عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مانسر جھیل ترقیاتی منصوبہ کا افتتاح کیا


مانسر جھیل پروجیکٹ سالانہ 20 لاکھ سیاحوں کو راغب کرے گا :ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 01 NOV 2020 5:42PM by PIB Delhi

  نئی دہلی،یکم نومبر 2020/  مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں میں مانسر جھیل ترقیاتی منصوبہ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر  اظہار خیال کرتے ہوئے شمال مشرقی خطہ (آزادانہ چارج) وزیر اعظم کے دفتر ،عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج کا دن مرنسر علاقے کے لوگوں کے لئے تاریخی ہے۔ مانسر جھیل ترقیاتی منصوبہ 70 برسوں کے طویل انتظار کے بعد آج پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جامع مانسر جھیل احیا/ترقیاتی منصوبہ کے ای – سنگ بنیاد تقریب کے بعد کہا کہ گزشتہ 6 برسوں کے دوران اس خطے میں شروع کئے گئے قومی پروجیکٹوں کی تعداد گزشتہ 7 دہائیوں میں اس طرح کے پروجیکٹوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔ حیرت انگیز ترقی واضح طور پر کسی کی بھی توجہ مبذول کئے بغیر نہیں رہ سکتی ہے۔ جناب جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے نفاذ کے بعد مانسر خطہ میں سالانہ سیاحوں/ تیرتھ یاتریوں کی تعداد موجودہ 10 لاکھ سے بڑھ کر 20 لاکھ ہوجائے گی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مانسر احیا منصوبہ سے تقریبا 1.15 کروڑ افرادی دن کے برابر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور سالانہ 800 کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدنی ہوگی۔

image0010WPW.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جب سے مودی حکومت نے ملک کا اقتدار سنبھالا ہے ، جموں وکشمیر کو ترقیات کے حوالے سے اعلیٰ ترین ترجیح حاصل ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اودھم پور- ڈوڈا- کٹھوعہ پارلیمانی حلقے کی ترقی پر خصوصی توجہ کی جارہی ہے اور تاریخی اعتبار سے کئے گئے ترقیاتی کاموں کے نقطہ نظر سے اس کا موازنہ بھارت کے کسی بھی دیگر لوک سبھا حلقے سے کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اودھم پور- ڈوڈا- کٹھوعہ غالباً ملک کا واحد لوک سبھا حلقہ ہے جس کے تحت گزشتہ 3 برسوں میں 3 میڈیکل کالجوں کا قیام عمل میں آیا ہے۔ اودھم پور غالباً ملک کا واحد ضلع ہے جو نمامی گنگے اور گنگا صفائی پروجیکٹ کی طرز پر کام کررہا ہے۔نمامی گنگے اور گنگا صفائی پروجیکٹ کی طرح ہی دیویکا ندی اور مانسر جھیل کے احیا اور بازیابی  سے متعلق پروجیکٹوں کا آغاز کیا گیا ہے۔

دیویکا پروجیکٹ اور مانسر پروجیکٹ کے بارے میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ان دونوں پروجیکٹوں کی لاگت تقریبا 200 کروڑ روپے ہوگی اور اس کے علاوہ ان دونوں پروجیکٹوں میں کچھ دیگر مماثلتیں بھی ہیں۔ مثال کے طور پر دیویکا ندی کو ماں گنگا کی بہن بھی کہا جاتا ہے اور مانسر جھیل کا مہا بھارت کی قدیم تحریروں میں ذکر ملتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 6 برسوں میں متعدد ایسے نئے پروجیکٹوں کا آغاز کیا گیا جس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا اور اسی طرح دہائیوں سے رکے ہوئے متعدد پروجیکٹوں کو بھی دوبارہ شروع کیا گیا  ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی مداخلت کے بعد 4 دہائیوں تک زیر التوا رہے شاہ پور کنڈی سینچائی پروجیکٹ  دوبارہ شروع کئے گئے۔ انھوں نے کہا کہ5 دہائیوں سے زیادہ کے وقت کے بعد اوجھ کثیر مقصدی پروجیکٹ کو بھی دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسی خطہ میں شمالی بھارت کا پہلا بایوڈ-ٹیک  صنعتی پارک اور پہلا بیج – پروسیسنگ پلانٹ بھی آرہا ہے  جو ملازمت کے مواقع کے ساتھ ساتھ روزی روٹی اور تحقیق کے ذرائع بھی پیدا کرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کٹرہ- دہلی ایکسپریس وے کاریڈور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کام شروع کردیا گیا ہے اور ساتھ ہی جموں قومی شاہراہ کو 4 لین سے 6 لین میں بدلنے کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں ریاسی میں دنیا کا سب سے بلند ریلوے پل زیر تعمیر ہے وہیں مرمٹ ہوتے ہوئے سدھ مہادیو سے کھلینی کے درمیان ایک نئے قومی شاہراہی پروجیکٹ کا کام شروع ہوگیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست سے بلند ہو کر یہ نظر انداز کردہ علاقوں میں ترقیاتی سہولتیں فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشواڑ میں دور دراز کے علاقے پڈّرکو 2 سال پہلے اپنا پہلا مرکز سے امداد یافتہ کالج ملاتھا ۔ مرکزی حکومت کی ‘اڑے دیش کا عام ناگرک’(اڑان) اسکیم کے تحت کشتواڑ میں ایک نیا ہوائی اڈّہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ اسی طرح پوگھل – اکھراج اور مرمٹ کے دور دراز کے علاقوں کو اپنا پہلا ڈگری کالج ملا۔ گنڈوہ کو اپنا پہلا پوسٹ آفس ملا۔ انھوں نے کہا کہ دہائیوں سے زیادہ وقت تک ان علاقوں کی مرکزی وزرا اور ریاستی حکومت کے وزرا نے نمائندگی کی۔

image0024BQ9.jpg

مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا نے اپنی تقریر میں کہا کہ مانسر کی ، تیرتھ یاترا اور وراثت کے نقطہ نظر سے کافی اہمیت ہے ۔اس کے علاوہ وسیع وعریض مانسر جھیل اور اس کی نباتات و حیوانات کے سبب سب سے زیادہ قدرتی دلکشی کا مرکز ہے۔ انھوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی مجموعی گھریلو پیداوار میں سیاحت کا کام 7 فیصد ہے لیکن کورونا کی وبا کے سبب سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیاحتی صنعت سے وابستہ لوگوں کو بڑے پیمانے پر راحت دینے کے لئے ہر طرح کی کوششیں  کی جارہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مرکزنے سیاحتی شعبے کےلئے 706 کروڑ روپے دیئے ہیں۔ جناب سنہا نے کہا کہ جموں وکشمیر کو عالمی نقشے میں سب سے زیادہ پسندیدہ سیاحتی مقام بنانے کے لئے کثیر جہتی نقطہ نظر اپنایا جارہا ہے۔

جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر جناب بشیر احمد خاں ، سیاحت کے سیکریٹری جناب سرمد حفیظ ، ڈویژنل کمشنر جناب سنجیو ورما ، جموں کے سیاحت ڈائریکٹر جناب آرکے کٹوچ ، سرینسر –مانسر ترقیاتی اتھارٹی کے سی ای او ڈاکٹر گرویندر جیت سنگھ اور جموں وسری نگر کے دیگر سینئر افسران ویبینار اور ای- افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔

************

م ن ۔ م م۔ س ا

U.no:6873


(Release ID: 1669426) Visitor Counter : 231