وزارت خزانہ
ریاستوں کو 6000 کروڑ روپئے کی ساتویں قسط جاری کی گئی تاکہ وہ جی ایس ٹی کے معاوضے میں کمی کو پورا کرنے کے لیے قرضےکے طور اسے استعمال کرسکیں
تمام ریاستوں اور قانون ساز ادارے رکھنے والے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کل ملاکر 42000 کروڑ روپئے کی رقم جاری کی گئی
یہ ریاستوں کو 106830 روپئے کے فاضل قرضے حاصل کرنے کی اجازت کے علاوہ ہیں
Posted On:
14 DEC 2020 4:44PM by PIB Delhi
نئی دہلی،14؍ دسمبر ، خزانے کی وزارت نے ریاستوں کو 6000 کروڑ روپئے کی ساتویں ہفتے وار قسط جاری کی ہے تاکہ وہ جی ایس ٹی معاوضے میں کمی کو پورا کرسکیں۔ ان میں سے 5516.60 کروڑ روپئے 23 ریاستوں کو اور 483.40 کروڑ روپئے مرکز کے زیر انتظام اُن تین علاقوں کو جاری کیے گئے ہیں جہاں لجسلیٹیو اسمبلی موجود ہے۔ (دہلی، جموں اینڈ کشمیر اور پڈوچیری) اور جو جی ایس ٹی کونسل کے ممبر ہیں۔ باقی پانچ ریاستیں ارونا چل پردیش، منی پور، میرزورم، ناگالینڈ اور سکم کے پاس جی ایس ڈی کے عمل درآمد کے سلسلے میں مالیے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
بھارت سرکار نے اکتوبر 2020 میں جی ایس ٹی پر عملدرآمد کی وجہ سے مالیہ میں پیدا ہونے والی 1.10 لاکھ کروڑ روپئے کی تخمینی کمی کو پورا کرنے کی غرض سے اکتوبر 2020 میں قرضے سے متعلق ایک خصوصی شعبہ قائم کیا گیا تھا۔ بھارت سرکار ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے اس شعبے سے قرضے لے رہی ہے۔ یہ قرضے سات مرحلوں میں لیے جارہے ہیں ۔ جو رقم قرضے میں لی گئی ہے وہ اب تک ریاستوں کو 23 اکتوبر 2020، 2 نومبر 2020، 9 نومبر 2020، 23 نومبر 2020، یکم دسمبر 2020، 7 دسمبر 2020 اور 14 دسمبر 2020 کو جاری کی گئی۔
اس ہفتے جو رقم جاری کی گئی ہے وہ ریاستوں کو اس طرح کے فنڈز کی فراہمی کی ساتویں قسط ہے۔ اس ہفتے جو قرضہ لیا گیا ہے وہ 5.1348 فیصد کی شرح سے ہے۔ اب تک مرکزی حکومت خصوصی شعبے سے 4.7712 فیصد کی اوسط شرح سود سے 42000 کروڑ روپئے قرضے کے طور پر لے چکی ہے۔
جی ایس ٹی پر عمل درآمد کی وجہ سے مالیے میں کمی کو پورا کرنے کے لیے قرضے کے خصوصی شعبے سے جو فنڈ فراہم کیے جارہے ہیں ان کے علاوہ بھارت سرکار نے ریاستوں کو گراس اسٹیٹس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ایس ڈی پی) کے 0.50 فیصد کے برابر فاضل قرضہ لینے کی اجازت بھی دی ہے۔ یہ اجازت ان ریاستوں کو دی گئی ہے جو جی ایس ٹی معاوضے میں کمی کو پورا کرنے کے لیے متبادل نمبر 1 کا انتخاب کرتی ہیں۔ اس کا مقصد ریاستوں کو فاضل مالی وسائل حاصل کرنے میں مدد دینا ہے۔ تمام ریاستوں نے متبادل-1 کے لیے اپنی ترجیح ظاہر کردی ہے۔اس گنجائش کے تحت 28 ریاستوں کو پوری فاضل رقم 106830 کروڑ روپئے (جی ایس ڈی پی کے 0.50 فیصد کے برابر)قرضہ حاصل کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
اٹھائیس ریاستوں کو فاضل قرضے حاصل کرنے کی اجازت کے تحت جو رقم خصوصی شعبے کے ذریعے جاری کیے گئے ہیں اور اب تک ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دیئے گئے ہیں ان کی تفصیل جدول میں دی گئی ہے۔
جی ایس ڈی پی کے 0.50 فیصد کے برابر ریاست وار فاضل قرضے اور خصوصی شعبے کے ذریعے جاری کی گئی12 دسمبر 2020 تک ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دیئے گئے قرضوں کی تفصیل اس طرح ہے:
(کروڑ روپئے میں)
نمبر شمار
|
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کا نام
|
0.50 فیصد کے فاضل قرضے جن کی ریاستوں کو اجازت دی گئی ہے
|
خصوصی شعبے کے ذریعے حاصل شدہ رقم جو ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فراہم کی گئی
|
1
|
آندھراپردیش
|
5051
|
1055.79
|
2
|
اروناچل پردیش*
|
143
|
0.00
|
3
|
آسام
|
1869
|
454.36
|
4
|
بہار
|
3231
|
1783.74
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
1792
|
338.52
|
6
|
گوا
|
446
|
383.66
|
7
|
گجرات
|
8704
|
4212.94
|
8
|
ہریانہ
|
4293
|
1988.26
|
9
|
ہماچل پردیش
|
877
|
784.43
|
10
|
جھارکھنڈ
|
1765
|
183.90
|
11
|
کرناٹک
|
9018
|
5668.31
|
12
|
کیرالہ
|
4,522
|
956.04
|
13
|
مدھیہ پردیش
|
4746
|
2075.07
|
14
|
مہاراشٹرا
|
15394
|
5472.11
|
15
|
منی پور*
|
151
|
0.00
|
16
|
میگھالیہ
|
194
|
51.09
|
17
|
میزورم*
|
132
|
0.00
|
18
|
ناگالینڈ*
|
157
|
0.00
|
19
|
اڈیشہ
|
2858
|
1746.13
|
20
|
پنجاب
|
3033
|
1385.96
|
21
|
راجستھان
|
5462
|
1408.42
|
22
|
سکم*
|
156
|
0.00
|
23
|
تمل ناڈو
|
9627
|
2851.46
|
24
|
تلنگانہ
|
5017
|
559.02
|
25
|
تریپورہ
|
297
|
103.50
|
26
|
اترپردیش
|
9703
|
2744.29
|
27
|
اتراکھنڈ
|
1405
|
1058.28
|
28
|
مغربی بنگال
|
6787
|
734.68
|
|
کل (اے):
|
106830
|
37999.96
|
1
|
دہلی
|
اس کا اطلاق نہیں ہوتا
|
2679.39
|
2
|
جموں اینڈ کشمیر
|
اس کا اطلاق نہیں ہوتا
|
1037.91
|
3
|
پڈوچیری
|
اس کا اطلاق نہیں ہوتا
|
282.74
|
|
کل (بی):
|
اس کا اطلاق نہیں ہوتا
|
4000.04
|
|
کل میزان (اے+بی)
|
106830
|
42000.00
|
* ان ریاستوں کے جی ایس ٹی معاوضے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
***************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:8080
(Release ID: 1680687)
Visitor Counter : 151