محنت اور روزگار کی وزارت

محنت کی مرکزی وزارت نے لیبرقوانین سے متعلق خدشات کو غیرحقیقی قراردیاہے


وزارت کا کہناہے کہ لیبرقوانین کامقصد نہ صرف موجودہ مستفیدین بلکہ مزید 40غیرمنظم شعبے کے کارکنان تک محنت کشوں کی فلاح وبہبود سے متعلق اقدامات کو وسعت دینا ہے

Posted On: 28 SEP 2020 3:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،28ستمبر:محنت وروزگارکی وزارت نے پارلیمنٹ میں کچھ دنوں قبل منظورکئے گئے تاریخی اوریکسرتبدیلی لانے والی اصلاحات پرمبنی بلوں کی منظوری کے سلسلے میں پائی جانے والی تشاویش اورخدشات کا ازالہ کردیاہے ۔محنت کے مرکزی وزیرنے کہاکہ جتنی بھی نکتہ  چینی کی جارہی ہے وہ سب غیرحقیقی ہے ۔چھوٹی اکائیوں کے ضمن میں ملازمین کی  حد کوبڑھاکر300کئے جانے کے بارے میں وضاحت پیش کرتے ہوئے وزارت نے اس بات کو اجاگرکیاہے کہ محکمے سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی نے چھنٹنی ، حدبندی اوربندی کے لئے ورکروں  کی حدکو 100سے بڑھا کر300کرنے کی سفارش کی تھی ۔ یہ صرف حکومت سے پیشگی اجازت لینے کا ایک پہلوہے جسے اب دورکردیاگیاہے اوردیگرفوائد نیز ورکروں کے حقوق کو محفوظ رکھاگیاہے ۔ورکروں کے حقوق اورچھنٹنی سے قبل نوٹس ، سروس کے مکمل کئے گئے ہرسال کے لئے 15دنوں کی تنخواہ کی شرح سے ہرجانہ نے کی ادائیگی اورنوٹس کی مدت کے بدلے میں تنخواہ دینے کے سلسلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیاگیاہے ۔ اس کے علاوہ صنعتی تعلقات سے متعلق کوڈ میں نوتخلیق شدہ ری اسکلنگ فنڈ کے تحت 15دنوں کی تنخواہ کے برابر اضافی مالی مدد کو شامل کیاگیاہے ۔ ایسا کوئی عملی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ظاہرہوتاہو کہ اعلی ٰترین حد کے تقررسے ہائراینڈ فائرکو فروغ ملتاہو۔

وزارت نے یہ بھی کہاہے کہ اقتصادی جائزہ 2019میں بھارتی کمپنیوں کے موجودہ چھوٹے ڈھانچے ( ڈوارفزم )کی مشکلات کا تجزیہ کیاگیاہے ۔ چھوٹے ڈھانچے سے مراد ان کمپنیوں سے ہے جو 10برسوں سے زیادہ وقت سے چل رہی ہیں لیکن روزگارمیں اضافے کی صورت میں ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔ صنعتی تنازعات قانون کے تحت 100ورکروں کی حد کو روزگارکے مواقع پیداکرنے کی راہ میں ایک رکاوٹ پایاگیاہے ۔یہ بھی دیکھا گیاہے کہ لیبر قوانین کے تحت حدبندی کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کمپنیاں حجم کے اعتبارسے چھوٹی رہ جاتی ہیں ۔ راجستھان میں سال 2014کے دوران ان کمپنیوں کے معاملے میں جن میں 300سے کم ورکرکام کررہے ہیں ، ان کے معاملے میں حدبندی کو100سے بڑھاکر 300کیاگیاتھااور چھنٹنی وغیرہ سے قبل پیشگی اجازت کی توقع کو ختم کردیاگیاتھا۔ حدبندی میں اضافے سے راجستھان میں مرتب ہونے والے اثرات سے یہ ظاہرہوتاہے کہ راجستھان میں ایسی  کمپنیوں کی اوسط تعداد ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں کافی بڑھی ہے، جن میں 100سے زیادہ ورکربرسرکارہیں اور ان کارخانوں میں پیداواریت میں بھی کافی اضافہ ہواہے ۔ 15دیگرریاستوں میں پہلے ہی حدکو بڑھا کر 300ورکروں تک کردیاگیاہے ۔

