صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

بحران کو مواقع میں تبدیل کرنا:ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات کا انکشاف کیا کہ کس طرح کووڈ-19وباء کی روک تھام کے لئے ہندوستان کی تیاری کو 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے لئے دوبارہ کام میں لایا جاسکتاہے


‘‘ٹی بی کے خاتمے کے لئے ہمیں حکمت عملی سے بھرپور جواب دہی، بصیرت کی حامل قیادت، معاشرتی کاروبار، مستحکم معاشرتی اور سیاسی عزم کے ساتھ اس کے خلاف عوامی تحریک پیدا کرنے کی ضرورت ہے’’

Posted On: 18 NOV 2020 8:20PM by PIB Delhi

صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے  اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ بورڈ کی 33ویں میٹنگ سے خطاب کیا۔

 

 

اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ متعدد بیماری کے خلاف  لڑائی میں  کووڈ-19 نے اگردہائیوں کے لیے نہیں تو کئی سالوں کے لئے ضرور گھڑی کی سوئی کو پیچھے کردیا ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ‘‘ مہلک وائرس نے کئی دہائیوں سے ہماری سخت کوششوں کو پٹری سے اتار دیا ہے اور متعدد مہلک بیماریوں، مثلاً ٹی بی سے سائنسی توجہ کو ہٹا دیا ہے۔لاک ڈاؤن نے مریضوں کے لئے ناقابل تسخیر رُکاوٹیں کھڑی کردی ہیں اور لوگ تا حال کورونا وائرس کے خوف میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ہم سبھی جانتے ہیں کہ گزشتہ دس مہینوں میں علاج و معالجے میں رُکاوٹیں ، دوائیوں کی دستیابی میں رُکاوٹ، تشخیصی ٹیسٹوں کی سکڑتی فراہمی، تشخیص میں تاخیر، سپلائی چین میں رُکاوٹ، مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں ردو بدل اور مریضوں کے لئے جسمانی رُکاوٹوں کا نفاذ دیکھنے کو ملا ہے۔انہیں علاج کے لئے دور دراز کی کلینک کا سفر کرنا پڑتا ہے۔’’

وبائی مرض کے دوران اپنے ٹی بی پروگراموں کے نفاذ کے سلسلے میں ممالک سے سرگرمی کے ساتھ فوری طورپر رابطہ کرنے پر اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے ہندوستان کی ‘‘ٹی بی ہارے گا، دیش جیتے گا’’مہم پر روشنی ڈالی،جس میں 2030 کے عالمی ہدف سے پانچ سال پہلے یعنی 2025 تک ٹی بی سے متعلق پائیدار ترقیاتی ہدف کے نشانے کو حاصل کرنا ہے۔ہندوستان نے ٹی بی کی اطلاعات میں اضافہ کے لئےاپنی کوششوں کو تقریباً تین گنا بڑھا دیا ہے اور گمشدہ دس لاکھ ٹی بی کے معاملات کی فرق کو ختم کر نے میں تقریباً کامیاب ہوگیا ہے۔

کووڈ-19 کے سبب پیدا شدہ رُکاوٹوں کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘جنوری سے اکتوبر 2020ء کی مدت کے دوران صرف 14.5لاکھ ٹی بی کے معاملات کو نوٹیفائی کیا جاسکا ہے، جو کہ 2019ء میں اسی مدت کے دوران نوٹیفائی معاملات سے 29 فیصد کم ہے۔مہاراشٹر، تمل ناڈو، آندھراپردیش ، منی پور اور گوا جیسی ریاستوں میں 40-35فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔’’اسی طرح  انہوں نے سکم، تلنگانہ ، ہریانہ، اروناچل پردیش، کیرالہ، ہماچل پردیش اور اُڈیشہ جیسی ریاستوں میں چاندی کی پرت کو بھی اُجاگر کیا ۔ان ریاستوں نے لاک ڈاؤن کے دوران 20 فیصد سے بھی کم اثر دیکھنے کو ملا۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ان ریاستوں نے اپنے ٹی بی معاملات کو پتہ لگانے کی سرگرمیوں کو کووڈ-19امتناعی اقدامات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کی۔’’

