی قوت مدافعت کے پروگرام جاری ہیں۔ ہمارے لوگ بڑی کامیابی کے ساتھ کر بھی رہے ہیں۔ خطرہ – روبیلا جیسی بیماریوں کے خلاف بھی وافر مہم ہم لوگ چلا چکے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے انتخابات اور ملک کے کونے کونے تک پہنچ کر انتخابات کی سہولیات دینے کا بھی ہمارے پاس بہت ہی اچھا تجربہ ہے۔ اس کے لیے جو بوتھ سطح کی حکمت عملی ہم تشکیل دیتے ہیں، اسی کو ہمیں یہاں استعمال میں لانا ہے۔

ساتھیو،

اس ٹیکہ کاری مہم میں سب سے اہم کا  ان کی پہچان اور مانیٹرنگ کا ہے، جن کو ٹیکہ لگانا ہے ۔ اس کے لیے جدید ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ، کو-ون نام کا ایک ڈیجیتل پلیٹ فارم بھی بنایا گیا ہے۔ آدھار کی مدد سے مستفیدین کی پہچان بھی کی جائے گی اور ان کو دوسری ڈوز وقت پر ملے یہ بھی تصدیق کی جائے گی۔ میری آپ سے یہ خصوصی درخواست رہے گی کہ ٹیکہ کاری سے متعلق  بروقت اعداد و شمار کو-ون پر اپلوڈ ہوں، اس کو یقینی بنانا ہے، اس میں ذرا سی چوک بھی اس مشن کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ کو –ون پہلے ٹیکے کے بعد ایک ٹیجیٹل ٹیکہ کاری سرٹیفکیٹ تشکیل دے گا۔ مستفیدین کو یہ سرٹیفکیٹ ٹیکہ لگانے کے بعد ڈیجیٹل طریقے سے فوری طور پر دینا ضروری ہے، تاکہ اسے سرٹیفکیٹ لینے کے لیے پھر نہ آنا پڑے۔ کس کو ٹیکہ لگ چکا ہے، یہ تو اس سرٹیفکیٹ سے پتا چلے گا ہی ، ساتھ ہی دوسری ڈوز اس  کو کب لگے گی اس کے ریمائنڈر کی شکل میں بھی یہ کام کرے گا۔ دوسری ڈوز کے بعد فائنل سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔

ساتھیو،

بھارت جو کرنے والا ہے اسے دنیا کے دیگر ملک پھر اختیار کریں گے، اس لیے ہماری زمہ داری بہت زیادہ ہے۔ ایک اور اہم حقیقت یہ ہے جس کا ہمیں دھیان رکھنا ہے۔ دنیاکے 50 ملکوں میں تین چار ہفتے سے ٹیکہ کاری کا کام چل رہا ہے۔ قریب قریب ایک مہینہ ہوا لیکن اب بھی قریب قریب ڈھائی کروڑ لوگوں کے ہی ٹیکہ لگ پایا ہے پوری دنیا میں ۔ ان کی اپنی تیاریاں ہیں ، ان کا اپنا تجربہ ہے۔ ان کی اپنی اہلیت ہے۔ وہ اپنے طریقے سے کر رہے ہیں۔ لیکن اب بھارت میں ہمیں اگلے کچھ مہینوں میں ہی تقریباً 30 کروڑ آبادی کا ٹیکہ کاری کا مقصد حاصل کرنا ہے۔ اس چنوتی کا پیشگی اندازہ لگاتے ہوئے بھی گذشتہ مہینوں میں بھارت میں بہت کافی تیاریاں کی ہیں۔ کورونا کی ویکیسن سے اگر کسی کو کچھ پریشانی ہوتی ہے تو اس کے لیے بھی ضروری انتظامات کیے گیے ہیں۔ ٹیکہ کاری کے عالمی نظام میں پہلے سے ہی اس کے لیے ایک نظام ہمارے پاس رہتا ہے۔ کورونا ٹیکہ کاری کے لیے اس کو اور مضبوط کیا گیا ہے۔

