سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
اختتامی سال جائزہ – 2020 –وزارت ِسماجی انصاف اورتفویض اختیارات
مرکزی کابینہ نے ایس سی ایس کے لئے میٹرک کے بعد کی اسکالر شپ میں ہیئتی تبدیلیوں کی منظوری دی
پانچ سال میں ،چارکروڑ سے زیادہ ایس سی کے طالبعلموں کے لئے، 59000 کروڑروپے کی منظوری
وزیراعظم نے پریاگ راج میں اب تک کے سب سے بڑے آر وی وائی اور اے ڈی آئی پی کیمپ میں ، سینئیر سٹی زن اور دویانگ جان کو روزمرہ کی زندگی کی امدادی ڈیوائسس تقسیم کیں
مخنّث افراد (حقوق کے تحفظ) کاقانون 2019 نافذ
مخنّث افرادکےلئے قومی پورٹل کا آغاز
ایس سی ایس(اے ایس آئی آئی ایم ) کے لئے پروجیکٹ کیپٹل فنڈ کے تحت ،امبیڈ کر سماجی اختراع اور انکیوبیشن مشن کا آغاز
وزیراعظم نے پریاگ راج میں اب تک کے سب سے بڑے آر وی وائی اور اے ڈی آئی پی کیمپ میں ، سینئیر سٹی زن اور دویانگ جان کو روزمرہ کی زندگی کی امدادی ڈیوائسس تقسیم کیں
24x7 ٹول فری دماغی صحت، بازآبادکاری ہیلپ لائن ،کرن – (1800-599-0019) کا آغاز
تعلیمی موادکو ہندوستانی اشاراتی زبان میں تبدیل کرنے کے لئے آئی ایس ایل آر ٹی سی
Posted On:
01 JAN 2021 7:17PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 07 جنوری2021: سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزار ت کا نظریہ ایک ایسی شمولیاتی معاشرے کی تعمیر کرنا ہے، جس میں ٹارگیٹ رگروپوں کے اراکین ، اپنی نشوونما اورفروغ کے لئے باقاعدہ امداد کے ساتھ ، پیداواری ، محفوظ اور باوقار زندگی حاصل کرسکیں ۔اس کا مقصد تعلیمی ،اقتصادی اور سماجی فروغ اور بازآباکاری کے پروگراموں کے ذریعہ ، جہاں کہیں بھی ضروری ہو، اپنے ٹارگیٹ گروپ کو مدد فراہم کرنا اور بااختیار بنانا ہے۔سماجی انصاف اورتفویض اختیار ات کے محکمے کے ضابطے کا مقصدسماجی ،تعلیمی اور اقتصادی اعتبار سے معاشرے کے حاشئے پر پڑے زمروں کو بااختیار بنانا ہے ، جن میں (1) درج فہرست ذاتیں (2) دیگر پسماندہ طبقہ (3)سینئرسٹی زن(4) الکحل اور نشے سے متاثر افراد (5) مخنث افراد (6)فقرا(7) ڈ ی نوٹیفائیڈ اور نومیڈک قبائل (ڈی این ٹی )۔(8) اقتصادی طورپر پسماندہ طبقات ( ای بی سی ) اور (9) اقتصادی طور پر کمزور طبقہ ( ای ڈبلیو ایس )
سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت کے تحت معذورافراد کی تفویض اختیارات کے محکمے کی تشکیل مئی 2012 میں کی گئی تھی ،جس کا مقصد معذور افراد کو اختیارات فراہم کرنا اور ان کی شمولیت نیز معذور افراد(دویانگ جنوں) کے تمام ترقیاتی ایجنڈے کی دیکھ بھال کے لئے ایک نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کرنا ہے۔معذور افراد کو بااختیار بنانا ایک بین – ڈسپلنری عمل ہے ، جو روک تھام ، جلدی شناخت ، مداخلت ، تعلیم ،صحت ، ووکیشنل تربیت ، بازآبادکاری اور سماجی یکجہتی جیسے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔محکمے کا ویژن ، مشن اور حکمت عملیاں یہ ہیں:
ویژن : ایک ایسی شمولیتی سوسائٹی بنانا ہے ،جس میں معذور افراد کی نشوونما اور فروغ کے لئے یکساں مواقع فراہم کئے جاتے ہیں تاکہ وہ پیداوار ی ، محفوظ اور باوقار زندگی بسر کرسکیں ۔اور
مشن :معذور افراد کو ، اپنے مختلف قوانین /اداروں/ تنظیموں اور بازآبادکاری کی اسکیموں کے ذریعہ بااختیار بنانا اور ایک ایسا سازگا رماحول وضع کرناہے ، جو اس طرح کے افراد کو یکساں مواقع ، اپنے حقوق کا تحفظ فراہم کرتا ہے اور انہیں معاشرے کے ایک آزار اور کارآمد رکن کے طورپر شرکت کرنے کے قابل بناتا ہے۔
وزارت سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی اہم سرگرمیاں درج ذیل ہیں:
1 مرکزی کابینہ نے ایس سی ایس کے لئے میٹرک کے بعد کی اسکالر شپ میں ہیئتی تبدیلیوں کی منظوری دی ہے۔ یہ درج فہرست ذاتوں کی تعلیم کے لئے سرکار کا ایک بڑا قدم ہے۔ پانچ سال میں ،چارکروڑ سے زیادہ ایس سی کے طالبعلموں کے لئے، 59000 کروڑروپے کی منظوری
