بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

مرکزی سیکٹر کی سرکاری کمپنیوں (سی پی ا یس ای) کے ذریعے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں (ایم ایس ای) سے خریداری اور ادائیگی پچھلے چھ مہینوں میں حیرت انگیز طور پر بڑھی


مئی اور اکتوبر، 2020 کے درمیان خریداری اور ادائیگی میں تقریباً ڈھائی گنا اضافہ، تقریباً 2300 کروڑ روپئے سے بڑھ کر 5000 کروڑ روپئے ہوا

ماہانہ خریداری کے مقابلے میں ماہانہ ادائیگی کا تناسب بھی بڑھا، یہ مئی میں 76 فیصد سے بڑھ کر اکتوبر میں تقریباً 80فیصد ہوگیا

ماہانہ زیرالتوا ادائیگی کے تناسب میں بھی کمی آئی، اس مدت میں یہ تقریباً 24 فیصد سے گھٹ کر 20 فیصد ہوگیا

Posted On: 24 NOV 2020 4:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی:24 نومبر، 2020:بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی وزارت نے مرکزی سیکٹر کی سرکاری کمپنیوں (سی پی ایس ای) کے ذریعے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں (ایم ایس ای) کو خریداری اور ادائیگی کے اعداد وشمار جاری کیے ہیں، جنہیں سمادھان پورٹل پر دیکھا جاسکتا ہے۔ وزارت نے خریداری میں ماہانہ اضافہ ، ایم ایس ایم ای کو ادائیگی میں ماہانہ اضافہ اور زیر التوا ادائیگی کے تناسب میں کمی کو ظاہر کرتے ہوئے ایک گوشوارہ منسلک کیا ہے۔ وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ زیرالتوا ادائیگی صرف خریداری کے مقابلے میں 1/5واں حصہ ہے اور یہ ادائیگی زیادہ سے زیادہ 45 دنوں کردی جاتی ہے۔ اس طرح یہ عام تجارت کا ہی حصہ ہے۔

وزارت کے ذریعے فراہم کردہ تفصیلات درج ذیل ہیں:

  • مئی 2020 میں 25 وزارتوں اور 79 سی پی ایس ای نے رپورٹ کیا، اب اکتوبر 2020 میں 26 وزارتوں اور 100 سی پی ایس ای نے رپورٹ کیا ہے اور یہ لگاتار بڑھ رہا ہے۔
  • بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں (ایم ایس ای) سے کُل خریداری اور لین دین کو اجاگر کرنے والا کُل بقایہ اکتوبر 2020 میں مئی، 2020 کے مقابلے میں لگ بھگ ڈھائی گنا بڑھ کر 2300 کروڑ روپئے سے 5000 کروڑ روپئے ہوگیا ہے۔
  • بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں (ایم ایس ای) کو ادائیگی بھی اسی تناسب سے بڑھی ہے اور وہ مئی میں 76 فیصد سے بڑھ کر اکتوبر میں 80 فیصد ہوگئی ہے۔
  • ایک مہینے کے آخر میں زیر التوا بقایہ، سبھی مہینوں کے دوران کُل لین دین کا صرف پانچواں حصہ ہے جو تجارت کا معمول ہے۔ دراصل یہ تناسب بھی پچھلے چھ مہینوں کم ہوا ہے اور یہ تقریباً 24 فیصد سے گھٹ کر تقریباً 20فیصد پر آگیا ہے۔

ایم ایس ایم ای کی وزارت کا مزید کہنا ہے کہ پچھلے چھ مہینوں کے تجربات کے ساتھ یہ کہا جاسکتا ہے کہ سی پی ایس ای، ایم ایس ای سے خرید میں بہت سرگرم ہیں۔ انہوں نے مئی،2020 کے بعد سمادھان پورٹل پر تیار کیے گئے نئی رپورٹنگ فارمیٹ پر تفصیلات کی رپورٹنگ میں ایم ایس ایم ای وزارت کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ پچھلے چھ مہینوں میں ایم ای ایس کے ساتھ سی پی ایس ای کے کاروبار میں اضافہ بھی سی پی ایس ای کے ذریعے بڑے سرمایہ اخراجات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، ہر مہینے سی پی ایس ای سے ایم ایس ای میں آنے والی زیادہ سے زیادہ ادائیگی دونوں محاذ پر لکویڈیٹی کی آمدکو دکھاتا ہے۔