ساتھیو،

ویکسین اور ٹیکہ کاری کی ان باتوں کے دوران، ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ کووڈ سے متعلق جو پروٹوکول ہم اپنا تے آرہے ہیں ان کو اس پورے عمل کے دوران بھی برقرار رکھنا ہے۔ تھوڑی سی بھی ڈھیل نقصان کر سکتی ہے اور یہی نہیں جن کے ٹیکہ لگایا جا رہا ہے وہ بھی انفیکشن کو روکھنے کےلیے جو احتیاطیں ہم برتے رہے ہیں ، ان پر عمل کرتے ہیں ، یہ یقینی بنانا ہی ہوگا۔ ایک اور بات ہے جس پر ہمیں سنجیدگی سے کام کرنا ہے۔ ہر ریاست ہر مرکز کے زیر انتظام علاقے کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ افواہوں پر ویکسین سے متعلق گمراہ کن  پروپوگینڈے کو کوئی ہوا نہ ملے۔ اگر مگر سے بات نہیں ہونی چاہیے۔ ملک اور دنیا کے بہت سے مفاد پرست ہماری اس مہم میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کارپوریٹ ، کمپٹیشن بھی اس میں آ سکتا ہے۔ ملک کے فخر کے نام سے بھی آسکتا ہے۔ بہت سی چیزیں ہو سکتی ہیں۔ ایسی ہر کوشش کو ملک کے ہر شہری تک صحیح جانکاری پہنچا کر ہمیں ناکام کرنا ہے۔ اس کے لیے ہمیں مذہبی اور سماجی تنظیموں، این وائی کے، این ایس ایس، اپنی مدد آپ گروپوں، پیشہ ورانہ اداروں، روٹیری لائنز کلب اور ریڈ کراس جیسی تنظیمیں ان کو ہمیں منسلک کرنا ہے، جو ہماری معمول کی صحت خدمات ہیں جو دوسری ٹیکہ کاری مہم وہ بھی ٹھیک ڈھنگ سے چلتی رہے، اس کا بھی ہم نے دھیان رکھنا ہے۔ کیونکہ ہمیں معلوم ہے، ہم 16 کو شروع کر رہے ہیں لیکن ہم 17 کو بھی معمول کے ویکسین کی بھی تاریخ ہے تو اس لیے ہمارا جو معمول کے ویکسین کا  کام  چلتا ہے اسے بھی کہیں نقصان نہیں ہونا چاہیے۔

آخر میں ایک اور سنجیدہ موضوع کے بارے میں ، میں آپ سے ضرور بات کرنا چاہتا ہوں۔ ملک  کی 9 ریاستوں میں برڈ فلیو کی تصدیق ہوئی ہے۔  یہ ریاستیں ہیں – کیرالہ، راجستھان، ہماچل پردیش، گجرات، ہریانہ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، دلی اور مہاراشٹر۔ برڈ فلیو سے نمٹنے کے لیے مویشی پروری وزارت کے ذریعے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ جس پر  فوری طور سے عمل کیا جانا ضروری ہے۔ اس میں ضلع مجسٹریٹ کا بھی بڑا رول ہے۔ میرا اصرار ہے کہ متاثرہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ ساتھی بھی چیف سکریٹریز کے وسیلے سے سبھی ضلع مجسٹریٹ کی رہنمائی کرے۔  جن ریاستوں میں ابھی برڈ فلیو نہیں پہنچا ہے وہاں کے ریاستی سرکاروں کو بھی پوری طرح چوکس رہنا ہوگا۔ ہمیں، سبھی ریاستوں  کی مقامی انتظامیہ کو آبی ذخیروں کے آس پاس پرندوں کے بازاروں میں چڑیا گھر میں پالیٹری فارم وغیرہ پر لگاتار نگرانی رکھنی ہے تاکہ پرندوں کے بیمار ہونے کی جانکاری  ترجیحی بنیاد پر ملے۔ برڈ فلیو کی جانچ کے لیے جو لیباریٹریز ہیں وہاں وقت پر نمونے بھیجنے سے صحیح صورتحال کا جلد پتہ لگے گا اور مقامی انتظامیہ بھی اتنی ہی تیزی سے کارروائی کر پائے گی۔ جنگلات کےمحکمہ ، صحت کے محکمہ، مویشی پروری کے محکمے کے مابین جتنا زیادہ تال میل ہوگا اتنی ہی تیزی سے ہم برڈ فلیو پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے۔ برڈ فلو کے سلسلے میں افواہیں نہ پھیلیں ، اسے بھی ہمیں دیکھنا ہوگا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہماری یکجہت کوششیں ، ہر چنوتی سے ملک کو باہر نکالیں گی۔

میں پھر ایک بار آپ سب کا بہت شکر گزار ہوں اور 60 فیصد کام ہونے کے بعد ہم دوبارہ ایک بار بیٹھ کر جائزہ لیں گے۔ اس وقت ذرا تفصیل سے بھی بات کریں گے اور تب تک کچھ نئی ویکسین آجائے تو اس کو بھی ہم اپنی معلومات میں شامل کر کے آگے کی اپنی حکمت عملی بنائیں گے۔

بہت بہت شکریہ آپ سب کا۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                                                       

 

ش ح ۔ اس۔ ت ح ۔                                             

295U –

 



(Release ID: 1687809) Visitor Counter : 373