کووڈ-19 وباء کے اثرات کو کم کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے مرکزی وزارت صحت کی دو رُخی ٹی بی –کووڈکی اسکریننگ کی سفارش ، آئی ایل آئی اور ایس اے آئی آر معاملات کے درمیان اسکریننگ ، نجی شعبے کی شراکت داری کو تیز تر کرنے، ٹی بی پروگراموں کے لئے دوبارہ تیار کردہ ایچ آر اور سی بی این اےاے  ٹی کی دوبارہ تعیناتی اور ٹرو نیٹ مشین کو دوبارہ ٹی بی پروگرام کے لئے واپس لانے کا ذکر کیا۔

اس کے بعد انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح ٹی بی خدمات بتدریج بحال ہورہے ہیں۔صحت سہولتیں کھلتی جارہی ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگ ٹی بی کی جانچ کرانے کے لئے سرکاری اور نجی ہیلتھ کلینک میں آرہے ہیں۔معاشرے میں آؤٹ رچ سرگرمیوں کے ذریعے ٹی بی کے معاملات کا پتہ لگانے کا عمل رفتار پکڑا ہے۔ وہ صحت عملہ جنہیں کووڈ-19 سرگرمیوں کے لئے بھیجا گیا تھا، آہستہ آہستہ واپس آرہے ہیں۔ عوامی صحت کی کارروائی ، مثلاً کاؤنسلنگ، رابطے کا پتہ لگانا اور تغذیاتی اجزاء کی تقسیم میں بھی تیزی آرہی ہے۔

بحران کو مواقع میں تبدیل کرنے کی ہندوستان کی حکمت عملی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ‘‘کووڈ-19نے ہمیں یہ موقع فراہم کیا ہے کہ ہم صحت نظام کو مستحکم کرکے اور متعدی امراج کے کنٹرول کے ذریعے ٹی بی کے خاتمے کی سرگرمیوں کو مزید بڑھائیں۔بالخصوص انہوں نے درج ذیل باتوں کو اُجاگر کیا:

  1. متعدد وقف شدہ متعدی بیماری کے اسپتال وبائی رد عمل کے اقدامات کے ایک حصے کے طورپر آگے آئے ہیں، جو ٹی بی کی دیکھ بھال اور انتظام و انصرام کے لئے ایک اہم طریقے سے معاون ثابت ہوں گے۔
  2. ملک کی سالماتی تشخیصی صلاحیتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔کارٹریچ اور چپ پر مبنی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر یہ کثیر پلیٹ فارم آلات ٹی بی کی تشخیص کو لا مرکزی بنا سکتے ہیں۔
  3. وبائی مرض کووڈ-19 کےدوران حاصل کی جانے والی رویے کی تبدیلیاں جیسے کھانسی سے متعلق حفظان صحت، ماسک کا استعمال، سماجی دوری، ٹی بی کی منتقلی کو کم کرنے میں مزید مدد گار ثابت ہوں گی، جو کہ سانس کی ایک بیماری ہے۔
  4. وبائی مرض کے دوران ٹیلی میڈیسن اور ٹیلی مشاورت کا بڑھتا ہوا عمل تپ دق کے لئے مشاورت کے چینل بھی فراہم کریں گے۔

دنیا کی صحت قیادت کو حکومتی پالیسی چلانے، صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے اور عام لوگوں کی بیش قیمت جانوں کے ضیاع کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی تلقین کرتے ہوئے ، جوٹی بی  جیسے بے قابو متعدد بیماری کے سبب ہوتی ہیں، ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ کہتے ہوئے اپنا خطاب ختم کیا۔‘‘اگر ہم اس بیماری کے خلاف عوامی تحریک پیدا کرسکیں تو ٹی بی کو ختم کرنا اتنا مشکل عمل نہیں ہے۔ اس کے لئے حکمت عملی سے بھرپور جواب دہی بصیرت کی حامل قیادت اور معاشرتی کاروبار کی ضرورت ہے۔اسے بڑے پیمانے پر متحرک بنانے، جارحانہ جارح طریقے سے مہم چلانا، کے علاوہ مضبوط شراکت داروں اورشدید عزم کی ضرورت ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے لئے ایک طاقتور معاشرتی اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔’’

 

 

اس میٹنگ میں صحت کے جوائنٹ سیکریٹری جناب وکاس شیل اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔

 

***********

م ن۔ م ع۔ ن ع

U-NO. 7349

19.11.2020


(Release ID: 1673947) Visitor Counter : 265