صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے آبادی وترقی میں ساجھیداروں ( پی پی ڈی) کے ذریعے بین وزارتی کانفرنس کو ڈیجیٹل طور پر خطاب کیا

Posted On: 08 DEC 2020 7:15PM by PIB Delhi

نئی دلی، 08؍دسمبر، صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ‘‘آبادی وترقی میں ساجھیدار’’ ( پی پی  ڈی) کے ذریعے بین وزارتی ڈیجیٹل کانفرنس سے خطاب کیا۔

انہوں نے اپنے افتتاحی خطبے میں کہا ہے کہ:

محترم حضرات، ممتاز مقررین، ماہرین، خواتین وحضرات!

مجھے آج یہاں آپ کے درمیان بھارت کے اس عہد کی تجدید کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے جو نیروبی کانفرنس میں کیا گیا تھا۔

میں سب سے پہلے آبادی وترقی میں  جنوب- جنوب تعاون جیسے  انتہائی اہم موضوع پر کانفرنس کا انعقاد کرنے کے لئے اس کا اہتمام کرنے والوں کی ستائش کرتا ہوں۔ یہ میرے لئے یہاں موجود معزز ارکان سے خطاب کرنا ایک بڑے فخر کی بات ہے۔

جنوب- جنوب تعاون کے ذریعے معلومات، ہنر مندی، تکنیکی  مہارت  کے تبادلے رکن ملکوں میں ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں بہت مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔ بھارت افزائشی  صحت، آبادی اور ترقی  جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے آبادی وترقی میں ساجھیدار  ( پی پی ڈی)  کی کوششوں کی ستائش کرتا ہے۔ ہم اس مقصد کے لئے ہر ممکن طریقے سے عہد بستہ ہیں۔

پی پی ڈی کے ایک معزز رکن کے طور پر بھارت  نیروبی کانفرنس میں کئے گئے اپنے وعدوں کی تجدید کرنے، زچگی کی تمام اموات کو ختم کرنے کی جانب کام کرنے، خاندانہ منصوبہ بندی کی ضروریات کو پوا کرنے، صنف پر مبنی  تشدد کو ختم کرنے  اور خواتین اور لڑکیوں کے خلاف  نقصان دہ  رواج ختم کرنے کے لئے اپنے عہد کا اعادہ کرتا ہے۔ ان اہداف کو حاصل کرنے کے لئے 2030 تک کی مدت   کا نشانہ ہے۔

بھارت اپنے اہم پروگرام آیوشمان بھارت کے ذریعے سبھی کو صحت  خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ قومی صحت تحفظ اسکیم کے تحت ہم فی کنبہ سالانہ 7 ہزار امریکی ڈالر  کا بیمہ فراہم کررہے ہیں اور مؤثر طور پر 500 ملین  سے زیادہ بھارتیوں کا احاطہ کررہے ہیں۔ اس  اہم پروگرام کے تحت، جو  صحت  بیمے کی دنیا کی سب سے بڑی اسکیم ہے، مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا مقصد بھارت کے ہر شہری  کو  اس کے احاطے میں لانا ہے۔

ہم مانع حمل اشیاء کی اقسام میں اضافہ کرکے اور  خاندانہ منصوبہ بندی کی معیاری خدمات میں اضافہ کرکے مانع حمل کے لئے ضروریات کو کافی حد تک پورا کرنے کی مسلسل کوششیں کررہے ہیں۔ عوامی بیداری مہم ، ٹھوس وکالت اور صلاح ومشورے کے ذریعے ہم زوجین کو معلومات حاصل کرنے اور بچوں کی تعداد  اور ان کے درمیان مدت کے وقفے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے مختلف متبادل فراہم کررہے ہیں۔

2030 تک زچگی میں ماؤں کی اموات کی شرح 70 سے کم کرنے کے پائیدار ترقیاتی اہداف  کے حصول کے لئے ہم سمن نامی پروگرام نافذ کررہے ہیں، جس کا مطلب ہے، محفوظ زچگی کی یقین دہانی۔

ہم  صنف پر مبنی تشدد سے نمٹنے کے لئے سخت قوانین نافذ کررہے ہیں اور  خواتین اور لڑکیوں کے خلاف  ہر قسم کی زیادتی  کو ختم کرنے کے لئے مختلف اسکیموں کے ذریعے اقدامات کررہے ہیں۔

