نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر نے دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرنے والے ممالک پر تشویش کا اظہار کیا


نائب صدر نے ایس سی او کے ممبر ممالک سے دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہوں ، مالیاتی نیٹ ورک کو ختم کرنے والے قوانین کو نافذ کرنے کی  اپیل کی

دہشت گردی اس خطہ کو درپیش سب سے بڑی چنوتی ہے

نائب صدر نے کووڈ-19 کے بعد کی دنیا میں ترقیاتی حکمت عملی بنانے کے لئے ڈبلیو ایچ او سمیت عالمی اداروں میں اصلاحات کی اپیل کی

ایک ایسی اصلاح شدہ کثیرجہتی کی ضرورت ہے جو آج کے حقائق کی عکاسی کرے اور تمام وابستگان  کی آوازوں کو بلند کرے: نائب صدر

نائب صدر نے ممالک سے اقتصادیات کی بازیافت کے لئے کثیر جہتی تجارتی ضوابط کی تعمیل کرنے کو کہا

بھارت نے ایس سی او کے ممبرممالک کے درمیان اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو بروئے کار لانے کے لئے اسٹارٹ اپس اور اینوویشن پر خصوصی ورکنگ گروپ کی تجویز پیش کی



بھارت نے روایتی دواؤں پر ماہرین کا گروپ بنانے کی بھی تجویز پیش کی  اور تمام ایس سی او ممبرممالک  کے درمیان اس شعبے میں تعاون کی پیشکش کی

بھارت میں ایم ایس ایم ای سیکٹر میں بہتر طور طریقوں کا اشتراک اور سالانہ ایس سی او  ایم ایس ایم ای بازار کی میزبانی کرنے کی پیشکش کی

نائب صدر

Posted On: 30 NOV 2020 4:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  30  نومبر 2020: بھارت کے نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرنے والے ممالک پر تشویش کا اظہار کیا اور شنگھائی کوآپریشن  آرگنائزیشن (ایس سی او) کے ممبر ممالک سے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ قوانین کو نافذ کرنے کی اپیل کی جس سے دہشت گردی کی حمایت کرنے والی محفوظ پناہ گاہوں ، ڈھانچہ اور مالیاتی نیٹ ورک کو ختم کیا جاسکے ۔

ہندوستان کی میزبانی میں ایس سی او کونسل کے سربراہان حکومت  کے 19 ویں اجلاس سے ورچوئل طور پر خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کی تمام شکلوں کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا ، ‘‘ہمیں بے قابو مقامات سے ابھرنے والے خطروں سے تشویش رہتی ہے اور ہم خاص طور سے ان ممالک سے فکرمند رہتے ہیں جو دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ اس قسم کا نظریہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے چارٹر کی روح اور اصولوں کے سراسر خلاف ہے ۔ ’’

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ترقی کے لئے امن ضروری ہے جناب نائیڈو نے میٹنگ کے شرکا سے کہا کہ اس خطہ کو درپیش سب سے بڑی چنوتی دہشت گردی سے ہے، خاص کر سرحد پار دہشت گردی سے ۔انہوں نے کہا ، ‘‘ دہشت گردی حقیقت میں انسانیت کی دشمن ہے ۔یہ ایک ایسی وبا ہے جس سے  ہم سب کو مل کر لڑنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا ‘‘ اس خطرہ کو ختم کرنے سے ہمیں اپنے مشترکہ امکانات کو پورا کرنے اور مستحکم اور محفوظ اقتصادی ترقی  کے لئے ماحول پیدا کرنے میں مدد ملے گی ’’۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کووڈ-19 وبائی مرض نے تمام ممبر ممالک کی اقتصادی ترقی کی رفتار کو کم کردیا ہے ،جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت نے بہادری  کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا ہے اور وائرس سے لڑنے اور اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے قابل قدر مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جانب مائل اور عوام سے متحرک طریقہ عمل نے بھارت کو کووڈ-19 سے ہونے والی شرح اموات کو دنیا میں سب سے کم رکھنے میں مدد کی ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عالمی ٹیکہ کاری کے پروگرام  کے لئے 60 فیصد سے زیادہ ٹیکے بھارت میں تیار کئے جارہے ہیں ، انہوں نے کہا ،  ‘‘ورلڈ کلاس فارما سیوٹیکل انڈسٹری کا شکریہ کہ بھارت نے کووڈ -19 وبائی امراض کے دوران ‘ دنیا کے لئے فارمیسی ’ کا رول نبھایا ہے ۔ ’’

