وزارت دفاع

مسلح افواج کی جدید کاری

Posted On: 16 SEP 2020 5:04PM by PIB Delhi

نئی دہلی،16 ستمبر،      پچھلے پانچ برسوں کے دوران اور موجودہ سال میں ڈیفنس سروسز اسٹیمیٹ (ڈی ایس ٹی) کے تحت مسلح افواج کی جدید کاری کے بارے میں   بجٹ تخمینے (بی ای)، نظر ثانی شدہ تخمینے(آر ای) اور حقیقی اخراجات (ایکچوئل) کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:

(روپئے کروڑوں میں)

سال

بجٹ تخمینے

نظر ثانی شدہ تخمینے

اخراجات (حقیقی)

2015-16

77,406.69

65,400.00

62,235.54

2016-17

69,898.51

62,619.36

69,280.16

2017-18

69,473.41

68,965.24

72,732.20

2018-19

74,115.99

73,836.43

75,892.85

2019-20

80,959.08

89,836.16

91,128.74 *

2020-21

90,047.80

--

31747.06  #

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

*یہ اعداد وشمار عارضی ہیں کیونکہ حسابات کو قطعی شکل نہیں دی جاسکی ہے۔

# یہ اعداد وشمار 31 جولائی 2020 تک کے ہیں۔

مئی 2001 میں دفاعی صنعت کے سیکٹر کو جو اب تک سرکاری سیکٹر کے لیے مخصوص تھا سو فیصد تک بھارتی پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت داری کے لیے کھول دیا گیا ۔ اور راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی 26 فیصد تک اجازت دی گئی بشرطیکہ اس کے لیے لائسنس حاصل کرلیا گیا ہو۔ اس کے علاوہ کامرس اور صنعت کی وزارت سے وابستہ صنعتی پالیسی اور فروغ کے محکمے نے نظر ثانی شدہ ایف ڈی آئی پالیسی کو مشہتر کیا جس کے تحت خود کار راستے سے 49 فیصد تک ایف ڈی آئی کی اجازت دی گئی اور 49 فیصد سے زیادہ کی اجازت  سرکاری راستے کے ذریعے دی گئی۔ جس کی ضرورت جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کے لیے ہو۔

پچھلے تین مالی برسوں (2017-18سے2019-20) ا ور موجودہ سال  (جولائی 2020 تک) 183 بڑے  کنٹریکٹوں پر بھارتی وینڈروں اور غیر ملکی وینڈروں کے ساتھ دستخط کیے جاچکے ہیں۔ یہ ٹھیکے مسلح افواج کے لیے دفاعی سازوسامان حاصل کرنے کے لیے تھے۔

بھارت سرکار کی ‘آتم نربھر بھارت’ مہم کے تحت  وزارت دفاع نے 101 اشیا کی ایک فہرست تیار کی ہے جس کے لیے برآمد کے سلسلے میں ان کے سامنے درج کئے گئے وقت کے بعد پابندی ہوگی۔ اس سے بھارت کی دفاعی صنعت کو ایک بڑا موقع ملے گا کہ وہ ان اشیا کو مسلح افواج کے لیے آنے والے برسوں میں خود اپنے ڈیزائن اور تیاری کی صلاحیتوں کا استعمال کرے۔ ان اشیا کی فہرست میں بعض اعلیٰ ٹیکنالوجی کے ویپن سسٹم مثلاً آرٹیلری گنیں، اسالٹ رائفل، کارویٹ، سولار سسٹم، ٹرانسپورٹ طیارے، ہلکے کمبیٹ ہیلی کاپٹر (ایل سی ایچ) راڈار اور بہت سے دوسرا سامان شامل ہے۔ جس سے ہماری دفاعی سروسز کی ضرورتیں پوری سکیں۔

ستمبر 2014 میں ‘میک ان انڈیا’ کی شروعات کے بعد سے حکومت نے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کی صلاحیتوں کو فروغ دے کر ملک میں دفاعی اور ایرواسپیس سامان کا  ڈیزائن تیار کرنے اور ان چیزوں کی تیاری کو اندرون ملک فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔

حکومت  نیا سازوسامان خرید کر اور موجودہ سامان  کو بہتر بناکر مسلح افواج کی جدید کاری کے اقدامات کر رہی ہے تاکہ  مسلح افواج کو آراستہ کیا جاسکے کہ وہ سلامتی چیلنجوں کا پوری طرح مقابلہ کرنے کے قابل ہوجائے۔

 رکشا راجیہ منتری جناب شری پدنایک نے آج لوک سبھا نے جناب  دھیریا شیل سمبھاجی راؤ مانے اور دیگر کے سوالوں کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:5464



(Release ID: 1655351) Visitor Counter : 132


Read this release in: English , Assamese , Bengali , Tamil