نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

کووڈ-19 ہندوستان کی ماہی پروری سیکٹر کے لئے ایک بساط بدلنے والا ثابت ہوسکتا ہے: نائب صدر جمہوریہ ہند


مچھلی کے غذائی فائدے کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت

ہندوستان میں مچھلی کی سالانہ پیداوار کی مانگ اور سپلائی میں فرق کو کم کرنے کی ضرورت پر زور

نائب صدر جمہوریہ نے ماہی پروری کے سیکٹر کے لئے بنیادی ڈھانچے اور مارکیٹ رابطوں کو فروغ دینے وقرض تک رسائی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا

ہندوستان کو مچھلی کی برآمدات میں نمبر ایک مقام حاصل کرنا چاہئے: نائب صدر

نائب صدر نے سمندر اور تازہ پانی کی آلودگی پر تشویش ظاہر کی

میونسپل اداروں سے صاف ستھری اور پرکشش مچھلی منڈیاں تیار کرنے کی اپیل

نائب صدر نے وشاکھا پٹنم میں سی ایم ایف آر آئی اور سی آئی ایف ٹی کا دورہ کیا اور سائنس دانوں وعملے سے بات کی

Posted On: 07 DEC 2020 5:19PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ کووڈ-19 ہندوستان کی ماہی پروری سیکٹر کے لئے بساط بدلنے والا ثابت ہوسکتا ہے، جبکہ عالمی وبا نے لوگوں کو خوراک کی صحت مند عادتیں اپنانے کے تئیں بیدار کردیا ہے۔

آج وشاکھا پٹنم میں سینٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایم ایف آر آئی) اور سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ٹکنالوجی (سی آئی ایف ٹی) میں سائنس دانوں اور عملے سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ مچھلی پروٹین کا ایک بڑا وسیلہ ہے اور ملک میں خصوصاً بچوں میں تغذیہ کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ملک میں صحت اور غذائیت کے ماہرین سے کہا کہ وہ ہماری خوراک میں مچھلی کے بہت سے فوائد کے بارے میں عوام لوگوں میں بیداری لائیں۔مچھلی اومیگا-3 فیٹی ایسڈ میں بہت فائدے مند ہے جو ہمارے جسم کے لئے ضروری ہیں اور کارڈیوویسکولر یعنی دل کو صحت مند رکھنے میں مفید ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس پہلو کو مقبول بنائے جانے کی ضرورت ہے اور عام آدمی کو اس بارے میں آگاہ کردیاگیا ہے۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ ہمالیاؤں کے عمدہ پانی سے لے کر 8 ہزار کلو میٹر سے زیادہ کی ایک لمبی ساحلی پٹی تک ہندوستان وسیع آبی وسائل سے مالا مال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان سمندروں میں مچھلی کی زبردست بھرمار ہے، جو کہ کئی نسلوں کے لئے لاکھوں لوگوں کو روزی روٹی میں مددگار ثابت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مچھلی کی کل پیداوار میں ہندوستان کادنیا میں دوسرا مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی پروری گزشتہ کچھ دہائیوں میں ہمارے ملک کے لئے ایک بہت ہی  اہم سماجی معاشی قوت بن کر ابھری ہے اور سردست ہندوستان کے ساحل پر تقریباً 15 ملین لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ ہندوستان دنیا میں مچھلی کی برآمد کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے اور اس شعبے سے کافی زیادہ غیر زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کو مچھلی کی برآمد میں نمبر ایک پر آنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور جانور کی پروٹین کی بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ مچھلی کی گھریلو ضرورت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ جناب نائیڈو ہندوستان میں مچھلی کی سالانہ پیداوار کی مانگ اور سپلائی میں فرق کو پورا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پکڑی جانے والی مچھلیاں اور گہرے سمندر کی مچھلیاں مانگ کو پورا نہیں کرسکتیں۔ نائب صدر نے کہا کہ 8 ہزار سے زیادہ کی کوسٹ لائن میری کلچر کے فروغ کے لئے زبردست گنجائش پیش کرتا ہے۔

نائب صدر نے کہا کہ کیج فارمینگ مچھلی پیداوار بڑھانے کے لئے میری کلچر میں سب سے اہم ٹکنالوجی کے طور پر تسلیم کی جاتی ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں اچھے کام کے لئے سی ایم ایف آر آئی اور سی آئی ایف ٹی کی تعریف کی۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ کئی سالوں سے مچھلی کے معیاری بیج کی دستیابی کی کمی ایک بڑی تشویش کا باعث رہی۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹس کی کوششوں سے یہ مسئلہ کافی حد تک سلجھ گیا ہے ، لیکن اس شعبے میں اختراع کی اب بھی کافی گنجائش ہے۔ نائب صدر نے میونسپل اداروں سے یہ بھی چاہتے ہیں کہ وہ صاف ستھری اور پرکشش مچھلی مارکیٹوں کو تیار کرنے میں خصوصی دلچسپی لیں۔

سمندر اور تازہ پانی کی آلودگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ بے کار پلاسٹک ،دیگر رہائشی کچرا اور صنعتی کیمیکلز نے بالآخر ہمارے آبی باڈیز میں اپنا راستہ ڈھونڈ نکالا ہے، جس نے پانی میں زندگی بسر کرنے والے جانوروں اور دیگر حیوانات کے لئے تباہ کن نتائج سامنے آرہے ہیں۔

ہندوستان میں ماہی پروری کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت  پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے ایک تین فرنٹ والی حکمت عملی تجویز پیش کی۔ نائب صدر نے پردھان منتری مت سیا سمپدا یوجنا کے لئے حکومت کی تعریف کی ، جو ماہی پروری کے لئے ایک اہم اسکیم ہے۔

نائب صدر نے تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹس سے کہا کہ وہ چھوٹے ماہی گیروں کی حوصلہ افزائی کریں جس سے کہ وہ اختراعی میرین فش کلچر کے ذریعے جدید پائیدار طریقہ کار اپنا سکیں۔ انہوں نے سی ایم ایف آر آئی اور سی آئی ایف ٹی کے سائنس دانوں سے کہا کہ آپ کی تحقیق سے ماہی گیروں کی زندگی میں بدلاؤ اور بہتری آسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فش فارمنگ آنے والے سالوں میں زیادہ پرکشش بن سکتی ہے اور اس پر انحصار کرنے والے لاکھوں لوگوں کی غربت کو ختم کرسکتی ہے۔

اس موقع پر آندھرا پردیش کے سیاحت کلچر اور یوتھ ایڈوانس مینٹ کے وزیر ایم سری نواسا راؤ، آئی سی اے آر- سی ایم ایف آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اے گوپال کرشنن، آئی سی اے آر- سی ایم ایف آر آئی کے سائنس داں اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔

......................

  م ن، ح ا، ع ر

07-12-2020

U-7884


(Release ID: 1678988) Visitor Counter : 289