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر قیادت اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے مرکز کی نگرانی والی اسکیم ’ درج فہرست ذاتوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموںکو میٹرک کے بعد کی اسکالر شپ ( پی ایم ایس – ایس سی ) ‘ میں اہم اور ہیئتی تبدیلیوں کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد آئندہ پانچ سالوںمیں چار کروڑ سے زیادہ درج فہرست ذاتوں کے طالب علموں کو فائدہ پہنچانا ہے تاکہ وہ اپنی اعلیٰ تعلیم کامیاب کے ساتھ پور ی کرسکیں ۔ کابینہ نے 59048 کروڑوپے کا مجموعی سرمایہ منظور کیا ہے، جس میں سے مرکزی سرکار 35534 کروڑروپے ( 60 فیصد ) خرچ کرے گی اور باقیماندہ ریاستی سرکاروں کے ذریعہ خرچ کیا جائے گا۔ یہ اس موجودہ ’’ اعادہ جاتی ذمہ داری ‘‘ نظام کی جگہ لیتی ہے ، جس میں اس انتہائی اہم اسکیم میں مرکزی سرکار کی وسیع تر شمولیت شامل ہوگئی ہے۔درج فہرست ذاتوں کے لئے میٹرک کے بعد کی اسکالر شپ اسکیم طلبا کو میٹرک کے بعد کسی بھی کورس میں داخلہ لینے کی اجازت دیتی ہے جو کہ گیارہویں کلاس اور اس کے بعدسے شروع ہوتاہے اور جس میں تعلیم کا خرچ سرکار کے ذمہ ہوتا ہے۔ مرکزی سرکار اس کاوش پر اور زیادہ توجہ اور کوشش مرکوز کرے گی تاکہ درج فہرست ذاتوں کی جی ای آر (اعلیٰ تعلیم )، پانچ برس کی مدت کے اندر اندر قومی معیارات کے مطابق ہوجائے ۔
2- مخنث افراد کے (حقوق کے تحفظ) کا قانون 2019 نافذ العمل : مخنث افراد کے (حقوق کے تحفظ) کا قانون 2019 کا نفاذ 10 جنوری 2020 کو ہوا ، جو مخنث افراد کی بہبود کو یقینی بنانے کے تئی پہلا مستحکم قدم ہے۔ اس قانون کی گنجائشوںکو نافذ کرنے کے لئے سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت نے ، مخنث افراد ( حقوق کے تحفظ ) ضابطے ، 2020 جاری کئے ،جسے ہندوستان کے گزٹ میں نوٹیفائڈ کردیا گیا ہے ۔ یہ ضابطے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ جامع بہبود کے اقدامات مخنث افراد کی برادری تک پہنچیں اور انہیں معاشرے کے اصل دھارے میں شامل ہونے میں مدددیں۔خودساختہ جنسیاتی شناخت کےحق اور مخنثو ںکا سرٹیفکیٹ اورشناختی کارڈ جاری کرنے کے عمل کو ضابطوں میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا جائے ۔اس عمل کو آسان اور دقتوں سےآزادبنایاگیاہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مخنث افراد بلاکسی دقت کے اپنے خودساختہ شناختی کار ڈ کو حاصل کرسکیں۔
3-وزار ت سماجی انصاف اورتفویض اختیارات نے ’ مخنث افراد کے لئے قومی پورٹل ‘ کا ای – لانچ کیا( 25 نومبر 2020)
وزارت سماجی انصاف اورتفویض اختیارات نے ’ مخنث افرادکے لئے قومی پورٹل ‘ کا ای – لانچ کیا ہے۔ مخنث افراد کے لئے اس قومی پورٹل کو ، 29 ستمبر 2020 کو مخنث افراد کے (حقوق کے تحفظ) کے ضابطوں 2020 کے نوٹیفکیشن کے صرف دو ماہ کے اندر ہی تیار کیا گیا۔ یہ بڑے پیمانے پر کارآمد پورٹل ، مخنث افراد کو ملک میں کسی بھی جگہ ڈجیٹلی سرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ کے لئے اپلائی کرنے میں مددفراہم کرے گا۔سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ یہ پورٹل مخنث افراد کو جسمانی طور پر حاضر ہونے یا کسی دفتر میں جائے بغیر ہی شناختی کارڈ حاصل کرنے میں مدد دے گا۔ پورٹل کے ذریعہ وہ اپنی درخواست کے اسٹیٹس کو بھی معلوم کرسکتے ہیں جو اس عمل میں شفافیت کو یقینی بناتا ہو۔ جاری کرنے والے حکام بھی درخواستوں کو پورا کرنے اور سرٹیفکیٹ نیز شناختی کارڈ بلا کسی ضروری تاخیر کے جاری کرنے کے لئے مقرر ہ وقت کی پابندی کرنے کے پابند ہیں۔جب سرٹیفکیٹ اور شناختی کار ڈ جاری کردئے جاتے ہیں تو درخواست کنندہ انہیں پورٹل میں سے ہی ڈاؤن لوڈ کرسکتا ہے۔ تاخیر یا رد ہونے کی صورت میں درخواست کنند ہ کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ پورٹل کے ذریعہ اپنے مسائل جمع کرسکتے ہیں جو متعلقہ افراد کو بھیج دئے جاتے ہیں اور ان کو جلدسے جلد حل کیا جاتا ہے۔ جاری کرنے والے حکام دستیاب ڈیش بورڈ کے ذریعہ موصولہ درخواستوں کی تعداد ، منظور شدہ درخواستوں کی تعداد اور ان درخواستوں کی تعداد دیکھ سکتے ہیں جو التوا میں ہیں یا جنہیں ہولڈ پر رکھا گیا ہے تاکہ وہ اپنی طرف سے مطلوبہ ضروری ایکشن لے سکیں ۔ یہ پورٹل اس برادری کے بہت سارے افراد کے لئے مدد گار ہوگا کہ وہ آگے آئیں اور اپنی خودساختہ شناخت کے مطابق مخنث کاسرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ حاصل کریں جو کہ مخنث افرادکے ( حقوق کے تحفظ) کے قانون 2019 کی ایک اہم گنجائش ہے ۔
مخنث افراد کے لئے قومی پورٹل ایک اول تاآخر آن لائن عمل ہے۔ مخنث افراد کسی بھی جگہ سے پورٹل میں دستیاب خدمات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔یہ اس براداری کے وسیع تعداد میں افراد کی مدد کرے گا کہ وہ آگے آئیں اور اپنی خودساختہ شناخت کے مطابق مخنث کاسرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ حاصل کریں جو کہ مخنث افرادکے ( حقوق کے تحفظ) کے قانون 2019 کی ایک اہم گنجائش ہے ۔
