سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آئی آئی ایس ایف 2020 میں گلوبل انڈین سائنٹسٹ اینڈ ٹیکنوکریٹس (جی آئی ایس ٹی) میٹنگ کا آغاز


کوئی بھی ملک علیحدگی اختیار کرکے عالمی حل تلاش نہیں کر سکتا؛ اس طرح کے مسائل آپسی تعاون خصوصاً بلا رکاوٹ سائنٹفک اور تکنیکی تعاون، کے ذریعہ ہی حل کیے جا سکتے ہیں: ڈاکٹر ہرش وردھن

دنیا بھر میں پھیلے غیر مقیم بھارتی سائنسدانوں سے رابطہ قائم کرنے اور ان سے استفادہ حاصل کرنے کے متعدد مواقع موجود ہیں جو نہ صرف ہمارے ملک کی ترقی کے لئے مددگار ہیں بلکہ ان سے دنیا کی بھلائی کا کام بھی لیا جا سکتا ہے: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 23 DEC 2020 5:54PM by PIB Delhi

آئی آئی ایس ایف ۔ 2020

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003O3IS.jpg

سائنس اور تکنالوجی، ارضیاتی سائنس اور صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے گلوبل انڈین سائنٹسٹ اینڈ ٹیکنوکریٹس (جی آئی ایس ٹی) میٹنگ کا آغاز کیا جو کہ انڈین انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول (آئی آئی ایس ایف) 2020 کے جزو کے طورپر منعقد کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ، ’’بھارت خوش نصیب ہے کہ اس کے پاس دنیا بھر میں پھیلے سائنس اور تکنالوجی کے ماہر غیر مقیم بھارتی افراد موجود ہیں جو نہ صرف ان ممالک کی ترقی میں اپنا تعاون دے رہے ہیں جہاں وہ آباد ہیں بلکہ وہ رابطہ کاری کے بہتر مواقع کا استعمال کرکے بھارت کی ترقی کی رفتار کو مہمیز کرنے کے لئے اپنی معلومات اور تجربات ساجھا کرنے کے لئے بھی کوشاں ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ دنیا بھر میں پھیلے غیر مقیم بھارتی سائنسدانوں سے رابطہ قائم کرنے اور ان سے استفادہ حاصل کرنے کے متعدد مواقع موجود ہیں جو نہ صرف ہمارے ملک کی ترقی کے لئے سودمند ہیں بلکہ ان سے دنیا کی بھلائی کا کام بھی لیا جا سکتا ہے۔ ‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004H3WZ.jpghttp://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/image005381P.jpg

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اطمینان ظاہر کیا کہ جی آئی ایس ٹی میٹنگ دیہی شعبے میں پائیدار ترقی کے لئے سائنس اور تکنالوجی سے متعلق ایجادات کے مؤثر استعمال کے سلسلے میں، طویل المدت روابط کے لئے آسانیاں پیدا کرے گی۔ ’’ہم سب بخوبی واقف ہیں کہ سائنس اور تکنالوجی ایک خوشحال ملک کی تعمیر کے لئے از حد اہمیت کی حامل ہے اور ملک اور انسانیت کو بااختیار بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے‘‘۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا، ’’سائنسی ایجادات کو یقینی بنانے والی تکنالوجیاں، جو اپنے تمام تر پہلوؤں میں ترقی کو بڑھاوا دینے کے علاوہ انسانی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہیں، خصوصی طور پر اہمیت کی حامل ہیں۔‘‘