وزارت نے یہ بھی کہاہے کہ صنعتی تعلقات سے متعلق قانون کے منظورہونے سے قبل راجستھان کی مثال پرعمل کرتے ہوئے راجستھان سمیت 16ریاستوں نے صنعتی تنازعات قانون کے تحت حد کو 100ورکروں سے بڑھاکر 300ورکرکردیاگیاہے ۔ ان ریاستوں میں آندھراپردیش ، اروناچل پردیش ، آسام ، بہار، گوا، گجرات ، ہریانہ ، ہماچل پردیش ، جھارکھنڈ ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، میگھالیہ ، اڈیشہ شامل ہیں ،جنھوں نے چھنٹنی یا کام بندی سے قبل اجازت لینے کی ضرورت کو یہ مانتے ہوئے ختم کردیاہے کہ اس سے کوئی خاص مقصد حل نہیں ہوتا بلکہ اس سے کئی طرح کے نقصانات ہوتے ہیں اورکمپنی کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے اوروہ بندہونے کی دہلیز  پرپہنچ جاتی ہے ۔

یہاں تک کہ موجودہ صنعتی تنازعات قانون 1947میں اجازت کی ضرورت صرف کارخانوں ، کانوں اور باغانوں کے معاملے میں ہی ہوتی تھی ۔ پیشگی اجازت لینے کی اس  ضرورت کا اطلاق نہیں ہوتاہے ۔

مقررہ میعاد کی ملازمت کے ساتھ ہائراینڈ فائر کے آغاز سے متعلق افواہوں کو مستردکرتے ہوئے وزارت نے کہاہے کہ مقررہ میعاد کی ملازمت مرکزی حکومت اور 14دیگر ریاستوں میں پہلے سے ہی نوٹیفائی ہے ۔ ان ریاستوں میں آسام ، بہار، گوا، گجرات ، ہریانہ ، ہماچل پردیش ، جھارکھنڈ ( ملبوسات اور میڈ –اپ )، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، اڈیشہ ، پنجاب ، راجستھان ، اترپردیش ( کپڑا اور ای اویو ) اور جھارکھنڈ شامل ہیں ۔ مقررہ میعاد کی ملازمت کی عدم دستیابی کامقصد یہ ہے کہ آجرکے پاس یہ متبادل ہوتاتھا کہ وہ ورکرکو ریگولربنیاد پریا ٹھیکے کی بنیاد پر ملازمت پررکھ سکتاتھا۔ ٹھیکہ کی بنیاد پر ورکروں کو ملازمت پر رکھنے کا مطلب ہے آجرکی زیادہ لاگت ،ٹھیکہ پررکھے گئے محنت کشوں کے استقلال میں کمی غیرتربیت یافتہ اور غیرہنرمند محنت کش ۔اس کے سبب واقعتاًدو آجرہوتے ہیں، پہلا ٹھیکہ داراوردوسرااصل آجر۔ اس کی وجہ سے  آجروں اور ٹھیکہ پررکھے گئے محنت کشوں کے مابین عہد بستگی پرمبنی طویل المدتی تعلق کافقدان نظرآتاتھا۔

وزارت نے زوردیکر کہاہے کہ مقررہ میعاد کی ملازمت ( فکسڈ ٹرم امپلائمنٹ ) ورکرحامی ہے ۔ اس سے آجرکے لئے ٹھیکہ دارکے توسط سے جانے کے بجائے ورکریا ملازمین کے ساتھ براہ راست مقررہ میعادی کانٹرکٹ  کرنا ممکن ہوگا ۔ ایسے الزامات لگائے گئے ہیں کہ ٹھیکہ دار کم از کم مزدوری اور دیگر واجب فوائد جیسے ای پی ایف ، ای ایس آئی کے سلسلے میں پوری رقم وصول کرتے ہیں لیکن اس کا فائدہ کانٹرکٹ پررکھے گئے محنت کشوں کو نہیں پہنچاتے ۔

