سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بصری،قریبی بالائے بنفشی، اور دور بالا ئےبنفشی طیف میں فلکیاتی فوٹوگرافی کے پانچ سال


بالائے بنفشی عکس ریزی دوربین آسمان میں بھارت کی پہلی کثیر طول موج اجرام فلکی مشاہدہ گاہ ایسٹرو سیٹ ہے

اس نے بھارت اور غیرملکی سائنسدانوں کے ذریعے مجوزہ800  انوکھے سماوی ذرائع کے 1166 مشاہدات پورے کئے ہیں

Posted On: 28 SEP 2020 4:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی،28 ستمبر/کائنات میں کاسمک نون سے پہلی انتہائی- یو وی شعاعوں کا پتہ لگانے والے سیارہ نے آج 28 ستمبر، 2020 کو اپنا 5واں یومِ پیدائش منایا۔

بالائے بنفشی عکس ریزی دور بین، یا یو وی آئی ٹی، ایک قابل ذکر 1-میں-3  عکس ریزی دور بین ہے جو ایک ساتھ بصری، قریب- بالائے بنفشی (این یو وی)، اور دور-بالائے بنفشی (ایف یو وی) طیف میں مشاہدہ کرتی ہے۔

230 کلو گرام وزن کے ساتھ یو وی آئی ٹی میں  دو الگ الگ دوربین شامل ہیں۔ ان میں سے ایک بصری( 550-320این ایم) اور این یو وی(300-200 این ایم) کے طور پر کام کرتی ہے۔ دوسری صرف ایف یو وی(180-130این ایم) میں کام کرتی ہے۔یہ بھارت کی پہلی کثیر طول موج اجرام فلکی مشاہدہ گاہ ایسٹرو سیٹ  کے پانچ  پے لوڈ میں سے ایک ہے، جس نے 28 ستمبر 2020 کو آسمان میں اجرام فلکی کی  عکس ریزی  کرتے ہوئے (تصویر لیتے ہوئے) پانچ سال مکمل کئے ہیں۔

اپنے  کام کے پانچ برسوں میں اس میں کئی کامیابیاں  حاصل کی ہیں۔ اس نے بھارت اور غیرملکی سائنسدانوں کے ذریعے مجوزہ800  انوکھے سماوی ذرائع کے 1166 مشاہدات پورے کئے ہیں۔

اس نے ستاروں، کہکشاؤں کی دریافت کی ہے اور ہماری ملکی وے کہکشاں جسے میگنے لینک کلاؤڈز بھی کہتے ہیں، میں بڑی اور چھوٹی سیٹلائٹ کہکشاؤں کی پیمائش کی ہے، جو کہ کائنات میں ایک طاقتور واقعہ ہے جیسے بالائے بنفشی کے ہم پلہ کے طور پر گاما شعاع کا دھماکہ، سپرنووا، فعال گیلیکٹک نیوکلیائی وغیرہ۔

اس کی بہتر مقامی ریزولیوشن کی صلاحیت نے ماہرین فلکیات کو کہکشاؤں میں ستاروں کی تعمیر کا پتہ لگانے کے ساتھ ساتھ اسٹار کلسٹرز (پچھلے ناسا مشن، گلیکس سے 3 گنا بہر) کو قابل حل بنایا ہے۔ یو وی آئی ٹی مشاہدہ کاروں نے حال ہی میں زمین سے تقریباً 10 ملین  نوری سال کی دوری پر واقع ایک کہکشاں دریافت کی ہے، جو اکثر بالائے بنفشی اشعاع ریزی کر رہی ہے اور جس سے بین کہکشاں میڈیم آیونائز ہو سکتا ہے۔

ایسٹرو سیٹ کو ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو) کے ذریعے 28 ستمبر 2015 کو لانچ کیا گیا تھا، جو ایک اہم سیارچہ ثابت ہوا ہے اور جو دور کے بالائے بنفشی سے لیکر سخت ایکس-رے بینڈ تک مختلف طول موجی حد میں ایک ساتھ مشاہدہ کرنے کے قابل ہے۔

حکومت ہند کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے خود مختار ادارہ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس (آئی آئی اے) کی قیادت میں یو وی آئی ٹی پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا۔ پروجیکٹ میں انٹر یونیورسٹی سنٹر فار ایسٹرونامی اینڈ ایسٹرو فزکس، پونہ؛ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ، ممبئی؛ اسرو کے مختلف مراکز اور کناڈیائی خلائی ایجنسی بھی تعاون دے رہی ہے۔ اسرو کے کئی گروہوں نے پے لوڈ کے ڈیزائن، تعمیر اور ٹیسٹنگ میں تعاون پیش کیا ہے۔

ڈی ایس ٹی کے سکریٹری، پروفیسر آشوتوش شرما نے کہا، ‘‘بالائے بنفشی عکس ریزی دوربین، جو انجینئرنگ کا ایک انوکھا نمونہ ہے، کئی سائنسی ایجنسیوں کی صلاحیتوں کا گواہ ہے، جو مشترکہ مقاصد کے لیے کئی شعبوں میں ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘

 

 UV rays.jpg                           UV rays 1.jpg

 

 

بالائے بنفشی بینڈ کے پاس یو وی آئی ٹی کی تصویریں: بائیں: این جی سی 300، ایک دائرہ کار کہکشاں جو کہکشاؤں کے ہمارے مقامی گروپ کے سب سے قریب ہے۔ کہکشاں کے بازوؤں میں چمکیلے دھبے تیز رفتار ستاروں کی تعمیر کے علاقے میں ہیں۔ یہاں، سبز رنگ کا مطلب 263.2 این ایم کی طول موج سے ہے، اور نیلا 241.8 این ایم کی طول موج کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دائیں: این جی سی 1365 کی زوم والی تصویر، مرکز میں ایک بینڈ (بار) کے ساتھ ایک دائرہ کار کہکشاں، جو 2 ملین شمسی وزن سیاہ سوراخ کے ذریعے حاصل کردہ  ایک فعال گیلیکٹک نیوکلیس کو ہوسٹ کرتی ہے۔ یہاں ہرا 279.2 این ایم پر ہے، اور نیلا 219.6 این ایم پر ہے۔ (بالائے بنفشی طول موج پر، فلکیاتی ذرائع کی زمین سے تصویر نہیں لی جا سکتی ہے)۔

 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

(م ن۔ق ت۔ رض (

 (29.09.2020,)

U-5940



(Release ID: 1659980) Visitor Counter : 205