وزیر موصوف نے کہا کہ بہت سے ایسے مسائل جن کا آج دنیا سامنا کر رہی ہے، جن میں موسمیاتی تبدیلی سے لے کر خوراک تحفظ، توانائی اور غریبی میں تخفیف تک متعدد مسائل شامل ہیں، ان سب کے سائنسی پہلو ہیں اور ان سے سائنس اور تکنالوجی کے ذریعہ مؤثر انداز میں نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ، ’’ کوئی بھی ملک علیحدگی اختیار کرکے عالمی حل تلاش نہیں کر سکتا؛ اس طرح کے مسائل آپسی تعاون خصوصاً بلا رکاوٹ سائنٹفک اور تکنیکی تعاون، کے ذریعہ ہی حل کیے جا سکتے ہیں ‘‘۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے دنیا بھر میں پھیلے سائنس اور تکنالوجی کے ماہر غیر مقیم بھارتی افراد کے ساتھ رابطے کو مضبوط بنانے کے لئے ویشوک بھارتیہ ویگیانک (وے بھو) سربراہ ملاقات جیسی حکومت کی متعدد پہل قدمیوں پر روشنی ڈالی۔ واضح ہو کہ ’وے بھو‘مختلف سائنٹفک شعبہ ہائے جات / وزارتوں / کونسلوں  کے ذریعہ اجتماعی طور پر منعقد کی گئی تھی، جس میں ڈائسپورا ماہرین نے جوش و جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے مختلف موضوعات اور ترجیحی شعبوں پر غوروخوض کیا۔ دنیا بھر میں پھیلے غیر مقیم بھارتی افراد سے مزید بہتر اور منظم انداز میں رابطہ کاری پیدا کرنے کے لئے، سی ایس آئی آر کی جانب سے کی گئی ایک اور کوشش کے تحت رابطہ کاری کے لئے قومی ڈجیٹل پلیٹ فارم تیار کیا گیا جس کا نام ’’پرواسی بھارتیہ اکیڈمک اینڈ سائنٹفک سمپرک (پربھاس)‘‘ ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووِڈ۔19 وبائی مرض کے دوران حل تلاش کرنے اور مسائل سے نمٹنے میں سائنسی برادری کے ذریعہ ادا کیے گئے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آپسی تعاون کا یہ جذبہ کووِڈ کے بعد کی دنیا میں بھی جاری رہنا چاہئے اور بھارتی سائنسی برادری دنیا بھر میں پھیلے غیر مقیم بھارتی سائنس دانوں کے ساتھ شراکت داری کرکے ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے اور ساتھ ہی بھارت اور دنیا میں پائیدار ترقی بھی حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مخصوص سماجی مسائل حل کرنے خصوصاً دیہی بھارت کے فائدے کے لئے تحقیقی اور تعلیمی اداروں کے درمیان شراکت داری ایک اہم قدم ہوگی۔‘‘

 

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس میٹنگ کے دوران بہتر روزگار کے سلسلے میں تعلیم اور ہنرمندی کو فروغ دینے کے لئے جدید تکنالوجی کے استعمال پر بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’’ یہ ایک ایسا اہم شعبہ ہے جس میں غیر مقیم ہندوستانی سائنس داں زبردست تعاون دے سکتے ہیں۔‘‘

وجنانا بھارتی کے صدر ڈاکٹر وجے بھٹکر نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے اس میٹنگ کے مہتمم حضرات کی ستائش کی اور کہا کہ اس ورچووَل پلیٹ فارم نے عالمی تعاون کو آسان اور تیز رفتار بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف مسائل کے اختراعی حل تلاش کرنے کے سلسلے میں بھارت کو غیر مقیم ہندوستانیوں کی مہارت کو بروئے کار لانے کے لئے اس موقع کا بخوبی فائدہ اٹھانا چاہئے۔

جی آئی ایس ٹی میٹنگ میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ، برطانیہ، قطر، انگولا، آسٹریا، سوئیٹزرلینڈ اور بھارت سمیت متعدد ممالک کے افراد شامل ہوئے۔ اس میٹنگ میں طلبا، اساتذہ، پروفیسر حضرات، انجینئرس، معالجین، محققین، سائنس داں حضرات، ڈاکٹرس و دیگر افراد نے شرکت کی۔ زراعت، پانی، اے آئی ایپلی کیشن، حفظانِ صحت، تعلیم اور بہتر روزگار کے لئے صلاحیت سازی کچھ ایسے کلیدی موضوعات ہیں جن پر اس میٹنگ کے دوران غوروخوض کیا جائے گا اور ساتھ ہی پرزنٹیشن بھی پیش کی جائے گی۔ میٹنگ کے دوران آزادانہ بات چیت کے سیشن بھی رکھے گئے ہیں، جن کے دوران غیر مقیم بھارتی افراد اور ان کے بھارتی ہم عہدہ افراد اپنے تجربات اور مشورے ساجھا کریں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006DJZE.jpg

 

****

م ن ۔ اب ن

U: 8362



(Release ID: 1683221) Visitor Counter : 166