4-نشہ مکت بھارت : سالانہ منصوبہ عمل (2020-21 ) برائے انتہائی متاثر 272 اضلاع کا، منشیات کے غلط استعمال اور غیر قانونی کاروبار کے خلاف بین الاقوامی دن کے موقع پر آج ای – لانچ کیا گیا(26 جون 2020)
سماجی اورتفویض اختیارات کی وزارت نے ’’منشیات کے استعمال اور غیر قانونی کاروبار کے خلاف بین الاقوامی دن ‘‘ کے موقع پر نشہ مکت بھارت : سالانہ منصوبہ عمل (2020-21 ) برائے انتہائی متاثر 272 اضلاع کا ای – لانچ کیا ۔نشہ مکت بھارت سالانہ منصوبہ عمل برائے 21-2020 انتہائی متاثر 272 اضلاع پر توجہ مرکوزکرے گا اور منشیات کے بیورو کی ایک تین سطحی حملہ جاتی کاوشوںکا آغاز کرے گا نیز صحت کے محکمے کے ذریعہ سماجی انصاف اور علاج کے توسط سے بیداری پیدا کرے گا۔اس ایکشن پلان میں موجود ہ عناصر شامل ہیں: بیداری پیدا کرنے کے پروگرام ، اعلیٰ تعلیمی اداروں ، یونیورسٹی کے کیمپس اور اسکولوں پرتوجہ مرکوز کرنا، کمیوٹی تک رسائی اور زیرانحصار آبادی کی شناخت کاری ، اسپتال کی سہولیات میں علاج سے متعلق سہولیات پر توجہ مرکوز کرنا اور خدمات فراہم کرانے والوں کے لئے صلاحیت سازی کے پروگرام بنانا شامل ہے۔
وزارت ، شناخت کاری ، علاج اور نشے کے عادی افرادکی باز آبادکاری کے لئے رضاکارانہ تنظیموں کے توسط سے کمیونٹی پر مبنی خدمات فراہم کراتی ہے ۔ یہ ملک بھر میں غیر سرکاری تنظیموں کو نشے کی عادت چھڑانے کے مراکز کو چلانے کے لئے مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ وزارت نے ایک 24x7 ٹول فری دماغی صحت بازآبادکاری ہیلپ لائن – 1800110031شروع کیا ہے،جس کا مقصد منشیات سے متاثر افراد ان کے خاندان اور وسیع تناظر میں معاشرے کو مدد فراہم کرتا ہے۔
اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے کہ منشیات کی عادت کے مسئلے پرسرکار کے مختلف سطحوں پر مرکوز عمل کی ضرورت پر توجہ دی جائے ، وزارت نے ریاستی سرکاروں سے منصوبہ بندی کرنے اور خصوصی اقدامات کرنے کے لئے کہا ہے جس میں مقامی صورتحال کے مطابق قدم اٹھانا چاہئے اور ان ریاستوں کے شناخت شدہ علاقوںمیں منشیات کے مطالبے میں تخفیف کے لئے مخصوص اور مناسب حکمت عملیاں وضع کی جانی چاہئیں ۔ریاستی سرکاروں کو این اے پی ڈی ڈی آر کے تحت پروگراموں کے لئے نگرانی کے عمل میں بھی ملوث کیا گیا ہے تاکہ اس کے موثر نفاذ کو یقینی بنایا جاسکے ۔
5- سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی و زارت نے ’’ درج فہرست ذاتو ں (اے ایس آئی آئی ایم ) کے لئے پروجیکٹ کیپٹل فنڈ کے تحت امبیڈ کر سماجی اختراع اور انکیوبیشن مشن کا ‘‘ای –لانچ کیا(30 ستمبر 2020 )
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی و زارت نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ’’ درج فہرست ذاتو ں (اے ایس آئی آئی ایم ) کے لئے پروجیکٹ کیپٹل فنڈ کے تحت امبیڈ کر سماجی اختراع اور انکیوبیشن مشن کا ‘‘آغاز کیا،جس کا مقصدان درج فہرست ذاتوں کے طلبا کے مابین اختراع اور صنعت کار ی کو فروغ دینا ہے ، جو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں۔
سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت نے 15-2014 میں درج فہرست ذاتوں ( وی سی ایس –ایس سی ) کے لئے وینچر کیپٹل فنڈ کو شروع کیا تھا،جس کا مقصددرج فہرست ذاتوں /دویانگ نوجوانوں کے مابین صنعت کاری کے احساس کو فروغ دینا اور انہیں کام دینے والا بنانے کے قابل بنانا ہے۔ اس فنڈ کا مقصد درج فہرست ذاتوں کے صنعت کاروں کی اکائیوں کو رعایتی مالیات فراہم کرانا ہے۔اس فنڈ کے تحت ایس سی صنعت کاروں کے ذریعہ پرموڈ شدہ 117 کمپنیوںکو کاروباری پورجیکٹ قائم کرنے کے لئے مالی امداد کی منظوری دی گئی ہے۔’’ امبیڈ کر سماجی اختراع انکیوبیشن مشن (اے ایس آئی آئی ایم ) ‘‘ نامی اقدام کے تحت 1000 درج فہرست ذاتوں کے نوجوانوں کی آئندہ چار برسوںمیں اسٹارٹ اپ خیالات کے ساتھ شناخت کی جائے گی ۔ یہ کام مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تکنالوجی کاروباری انکیوبیٹرس ( ٹی بی آئی ) کے ذریعہ کیا جائے گا۔ انہیں تین سال کے عرصے میں 30 لاکھ روپے کی رقم اکیویٹی رقم کے طورپر دی جائے گی تاکہ وہ اپنے اسٹارٹ اپ خیالات کو تجارتی پروجیکٹوںمںی تبدیل کرسکیں ۔ کامیاب پروجیکٹ آگے چل کر ایسے پروجیکٹوں کے لئے اہل ہوجائیں گے ، جنہیں ایس سی کے لئے وینچر کیپٹل فنڈ سے پانچ کروڑروپے تک کی رقم حاصل ہوسکے گی۔
