بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

ایم ایس ایم ای کی وزارت نے صارفین کا شکریہ ادا کیا


ایم ایس ایم ای نے نہ صرف دیوالی منائی بلکہ آتم نربھرتا کا جشن بھی منایا

دیوالی 2020 کے دوران کھادی اور دیہی صنعت کی پیداوارکی فروخت میں بے انتہا اضافہ

کئی مقامی مصنوعات کی فروخت میں پچھلے سال کے مقابلے بے انتہا اضافہ

پچھلی دیوالی کے مقابلے کئی زرعی مصنوعات کی فروخت میں 700 سے 900فیصد کا اضافہ

کھادی انڈیا نے اکتوبر-نومبر2020 میں دہلی کے کناٹ پلیس والی دکان میں ایک دن میں کئی بار ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے سامان فروخت کیے

کھانے اور کپڑے کے سامانوں کی فروخت میں 10 گنا اضافہ

Posted On: 15 DEC 2020 12:03PM by PIB Delhi

ایم ایس ایم ای کی وزارت نے بتایا ہے کہ آتم نربھر بھارت اور ‘ووکل فار لوکل’ کی وزیراعظم کی اپیل اور وزارت کی سوشل میڈیا مہم کے مطابق کھادی اور دیگر دیہی صنعتوں کے ذریعہ بنائی گئی مصنوعات سمیت مقامی مصنوعات کی فروخت میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔دیوالی 2020 کے تہوار کے دوران مقامی مصنوعات کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ درج کیا گیا۔

حال ہی میں ختم ہوئے تہوار، دیوالی سے پہلے ایم ایس ایم ای کی وزارت نے دستکاروں اور ایم ایس ایم ای کے ذریعہ بنائی گئی مقامی مصنوعات کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا پر جارحانہ لیکن دلکش اور اختراعی مہم شروع کی تھی۔‘‘اجالے ان امیدوں کے ’’ برانڈ اور ہیش ٹیگ   #msmechampionsکے نام سے شروع کی گئی اس مہم کوویڈیو اور تقریبا ایک درجن مقامی مصنوعات اور ان کی ڈبہ بندی کے پیغامات کے ساتھ ایک مہینہ تک چلایا گیا۔یہ مہم بہت ہی کامیاب اور مقبول رہی۔

دستکاروں اور ایم ایس ایم ایک کے ذریعہ تیار کردہ مقامی مصنوعات کی تشہیر کے لیے مہم کے حصہ کے طور پر متعدد سوشل میڈیا پوسٹوں کو دیکھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں

مجموعی طور پر مختلف قسم کی مصنوعات کی فروخت میں 2019 کی دیوالی کے مقابلے اس سال کی دیوالی کے دوران تقریبا 300 فیصد کا اضافہ ہوا۔مثال کے طور پر دہلی اور اترپردیش میں پہلے کھادی اور دیہی صنعتوں کے کمیشن (کے وی آئی سی) کی دکانوں میں پچھلے سال کی دیوالی میں 5 کروڑ کے سامانوں کی فروخت ہوئی تھی جب کہ اس سال اس میں چار گنا کا اضافہ ہوا اور کل 21 کروڑ روپے کی فروخت ہوئی۔ملک میں کووڈ-19 وبائی مرض کے باوجود یہ ریکارڈ اضافہ تمام مصنوعات کی فروخت میں درج کیا گیاجیسے کہ کھادی، اگربتی، موم بتی، دیا،شہد، میٹل آرٹ کی مصنوعات، شیشے کے سامان جس میں بکس کے اندر چرخہ بھی شامل ہے، زرعی اورغذائی اشیا، سوتی اور ریشمی کپڑے، اونی اور کشیدہ کاری والے سامان۔

دہلی اور یوپی کے کھادی گرام ادیوگ بھون میں ریٹیل فروخت:2020بمقابلہ 2019

دیوالی کےدوران فروخت (لاکھ میں)

 

نمبر شمار

اشیا

14-10-19 سے 27-10-19تک

1-11-20 سے 14-11-20تک

اضافہ

1

میٹل آرٹ کی مصنوعات

3.34

4.14

24%

2

شیشے کی سامان بشمول بکس میں چرخہ

0.01

0.34

3300%

3

دیہی صنعت کی دیگر اشیا

76.33

309.93

306%

4

سوتی کپڑا

82.98

724.18

773%

5

پولیسٹر کا کپڑا

8.23

23.23

182%

6

ریشمی کپڑا

123.28

364.64

196%

7

اونی کپڑا

42.2

105.1

149%

8

کشیدہ کاری کی مصنوعات

1.59

3.37

112%

9

کھادی سمیت ریڈی میڈ ماسک

192.75

458.26

138%

زرعی مصنوعات

10

شہد

6.99

21.24

204%

11

پاپڑ

1.93

20.17

943%

12

اچار

1.71

17.60

928%

13

مسالہ

1.29

12.28

849%

14

ہینگ

0.97

10.49

986%

کل

544

2,075

282%

             

 

دہلی کے کناٹ پلیس میں واقع کھادی انڈیا کی تاریخ میں پہلی بار 2 اکتوبر 2019 کو 1.27 کروڑ روپے کی فروخت ہوئی۔ اس کے برخلاف اکتوبر-نومبر 2020 میں فروخت میں چار گنا اضافہ ہوا اور یہ پچھلے سال کے مقابلے ایک کروڑ زیادہ رہی۔

کھادی انڈیا (کناٹ پلیس، نئی دہلی) میں اس سال ایک دن میں ہونے والی فروخت

  • 2 اکتوبر 2020-12-15-       102.24 لاکھ روپے
  • 24 اکتوبر 2020 -     105.62لاکھ روپے
  • 7 نومبر 2020 -        106.18لاکھ روپے
  • 13 نومبر2020-        111.40لاکھ روپے

اس سال کھادی اور دیگر چھوٹی اور دیہی صنعتی پیداواروں میں ہونے والی یہ قابل یادگار فروخت کووڈ کی پابندیوں کے دوران کافی اہمیت کی حامل ہے۔لاک ڈاؤن اور سماجی دوری کے سبب تقریبا تمام سرگرمیاں رک گئی تھیں لیکن ایم ایس ایم ای کی وزارت، کے وی آئی سی اور خود ایم ایس ایم ای نے ملک بھر میں اپنی متعدد سرگرمیوں کو جاری رکھااور ماسک اور کووڈ میں لوگوں کی دیگر ضروریات کے سامان جیسے صاف صفائی کی مصنوعات، ہینڈ واش اور ہینڈ سنیٹائزر بنائے۔

‘‘آتم نربھر بھارت’’ اور‘‘ووکل فار لوکل’’ کی وزیر اعظم کی اپیل اور وقت پر وزارت کے ذریعہ شروع کی گئی مہم نے مقامی مینوفیکچرنگ اور کھپت  میں نئی جان ڈال دی۔

‘اجالےان امیدوں کے’سے متعلق ایک ویڈیو کا لنک

*************

م ن۔  ق ت۔ ج ا

8099U No.



(Release ID: 1680756) Visitor Counter : 153