نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے پانی کے تحفظ کے لیے ملک گیر مہم چلائے جانے کے لیے کہا ہے
نائب صدر جمہوریہ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ پانی کے مجاہد بنیں اور پانی کے ہر قطرے کو محفوظ رکھیں
نائب صدر جمہوریہ نے پانی کے ایک بڑے بحران سے بچنے کے لیے اجتماعی کارروائی کے لیے کہا ہے
بھارت میں پانی کی صورت حال تشویش کا باعث ہے، ہم ’چلتا ہے‘ رویہ اختیار کرکے سہل پسندی سے کام نہیں لے سکتے
پانی زمین پر انسانی زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے اور اسے دیرپا ترقی کے لیے محفوظ رکھے جانے کی ضرورت ہے: نائب صدر جمہوریہ
نائب صدر جمہوریہ نے سائنسدانوں سے کہا ہے کہ وہ اختراعی طریقے تلاش کرکے پانی کی قلت کے چیلنج کا مقابلہ کریں
نائب صدر جمہوریہ نے سنیما، کھیل کود، سیاست اور دیگر میدانوں کی اہم شخصیات سے اپیل کی ہے کہ وہ پانی کے تحفظ کو ایک عوامی تحریک بنانے میں مدد کریں
نائب صدر جمہوریہ نے مشن پانیز جل پرتگیا دِوَس تقریب سے ورچوئل اعتبار سے خطاب کیا
Posted On:
19 NOV 2020 1:58PM by PIB Delhi
نئی دہلی،19 نومبر ، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج پانی کے تحفظ کی ملک گیر مہم کے لیے کہا ہے اور ہر ایک شہری پر زور دیا ہے کہ وہ پانی کا ہر ایک قطرہ بچانے کے لیے پانی کا جنگ باز بن جائے۔ انھوں نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے جب ہر ایک کو صورت حال کی سنگینی کا احساس کرنا چاہیے اور جلد از جلد پانی کو محفوظ رکھنے کے اقدامات کرنے چاہئیں ورنہ دنیا کو مستقبل میں پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نیوز 18 اور ہارپک کی طرف سے منعقدہ مشن پانیز جل پرتگیا دِوَس تقریب میں ورچوئل اعتبار سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے پانی کے ایک بڑے بحران کو ٹالنے کے لیے اجتماعی کارروائی پر زور دیا۔ جناب نائیڈو نے نیوز18 ہارپک کی طرف سے شروع کی گئی اس کوشش کی تعریف کی اور اسے صحیح سمت میں اٹھایا گیا قدم قرار دیا۔ انھوں نے جل پرتگیا دوس منانے کے لیے بھی ان کی ستائش کی۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ زمین پر فراہم تین فیصد صاف پانی میں پینے کا پانی صرف 0.5 فیصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بھارت کی آبادی دنیا کی آبادی کا 18 فیصد سے زیادہ ہے لیکن اس کے پاس پانی کے قابل تجدید ذرائع دنیا کے مقابلے صرف 4 فیصد ہیں‘‘۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ تقریباً 2.2 ارب لوگوں کی محفوظ طریقے پر بندوبست کردہ پینے کے پانی تک رسائی نہیں ہے اور تقریباً 4.2 ارب یا دنیا کی 55 فیصد آبادی محفوظ طریقے پر بندوبست کردہ پانی کے بغیر گزارہ کر رہی ہے۔
بچوں اور خواتین پر پانی کی قلت کے خراب اثرات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’خواتین روزانہ دور دراز جگہوں سے پانی لانے کے لیے 200 ملین سے زیادہ گھنٹے صرف کرتی ہیں۔اپنی ماؤں کے بوجھ میں ساجھے داری کرتے ہوئے دنیا بھر کے بچے روزانہ پانی لانے کے لیے 200 ملین گھنٹے صرف کرتے ہیں‘‘۔
پانی کے بحران کا سبب بننے والے بعض امور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’تیزی سے ہونے والی شہرکاری، بڑھتی ہوئی آبادی، صنعتی اور زراعتی سرگرمیوں میں توسیع ، اندھادھنگ کی جانے والی بورنگ، آب وہوا تبدیلی اور بے احتیاطی کے ساتھ پانی کا استعمال یہ وہ کچھ عناصر ہیں جن کی وجہ سے پانی کی قلت پیدا ہوتی ہے‘‘۔
بھارت میں پانی کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا ’’بھارت میں بھی پانی کی صورت حال فکر کا باعث ہے اور ہم ’چلتا ہے‘ رویہ اختیار کرکے سہل پسندی سے کام نہیں لے سکتے‘‘۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ حالات کو بدلنے کے لیے بہت سے عہد کرنے پڑیں گے۔