وزارت نے درج فہرست ذاتوں (وی سی ایف ایس سی ) کے لئے وینچر کیپٹل فنڈ کے لئے اے ایس آئی آئی ایم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے مقاصد میں شامل ہیں : دویانگوں کے خصوصی حوالےسے فہرست ذاتوں کے نوجوانوں کے مابین صنعت کاری کو فروغ دینا ،سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے کے ذریعہ تشکیل شدہ تکنالوجی کاروباری انکیو بیٹر (ٹی بی آئی ) کے ساتھ منظم کام کے ذریعہ سن 2024 تک (1000) اختراعی خیالات کو حمایت فراہم کرنا ،آزاد اکیویٹی حمایت فراہم کرکے تجارتی مرحلے پر پہنچنے تک ان کے اسٹارٹ اپ خیالات پر غورکرنا اور اختراعی ذہنیت رکھنے والے اُن طلبا کو ترغیبات فراہم کرنا جو اعتماد کے ساتھ صنعت کاری کو قبول کرسکیں۔وی سی ایف - ایس سی کے تحت یہ اقدام درج فہرست ذاتوں کے نوجوانوں میں اختراع کو فروغ دے گا اور انہیں کام تلاش کرنے والوں کے بجائے کام دینے والے بنانے میں مدد کرے گا نیز یہ وزیر اعظم کے ’ اسٹینڈاپ انڈیا ‘ اقدام کو مزید بڑھائے گا۔
اعلیٰ تعلیم کے کیمپسوں میں درج فہرست ذاتوں کے طلبا کے مابین اختراع اور صنعت کا ری کو فروغ دینے کےلئے اختراعی خیالات ونظریات کی شناخت کرنے اور ان نوجوان صنعت کاروں کو مرکوز حمایت فراہم کرنے کی ضرورت ہے ،جو یا تو تعلیمی کیمپسوں یا ٹکنالوجی کاروباری انکیو بیٹر میں اختراعی اور تکنالوجی پر مبنی کاروباری خیالا ت پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔اس طرح کی کارروائی نہ صرف درج فہرست ذاتوں کے طلبا کو اختراع اور صنعت کا ری کے لئے آگے بڑھنے کی اجازت دے گی بلکہ سرکار کے اسٹینڈ اپ انڈیا پروگرام کو مزید مستحکم کرے گی۔
اے ایس آئی آئی ایم اقدام وینچر کیپٹل فنڈ برائے ایس سی ( وی سی ایف – ایس سی ) کے ذریعہ نافذ کیا جائے گا جس کی تشکیل اس کی تاسیس سے ہی 500 کروڑروپے کے فنڈ کے ساتھ 2016 میں کی گئی تھی۔ وی سی ایف - ایس سی نے 444.14 کروڑروپے تک کی مالی امداد 118 کمپنیوں کے لئے منظور کی ہے ۔ اختراعی صنعت کا ری اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کے لئے سماجی انصا ف اورتفویض اختیار ات کی وزارت نے وینچر کیپٹل برائے درج فہرست ذاتوں ( وی سی ایف - ایس سی )کے رہنما خطوط میں تبدیلی کی ہے ،جس کا مقصد درج فہرست ذاتوں کے ان نوجوان صنعت کاروں کی اکائیوں /کمپنیوں کو اکیوٹی حمایت فراہم کرنے پر پوری توجہ مرکوز رکھنا ہے، جو اختراع اور تکنیک پر مبنی خیالات پر کام کررہے ہیں ۔
اس اقدام کے تحت وی سی ایف ، ایس سی ، کاروباری /انتظامیہ کے اسکولوں سمیت اعلیٰ تعلیمی اور تکنیکی اداروں میں سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ( ڈی ایس ٹی ) کے حمایت کردہ ٹکنالوجی کاروباری انکیو بیٹرس ( ٹی وی آئی ) میں کام کررہے درج فہرست ذاتوں کے طلبا نیز نوجوان صنعت کاروں کو نشانہ بنائے گا۔وی سی ایف - ایس سی سہارا دینے ، رہنمائی کرنے ،سرپرستی کرنے کے علاوہ نوجوان درج فہرست ذاتوں کے طلبا نیز صنعت کاروں کی ہر ایک اکائی کو تین سال کی مدت میں 30 لاکھ روپے تک کی اکیوٹی حمایت فراہم کرکے ہر طرح کی حمایت فراہم کرے گا۔ اے ایس آئی آئی ایم کا اگلے چار برس کے لئے بجٹ 19320 لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔
6-سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزار ت نے 24x7’’ ٹول فری دماغی صحت بازآبادکاری ہیلپ لائن کرن – (1800-599-0019)‘‘ کاآغاز کیا( 7ستمبر 2020)
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے ذریعہ ایک 24x7 ٹول فری دماغی صحت بازآبادکاری ہیلپ لائن کرن – (1800-599-0019)کر ن کا آغاز ،ورچوئل موڈ ویب کاسٹ کے ذریعہ کیا گیا ۔اس کا مقصد دماغی بیماری سے متاثر افراد کو راحت اور مددفراہم کرانا ہے۔سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت کے محکمے نے دماغی بیماری خاص طور پر کووڈ -19 وبا کے تناظر میں برھتے ہوئے واقعات کے مدنظر یہ خدمت شروع کی ہے۔ کرن ہیلپ لائن ، سریع اسکریننگ ،فرسٹ ایڈ نفسیاتی مدد ناامید ی کا انتظامیہ ، دماغی بہتری ، مثبت برتاؤ کو فروغ دینے ،نفسیاتی بحران کے انتظامیہ وغیرہ کے مقاصد کے ساتھ ذہنی دماغی بازآبادکاری کی خدمات فراہم کرے گی۔اس کا مقصد ذہنی دباؤ ، فکر ، الجھن ،کشمکش کے حملوں ، برتاوی بے ربطگی ، حادثے کے بعد دباؤ کی بے ربطگی ، منشیات کے استعمال ، خودکشی کے خیالات ، وبا کے باعث پیدا ہونے والے نفسیاتی معاملات اور ذہنی صحت کی ایمرجنسیوں کا سامنا کرنے والے افراد کی خدمت کرنا ہے۔ تمام افراد، خاندانوں،غیرسرکاری تنظیموں ، والدین کی ایسوسی ایشن ، پیشہ ورانہ ایسوسی ایشن ، بازآبادکاری کے اداروں ، اسپتالوں یا ملک بھر میں مدد کے لئے ضرورت مند کسی بھی فرد کو یہ پہلے مرحلے کی صلاح ، کونسلنگ اور حوالے خدمات فراہم کرکے شہ رگ کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ہیلپ لائن دماغی طور پر بیمار افراد کے کنبے کے اراکین کے لئے بھی بہت زیادہ کارآمدہوگی۔