بھارت  صحت پر سرکاری اخراجات میں اضافہ کرنے کا پابند ہے، میری حکومت  پہلے ہی  تولیدی صحت خدمات کو 2020 تک بہتر بنانے کے لئے تین ارب امریکی ڈالر  کا فنڈ مختص کرچکی ہے۔ ہم  اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے آبادی  کے تنوع کو استعمال کرنے اور  عمر ، صنف  اور  ہجرت کی خصوصیات کے مطابق ریاستوں کے لئے مخصوص پالیسیاں  مرتب کرکے پائیدار ترقی حاصل کرنے کے اقدامات جاری رکھیں گے۔

ہم  عوام کی تعلیم، صحت اور ہنر مندی  کے ساتھ ساتھ ہماری  بزرگ ہوتی ہوئی  آبادی کی فلاح وبہبود کے لئے عہد بستہ ہیں۔ بھارت پائیدار ترقی کے حصول کے لئے 2030 تک  معیاری ، بروقت  اور بھروسے مند اعدادو شمار فراہم کرنے، ڈیجیٹل صحت اختراعات میں سرمایہ کاری کرنے اور  اعداد و شمارکے نظام کو بہتر بنا نے کے لئے عہد بستہ ہے۔

جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، کووڈ-19 وبا پوری دنیا کے لئے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے اور  وائرس کی  منتقلی  کو روکتے ہوئے  حفظان صحت کی فراہمی کے بارے میں  فوری فیصلے  کرنے پر ہمیں مجبور کررہی ہے۔ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ کووڈ کوئی پہلی  وبا نہیں ہے اور یقینا  یہ آخری  وبا بھی نہیں ہوگی جس کو انسان نے حل کیا ہو۔ اس کے برخلاف  ایمرجنسی کی وجہ سے پوری توجہ کے ساتھ اقدامات کئے جاتے ہیں، جو حقیقت میں ملک کے حفظان صحت نظام کی صلاحیت کا ایک امتحان ہے۔

بھارت کے کووڈ  -19 کے خلاف اقدامات ڈبلیو ایچ او کے ذریعے اسے ایک عالمی وبا قرار دئے جانے سے پہلے ہی شروع کئے جاچکے تھے اور  ہم  30 جنوری 2020   سے پہلے  ہی ، جب کہ پہلا معاملہ سامنے  آیا تھا، اس کے لئے تیار ہو چکے تھے۔

تازہ ترین سرکاری اعداد وشمار کے مطابق بھارت میں  زیر علاج مریضوں کی تعداد میں کمی آرہی  ہے اور اب ان کی تعداد  کُل متاثرہ افراد کا صرف 4 فیصد ہے۔ صحت یابی کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور  سر دست یہ 94 فیصد سے زیادہ ہے۔ بھارت فی 10 لاکھ آبادی پر  دنیا میں سب سے کم  مریضوں والا ملک ہے۔

بھارت مؤثر طور پر  جانچ کرنے، پتہ لگانے اور علاج کرنے کی حکمت عملی اپنا رہا ہے۔ ٹیسٹ کرنے کی ہماری صلاحیت تقریبا 15 لاکھ یومیہ تک پہنچ گئی ہے اور اب تک 14 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ  ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں۔

مؤثر حفظان صحت نظام کو یقینی بنانے کے لئے حفظان صحت کی مناسب فنڈنگ  بہت اہم ہے۔ ہر ایک کے لئے حفظان صحت کی خواہش  کے ساتھ بھارت کی قومی صحت پالیسی 2017 کا مقصد  سرکاری صحت اخراجات کو جی ڈی پی  کے 2.5 فیصد تک  بڑھانا ہے۔ محترم وزیراعظم نے کورونا وائرس کے خلاف لڑائی کو مستحکم کرنے کے لئے صحت کے بنیادی ڈھانچے کی  تعمیر کی خاطر  2 ارب امریکی ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

میری حکومت  اس بات کو یقینی بنانے کے لئے انتھک کوششیں کررہی ہے کہ عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے بھارت کے صحت نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ غیر کووڈ  خدمات جیسے  زچگی، زچہ وبچہ کی صحت ، بچوں اور  نوعمر افراد کی دیکھ بھال اور اُن کے لئے تغذیہ کی فراہمی خدمات بھی جاری رہیں۔ ہم نے  اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ خواتین، نومولود اور  دیگر بچوں کو  ان کے کووڈ  کی صورت حال سے بلا لحاظ انہیں ضروری خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