محنت کی مرکزی وزارت نے یہ بھی کہاہے کہ مقررہ میعادی ملازمین کو ریگولرملازمین کے برابر سبھی فوائد اورسروس سے متعلق شرائط کا قانوناًاہل بنایاگیاہے ۔درحقیقت صنعتی تعلقات کے متعلق قانون ایف ٹی ای کانٹرکٹ کے لئے بھی گریچویٹی کاپرو-ریٹا کی بنیاد پر فوائد کی توسیع کرتاہے جو کہ مستقل ملازمین کے معاملے میں 5سال ہے ۔

بین ریاستی مہاجرمزدرو ں کی تعریف کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایاگیاہے کہ بین ریاستی مہاجرمزدورقانون 1979کو اوایس ایچ کوڈ میں شامل کرلیاگیاہے ۔ سابقہ قانون کے متعدد التزامات کو اوایس ایچ کوڈ میں اورزیادہ مضبوط بنایاگیاہے ۔

بین ریاستی مہاجرمزدورقانون 1979میں بین ریاستی مہاجرورکرقانون کی تعریف بہت ہی محدودیت پرمبنی ہے ۔ اس میں التزام ہے کہ کوئی شخص جسے ایک ریاست میں ٹھیکہ دارکے توسط سے دوسری ریاست میں روزگارکے لئے بھرتی کیاجاتاہے وہ بین ریاستی مہاجرورکرکہلاتاہے ۔ اوایس ایچ کوڈ ان ورکروں کو شامل کرنے کے لئے مہاجر ورکروں کی تعریف میں توسیع کرتاہے جنھیں ٹھیکہ دارکے علاوہ براہ راست آجرکے ذریعہ ملازمت پررکھاجائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بھی ممکن بنایاگیاہے کہ منزل مقصود والی ریاست میں خود اپنی مرضی سے آنے والا مہاجر مزدور، آدھارکے ساتھ سیلف ڈکلئریشن کرکے الیکٹرانک پورٹل پر رجسٹریشن کراکر خود کو مہاجرورکرقراردے سکتاہے ۔ پورٹل پررجسٹریشن کو آسان بنایاگیاہے اور آدھارکے علاوہ کسی دیگر دستاویز کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

اس سلسلے میں وزارت نے مہاجروکروں سمیت غیرمنظم ورکروں کا اندراج کرنے کے لئے نیشنل ڈیٹابیس تیارکرنے کی بھی تدابیر کی ہیں  جو دیگرباتوں کے ساتھ ساتھ باہم مہاجرمزدوروں کونوکری دلانے ان کی ہنرمندی کی پیمائش کرنے اور  سماجی تحفظ سے متعلق دیگرفوائد دلانے میں معاون ہوگا۔یہ عام طورپر غیرمنظم شعبے کے ورکروں کے لئے بہترپالیسی سازی میں بھی معاون ہوگا۔

مہاجرورکروں کے لئے ہیلپ لائن قائم کرنے کے مقصد سے قانونی التزام بھی کیاگیاہے ۔

مہاجرورکرراشن کے سلسلے میں پورٹیبلیٹی کا فائدہ اور عمارت نیز دیگر تعمیراتی سیس کا فائدہ بھی اٹھاسکیں گے ۔ انھیں ای ایس آئی سی ، ای پی ایف اواور سالانہ میڈیکل چیک اپ وغیرہ کے دیگرفوائد بھی حاصل ہوں گے ۔

خواتین کے لئے رات کی شفٹ کی اجازت کے لئے التزام کی نکتہ چینی کے بارے میں محنت کی مرکزی وزارت نے کہاہے کہ یہ واضح طورپر غلط ہے۔کیونکہ اوایس ایچ کوڈ نئے بھارت میں صنفی مساوات کی بات کرتاہے ۔ اس کوڈ میں یہ تصورکیاگیاہے کہ خواتین سبھی طرح سے کاموں کے لئے سبھی اداروں میں ملازمت پررکھے جانے کی اہل ہوں گی اورانھیں رات کے دوران بھی کام پررکھاجاسکتاہے ۔تاہم رات میں خواتین کو کام پررکھنے کے لئے خاطرخواہ حفاظتی تدابیردستیاب کرائی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ خواتین کو رات کی شفٹ میں کام پررکھنے کے لئے ان کی رضامندی کو ضروری بنایاگیاہے ۔مزید برآں متعلقہ حکومت عورتوں کو رات میں کام پربلانے کی اجازت دینے سے قبل تحفظ ، تعطیلات ، کام کے گھنٹوں اوردیگر شرائط کا تعین کرے گی ۔