نائب صدر نے مہمانوں کو اطلاع دی تھی کہ جب پورا ملک لاک ڈاؤن کے ماتحت تھا تو بھارت نے ایس سی او کے ممبرممالک سمیت 150 سے زیادہ ممالک کو  دوائیں اور آلات سپلائی کئے تھے۔

وبائی امراض سے لڑنے میں ایس سی او کے ممبر ممالک کے ساتھ اپنے تجربات کو شیئر کرنے کے لئے بھارت کے تیار رہنے کا اظہار کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ کووڈ-19 کے سماجی و سیاسی اثرات نے عالمی اداروں کی کمزوری کو اجاگر کردیا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ڈبلیو ایچ او سمیت  ہمارے عالمی اداروں میں ضروری اصلاحات کرنے اور کووڈ۔19 کے بعد کی دنیا کے لئے ترقیاتی حکمت عملی  بنانے کا یہی صحیح وقت ہے۔ نائب صدر نے کہا  : ‘‘ اس کے لئے ہمیں ایک ایسی اصلاح شدہ کثیر جہتی کی ضرورت ہے جس میں آج کے حقائق کی عکاسی کرتی ہو،تمام وابستگان کی آوازیں شامل ہوں، عصری چنوتیوں سے مقابلہ کرتے ہوئے اور انسانیت کو ہماری سوچ اور پالیسیوں کے مرکز میں رکھتی ہو۔

انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر اقتصادی قوت کے طور پر ابھر رہا ہے اور ملک کا جی ڈی پی 2025 تک پانچ ٹریلین ڈالر ہونے کی امید ہے۔ مستحکم اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے آتم نربھر بھارت یا خود کفیل ہندوستان نام سے ایک نئی اقتصادی حکمت عملی شروع کی ہے  ۔

موجودہ بحران پر قابو پانے کے لئے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا ‘‘ ہماری امید تجارت اور سرمایہ کاری پر ترقی کے احیا  اور اقتصادی بازیافت کے محرک کے طور پر لگی ہوئی ہے ۔ تجارت بازیافت کے عمل میں اپنا رول تبھی ادا کرے گی جب تمام حصہ دار  قابل اعتبار اور شفاف طریقہ سے کام کریں گے ۔’’

انہوں نے 2025-2021 کی مدت کے لئے کثیر جہتی تجارت اور اقتصادی تعاون کے پروگرام کے نفاذ کا ایکشن پلان منظور کرنے کے لئے ایس سی او کے تجارتی وزرا کو مبارکباد پیش کی۔

نائب صدر نے کہا کہ بھارت  ایس سی او کے اندر اپنے تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے اور تنظیم نے اپنا سرگرم ، مثبت اور تعمیری رول نبھانے کے لئے پابندعہد ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اسٹارٹ اپس اور اینویشن کا خصوصی ورکنگ گروپ بنانے کی تجویز پیش کی ہے ۔ یہ ایس سی او کے ممبرممالک کے درمیان معلومات کا اشتراک کرنے والے ورک شاپ ، نوجوان سرمایہ کاروں کی تربیت ، سرمایہ کاروں کو رسائی فراہم کرنے اور بہترین طور طریقوں کے تبادلہ کے ذریعہ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم تیار کرنے اور اس کو بروئے کار لانے کے لئے کثیرجہتی تعاون کی بنیاد بنے گا۔ انہوں نے بتایاکہ اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کی شروعات سے اب تک بھارت میں 590 اضلاع میں 38 ہزار سے زیادہ منظور شدہ اسٹارٹ اپ  کے ذریعہ تقریباً  4  لاکھ نوکریاں  پیدا ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہر سال اسٹارٹ اپ اور  اینویشن  کے خصوصی ورکنگ گروپ اور ایس سی او اسٹارٹ اپ فورم  کی میزبانی  کرنے کی پیشکش کرتا ہے۔