یہ ٹول فری ہیلپ لائن ، بی ایس این ایل کے تکنیکی تعاون سے 24 گھنٹے ، ہفتے کے ساتوں دن فعال رہے گی۔اس ہیلپ لائن میں 8 قومی اداروں سمیت 25 ادارے شامل ہیں۔ اسے 660کلینک جاتی /بازآبادکاری کے سائیکلوجسٹ اور 668 سائیکریٹسٹ کی حمایت حاصل ہے۔ جن 17 زبانوں میں ہیلپ لائن خدمات دستیاب ہیں وہ یہ ہیں : ہندی ،آسامی ،تمل، مراٹھی ، اڑیہ ، تیلگو ، ملیالم ، گجرات ، پنجاب ، کنڑ ، بنگالی ، اردو اور انگلش ۔
یہ ہیلپ لائن اس طرح سے کام کرتی ہے : کسی بھی موبائل یا ہندوستان کے کسی بھی حصے سے کسی بھی ٹیلی کام نیٹ ورک کی لینڈ لائن سے ٹول فری نمبر 1800-599-0019 ڈائل کریں ۔خیرمقدم کے پیغام کے بعد درست بٹن دباتے ہوئے زبان کا انتخاب کریں ۔ زبان کے انتخاب کے بعد ریاست/ یو ٹی دبائیں ۔ آپ مادری یا متعلق ریاست کے ہیلپ لائن سے کنکٹ ہوجائیں گے۔ دماغی صحت کے ماہر آپ کے مسئلے کو حل کرنے میں مدددیں گے یا پھر بیرونی مدد (کلینک جاتی ماہرنفسیات / بازآبادکاری کے ماہر نفسیات / ماہر نفسیات ) سے آپ کو کنکٹ کردیں گے ۔ ہیلپ لائن کے مقاصد میں سریع اسکریننگ فرسٹ ایڈ نفسیاتی حمایت ، دباؤ کا انتظامیہ ، ذہنی بہبود ، متضاد برتاؤ کو روکنے ، نفسیاتی بحران کا انتظامیہ اور ذہنی صحت ماہرین کو ریفر کرنا شامل ہے۔یہ ہیلپ لائن تناؤ ، جذباتی اتارچڑھاؤ ، بے ضابطگی ( اوسی ڈی ) ، خودکشی ، دباؤ ، گھبراہٹ کے حملوںمیں تعاون کرنے سے متعلق بےربطگی ،حادثے کے بعد دباؤ سے متعلق بے ربطگی اور نشیلی اشیا کے استعمال سے متعلق ذہنی صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لئے عہد بند ہے۔یہ ہیلپ لائن مشکل میں پڑے افراد کی دیکھ بھال ، وبا کے باعث پیدا شدہ نفسیاتی مسائل اور ذہنی صحت ایمرجنسی کی بھی دیکھ بھال کرے گی۔
7- تعلیمی مواد کو اشاراتی زبان میں بدلنے کے لئے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے تحت آئی ایس ایل آر ٹی سی اور انسانی وسائل کی فروغ کی وزارت کے تحت این سی ای آر ٹی کے درمیان تاریخی مفاہمت نامے پر دستخط ( 6 اکتوبر 2020 )
ہندوستانی اشاراتی زبان کی تحقیق اورتربیت کے مرکز - آئی ایس ایل آر ٹی سی ، (سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے محکمے کا ایک قومی ادارہ )اور این سی ای آر ٹی ( وزارت تعلیم کا ایک قومی ادارہ ) کے درمیان ایک تاریخی مفاہمت نامے ( ایم او یو ) پر دستخط کئے گئے۔اس کا مقصد سماعت سے محروم بچوں کو مواصلات کے لئے ان کی ترجیحاتی فارمیٹ یعنی ہندوستان کی اشاراتی زبان کے لئے تعلیمی مواد تک رسائی حاصل کرانا ہے۔ اس مفاہمت نامے پر سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کے مرکزی وزیر ڈاکٹر تھاور چند گہلوت اور مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک کی ورچوئل موجودگی میں دستخط کئے گئے ۔
اس مفاہمت نامے پر دستخط کرنا ایک تاریخی قدم ہے کیونکہ این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوںکا ہندوستان کی اشاراتی زبان ( آئی ایس ایل ) میں دستیابی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سماعت سے محروم بچے اب ہندوستان کی اشاراتی زبان میں تعلیمی وسائل تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں اور یہ سماعت سے محروم طلبا ، اساتذہ ، اساتذہ کے آموزش کار، والدین اور سماعت سے محروم برادری کے لئے ایک کارآمد اور زیادہ ضروری وسیلہ ثابت ہوگا ، جس کے باعث ملک میں سماعت سے محروم بچوں کی تعلیم پر نمایاں اثر پڑے گا ۔ اس مفاہمت نامے کے بعد این سی ای آر ٹی کی تعلیمی کتابیں اور مواد ہندوستان کی اشاراتی زبان میں دستیاب ہوں گے جو کہ تمام ہندوستان میں ا یک ہی جیسی ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں کوئی بھی سماعت سے محروم طالب علم چاہے وہ مشرق سے ہو یا مغرب سے ،شمال سے ہویا جنوب سے ، وہ سب این سی ای آر ٹی کی کتابیں واحد زبان یعنی ہندوستان کی اشاراتی زبان میں پڑھیں گے۔ہندوستان کی اشاراتی زبان یکجہتی میں تنوع کا پرتو ہے ،جسے ہاتھوں کے ذریعہ بیان کیا جاتا ہے اور آنکھوں کے ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور یہ ہمارے ملک کے سماعت سے محروم تمام افراد کو یکجا کرتی ہے۔
