صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن کا کولیشن فار ڈیزاسٹرری  سائلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) اور اقوام متحدہ کے ادارے  ڈیزاسٹر رسک  ریڈکشن ( این ڈی آر آر ) کی    جانب سے  منعقد  ایک مشترکہ تقریب  سےخطاب


"ہم نے سرکاری اور نجی اداروں کی ایک وسیع رینج میں متعدد تحقیقی  کاوشوں سے اپنی صلاحیتوں کو  از سرنو پیش کیا ہے۔ ہم نے بہتر صلاحیت کے حامل اسپتالوں کو تیزی سے کھڑا کرنے کے لئے دفاعی تحقیقی صلاحیتوں کو بھی ازسر نو دوبارہ پیش کیا۔ وبائی مرض سے پہلے پی پی ای  برآمد ہوتی تھی، اب ہندوستان پی پی ای کا خالص برآمد کنندہ ہے’’

Posted On: 17 DEC 2020 8:05PM by PIB Delhi

 مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کولیشن فار ڈیزاسٹر ری سائیلنٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (یو این ڈی آر آر) کے ذریعہ منعقد ایک تقریب سے ڈیجیٹل طور پر خطاب کیا۔ اس پروگرام کا مرکزی خیال "بلڈ بیک بیٹر: لچکدار صحت کے بنیادی ڈھانچے اور سپلائی چینوں کی تعمیر" تھا۔

شروع میں ، ڈاکٹر وردھن نے صحت کے انفراسٹرکچر اور سپلائی چین کو مزید لچکدار بنانے کے طریق کار کے بارے میں ویبنار کے انعقاد کے لئے اقوام متحدہ کی قدرتی آفات کو  روکنے کی تدابیر تیار کرنے والے دفتراور  کولیشن فار ڈیزاسٹر ری سائلینٹ انفرا اسٹرکچر کی ستائش کی۔

ہندوستان میں کووڈ-19 کی وبا کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ، ڈاکٹر وردھن نے کہا ، " کہ کووڈ-19 ہندوستان میں پچھلے ایک سال سے موجود ہے ۔ حالانکہ دنیا کے بہت سارے ممالک میں  اس کا  پھیلاؤ کم ہورہا ہے  ، تاہم بہت سے دوسرے  ممالک یا تو اس کے دوسرے یا پھر تیسری حملے کا سامنا کررہے ہیں۔ خوش قسمتی سے ، ہندوستان میں ،  کووڈ کے واقعات  بتدریج  کمی  واقع ہورہی ہے۔  ہم نے اس خطرے کو جلد پہچان لیا اور اس کے لئے سائنسی ثبوت پر مبنی نقطہ نظر کو اپنایا۔

 اس  بڑے انسانیت سوز بحران سے نمٹنے کے لئے ہندوستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے ، ڈاکٹر وردھن نے کہا ، "ہمارا پہلا قدم اپنی موجودہ صلاحیتوں کو تیزی سے بڑھانا تھا ، چاہے وہ جانچ ، پی پی ای کی تیاری یا اسپتال کے بیڈ ہو۔ ہم نے مسئلے کو زیادہ تر انحصاری  کی نظر سے دیکھا اوراسے  ناقابل یقین حد تک بڑھا دیا۔

انہوں نے اس سلسلے میں مزید کہا ، "ہم نے سرکاری اور نجی اداروں کی ایک وسیع رینج میں متعدد تحقیقی کاوشوں سے اپنی صلاحیتوں کو بھی تبدیل کیا۔ ہم نے بہتر صلاحیت کے حامل اسپتالوں کو تیزی سے کھڑا کرنے کے لئے دفاعی تحقیقی صلاحیتوں کو دوبارہ پیش کیا۔ وبائی مرض سے پہلے پی پی ای  درآمد کی جاتی تھی ، لیکن ہندوستان اب پی پی ای کا خالص برآمد کنندہ ہے۔ ہم نے اپنی جانچ کی صلاحیت کو روزانہ چند سو ٹیسٹ سے لے کر دس لاکھ ٹیسٹ تک کردیا ہے۔ ہندوستانی تحقیقی اداروں نے جو اپنی تحقیق  پیش کی ہے اسے نہ صرف محفوظ رکھنے کی بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا کہ اس سلسلے میں مواصلات کی حکمت عملی کس حد تک موثر ہے۔ انہوں نے کہا ، "ہم نے ہر ایک کو متحرک کرنے کے لئے ہر ممکن وسائل استعمال کیے ہیں۔  عزت مآب وزیر اعظم نے خود اس کوشش کی رہنمائی کی ہے اور شہریوں سے براہ راست خطاب کیا۔ انہوں نے تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے پر بھی زور دیا ہے ، جس میں ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ہر مرحلے میں مل کر کام کیا ہے۔