بھارت کی روایتی دواؤں پر ماہرین کے گروپ کی تشکیل کی دوسری تجویز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے جدید طبی نظام کی حدود کا حوالہ دیا جس پر کووڈ-19  وبائی امراض کے پوری دنیا میں پھیلنے کی وجہ سے زبردست دباؤ ہے ۔ ‘‘ ایسے حالات میں روایتی دواؤں کے نظام میں اس خطہ میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کے لئے موثر اور کفایتی متبادل فراہم کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ’’

نائب صدر نے کہا کہ روایتی دواؤں میں ماہرین کا ورکنگ گروپ بنانے سے یوریشیائی خطہ میں صحت کی نگرانی سے متعلق بہتر طور طریقوں کو اپنانے میں ہماری کوششیں بارآور ثابت ہوں گی۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آیوروید اور یوگا لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر کرنے میں اہم رول نبھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آیوش کی وزارت ، ایس سی او کے  وزرائے صحت کی میٹنگ کے میکانزم کے تحت روایتی دواؤں پر ماہرین کے ورکنگ گروپ  کی سالانہ میزبانی کو تیار ہے۔

انتہائی چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانی  سرمایہ کاری (ایم ایس ایم ای) کے شعبے میں تمام ممالک میں اقتصادی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے  جناب نائیڈو نے کہاکہ بھارت اس شعبے میں اپنے تجربات شیئر کرنے کے لئے تیار ہے۔ ایم ایس ایم ای نہ صرف بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں بلکہ دیہی اور پسماندہ علاقوں کی صنعت کاری میں بھی مدد کرتے ہیں جس سے علاقائی عدم توازن میں کمی آتی ہے اور قومی آمدنی اور سرمایہ کی برابر تقسیم کو بھی یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او تجارتی کونسل میں ہندوستان کا قومی باب ، فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی) نے سالانہ ایس سی او ایم ایس ایم ای بازار منعقد کرنے اور ڈیجیٹل ایس سی او ایم ایس ایم ای سنٹر قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

ہندوستان کے وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر ، ہندوستانی نائب صدر کے سکریٹری جناب آئی وی سبا راؤ ، ہندوستانی وزارت خارجہ کے سکریٹری (مغرب) جناب وکاس سوروپ اور وزارت خارجہ کے دیگر سینئر اہلکاروں نے اس پروگرام میں شرکت کی۔ دیگر ممالک سے قزاخستان کے وزیراعظم اور عزت مآب جناب عسکرمامن، عوامی جمہوریہ چین کی ریاستی کونسل کے وزیراعظم  عزت مآب لی کی کیانگ ، کرغیز جمہوریہ  کے کارگزار وزیراعظم عزت مآب ارطم ایڈوارڈو وچ نوویکوف ، پاکستانی امور خارجہ کے وفاقی پارلیمانی سکریٹری عزت مآب عندلیب عباس ، روسی وفاق کے وزیراعظم عزت مآب میخائل میشوستین ، جمہوریہ تاجکستان کے وزیراعظم عزت مآب جناب قاہررسول زادہ، ازبکستان کے وزیراعظم عزت مآب عبداللہ نیگیما تووچ  اریپوف ،افغانستان کے پہلے نائب صدر عزت مآب عمرواللہ صالح،جمہوریہ بیلاروس کے وزیراعظم عزت مآب گولوف چینکو رومن ، ایران کے پہلے نائب صدر عزت مآب اسحاق جہانگیری ، مونگولیا کے نائب وزیراعظم عزت مآب سودباتریانگوگ، ترکمانستان کے  وزیرخارجہ  اور وزرا کی کابینہ کے نائب چیئرمین عزت مآب جناب راشد میریدوف ،ایس سی او کے سکریٹری جنرل عزت مآب جناب ولادیمیر نوروف، ایس  سی او علاقائی دہشت گردی مخالف ڈھانچہ ( آر اے ٹی ایس ) کی ایکزکٹیو کمیٹی کے ڈائرکٹر عزت مآب جناب جمعہ خان گیاسوف ، ایس سی او تجارتی کونسل کے چیئرمین جناب سرگئی کاتیرن ، ایس سی او انٹربینک ایسوسی ایشنز کے چیئرمین جناب ایگور شوالوف  اس ورچوئل اجلاس میں شامل ہوئے۔

****


 

 

(م  ن  ۔ ق  ت ۔  م ص)

U- 7693



(Release ID: 1677319) Visitor Counter : 183