صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

کووڈ-19 کے ذریعے جو صورتحال مسلط ہوئی ہے، یہ دراصل ہمیں اس کام کو پورا کرنے اور انصاف تک رسائی کو باقاعدہ بنانے کے طور طریقےکے مزید اختراعی طور طریقے پانے ہماری مدد کرسکتی ہے:صدر جمہوریہ ہندجناب کووند


صدر جمہوریہ ہند نے سپریم کورٹ کی یوم آئین تقریبات کا ورچوولی افتتاح کیا

Posted On: 26 NOV 2020 7:44PM by PIB Delhi

صدر  جمہوریہ ہندجناب رام ناتھ کووند نے ہندوستان کی سپریم کورٹ کے ذریعے منعقدہ یوم آئین تقریبات کا افتتاح کیا، جو کہ آج  اپنے آئین کو اختیار کرنے کی 71ویں سالگرہ ہے(26 نومبر 2020ء)

1979ء سے قانونی برادری 26 نومبر کو ‘یوم قانون کے طورپر ہر سال مناتی ہے، جو کہ سپریم کورٹ کی بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر منایا جاتا ہے۔2015ء میں بابا صاحب امبیڈکر کی 125ویں یوم پیدائش منانے کے موقع پر سرکار نے فیصلہ کیا تھا کہ 26 نومبر کو یوم آئین کے طورپر منایا جائے گا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے اظہار مسرت کیا کہ سپریم کورٹ اپنا کام کاج جاری رکھے ہوئے ہیں اوراس وباء کےدوران ویڈیوکانفرنسنگ اور ای-فائلنگ جیسے ٹیکنالوجی کے حل استعمال کرتے ہوئے انصاف فراہم کررہی ہے۔میں بار، بینچ اور حکام کی ستائش کرتا ہوں کہ وہ سب کے لئے انصاف فراہم کرنے کے فرض کو پورا کرنے کے راستے میں کورونا وائرس کو اڑچن بننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ کووڈ-19 کے ذریعے جو صورتحال مسلط ہوئی ہے، یہ دراصل ہمیں اس کام کو پورا کرنے اور انصاف تک رسائی کو باقاعدہ بنانے کے طور طریقےکے مزید اختراعی طور طریقے پانے ہماری مدد کرسکتی ہے۔

صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہندوستان کی سپریم کورٹ نے اپنے اعلیٰ ترین معیارات اور مصمم نظریات کے لئے ایک ساکھ قائم کی ہے۔عدالت کے ذریعے ثابت کئے گئے کلیدی فیصلوں نے ہمارے ملک کی قانونی اور آئینی خاکے کو مستحکم کیا ہے۔ اس کی بینچ اور بار اپنی دانشمندانہ گہرائی اور قانونی اسکالر شپ کے لئے معروف ہیں۔مجھے یقین ہے کہ یہ عدالت ہمیشہ انصاف کا گہوارہ بنی رہے گی۔

اس حقیقت کو واضح کرتے ہوئے کہ ہمارے آئین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اپنے طرز کی طویل ترین دستاویز ہے، لیکن پھر بھی قانون ساز اسمبلی کے صدر کی حیثیت سے راجن بابو نے دُرست کہا تھا کہ اس کی طوالت کوئی مسئلہ نہیں، اگر اس کی گنجائشوں میں خیر اندیشی ہے۔ہمارے دور کی کہانیوں کا یہ جذبہ، البتہ سرنامہ (پری ایمبل)میں نمایاں طور پرشامل کیا گیا ہے۔صرف 85الفاظ میں ہی یہ ان کلیدی اقدار کو اجُاگر کرتا ہے، جن کی وجہ سے جدوجہد آزادی کو جلا ملی، ہماری قوم کے بانیوں کے نظریے  اور ہرہندوستانی کے خواب اور خواہشات  کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے جو سب سے اہم امر ہے وہ زندگی کے ایک طریقے کے طورپر ان نیک خیالات کو تسلیم کرنا ہے، جو کہ روز مرہ کے عوامل میں ان الفاظ کی عکاسی کرنے کے مترادف ہے۔عدلیہ کے لئے یہ کس بات پر زور دیتاہے۔سرنامہ میں اس عہد کا اظہار کیا گیا ہے کہ ملک کے تمام شہریوں کو سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف کو تحفظ فراہم کیا جائے۔میں ایک بار پھر یہ کہوں گا کہ انصاف کا مقصد اپنے آپ میں انصاف تک رسائی پر زور دیتا ہے۔دیگر الفاظ میں انصاف کو زیادہ سے زیادہ صرف اُسی صورت میں فراہم کیا جاسکتا ہے، جب اُس تک زیادہ سے زیادہ رسائی کی جاسکے۔

عوامی زندگی میں برتاؤ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے ڈاکٹر راجندر پرساد کے الفاظ کو بیان کیا،جب ان کا نام صدر جمہوریہ ہند کے اولین صدر کے طورپر اعلان کیا گیا۔‘‘میں ہمیشہ یہ کہتا رہا ہوں کہ مبارکبا د دینے کے لئے وہ وقت نہیں، جب کسی شخص کو کسی دفتر کے لیے مقرر کیا جاتا ہے، بلکہ وہ وقت ہے،جب وہ ریٹائر ہوتا ہے اور اسی لیے میں چاہوں گا کہ میں اس وقت کا انتظار کروں جب میں  اس دفتر سے رخصت لوں، جس کا آپ نے مجھے اعزاز بخشا ہے اور میں یہ محسوس کروں کہ مجھ میں وہ اعتماد اور خیرسگالی حاصل کرنے کی اہلیت ہے، جو کہ چاروں اطراف اور دوستوں کی جانب سے بھی مجھ پر نچھاور کی جارہی ہے۔’’

صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ ان لوگوں کے لئے  جلا بخش ہونی چاہئے ، جو اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں ہمیں ایک مثال قائم کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے، ہمیشہ جلن اور حسد سے اُبھر کر اُوپر آنا چاہئے۔صدر جمہوریہ  ہند نے کہا کہ راجن بابو کے یہ مشاہدات ہم سب کے لئے راہ نما ہے۔ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہم اپنے بانیوں کے خیالات کی کس طرح بہتر طورپر تقلید کرسکتے ہیں، جیسا کہ آئین میں عمومی اور سرنامہ(پری ایمبل)میں خصوصی طورپر بیان کی گئی۔

 

01.jpg

 

********

م ن۔ا ع۔ن ع

 (U: 7617)



(Release ID: 1676426) Visitor Counter : 188