یہ مفاہمت نامہ معذور افراد (آر پی ڈبلیو ڈی ) کے حقوق کے قانون 2016 اور نئی تعلیمی پالیسی 2020 کی ضروریات کو پورا کرنے کے عام مقصد کو حاصل کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔اس مفاہمت نامے کے حصے کے طور پر این سی ای آر ٹی کی نصاب کی کتابوں ، اساتذہ کی ہینڈ بک اور ہندی اور انگلش میڈیم ، دونوں کے تمام مضامین کے ،کلاس اول سے بارہویں تک کے دیگر سپلیمنٹری مواد کو ہندوستان کی اشاراتی زبان میں ڈجیٹل فارمیٹ میں بدلا جائے گا۔ این سی ای آر ٹی کےتعلیمی مواد کو ہندوستان کی اشاراتی زبان میں بدلنے کے لئے این سی ای آر ٹی اور آئی ایس ایل آر ٹی سی کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کرنا ، نئی تعلیمی پالیسی ( این ای پی )2020 میں شامل ہندوستانی اشاراتی زبان کی تعلیمی معیار بندی کو یقینی بناتا ہے۔یہ مفاہمت نامہ ہمارے ملک کے سماعت سے محروم بچوں کو اختیارات دے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی تعلیمی پالیسی 2020 ایک شمولیتی پالیسی ہے اور یہ ہمارے ملک کو بدل کررکھ دے گی۔
بچپن کے دنوں میں بچے کی سمجھداری کی مہارتیں فروغ پاتی ہیں اور یہ انتہائی ضروری ہے کہ انہیں ان کی آموزشی ضروریات کے مطابق تعلیمی مواد فراہم کیا جائے۔ ابھی تک سماعت سے محروم بچے صرف زبانی یا تحریری توسط سے ہی مطالعہ کرتے تھے لیکن اس مفاہمت نامے پر دستخط کے بعد سے وہ واحد ہندوستانی اشاراتی زبان کے ذریعہ بھی مطالعہ کرسکتے ہیں ۔اس سے نہ صر ف ان کی لغوی صلاحیت میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ تصورات کو سمجھنے میں ان کی صلاحیتوں کو مزید مستحکم بھی بنائے گا۔اس مفاہمت نامے پر دستخط کرنا یونیسیف کے اقدام ’’ سب کے لئے قابل رسائی ڈجیٹل نصابی کتابیں‘‘ پر مبنی ہیں اور یہ ایک یادگاری فیصلہ ہے۔
8-سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت نے ریاستوں نیزمرکزکے زیر انتظام علاقوں کو تحریر کیا ہے کہ و ہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کووڈ-19 ٹیسٹنگ کے مراکز اور کورنٹائن کی سہولیات اوراسپتالوںمیں دویانگ جان کے علاج کے لئےبنیادی جسمانی رسائی کی خصوصیات کو یقینی بنائیں (29 اپریل 2020) ۔
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے کہ کووڈ-19 ٹیسٹنگ کے مراکز اور کورنٹائن کی سہولیات کے ساتھ ساتھ اسپتالوں اور صحت کے مراکز میں علاج کے لئے مناسب رہائشی گنجائش کے مطابق دویانگ جان کے لئے بنیادی جسمانی رسائی فراہم کرے ۔تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کو ایک خط میں ، معذور افراد کی تفویض اختیارات کے محکمے کے سکریٹری نے کہا کہ اس وبا کے اثرات کو کم کرنے کے لئے کووڈ-19 کے بہت سے مراکز کی علیحدگی کی اکائیوں کے طور پر شناخت کی گئی ہے نیز الگ تھلگ علاج کے مراکز اور ٹیسٹنگ کے لیب بنائے گئے ہیں تاکہ ضرورت کے مطابق طبی مقاصد کے لئے مریضوں کو رکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے ۔ موجودہ بحران دویانگ جان کے لئے اور زیادہ خطرہ لاحق کرتا ہے کیونکہ ان میں نسبتاََ کم قوت مدافعت کی صلاحیت ہوتی ہے اور وہ زیادہ معلومات حاصل نہیں کرپاتے کیونکہ وہ کووڈ سے متعلق سہولیات جیسے جسمانی ماحول اور ایکو نظام میں ا ٓسانی سے رسائی نہیں کرسکتے۔
9- وزارت سماجی انصاف وتفویض اختیارات نے کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران ایک کروڑسے زیادہ نادار /فقرا / بے گھر افراد کے لئے مفت کھانافراہم کیا(15 اپریل 2020)
سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت نے کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران ، بڑی میونسپل کارپوریشنوں کے ساتھ مل کر ایک لاکھ سے زیادہ نادار ، فقرا اور بے گھر افراد کے لئے کھانے پینے کا انتظام کیا ۔ایک پروجیکٹ میں وزارت نے پہلے ہی د س (10) شہروں کا انتخاب کرلیا تھا: دہلی ، ممبئی ، کولکتہ ،چنّئی، حیدر آباد ،بنگلورو، لکھنؤ، ناگپور ، پٹنہ اور اندور شہروں کو ایسے افراد کی بازآبادکاری کی جامع اسکیم کے نفاذ کے لئے چنا گیا جو گداگری میں مصروف ہیں۔اس اسکیم کے تحت ، ریاستی سرکاروں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں ، مقامی شہری اداروں اور رضاکارانہ تنظیموںاور اداروں وغیرہ کی مددسے شناخت ، بازآبادکاری ، طبی سہولیات کی گنجائش ، تعلیم ، مہارت کا فروغ کا احاطہ کیا جائے گا۔ اسکیم کے تحت اس اسکیم کے نفاذ کے لئے ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 100فیصد امداد فراہم کی جائے گی۔
