اسٹیل کی وزارت

جناب دھرمیندرپردھان کا کہنا ہے کہ کان کنی کے شعبہ نے گزشتہ 6 برسوں میں کثیر تراصلاحات اور وسیع تبدیلیاں دیکھی ہیں

Posted On: 18 NOV 2020 3:01PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  18/نومبر 2020 ۔  فولاد اور پٹرولیم نیزقدرتی گیس کے مرکزی  وزیر جناب دھرمیندرپرددھان نے آج کہا کہ کان کنی ایک ایسا کلیدی شعبہ ہے جہاں گزشتہ 6 برسوں میں بڑی تعداد میں پالیسی اصلاحات کی گئی ہیں۔ اس کے باعث اس میں نمایاں تبدیلی ہوئی ہیں۔پی ایچ ڈی سی سی آئی کے ذریعہ منعقدہ کان کنی کی قومی سربراہ کانفرنس میں آج خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خود مختاری کے جذبے کو مزید اہمیت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ عزت مآب سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا تھا کہ ملک کے قدرتی وسائل کی ملکیت ملک کے عوام الناس کی ہےاور انہوں نے قدرتی وسائل کی خلاف ورزی کے لیے ایک نئے ضابطے پر بھی زور دیا۔ اس کے تحت سرکار نے اس سمت میں کارروائی کی اور وسائل کو مختصر کرنے کے لیے نیلامی کا عمل شروع کیا جو کہ پہلے نامزدگی کا عمل تھا۔اس کے نتیجے  میں حاصل ہونے والے محصول میں وہ ریاستیں اہم مستفدین ہوگئی ہیں،جہاں یہ وسائل دستیاب ہیں۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GYB4.png

جناب پردھان نے کہا کہ وزیراعظم نے دوراندیشی کا نظریہ اپنایاتھا کہ کوئلہ،ابرق، خام المونیم، میگنیز وغیرہ جیسے تمام قدرتی وسائل کاباقاعدہ اندازۂ قدر کیا جائے اور انہیں استعمال کیا جائےنیزان کی مالیات کا کام شفاف بولی کے عمل سے کیا جانا چاہیےاور اسی کے ساتھ ساتھ ملک کی لاگت کی مقابلہ جاتی صلاحیت کو برقرار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنج یہ ہے کہ عوامل کو آسان تر اور سہل بنایا جائے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ عالمی گاؤں کے اس دور میں بین الاقوامی سرمایہ کار اسی صورت میں سرمایہ کاری کریں گے جب انہیں پروجیکٹ کے بارے میں پورا یقین ہو اور وہ منافع کے بارے میں بھی پراعتماد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام باتیں ذہن میں رکھتےہوئے پالیسی سازی کا کام کیا جارہا ہے۔ حکومت ہند کے مختلف محکمے تندہی کے ساتھ اس ضمن میں کام کررہے ہیں جب کہ مختلف ریاستی سرکاروں کی طرف سے بھی مدد کی جارہی ہے۔

جناب پردھان نے کہا کہ شعبے کو وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ملک نہ صرف اندرون ملک ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ ایک عالمی مینوفیکچرنگ کا مرکز بننے کی جانب بھی کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی کی یقین دہانی کو لاگت کی مقابلہ جاتی صلاحیت کاسہارا ہونا چاہیے تاکہ ہم اپنے خام مواد کی قدر کو صحیح طرح سے تسلیم کرسکےجس سے پائیداری اور خود مختاری مستحکم ہوگی۔

جناب پردھان نے تمام سرگرمیوں میں ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل کاری، نئے کاروباری ماڈل، وسیع تر کارکردگی کی ضرورت پر بھی زور دیا جو کہ انوینٹری کے انتظامیہ سے لے کرخام مال کی خریداری اور اقدار کے اضافے تک احاطہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک قدرتی وسائل سے مالامال ہےنیز یہاں بڑی منڈی ہےاور اسی لیےہندوستان آسان کان کنی کے ایکو نظام وضع کرنے اور اس شعبے میں خودمختار ہونے کے تئیں پرعزم ہے۔

******

م ن۔   ج ا

U-NO.7332


(Release ID: 1673725) Visitor Counter : 126