یہ حکومت ہند کی سرگرم پالیسیوں ، بروقت اقدامات اور تعاون اور ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ذریعے  پائیدار مہم اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔

یہاں کچھ کوششوں کی جھلک دی گئی ہے:

  • عالمی جناب وزیر اعظم کے ‘آتم نربھر بھارت’ کی اپیل نے ایم ایس ایم ای کے جذبے کو پھر سے زندہ کیا، کووڈ وبا کے باوجود سامان کی سپلائی اور خدمات کو پھر سے شروع کرکے ان کی خوداعتمادی کومضبوط کیا ہے۔
  • وزیراعظم کے ‘ووکل فار لوکل’ کی ا پیل نے لوگوں اور کارپوریٹ یوزر کو ایم ایس ایم ای سے خریداری کرنے کیلئے ترغیب دیا ہے۔
  • ‘آتم نربھر بھارت پیکیج’ کے تحت ایم ایس ایم ای کو 45دنوں کے  اندر ادائیگی کرنے کی  وزارت خزانہ کے اعلان نے اِن خدمات کو خریدنے اور استعمال کرنے والے سرکاری اور کارپوریٹ لوگوں کو اس ادائیگی کیلئے تحریک دیا ہے۔
  • مذکورہ بالا اعلان کے بعد، ایم ایس ایم ای کی وزارت نے اس سمت میں لگاتار کوششیں کی ہیں۔
  • ایم ایس ایم ای کے سکریٹری نے سبھی اسٹیک ہولڈروں کو کئی بار خطوط لکھے ہیں۔
  • کابینہ سکریٹری نے وزارت کا اور سی پی ایس ای کو لکھے ان کے خطوط کی حمایت کی ہے۔
  • ایم ایس ایم ای کے سکریٹری نے سی پی ایس ای کے سربراہان کے ساتھ کئی بار ذاتی طور پر تبادلہ خیال اور بات چیت کی ہے۔
  • ایم ا یس ایم ای کی وزارت ایک آن لائن رپورٹنگ فارمیٹ تیار کیا ہے، جہاں سی پی ایس ای خریداری، ادائیگی اور زیر ا لتوا ادائیگی کی ماہانہ تفصیلات پیش کرتی ہیں۔
  • ایم ایس ایم ای کے سکریٹری نے کئی بار ریاستی سرکاروں سے بھی یہ دیکھنے کی گزارش کی ہے کہ ایم ایس ای کی ادائیگی وقت پر کئے جائیں۔
  • ایم ایس ایم ای کے سکریٹری نے ہندوستانی کارپوریٹ کو ذاتی طور سے دو مرحلے میں ای۔ خطوط بھی لکھے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 500 خطوط لکھے ہیں اور خطوط  پر بہت اچھا ردعمل ملا۔
  • دوسرے مرحلے میں، تیوہار کے موسم سے پہلے 3000 ای۔خطوط ہندوستانی کارپوریٹ دنیا کو لکھے گئے۔
  • یہ خوشی کی بات ہے کہ سرکاری اور نجی دونوں سیکٹروں میں کارپوریٹ سیکٹر نے ملک کی ایم ایس ای کی مدد کرنے کے لئے نہایت مثبت اور سرگرم طریقے سے جواب دیا ہے۔
  • کئی کارپوریٹس  کے ذریعے اور بازار کے ردعمل کے مطابق، زیادہ تر کارپوریٹ نے تیوہاروں سے پہلے ایم ایس ایم ای کے بقایہ جات کی ادائیگی کردی ہے۔
  • یہ سی پی ایس ای کے ذریعے اعلیٰ خریداری، سب سے بڑی لین دین اور ایم ایس ای کو زیادہ  سے زیادہ  ادائیگی کیے جانے میں بھی ظاہر ہوتا ہے، اور یہ منسلکہ گوشوارہ میں دکھایا گیا ہے۔

ایم ایس ایم ای کی وزارت اس موقع پر اس چیلنج سے بھرپور  وقت میں ایم ایس ایم ای سیکٹر کی مدد کرنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کیلئے وزارتوں، سی پی ایس ای  اور انڈیا اِنک کا شکریہ ادا کرتی ہے۔

 

 

 

 

* ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ذریعے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے بقایہ جات کی ادائیگی کیلئے کی گئی اپیل پر کارپوریٹ دنیا کے مثبت ردعمل والے خطوط کو یہاں دیکھیں۔

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 7513



(Release ID: 1676016) Visitor Counter : 172