10- درج فہرست ذاتوں کے طلبا کے لئے قومی بیرون ملک اسکالر شپ اسکیم میں اہم پیش رفت ، نافذ العمل انتخابی سال 21-2020 (13 اگست 2020)
درج فہرست ذاتو ں کے لئے قومی بیرون ملک کی اسکالر شپ کے لئے سالانہ خاندان کی آمدنی کی حدکو نافذالعمل انتخاب کے سال 21-2020 میں 6 لاکھ روپے سے بڑھاکر 8 لاکھ روپے سالانہ کردیا گیا ہے۔ ان طلبا کو ترجیح دی جائے گی ، جو بین الاقوامی پیمانے پر اعلیٰ درجے کے اداروںمیں داخلہ لینا چاہتے ہیں۔ کم سے کم اہلیت کے نمبروں کو 55فیصد سے بڑھاکر 60 فیصد کردیا گیا ہے۔دیکھ ریکھ کے الاؤنس کو اسکالر شپ حاصل کرنے والے کی پیش رفت کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔ تصدیق کے مختلف عوامل کو سہل بنادیا گیا ہے۔ پولیس کی تصدیق کو ہذف کردیا گیا ہے اور ذاتی حلف نامہ متعارف کرایا گیا ہے۔
متعارف کردہ تبدیلیوں کے ساتھ ہی انتخابی عمل آسان ہوگیا ہے اور تمام خالی جگہیں توقع ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال بہت کم مدت میں ہی پُر ہوجائیں گی۔
11- معذوری سے متاثر افراد کو اختیار دینے کے محکمے نے معذوری سے متاثر 14 نوجوانوں کو گجرات میں اسٹیچو آف یونٹی کودیکھنے کے لئے ان کے دورے کا انعقاد کیا ۔(29 جنوری 2020)
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے تحت معذور افراد کی تفویض اختیارات کے محکمے ( ڈی ای پی ڈبلیو ڈی ) نے پورے ہندوستان سے 14 معذور افراد کے لئے گجرات وڈودرہ میں قائم اسٹیچو آف یونٹی کو دیکھنے کے لئے ایک سیاحتی دورے کا اہتمام کیا ،جس کا مقصد ان افراد کو سیاحتی رسائی سے روشناس کرانا تھا ۔ یہ دورہ اس محکمے کے قابل رسائی ہندوستانی مہم کے تحت منعقد کیا گیا تھا ،جس کاآغاز 2015 میں وزیراعظم نے کیا تھا۔آر پی ڈبلیو ڈی قانون 2016 تمام سرکاری بنیادی ڈھانچوں ، اسپتالو ں ،تعلیمی اداروں ، ریلویز ، ہوائی اڈوں ،سرکاری نقل وحمل ، کھیل کود کی سہولیات کے ساتھ ساتھ قدیم یادگاری عمارتوں ، مذہبی مقامات تک سن 2020 تک رسائی کو یقینی بنانے کو لازم قراردیتا ہے۔ثقافتی مراکز ، تاریخی آثار قدیمہ اور ایڈوینچر کے سیاحتی مراکز ملک کے اندر اور دنیا بھر سے سیاحوں کی آمد میں اضافہ کریں گے ۔ نرمد ا ضلع میں اسٹیچو آف یونٹی ہند کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کا ہے ، جو کہ عظیم 182 میٹر بلند ہے اور جس تک ایسکالیٹر ، پیدل چلنے والی بیلٹوں ، لفٹ ،قابل رسائی ٹوائلیٹ ، وھیل چئیرز وغیرہ سے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
12- دویانگ دستکاروں اور صنعت کاروں کی دستکاری او رمصنوعات کو فروغ دینے کے لئے ایک ہفتہ طویل ’’ ایکم فیسٹ ‘‘ کا انعقاد۔ 17 ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تقریباََ 82 دویانگ دستکاروں اور صنعت کاروں نے اپنی مصنوعات اور دستکاریوں کی نمائش کی (2 مارچ 2020)
2 مارچ 2020 کو ، سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت کے ریاستی ایمپوریا کمپلیکس ، باباکھڑک سنگھ مارگ ، نئی دہلی -1 کے تحت قومی معذوریت مالیاتی ترقیاتی کارپوریشن ( این ایچ ایف ڈی سی ) کے ذریعہ ایک ہفتہ طویل نمائش کا میلہ ’’ ایکم فیسٹ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکز ی وزیر جناب تھاورچندگہلوت ، آر ٹی اور ہینڈ ایم ای ایم ای کے مرکز ی وزیر شری نتن جے رام گڈکری اور خواتین اور بچوں کی فروغ نیز ٹیکسٹائل کی مرکزی وزیر محترمہ سمرتی زوبن ایرانی اس موقع پر موجود تھے۔سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کے وزرائے مملکت جناب کرشن پال گوجراور جناب رتن لال کٹاریا بھی موجود تھے۔ہفتہ طویل ایکم فیسٹ کو عوام الناس کے لئے 2 مارچ سے 9 مارچ 2020 تک صبح گیارہ بجے سے رات نو بجے تک کے لئے کھولا گیا تھا۔17 ریاستو ں نیز مرکز کے زیر انتظا م علاقوں سے آنے والے 82 سے زیادہ دویانگ جان نے ایکم فیسٹ میں اپنی مصنوعات کی نمائش کی ۔ ان میں 44 مرد اور 38 خواتین شامل تھیں۔میلے میں بڑی تعداد میں دیگر سرگرمیاں بھی منعقد کی گئیں ،جن میں دویانگ آرٹسٹوں اور معروف پیشہ ورافراد کے ذریعہ ثقافتی سرگرمیاں پیش کی گئیں۔ اس میلے کی اضافی خصوصیات میں دویانگ پیشہ ور اافراد کے ذریعہ نجوم سے متعلق مشورے اور پیروں کا مساج شامل ہے۔