 کووڈ-19 سے  نمٹنے کے لئے متعدد نقطہ نظر پر زور دیتے ہوئے ، وزیر موصوف  نے کہا ، "اس کے علاوہ ، ہم نے جلد ہی تسلیم کیا ہے کہ جبکہ صحت کے شعبے کو  کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے رہنا ہے ،  لیکن  اس کے لئے تمام سرکاری  اداروں جیسے  ، صنعت ، شہری ہوا بازی ، شپنگ ، دواسازی اور ماحولیات اور اسی طرح کے دوسرے اداروں  کی اس کام کی شمولیت بھی بے حد ضروری ہے۔ ہم نے ابتدائی طور پر "بااختیار گروپوں" کی شکل میں ادارہ جاتی  پلیٹ فارم قائم کرنے کی  پہل کی تاکہ منظم انداز میں  اس کثیر رخی  کام کو اس کے انجام تک  پہنچایا جاسکے۔

انہوں نے یہ بھی تبصرہ کیا ، "ہم نے بیماری کو ٹریک کرنے ، نگرانی کرنے اور اس پر قابو پانے کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا ایک جدید سلسلہ استعمال کیا ہے۔ ایک بڑے ڈیجیٹل تقسیم کے ساتھ ہندوستان جیسے ملک میں ، ہمیں یہ یقینی بنانا تھا کہ ہم مختلف ٹیکنالوجی کا مناسب انداز میں استعمال کریں تاکہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔

ڈاکٹر ہرش  وردھن نے کہا ، "مجھے یقین ہے کہ وبائی امراض کے دوران دنیا کے بہت سے ممالک نے جو طریقہ کار اختیار کئے اس کو ادارہ جاتی حیثیت دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں مستقبل میں ان کو دوبارہ شناخت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک ہی وقت میں ، ہمیں اس کے بارے میں سوچنا ہوگا کہ ہم اس سے بہتر کام کیسے کرسکتے ہیں۔ صحت عامہ کے انفراسٹرکچر کے تناظر میں "بہتر سے بہتر بنانے" کا کیا مطلب ہو گا اس کے لئے ہمیں گہرائی سے گفتگو کی ضرورت ہے! ہم جدید سائنس کو روایتی دانشمندی کے ساتھ کس طرح جوڑتے ہیں؟ ہم "صحت کے بنیادی ڈھانچے" کی وضاحت کیسے کریں گے؟ کیا یہ صرف بڑے اسپتال ، ضلعی اسپتال اور بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے مراکز ہیں؟ یا یہ سارا نظام پانی ، صفائی ، معاشرتی بہبود ، نقل و حمل ، اور صنعت سمیت دیگر شعبوں میں شامل ہے؟ یہ اہم معاملات ہیں جنہیں نظر انداز کردیا جاتا ہے اور ان کی دوبارہ تشخیص کی ضرورت ہے۔

اس تباہی کو عالمی سطح پر مشترکہ مفادات کا ایک لازمی شعبہ قرار دیتے ہوئے ، انہوں نے کہا ، "پچھلی دہائیوں کے دوران ، ہندوستان اور دنیا کی اقوام نے معاشی اور انسانی ترقی میں غیر معمولی پیش رفت دیکھی ہے۔ تاہم ، جیسا کہ کووڈ 19 نے دکھایا ہے ، اگر ہم اپنے نظام کو مستحکم نہ بنائیں تو یہ ساری قابل ذکر پیش رفت خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ وبائی مرض کا سب سے اہم سبق یہ ہے کہ لچک کے اصولوں کو انفرادی ممالک اور بین الاقوامی برادری کی حیثیت سے معاشی نمو کے لئے  ہمیں جستجو میں لازمی طور پر ہونا چاہئے۔ ہماری زندگی اور معاش  کا بری حد تک  اس پر انحصار ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں انسانیت کے لچکدار مستقبل کے لئے اس پر عالمی مذاکرات اور ہدایات تیار کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ ہمارے عوام کے حق انتہائی سود مند بات ہوگی۔ بالخصوص صحت کارکنان ایمرجنسی ڈیوٹی انجام دینے والے اور فرنٹ لائن کارکنان کے لئے ہمیں اپنے تحفظ کی جگہ دنیا کے تحفظ کو اولیت دینی ہوگی۔

 

******

 

م ن۔  ج  ق۔ ر ض

U-NO.8210


(Release ID: 1681694) Visitor Counter : 215