ریلوے کی وزارت

انڈین ریلویز نے قومی ریل منصوبے کامسودہ جاری کیا


قومی ریل منصوبہ مستقبل کی ترقی کی منصوبہ بندی کی راہ ہموار کریگا

قومی ریل منصوبہ کو بنیادی ڈھانچے سے متعلق صلاحیت کو بہتر بنانے نیز ریلوے اور کاروبار کی اوسط حصہ داری میں اضافہ کرنے کی حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا ہے

اس پروجیکٹ کا مقصد 2030 تک ایسی صلاحیت سازی ہے جو مانگ سے زیادہ رہے اور 2050 تک کی مانگ میں اضافے سے متعلق ضرورتوں کو پورا کرے

قومی ریل منصوبہ کے ایک حصے کے طور پر 2024 تک کچھ اہم پروجیکٹوں کے تیزی سے نفاذ کیلئے وِژن 2024 کو لانچ کیا گیا ہے

2024 کے بعد مستقبل کے منصوبوں کیلئے دونوں ہی شعبوں- ٹریک اور سگنلنگ کی شناخت کی گئی ہے اور اس کے نفاذ کیلئے واضح وقت کی حد مقرر کی گئی ہے

مقررہ وقت کی حد کے ساتھ ایسٹ کوسٹ، ایسٹ- ویسٹ اور نارتھ- ساؤتھ نام کے تین فریٹ کوریڈورکی شناخت کی گئی ہے۔ پی ای ٹی ایس سروے کاکام پہلے سے ہی جاری ہے

کئی نئے ہائی اسپیڈ ریل کاریڈور کی بھی شناخت کی گئی ہے۔ دہلی اور وارانسی کے درمیان ہائی اسپیڈ ریلوے سے متعلق سروے کاکام جاری ہے

Posted On: 18 DEC 2020 4:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی:18دسمبر، 2020:صلاحیت سے متعلق کمیوں کو دور کرنے اور ملک کے مال ڈھلائی (فریٹ) ایکو سسٹم میں اپنی اوسط حصہ داری کو بڑھانے کی کوشش کے تحت انڈین ریلویز نے قومی ریل منصوبے کا مسودہ پیش کیا ہے۔

قومی ریل منصوبہ نام کے اس طویل مدتی اسٹریٹیجک پلان کو بنیادی ڈھانچے سے متعلق صلاحیت کو بڑھانے نیز ریلوے اور کاروبار کی اوسط حصہ داری میں اضافہ کرنے کی حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا ہے۔ قومی ریل منصوبہ ریلوے کے مستقبل کے سبھی بنیادی ڈھانچے، تجارت اور مالیاتی منصوبے کیلئےایک مشترکہ پلیٹ فارم ہوگا۔ اس منصوبے کے مسودے کو اب مختلف وزارتوں کے پاس ان کی آراء جاننے کیلئے بھیجاجارہا ہے۔ ریلوے نے اس منصوبے کو جنوری 2021 تک حتمی شکل دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

اس منصوبے کے مقاصد ہیں:

  •  اس منصوبے کا مقصد 2030 تک ایسی صلاحیت سازی کرنا ہے جو مانگ سے زیادہ رہے اور 2050 تک کی مانگ میں اضافے سے متعلق ضرورتوں کو پورا کرے۔ اس کا ہدف کاربن اخراج کو کم کرنے اور اس عمل کو جاری رکھتے ہوئے قومی عہد کے ایک حصے کے طور پر 2030 تک مال ڈھلائی میں ریلوے کی اوسط حصے داری فی الحال کے 27 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد کرنا ہے۔
  • مال ڈھلائی اور مسافر شعبوں میں حقیقی مانگ کا اندازہ کرنے میں پورے ملک میں سروے ٹیموں کے ذریعے پورے سال کے دوران 100 سے زیادہ نمائندہ مقامات پر سروے کیا گیا۔
  • مال ڈھلائی اور مسافر دونوں شعبوں میں 2030 تک سالانہ بنیاد پر اور سال 2050 تک دہائی کی بنیاد پر آمدورفت میں اضافے کا تخمینہ لگانا۔
  • 2030 تک مال ڈھلائی میں ریلوے کی حصہ داری کو 45فیصد تک بڑھانے کیلئے آپریشنل صلاحیتوں اور کمرشیل پالیسی اقدامات پر مبنی حکمت عملی تیار کرنا۔
  • مال گاڑیوں کی اوسط رفتار کو موجودہ 22 کلو میٹر فی گھنٹہ سے بڑھا کر 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کرکے مال ڈھلائی کے اوقات میں کمی لانا۔
  • ریل ٹرانسپورٹ کی کُل لاگت کو تقریباً 30 فیصد کم کرنا اور اس سے حاصل ہونے والے فائدے کو گراہکوں تک منتقل کرنا۔
  • انڈین ریلوے روٹ میپ کے تناظر میں مانگ میں اضافے کا اندازہ کرنا اور مستقبل میں نیٹ ورک کی صلاحیت میں اضافہ کرنا۔
  • مذکورہ بالا مشابہت کی بنیاد پر ان بنیادی ڈھانچے کی روکاوٹوں کی شناخت کرنا جو مستقبل میں مانگ میں اضافے کے ساتھ پیدا ہوں گی۔
  • ان روکاوٹوں کو وقت رہتے دور کرنے کیلئے ٹریک کا کام سگنلنگ اور رولنگ اسٹاک میں مناسب ٹیکنالوجی کے ساتھ پروجیکٹوں کا انتخاب کرنا۔

