زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

وزیر اعظم کے آتم نربھر بھارت اور ووکل فار لوکل  کے تصور کو تقویت دینے کے لئے زراعت کی وزارت نے ’کیوی پھل کے لئے ویلیو چین کی تخلیق –  کھیت سے کانٹے تک‘کے موضوع پر ورچول میٹنگ کا انعقاد کیا

Posted On: 11 NOV 2020 5:13PM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001O0VS.jpg

زراعت کی وزارت نے آج سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچر، ناگالینڈ کے اشتراک سے ’ویلیو چین کرئیشن فار کیوی فروٹ – فارم ٹو فورک‘ یعنی کیوی پھل کے لئے ویلیو چین کی تخلیق – کھیت سے کانٹے تک کے موضوع پر ایک ورچول میٹنگ کا انعقاد کیا۔ یہ میٹنگ اس پھل کے زبردست تجارتی امکانات کے پیش نظر اس کی مقبولیت کو ذہن میں رکھ کر کیا گیا۔ میٹنگ کی صدارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے زراعت کے وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ کے سکریٹری اور وزارت نیز ناگالینڈ کی ریاست کے دیگر اہلکاروں کی موجودگی میں کی۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ دشوار گزار علاقہ ہونے کے سبب پورا شمال مشرقی خطہ پچھڑ رہا ہے اور زراعت کی وزارت سمیت سبھی وزارتیں ایک مائل بہ ترقی شمال مشرق کو یقینی بنانے کے لئے کام کررہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس پچھڑے پن کو دور کئے جانے کی ضرورت ہے اور یہ کام پائیدار پالیسی سازی اور متوازن ترقی کے جامع تصور کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے، جیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا خیال ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ ہمالیائی ذیلی درجہ حرارت والا موسم کیوی کی پیداوار کے لئے موزوں ہے اور ضرورت زیادہ پیداوار دینے والی انواع کو متعارف کرانے کی ہے۔ وسیع تحقیق اور ترقیاتی تعاون کی بدولت کیوی پھل کی تجارتی کاشت کاری کو ذیلی بھارت کے ذہلی –ہمالیائی خطے سے لے کر ہماچل پردیش، سکم، میگھالیہ، اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور نیل گری پہاڑیوں کی وسطی پہاڑیوں تک وسعت دی گئی ہے۔ فی الحال بھارت اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میزورم اور ہماچل پردیش کے تقریباً 4000 کے رقبے میں 13000 میٹرک ٹن کیوی کی پیداوار کررہا ہے۔

بھارت فی الحال نیوزی لینڈ، اٹلی اور چلی سے 4000 ٹن کیوی درآمد کرتا ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے آتم نربھر بھارت کے وِژن اور مشن کو پیش نظر رکھتے ہوئے زراعت کی وزارت ملک بھر کے کیوی کسانوں کو تعاون دینے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ کوشش ’ووکل فار لوکل‘ کی اپیل کے موافق بھی ہے، جس سے درآمدات پر انحصار کم کرنے اور مقامی سطح پر اُپجائی گئی کیوی کے لئے ایک مناسب بازار تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

مرکزی وزیر زراعت نے مزید کہا کہ پورا ملک اس بات کا گواہ ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی شروع سے ہی زراعت اور متعلقہ شعبوں پر توجہ دے رہے ہیں اور ان کی قیادت میں ہر شخص کی اس بات کے لئے رہنمائی کی ہے کہ وہ زراعت کے سبھی پہلوؤں کی گہرائی میں جھانکے، خاص طور پر اس خلا کی طرف دیکھے جسے دور کئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کسان اپنی محنت کا فائدہ حاصل کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ ناگالینڈ کی زرعی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا جارہا ہے جو ریاست کے کیوی کسانوں کے لئے انتہائی فائدہ مند ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ کیوی کی پیداوار کو بڑھانے کا یہ پروگرام  آنے والے دنوں میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002XJ2N.jpg

جناب تومر نے شمال مشرقی خطے میں کسانوں کو درپیش مسائل پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ان مسائل میں اچھے پلانٹنگ مٹیریل کا فقدان، پیداواریت سے متعلق مسائل، پیکیجنگ سہولتوں اور مارکیٹنگ نیٹورک کا فقدان شامل ہیں۔ کسانوں کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مرکز ریاستی حکومتوں کے ساتھ ہاتھ سے ہاتھ ملاکر کام کررہی ہے اور خاص طور پر سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچر، ناگالینڈ اور زراعت و کسانوں کی بہبود کے محکمہ نے کلیدی اقدامات کئے ہیں، تاکہ کسانوں کو خصوصی تربیت دی جاسکے اور ان کی صلاحیت سازی ہوسکے، تاکہ وہ پروڈکشن سے لے کر کیوی کے پیکیجنگ تک کا کام سلیقے سے کرسکیں۔ حکومت اس بات کو بھی یقینی بنارہی ہے کہ کسان بازار سے جڑسکیں تاکہ وہ اپنی فصل کی بہتر قیمت حاصل کرسکیں۔ ناگالینڈ میں انسٹی ٹیوٹ نے ٹریننگ اور ناگالینڈ کے پھیک ضلع سے کسانوں کے ایکسپوزر وزٹ کا اہتمام کیا ہے، تاکہ انھیں اس کام میں مدد دی جاسکے کہ وہ کیوی کے پیداوار کے ذریعے کیسے بہتر منافع حاصل کرسکتے ہیں۔ جناب تومر نے مزید کہا کہ سبھی لوگوں کے ذریعے پیہم کوششیں کی جانی چاہئیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ناگالینڈ  بھارت کے ’کیوی ریاست‘ کے طور پر ابھر سکے۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 7156



(Release ID: 1672161) Visitor Counter : 141