ہم اس حقیقت سے پوری طرح واقف ہیں کہ مختصر مدتی اور  طویل مدتی  مانع حمل طریقوں کے استعمال میں کمی کا مطلب ہے کہ ملک میں خواہش کے بغیر حمل میں اضافے کی وجہ مانع حمل ذرائع کی ضروریات کا پورا نہ ہونا ہے۔

ایسی صورت میں غیر محفوظ اسقاط کے امکانات میں اضافے کی تشویش  کو محسوس کرتے ہوئے بھارت نے اسقاط سے پہلے اور اسقاط کے بعد خصوصی محفوظ خدمات کی فراہمی پر خاص توجہ دی ہے۔

خاندانی منصوبہ بندی سمیت  سماجی اقدامات  ان خدمات کا حصہ ہیں۔ خاص توجہ مختصر مدتی  اور طویل مدتی  مانع  حمل خدمات کی فراہمی پر دیا جا رہا ہے، جس میں درست معلومات اور مناسب  صلاح بھی فراہم کی جارہی ہے۔

ہم ٹیلی میڈیسین خدمات ، تربیت کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے فروغ، مالی فراہمی میں بہتری اور سپلائی چین کے نظام  کو درست کرنے کے ساتھ ساتھ متبادل خدمات کی فراہمی کے نظام کو بھی فروغ دے  رہے ہیں۔

تمام فریقوں کے ساتھ مسلسل ورچوئل میٹنگوں کے ذریعے اعلی ترین سطح پر نگرانی اور  وکالت کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ ریاستوں کو  کووڈ کے دوران  لازمی خدمات کی فراہمی پر  بہترین طریقہ کار  میں ساجھیداری کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا ہے۔ یہ  بھارت کی تمام ریاستوں میں خدمات کی ترسیل  کے ساتھ ساتھ  ایک دوسرے سے سیکھنے کے مواقع  کو بہتر بنا نے میں مدد گار ہیں۔

 مہاجر اور قرنطینہ کیمپوں میں صحت کی سماجی خدمات فراہم کرنے والوں، آن لائن صلاحیت سازی  فراہم کرنے والوں ، ٹیلی میڈیسن  خدمات ، پرائیویٹ سیکٹر سماجی کارکنوں کے ساتھ ساتھ مانع حمل اشیاء تیار کرنے والوں کے ذریعے حکومت مانع حمل اشیاء کی فراہمی میں  سبھی  سے ساجھیداری کررہی ہے۔

اس عالمی وبا نے  ہماری زندگی کے ہر پہلو کا  غیر معمولی  اثر ڈالا ہے لیکن  اس کے ساتھ ہی  اس نے ہمیں  رک کر سوچنے   اور ایک بہتر مستقبل کی طرف بڑھنے کے طریقوں پر غور کرنے کا بھی اہم موقع فراہم کیا ہے۔ اس بحران سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت  اور  افراد  کسی بھی سخت چیلنج سے نمٹنے کے لئے ٹھوس  اور تیز تر کارروائی کرنے کے اہل ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ تمام صحت ادارے، تعلیمی ادارے اور  دیگر ساجھیدار  مانع حمل اشیاء تیار کرنے اسقاط حمل کی محفوظ خدمات کو قابل رسائی بنانے  اور سب کے لئے قابل قبول بنانے کی مربوط کوششیں کی جائیں۔ پی پی ڈی  سبھی کے لئے صحت مشترکہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے اعلی ترین سطح پر  اس طرح کے مذاکرات کے انعقاد میں اہم رول  ادا کرتی ہے۔

میں آخر میں آبادی وترقی میں ساجھیداروں کے ساتھ  سرگرم  تعلق اور  مسلسل حمایت کے لئے تمام ارکان کا شکریہ  ادا کرنا  چاہوں گا۔ اس معزز  اجتماع سے خطاب کرنے کے لئے مجھے موقع فراہم کرنے کا آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

 

*************

( م ن ۔ و ا ۔  ق ر(

2020-12-09

7935U-



(Release ID: 1679298) Visitor Counter : 258