وزارت نے یہ بھی کہاہے کہ ورکنگ جرنلسٹوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ، التزامات کو مضبوط بنایاگیاہے ۔ ان میں الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا میں کام کرنے والے صحافیوں کو شامل کرنے کے لئے ورکنگ جرنلسٹ کی تعریف میں وسعت دینا اورورکنگ جرنلسٹوں کے لئے سروس کی مدت کے کم سے کم 11ویں حصے کی مکمل تنخواہ کے مساوی ارنڈ لیو کی اجازت دینا شامل ہے ۔ ان چھٹیوں کو جمع کیاجاسکتاہے اور جمع کی گئی چھٹیوں کے عوض نقد معاوضہ لیاجاسکتاہے یا یہ چھٹیاں لی جاسکتی ہیں ۔

اس میں مزید کہاگیاہے کہ ورکنگ جرنلسٹوں کی فلاح وبہبود سے متعلق موجودہ التزامات کو برقراررکھاگیاہے ۔ اجرت سے متعلق کوڈ کے تحت بنائے گئے رول میں ورکنگ جرنلسٹ کے لئے ایک تکنیکی کمیٹی بنانے کی بات کہی گئی ہے ، جوکمیٹی ورکنگ جرنلسٹ اینڈ ادرنیوز پیپرامپلائیز ( کنڈیشنز آف سروس ) اینڈ مس لینئس پرویژن ایکٹ ،1995کے سیکشن 2کے کلاز (ایف ) میں کی گئی وضاحت کے مطابق ورکنگ جرنلسٹوں کے لئے کوڈ کے تحت کم از کم اجرت کا تعین کریگی ۔

مزید برآں سماجی تحفظ کوڈ کے تحت ورکنگ جرنلسٹ کےلئے گریچویٹی کی اہلیت نہ صرف برقراررکھی گئی ہے بلکہ اہلیت کی مدت کو بہتربناتے ہوئے  5برسوں کے بجائے سروس کی مدت 3سال کردی گئی ہے ۔

وزارت نے یہ بھی کہاہے کہ اوایس ایچ کوڈ کے تحت فلاح وبہبود سے متعلق نئے التزامات پیش کئے گئے ہیں ۔

  1. پرخطر اور زندگی کے لئے خطرناک پیشوں والے اداروں  کے لئے ، حکومت مقررہ حدسے کم ورکروں والے اداروں کے معاملے میں بھی کوریج نوٹیفائی کرسکتی ہے ۔
  2. ای ایس آئی سی کی توسیع باغان ورکروں تک کردی گئی ہے ۔
  3. تقرری نامہ لازمی بنادیاگیاہے ۔
  4. مفت سالانہ صحت چیک اپ متعارف کرایاگیاہے ۔
  5. خطرات والی فیکٹریوں کی جگہ پر فیکٹری ، کانوں اور باغانوں میں اداروں کے لئے دوفریقی سیفٹی کمیٹی شروع کی گئی ہے ۔
  6. جراثیم کش ادویات کے استعمال سے متعلق سرگرمیوں میں شامل باغان ورکروں کی سرگرمیوں کو پرخطرسرگرمیوں میں شامل کیاگیاہے ۔
  7. بین ریاستی مہاجرمزدوروں سے متعلق التزامات کو مضبوط بنانا اوراپنے آبائی شہری جانے کے لئے سالانہ سفری بھتہ کے التزام کو شامل کیاگیاہے ۔

وزارت نے یہ بھی کہاہے کہ غیرمرکوز رجسٹریشن کا عمل شروع ہونے سے ٹریڈ یونینوں کی صورتحال مضبوط ہوئی ہے ۔ وزارت نے 14دن کے نوٹس پیریڈ سے متعلق افواہوں کو غلط قراردیاہے ۔ یہ بھی کہاگیاہے کہ ہڑتال پرجانے سے قبل یہ مزدوروں کی شکایتوں کا ازالہ کرنے کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں تاکہ ادارے لازمی طورپر مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کرسکیں ۔

***************

                                                                                                                                                 

)م ن۔   م م ۔ ع آ:)

U-5938



(Release ID: 1659982) Visitor Counter : 157