انھوں نے یہ عہد کرنے کے لیے کہا کہ ہم ہر ایک تالاب ، ہر ایک دریا، ہر ایک چشمے اور ہر چھوٹی ندی کا پلاسٹک کی تھیلیوں، ڈٹرجنٹ، انسانی فضلے، کوڑے اور صنعتی کچرے سے محفوظ رکھیں گے۔ انھوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ آب پاشی کے سستے طریقے اختیار کریں، سامان تیار کرنے والے یونٹ پانی کے تحفظ کا عہد کریں اور لوگ پانی کے ا ستعمال کے بعد نل کو بند کردیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’ گھروں کی سطح پر اور طبقوں کے ذریعے،کسانوں، اداروں، صنعتوں اور مقامی اداروں کی سطح پر پانی کے تحفظ کو فروغ دینے میں سرکاروں اور غیر سرکاری اداروں کی کوششوں میں شعوری طور پر مدد دینے کی ضرورت ہے‘‘۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ ندیوں، تالابوں اور چشموں وغیرہ کو گندا کرنے کی روک تھام کے لیے زیر زمین پانی میں ملاوٹ کو روکنے کے لیے اور گھریلو نیز صنعتی بے کار پانی کو صاف کرنے کے لیے مسلسل اقدامات کرنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’زراعت کے لیے پانی کے کفایتی استعمال کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کی خاطر چھوٹی آبپاشی کے طریقے مثلاً چھوٹی چھوٹی نالیوں کے ذریعے اور چھڑکاؤ کے ذریعے آبپاشی کے طریقے اختیار کیے جانے چاہئیں‘‘۔
جناب نائیڈو نے سائنسدانوں اور تحقیق کاروں پر زور دیا کہ وہ پانی میں نمک کی مقدار کم کرنے والی ٹیکنالوجی، اووس جمع کرنے اور ضائع شدہ پانی کو دوبارہ استعمال کرکے پانی کی قلت کے چیلنج کا مقابلہ کریں۔
پانی کے تحفظ کے بارے میں اپنے حال ہی میں دیئے گئے’جل آندولن‘ کے اپنے نعرے کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے پانی کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے بہت سے اقدامات کے لیے حکومت کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’نمامی گنگے پروگرام، پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا، اٹل بھوجل یوجنا، جل جیون مشن اور جل شکتی ابھیان (جے ایس اے) قابل تعریف اقدامات ہیں‘‘۔
انھوں نےآبی وسائل کے مربوط بندوبست کو رفتار دینے ، پانی کے تحفظ کو فروغ دینے اور پانی کے تحفظ کو یقینی بنانے کی خاطر اسے ریچارج کرنے اور دوبارہ استعمال کرنے کی خاطر جل شکتی وزارت کی تشکیل پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
پانی کے بحران کو حل کرنے کے لیے بعض ریاستوں کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے میگھالیہ کی پانی کی پالیسی اور گوا کی ’ہر گھر جل‘ نشانہ مقرر کرنے کے لیے ان کی تعریف کی۔ انھوں نے تجویز کیا کہ ہر ریاست کو پانی سے متعلق اپنی پالیسی رکھنی چاہیے۔ انھوں نے سب کے لیے بارش کے پانی سے کھیتی کرنے لازمی قرار دینے کے لیے ہریانہ میں گروگرام کی تعریف کی۔ اوربارش کے پانی کو ریچارج کرکے 3.57 ٹی ایم سی پانی حاصل کرنے میں کامیابی کے لیے آندھراپردیش میں کڑپّا کی تعریف کی۔
اس کوشش کے لیے نیوز 18 کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے امید ظاہر کی کہ ہر نیوز چینل ، ہر اخبار اور میڈیا تنظیم اسی طرح کی کوشش کریں گے تاکہ یہ پیغام لوگوں تک آسانی سے پہنچ سکے۔ انھوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ سنیما، کھیل کود، سیاسی، سماجی اور دیگر شعبوں کی اہم شخصیات کو پانی کے تحفظ کو عوامی تحریک میں بدلنے کے لیے مدد کرنی چاہیے۔
نائب صدر جمہوریہ نے پانی کا ترانہ ترتیب دینے کے لیے موسیقی کے ماہر اے آر رحمان اور ترانے لکھنے کے لیے سرکردہ گیت کار پرسون جوشی کی تعریف کی۔
جل شکتی کے وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، نیوز 18 کے مینیجنگ ایڈیٹر جناب کشور اجوانی، نیوز 18 کے ایگزیکیٹیو ایڈیٹر جناب آنند نرسمہن، افسران ٹیچر اور اسکول کے بچے اس ورچوئل تقریب میں شرکت کرنے والوں میں شامل تھے۔
***************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:7360
(Release ID: 1674174)
Visitor Counter : 586