کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

مرکزی وزیر جناب ڈی وی سدانندا گوڑا نے دوائیں تیار کرنے والوں کی ہندستانی تنظیم (او پی پی آئی) کی سالانہ سربراہ کانفرنس کا افتتاح کیا


عالمی وبا کووڈ 19 کی زد میں گزرنے والے سال کے دوران ہندستانی  ادویاتی شعبے کو تقویت ملی ہے

وزیر موصوف نے تاحیات خدمات اور خصوصی  اعتراف ایوارڈ تقسیم کئے

Posted On: 17 DEC 2020 6:40PM by PIB Delhi

نئی دلی،17؍ دسمبر، کیمیکل اور کھاد کے مرکزی وزیر جناب  ڈی وی سدانند گوڑا نے آج یہاں دوائیں تیار کرنے والی ہندستانی تنظیم (او پی پی آئی) کے دو روزہ سالانہ سربراہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ وزیر نے اجلاس کے دوران تاحیات خدمات  اور خصوصی اعتراف ایوارڈ تقسیم کئے۔

کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے جناب گوڑا نے  کہا کہ عالمی وبا کی زد میں گزرنے والے سال کے دوران ہندستانی ادویاتی شعبےکو تقویت ملی ہے جب ہندستانی اور عالمی کمپنیوں  ملک کی خدمت  میں اپنی  کوششوں کو بڑھایا۔ ہندستان کو اکثر دنیا کی فارمیسی کا نام دیا جاتا ہے اور عالمی وبا کووڈ 19 کے دوران یہ مکمل طور پر ثابت ہو گیا، جب ہندوستان نے باقی دنیا کو زندگی بچانے کی اہم دوائیں تیار کر کے برآمد کیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام دواساز کمپنیوں نے  بغیر کسی ہدایت کے کورونا وائرس پر قابو پانے کی قومی کوشش کی تائید میں  میدان میں اتر پڑیں اور اپنے اپنے مہارت والے شعبوں میں کام کرنا شروع کر دیا ، جس میں ریاستی اور مرکزی سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ قریبی اشتراک کے ساتھ کام کیا گیا۔ جناب گوڑا نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران سپلائی کی آزمائشوں کے باوجود مختلف طریقوں سے ان کی خدمات جاری رہیں تاکہ لازمی دوائیں اور متعلقہ میڈیکل سازوسامان کی دستیابی بلارکاوٹ جاری رہے۔

آزمائش کے اس مرحلے میں دوائیں تیار کرنے والی صنعت کے کردار کی ستائش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ملک بھر میں کہیں دواؤں کی کمی محسوس نہیں کی گئی۔ بحران کے دوران دوائیں تیار کرنے والی صنعت نے حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کیا تاکہ  بیماری کی شناخت کرنے والے آلے، دوائیں اور علاج کی بڑھتی ہوئی مانگ پوری ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ  ویکسین کی  ہنگامی ضرورت کے پیش نظر ہم نے دیکھا کہ کئی ہندوستانی  عالمی کمپنیاں لیباریٹریوں میں  مصروف عمل ہیں اور اشتراک عمل سے کام کر رہی ہیں۔ اس صنعت کے تمام شرکانے قابل تعریف محنت سے کام لیا ہے۔ ان میں عالمی کمپنیاں، ہندوستانی کمپنیاں، تحقیقی ادارے، سرکاری ریگولیٹر اور اسپتال سبھی شامل ہیں، جن کی وجہ سے ویکسین تیار کرنے اور اس کی آزمائش میں مدد ملی ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ  ہندوستان میں دوائیں تیار کرنےوالے شعبے اور طبی آلات تیارکرنے والے شعبے میں بڑے پیمانے پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کمپنیاں ہندوستان میں اپنی تحقیق، ادویات اور آلات سازی اور ان کی کلینکل آزمائش کی خواہاں ہیں۔

دواؤں کی برآمدات کے پہلو پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  چونکہ یہ حقیقت ہے کہ باقی دنیا ہندوستان میں تیار دوائیں حاصل کر تی ہے، اس لئے ہندوستان کی دواؤں کی برآمدات تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اسی کے ساتھ داخلی محاذ پر دواؤں کی ہندوستانی مارکٹ کوبھی زبردست فروغ حاصل ہو رہا ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ  جہاں تک ریکارڈ کا تعلق ہے، تو ہندوستان سے ادویاتی برآمدات سال 20-2019 میں 20 ارب ڈالر سے زیادہ کی رہی اور رواں مالی سال کے اختتام تک یہ 25 ارب ڈالر  سے تجاوز کر سکتی ہے۔ پچھلے سال داخلی منڈی میں دواؤں کا کاروبار 22 ارب ڈالر سے زیادہ کا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ادویاتی صنعت کے اندر عالمی دواساز منڈی بن کر ابھرنے کی صلاحیت ہے۔ اس سلسلے میں  حکومت نے عالمی درجے کا بنیادی ڈھانچہ، پیشگی منظور شدہ اجازت  اور شاندار کارکردگی کے مراکز کے ساتھ دواسازی اور طبی آلات سازی  کے 3 ادارے قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے تاکہ  تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں کی اعانت کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم عالمی معیار کی مصنوعات تیار کرتے ہیں اور ادویاتی شعبے میں اپنی پوزیشن اور مستحکم  کر رہے ہیں۔ نیز اشیا سازی کی اپنی سہولتوں کے ذریعے عالمی معیار کے تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہماری حکومت ہر شہری کو لاگت کے حساب سے اس کے برداشت کے اندر صحت کی دیکھ ریکھ کی سہولت فراہم کرنے کی پابند ہے، انہوں نے کہا کہ ایسی کئی ساری اسکیمیں ہیں،جن میں سے ایک پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پری یوجنا (پی ایم بی جے پی) ہے، جس کا مقصد کم لاگت پر دوائیں فراہم کرنا ہے۔ دوسر ی اسکیم کا نام آیوشمان بھارت یوجنا ہے، جو غریب شہریوں کو کیش لیس سہولت فراہم کرتی ہے۔ ان دونوں اسکیموں میں  شہریوں خاص طور پر غریبوں کے صحت کے محاذ پر ایسے اخراجات  بہت کم کر دیئے ہیں، جو جیب کو گراں گزرتے تھے۔

خطبے کے اختتام پر وزیر موصوف نے کہا کہ اشتراک عمل اور تحقیق و ترقی کےذریعے ہم مستقبل میں صحت کے محاذ پر کسی بھی چیلنج کا سامنا کر سکتے ہیں اور اس صنعت کو ہندوستانی معیشت کے فروغ کےانجنوں میں سے ایک بنا سکتے ہیں۔

************

( م ن ۔ع س۔  ک ا(

U. No. 8208



(Release ID: 1681697) Visitor Counter : 120


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Tamil