امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

زائد چینی کے ایتھانول میں تبدیل کرنے گنا اگانے والے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور  ایتھانول ملانے کا نشانہ حاصل کیا جاسکے گا


پچھلے دو برسوں میں 70 ایتھانول پروجیکٹوں کے لیے تقریباً 3600 کروڑ روپئے کے قرضے منظور کیے گئے

سالانہ تقریباً 468 کروڑ لیٹر کی صلاحیت کے اضافے کے لیے 185 سے زیادہ چینی ملوں/کشیدہ گاہوں کو اصولی طور پر 12500 کروڑ روپئے کے قرضوں کی منظوری دی گئی

Posted On: 20 NOV 2020 2:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی،20 نومبر ،  چینی کے معمول کے موسم میں تقریباً 320 ایل ایم ٹی چینی تیار کی جاتی ہے جبکہ اندرون ملک کھپت 260 ایل ایم ٹی کی ہے۔ یہ 60 ایل ایم ٹی زائد چینی  جو بغیر فروخت کے رہ جاتی ہے ہر سال تقریباً 19000 کروڑ روپئے کی چینی ملوں کی رقم  کو روک دیتی ہے  اور اس طرح   چینی ملوں کی نقدی متاثرہوتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہےکہ کسانوں کو ادا کیے جانے والے بقایا جات جمع ہوتے رہتے ہیں۔اس زائد چینی کو ٹھکانے لگانےکے لیے حکومت کی طرف سے چینی ملوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے کہ چینی برآمد کریں جس کے لیے حکومت مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ کیونکہ بھارت ایک ترقی پذیر   ملک ہے اس لیے وہ  مارکیٹنگ اور ٹرانسپورٹ کے لیے ڈبلیو ٹی او کے انتظامات کے مطابق صرف 2023 تک مالی امداد فراہم کرسکتا ہے۔اس لیے زائد چینی کا طویل مدتی حل تلاش کرنے کی خاطر ،  چینی کی صنعت کی دیرپائیت میں بہتری لانے اور کسانوں کو گنے کی قیمت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت زائد مقدار میں گنے اورچینی کی بچی ہوئی مقدارکو ایتھانول میں تبدیل کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے تاکہ ایتھانول کو تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو سپلائی کردیا جائے اور وہ اسے پیٹرول میں ملاسکیں جس سے نہ صرف یہ کہ خام تیل پر درآمدی انحصار کم ہوجائے گا بلکہ ایک ایندھن کے طور پر ایتھانول کو فروغ دیا جاسکے گا جو ملک ہی میں تیار کیا جاسکے گا اور جس سے آلودگی بھی نہیں پھیلتی اور اس سے گنا اگانے والے کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

اس سے پہلے حکومت نے  ایندھن کی قسم والے ایتھانول کو 2022 تک پیٹرول میں 10 فیصد ملانے اور 2030 تک 20 فیصد ملانے کا نشانہ مقرر  کیا تھا۔ لیکن اب حکومت ایک اور منصوبہ بنا رہی ہے جس کے تحت 20 فیصد نشانے کو اور جلدی کردیا جائے۔ لیکن کیونکہ  ملک میں  ایتھانول کشید کرنے کی موجودہ صلاحیت اتنی نہیں ہے کہ ایتھانول ملانے کے نشانے حاصل کیے جائیں۔ حکومت چینی ملکوں، کشیدہ گاہوں اور صنعتکاروں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ نئی کشیدہ گاہیں قائم کریں اور اپنی  کشیدہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کریں اور حکومت پانچ سال کے لیے سود میں تخفیف کرکے اسے زیادہ سے زیادہ 6 فیصد  کرکے مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔ سود میں یہ تخفیف چینی ملوں، کشیدہ گاہوں کو اپنے پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے دی جائے گی۔ پچھلے دو برسوں کے دوران اس طرح کے 70ایتھانول پروجیکٹوں (راب پر مبنی کشیدہ گاہوں) تقریباً 3600 کروڑ روپئے کے قرضے منظور کیے گئے ہیں۔

ستمبر 2020 میں 30 دن کے لیے ایک شعبہ کھولا گیا تھا تاکہ چینی ملکوں، کشیدہ گاہوں سے درخواست سے30 دن تک موصول کی جائیں۔ ان کا جائزہ ڈی ایف ٹی ڈی نےلیا۔ تقریباً 185 درخواست دہندگان کو (85 چینی ملوں اور 100 راب پر مبنی کشیدہ گاہوں) تقریباً 468 کروڑ لیٹر صلاحیت سالانہ بڑھانے کے لیے 12500 کروڑ روپئے کے قرضوں کی منظوری اصولی طور پر دی گئی۔ امید ہےکہ یہ پروجیکٹ اگلے تین چار سال میں مکمل ہوجائیں گے اور ایتھانول  ملانے کا مطلوبہ نشانہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

البتہ ایتھانول ملانے کے نشانے صرف گنے/چینی کے ذریعے ایتھانول بناکر حاصل نہیں کیے جاسکتے اس لیے حکومت  دوسری چیزوں مثلاً اناج سے ہی ایتھانول بنانے کی کشیدہ گاہوں کے لیے حوصلہ افزائی کر رہی ہے جس کے لیے کشیدگی کی موجودہ صلاحیت کافی نہیں ہے۔

ملک میں چاول کی فراہمی زائد ہونے کے پیش نظر حکومت ایتھانول کو زائد چاول کے ذریعے تیار کرنے کی بھی کوششیں کر رہی ہے۔ اس طرح تیار کیا جانے والا ایتھانول ایف سی آئی کے ذریعے تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو دستیاب کرایا جائے گا تاکہ وہ اسے پیٹرول میں ملاسکیں۔

ایتھانول کی فراہمی کے موجودہ سال 2019-20 میں صرف 168 کروڑ لیٹر ایتھانول تیل کمپنیوں کو فراہم کیا جائے گاکہ وہ اسے پیٹرول کے ساتھ ملاسکیں اور ایتھانول ملانے کا 4.8 فیصد نشانہ حاصل کرسکیں۔ایتھانول کے آنے والے سال 2020-21 میں تیل کمپنیوں کو 325 کروڑ لیٹر ایتھانول سپلائی کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس طرح ایتھانول ملانے کا نشانہ  8.5 فیصد حاصل کیا جاسکے گا۔ نومبر 2022 میں ختم ہونے والے ایتھانول کے سال 2021-22 میں 10 فیصد ایتھانول ملایا جاسکے گا جوکہ حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے عین ممکن ہے۔

اگلے چند برسوں میں 20 فیصد ایتھانول پیٹرول کے ساتھ ملائے جانے سے حکومت خام تیل کی درآمد کا انحصار کم کردے گی اور یہ پیٹرول کے سیکٹر میں آتم نربھر بھارت کی طرف ایک قدم ہوگا۔ اس سے کسانوں  کی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی اور کشیدہ گاہوں میں زائد روزگار بھی پیدا ہوگا۔

***************

م ن۔ اج ۔ ر ا   

U:7404      

 



(Release ID: 1674606) Visitor Counter : 181