بجلی کی وزارت

ای ای ایس ایل نے، ملک کے پہلے کنورجنس پروجیکٹ کو نافذ کرنے کے لئے ، ڈی این آرای گوا ،کے ساتھ مفاہمت نامے پردستخط کئے


یہ مفاہمت نامہ، زراعت کے شعبے میں  ،نئے سبز انقلاب  کا آغاز ہے :جناب آرکے سنگھ

زراعت اور دیہی ایل ای ڈی کے لئے، غیرمرکوز شمسی توانائی سے چلنے والے پمپوں سمیت کنورجنس کے پروجیکٹوں کا آغازکیاجائے گا

Posted On: 17 NOV 2020 6:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،17نومبر:توانائی کارکردگی کی خدمات لمیٹڈ( ای ای ایس ایل ) گوا، جو کہ بجلی کی وزارت اور جدید اورقابل تجدید توانائی کے محکمے ( ڈی این آئی ) ،نے آج ایک مفاہمت نامے پردستخط کئے ہیں ، جو ریاست میں ہندوستان کے پہلے کنورجنس پروجیکٹ کی شروعات پرتبادلہ خیال کرنے کے لئے کئے گئے ہیں ۔ اس مرکزی وزیرمملکت( آزادانہ چارج )  برائے بجلی اور جدید اورقابل تجدیدتوانائی جناب آرکے سنگھ ، گواکے بجلی کے وزیر جناب نلیش کیبرال ، بجلی کی وزارت سکریٹری جناب سنجیونندن ساہی اور وزارت کے دیگرسینیئرافسران کی موجودگی اس مفاہمت نامے پردستخط کئے گئے ۔

 

 

  مفاہمت نامے کے تحت ای ای ایس ایل اور ڈی این آرای ،پروجیکٹ کے قیام کا امکانی مطالعات کرے گا اور اس کے بعد غیرمرکوز شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کا نفاذ کیاجائے گا۔ ای ای ایس ایل شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کو نافذ کرے گا ، سرکاری اراضی پر100میگاواٹ کے غیرمرکوز زمین پرنصب شمسی توانائی کے پروجیکٹ بنائے گا جنھیں زراعتی پمپنگ کے لئے استعمال کیاجائے  گا ،تقریبا 6300زراعتی پمپوں کو بی ای ای اسٹاریافتہ توانائی کی بچت کرنے والے پمپوں سے تبدیل کرے گااور دیہی گھریلو استعمال کے لئے 16لاکھ ایل ای ڈی بلب تقسیم کرے گا ۔

اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیرمملکت( آزادانہ چارج )  برائے بجلی اور جدید اورقابل تجدیدتوانائی جناب آرکے سنگھ نے کہاکہ ای ای ایس ایل اور گواکی سرکارکے درمیان جس مفاہمت نامے پرآج دستخط کئے گئے ہیں وہ ایک طرح سے نئے سبز انقلاب کے آغاز کی علامت ہے ۔جب ہم نے وزیراعظم –کُسم شروع کیاتھا ، توہمارے ذہن میں یہ بات تھی کہ زرعی شعبے میں ایک تازہ سبز انقلاب پھرشروع کیاجائے ۔ انھوں نے کہاکہ ‘‘امید ہے کہ اس ماڈل کو دیگرریاستیں بھی اپنائیں گی کیونکہ اس سے مختلف ریاستوں میں کھیتی باڑی کے شعبے میں ہزارہاکروڑروپے کے پانی پرہونے والے اخراجات کے نقصانات کو بچایاجاسکے گا۔اس کے باعث ریاست کو صحت ، تعلیم اوردیگر اہم شعبوں پرخرچ کرنے میں کمی کا سامنا ہوتاہے ۔ جناب سنگھ یہ بھی کہاکہ انھوں نے جدید اورقابل تجدید توانائی کی وزارت سے  یہ بھی کہاہے کہ وہ کسانوں کے ذریعہ توانائی اور زمینی پانی پر بچت کرنے کے لئے طریقہ کارتلاش کریں ۔ جناب سنگھ نے توقع ظاہرکی کہ اس ماڈل پر تیزی ک ےساتھ کام شروع ہوگا اورریاستیں وزیراعظم –کُسم کے تحت مواقع سے استفادہ بھی کریں گی ۔ چھتوں پر قابل نصب شمسی توانائی کی  نئی اسکیموں کے ساتھ ساتھ یہ کسانوں اورریاستوں کے لئے فائدہ مند رہے گا اورانھیں ذرخیز ریاستوں میں تبدیل کردے گا۔ انھوں نے گوا سے اس سلسلے میں قیادت کرنے پرزوردیا اور مرکز کی طرف سے تمام ممکنہ مدد کی یقین دہانی کرائی ۔

 

گواکے بجلی کے وزیرجناب نلیش کیبرال نے اس موقع پرتقریرکرتے ہوئے کہاکہ ‘‘ گوا ، کنورجنس کو اپنانے والی پہلی ریاست ہے ۔ اس پروجیکٹ سے25 سال  کی مدت میں  2574کروڑروپے کی بچت کی جاسکے گی جب کہ ڈسکام کی کارکردگی  بہترہوگی اور صاف تربجلی فراہم کی جاسکے گی ۔ اس پروجیکٹ سے کسانوں کو دن کے وقت وافر مقدارمیں بجلی فراہم کی جائے گی نیز توانائی بچانے والے پمپ سیٹ بجلی کی کھپت میں تخفیف کرنے کے ساتھ ساتھ ، زراعت اور دیہی فیڈ نیٹ ورک کو بجلی کی ترسیل سے منسلک ترسیل و تقسیم کے نقصانات بھی کم ہوجائیں گے ۔