13-وزیر اعظم نے پریاگ راج میں منعقدہ اب تک کےسب سے بڑے آر وی وائی اور اے ڈی آئی پی کیمپ میں بزرگ شہریوں اور دویانگ جان کو روز مرہ کی زندگی کے لئے اے آئی ڈی ایس اور آلات تقسیم کئے (29فروری 2020) ۔
اترپردیش کے مقدس شہر پریاگ راج میں منعقدہ اب تک کے سب سے بڑے سماجک ادھیکارتا شیور کا انعقاد بزرگ شہریوں اور دویانگ جان کے مابین امدادی اور مددگاری آلات کی تقسیم کے لئے کیا گیا۔ ہندوستان کے وزیراعظم جناب نریندر مودی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پر دیگر موجودہ عمائدین میں اترپردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ،سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر جناب تھاور چند گہلوت ،سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزرائے مملکت جنا ب کرشن پال گوجر، جناب رام داس اٹھاولے ، جناب رتن لال کٹاریا ، یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ جناب کیشوپرشار موریہ ، اترپردیش ریاستی سرکار کے وزرا اور مقامی اراکین پارلیمان اور قانون ساز اسمبلی کے اراکین شامل ہیں۔معذوری سے متاثر افرادکی تفویض اختیارات کے محکمے کی سکریٹری محترمہ شکنتلا ڈی گیملن اور اترپردیش کی وزارت اور سرکار کے دیگر سینئیر حکام بھی اس موقع پر موجود رہے ۔
اس تاریخی موقع پر ، اے ڈی آئی پی کے تحت دویانگ جان جبکہ راشٹر یہ ویوشری یوجنا کے تحت بزرگ شہریوں سمیت 26874 مستفدین کو 56905 امدادی اور سہارا دینے والے آلات تقسیم کئے گئے ۔ ان میں 10416 دویانگ جان اور 16458 سینئر سٹی زن شامل تھے ۔ ان تمام امدادی آلات کی مجموعی اقداری رقم تقریباََ 193776980 روپے ہے۔
14-سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے معذوری سے متاثر افراد کی تفویض اختیارات کے محکمے کی ہیلپ لائن نمبروں کے ذریعہ دویانگ جان کے مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کاوش (29 جولائی 2020)۔
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے معذوری سے متاثر افراد کی تفویض اختیارات کے محکمے نے اپنی مختلف تنظیموں کے ذریعہ معذوری سے متاثر افراد یعنی دویانگ جان کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دینے کے لئے بھرپور کاوشیں کی ہیں جس میں ان کی موثر باز آبادکاری اورشمولیت شامل ہے۔
مصنوعی اعضا بنانے والی کارپوریشن ( اے ایل آئی ایم سی او ) نے دویانگ جان کے لئے امدادی اور سہارا دینے والے آلات اور ان کی مرمت ودیکھ ریکھ سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لئے ایک ہیلپ لائن شروع کی ہے ۔اسی طرح معذوروں کے لئے قومی مالیاتی ،ترقیاتی کارپوریشن (ایم ایچ ایف ڈی سی )، جو سود پر رعایتی شرح سے قرضے فراہم کرانے کے علاوہ دویانگ جان کے لئے مہارتی تربیتی پروگراموں کا بھی انتظام کرتی ہے، نے ان معاملات سے متعلق معلومات کی فراہمی اور تشہیر کے لئے ہیلپ لائن کی خدمات شروع کی ہیں۔ مزید برآں انٹلیکچول معذوری سے متاثر افراد کی تفویض اختیار کے قومی ادارے(این آئی ای پی آئی ڈی ) ، سکندرآباد، نامی ایک قومی ادارہ خصوصی تعلیم ، پیشہ ورانہ تھریپی فزیوتھریپی سے متعلق معاملات وغیرہ سے تعلق رکھنے والی معلومات کو ایک مخصوص ٹول فری ہیلپ لائن نمبر کے ذریعہ فراہم کرارہا ہے۔
ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے تحت تنظیم
|
ہیلپ لائن نمبر
|
مقصد
|
اوقات
|
انٹلیکچول معذوری سے متاثر افراد کی تفویض اختیار کے قومی ادارے(این آئی ای پی آئی ڈی ) ، سکندرآباد
|
18005726422
|
معلومات برائے :
1۔ذہنی صحت سے متعلق معاملات
2۔ خصوصی تعلیم
3۔پیشہ ورانہ تھریپیوں سے متعلق
4۔ووکیشنل کاؤنسلنگ
5۔تقریری تھریپی
6۔ فزیو تھریپی وغیرہ
|
پیر سے جمعہ ، صبح 9:30 سے شام 5:30تک
|
مصنوعی اعضا کی تیارکرنے والی کارپوریشن (اے ایل آئی ایم سی او )
|
18001805129
|
معذوری سے متاثر افراد کے لئے امدادی اور راحتی آلات
|
صبح 9:30 سے شام 5:00تک
|
معذوروں کے لئے قومی مالیاتی ،ترقیاتی کارپوریشن
(ایم ایچ ایف ڈی سی )
|
1800114515
|
اے ۔قرضے کی اسکیموں سے متعلق معلومات اور رہنمائی
بی ۔مہارت کی تربیت سے متعلق معلومات اور رہنمائی
سی ۔اسکالرشپ اسکیم سے متعلق معلومات
ڈی۔’’دویانگ جان سوا ولمبن یوجنا ‘‘سے متعلق معلومات
ای۔وشیش مائیکرو فائنناس یوجناب(وی ایم وائی )سے متعلق معلومات اور رہنمائی
|
صبح 9:30 سے شام 5:00تک
|