قومی ریل منصوبہ کے ایک حصے کے طور پر 2024 کی کچھ اہم پروجیکٹوں مثلاً 100فیصد بجلی کاری، بھیربھاڑ والے روٹوں کی ملٹی ٹریکنگ، دہلی-ہاؤڑہ اور دہلی- ممبئی  روٹوں پر رفتار کو 160 کلو میٹر فی گھنٹہ تک بڑھانا اور دیگر تمام گولڈن کواڈری لیٹرل- گولڈن گائیگونل (جی کیو/ جی ڈی) روٹوں پر رفتار کو 130 کلو میٹر فی گھنٹہ تک کرنا اور سبھی جی کیو/ جی ڈی  روٹوں پر سبھی قسم کے کراسنگ کو ختم کرنا وغیرہ کے تیزی سے نفاذ کیلئے وِژن 2024 شروع کیا گیا ہے۔

  • 2024 کے بعد مستقبل کے پروجیکٹوں کے دونوں ہی شعبوں ٹریک اور سگنلنگ کی پہچان کی گئی ہے اور اس کے نفاذ کیلئے  مقررہ وقت کی  حد بھی طے کی گی ہے۔
  • مقررہ وقت کی حد کے ساتھ ایسٹ کوسٹ، ایسٹ–ویسٹ اور نارتھ –ساؤتھ نام کے تین پوری طرح وقف فریٹ کوریڈور کی شناخت کی گئی ہے۔پی ای ٹی ایس سروے پہلے سے ہی جاری ہے۔
  • کئی نئے ہائی اسپیڈ ریل کوریڈور کی بھی شناخت کی گئی ہے۔ دہلی اور وارانسی کے درمیان ہائی اسپیڈ ریل سے متعلق سروے جاری ہے۔
  • مسافر ٹریفک کیلئے رولنگ اسٹاک کی ضرورت کے ساتھ ساتھ مال ڈھلائی کیلئے مال ڈبوں کی ضرورت کا اندازہ کرنا۔
  • دسمبر 2023 تک 100فیصد بجلی کاری (گرین انرجی) اور 2030تک اور اس سے آگے 2050 تک ٹریفک میں اضافے کے دوہرے مقاصد کو پورا کرنے کیلئے لوکوموٹیو کی ضرورتوں کا بھی  اندازہ کرنا۔
  • ضروری سرمائے کی کُل سرمایہ کاری کا وقتاً فوقتاً بیان کے ساتھ تخمینہ لگانا۔
  • فائنانس کے نئے وسائل اور پی پی پی سمیت فنڈز کے نئے طور طریقوں کی پہچان کرنا۔
  • قومی ریل منصوبہ کے کامیاب نفاذ کیلئے انڈین ریلویز نجی سیکٹر، سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں، ریاستی حکومتوں اور اصلی آلات مینوفیکچررس (او ای ایم) / انڈسٹریز کے ساتھ کام کرنے کے امکانات کی تلاش کرے گا۔
  • آپریشن اور رولنگ اسٹاک کی ملکیت، مال مسافر ٹرمنلوں کی ترقی، ٹریک سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی ترقی/ آپریشن  جیسے شعبوں میں نجی سیکٹر کی پائیدار شمولیت۔

عملی طور پر قومی ریل منصوبہ میں مانگ سے زیادہ صلاحیت سازی اور مال ڈھلائی میں ریلوے کی اوسط حصہ داری کو  45فیصد تک بڑھانے کیلئے 2030 تک اثاثہ سرمایہ کاری میں ابتدائی اضافے کا تصور کیا گیا ہے۔

2030 کے بعد ہونے والی فاضل آمدنی مستقبل کی سرمایہ کاری کو فائنانس کرنے کیلئے کافی ہوگی۔ اسی طرح پہلے سے لگائے گئے سرمائے کے قرض تناسب سے قرض کی ادائیگی کا بوجھ اٹھانے کیلئے بھی کافی ہوگا۔ ریل منصوبوں کو سرکاری خزانے سے مالی اعانت کی ضرورت نہیں ہوگی۔

 

 

-----------------------

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:8216



(Release ID: 1682033) Visitor Counter : 210