یہ پروجیکٹ قابل تجدید توانائی کے استعمال میں تیزی لائے گا جو کہ ریاست میں خاص طورپرزراعت اوردیہی بجلی کی کھپت میں تیزی آئے گی ۔ یہ پروجیکٹ توانائی کے زیادہ مطالبے کے اوقات میں ، توانائی بچانے والے پمپنگ سیٹ اور لائٹنگ نصب کرکے، مطالبے میں کمی کا باعث بھی ہوگا۔ اس طرح مجموعی پائیداری قائم ہوگی ۔ گوا میں قابل برداشت شرحوں پر اچھی بجلی فراہم کرنے کے مقصد کے ساتھ ،ای ای ایس ایل ،گرام پنچایتوں نیز بجلی کے بورڈوں کے ذریعہ خالی اور غیراستعمال شدہ فراہم کردہ زمین  کو استعمال کرتے ہوئے ان پر،بہت بڑے پیمانے پر،اپنی طرح کے پہلے شمسی توانائی کے پروجیکٹ نصب کرے گا۔ شمسی توانائی کا پلانٹ ذیلی اسٹیشن کے نزدیک نصب کیاجائے گا جس کی صلاحیت 500کلو واٹ سے 2میگاواٹ تک ہوگی جوکہ زمین کے رقبے پرمنحصرہوگی ۔ اس  سے ڈسکام دن کے دوران بجلی کی فراہمی آسانی سے کرسکے گا اور بجلی کے ترسیلی نقصانات میں بھی کمی ہوگی ۔

اس موقع پرتقریرکرتے ہوئے بجلی کی وزارت کے سکریٹری جناب سنجیونندن ساہنی نے کہا ‘‘ ہمارایقین ہے کہ ہندوستان جیسے شمسی توانائی سے لیس ملک میں اس متروک وسائل سے موثرطورپردوبارہ کارآمدکرنے سے تمام ساجھیداروں کے لئے قابل ذکرفوائد حاصل ہوسکتے ہیں ۔ ای ای ایس ایل ہندوستان میں غیرمرکوز شمسی توانائی کے پروجیکٹ کے نفاذ میں سرکردہ حیثیت رکھتاہے اور اس پروجیکٹ کے ساتھ ملک ، شمسی توانائی ، بیٹری اسٹوریج اور کاربن فائننسنگ کے کثیررخی فوائد کی شروعات کرے گا۔

اپنے کنورجنس اقدام کے ساتھ ، ای ای ایس ایل شمسی توانائی ، توانائی کی اسٹوریج اور ایل ای ڈی لائٹ جیسے آزادشعبوں کو آسانی کے ساتھ منسلک کرنا چاہتاہے تاکہ مسائل کا حل فراہم کیاجاسکے اورجس سے کاربن کے بغیراور قابل برداشت توانائی تک رسائی کو ممکن بنایاجاسکے ۔ اس پروگرام کے تحت ای ای ایس ایل کنورجنس کی مداخلتوں کی پیش کش کررہاہے جو توانائی کے ایکونظام میں متعدد خلیجوں کو پُرکرے گا۔ یہ اس وقت شمسی توانائی سے چلنے والے زراعتی فیڈرس ،  مقامی گاوؤں میں ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹ اور بیٹری توانائی اسٹورکرنے کے نظام جیسے حل فراہم کررہاہے۔ ای  ای ایس ایل کاربن فائنانسنگ طریقہ کارکوختم کرنے کی بھی کررہاہے تا کہ دیہی بنیادی ڈھانچے کو صاف اورپائیدارطورپر تیزی کے ساتھ مستحکم کیاجاسکے اور ہندوستان میں ایک لچک داراور پائیداردیہی کمیونٹی  وضع کی جاسکے ۔ اس کے کلائمیٹ فائنانسنگ مداخلتوں میں اس وقت گرام اجالا ، غیرمرکوز شمسی اور گرام پنچایت اسٹریٹ لائٹ کے پروگرام شامل ہیں ۔

ای ای ایس ایل کے بارے میں

این ٹی سی سی لمیٹڈ ، پاورفائننس کارپوریشن ، دیہی الیکٹریفکیشن کارپوریشن اور پاورگرڈ ، انرجی ایفیشینسی سروسیز لمیٹڈ ( ای ای ایس ایل )کے اس مشترکہ پروجیکٹ کو  بجلی کی وزارت کے تحت قائم کیاگیاتھا جس کا مقصد توانائی بچانے والے پروجیکٹوں کے نفاذ کی راہ ہموارکرناہے ۔ ای ای ایس ایل ایک سپرانرجی سروس کمپنی ( ای ایس سی او) ہے جو کہ ہندوستان میں توانائی کی  74000کروڑروپے کی تخمینی امکانی مارکیٹ کو کھولنا چاہتی ہے جس سے ممکنہ طورپر موجودہ کھپت کی 20فیصد توانائی کی بچت کی جاسکتی ہے ۔ جسے اختراعی کاروباری اور نفاذ جاتی ماڈلوں کے توسط سے حاصل کیاجاسکتاہے ۔ یہ ریاستوں کے ڈسکامس ، ای آرسیز ، ایس ڈی ایز اور آئندہ کے ایس کوز نیز مالیاتی اداروں وغیرہ کی صلاحیت سازی کے لئے ایک وسائلی مرکز کے طورپر بھی کام کرتاہے ۔

**************

)م ن ۔ اع۔ع آ)

( 18.11.2020  )

U-7322


(Release ID: 1673668) Visitor Counter : 228